مندرجات کا رخ کریں

"استغفار" کے نسخوں کے درمیان فرق

4,744 بائٹ کا اضافہ ،  22 جون 2016ء
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
سطر 146: سطر 146:
==استغفار کے آثار و برکات==
==استغفار کے آثار و برکات==
[[آیات]] و [[احادیث|روایات]] میں استغفار کے لئے بہت سارے تعمیری اور قابل بیش بہاء آثار بیان کئے گئے ہیں جیسے: معاشرے کی صلاح و فلاح، اللہ کی طرف کی برکات کا نزول اور دنیاوی اور اخروی عذاب کا ازالہ وغیرہ۔<ref>نجفی، [[جواہر الکلام]]، ج12، ص132۔</ref><ref> [[سورہ نوح|نوح، آیات 10-12]]، [[سورہ ہود|ہود، آیت 52]]، [[سورہ اعراف|اعراف، آیت 96]]، [[سورہ انفال|انفال آیت33]]۔</ref>
[[آیات]] و [[احادیث|روایات]] میں استغفار کے لئے بہت سارے تعمیری اور قابل بیش بہاء آثار بیان کئے گئے ہیں جیسے: معاشرے کی صلاح و فلاح، اللہ کی طرف کی برکات کا نزول اور دنیاوی اور اخروی عذاب کا ازالہ وغیرہ۔<ref>نجفی، [[جواہر الکلام]]، ج12، ص132۔</ref><ref> [[سورہ نوح|نوح، آیات 10-12]]، [[سورہ ہود|ہود، آیت 52]]، [[سورہ اعراف|اعراف، آیت 96]]، [[سورہ انفال|انفال آیت33]]۔</ref>
===اللہ کے عذاب کا سد باب===
[[سورہ انفال]] کی آیت 33 میں،<ref>{{قرآن کا متن|'''وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ'''|ترجمہ= اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان پر عذاب نازل کرے اس حالت میں کہ آپ ان کے درمیان ہیں اور نہ اللہ ان پر عذاب نازل کرنے والا ہے اس حالت میں کہ جب وہ معافی مانگ رہے ہوں|سورت=[[سورہ انفال|انفال]]|آیت=آیت 33}}۔</ref> کے مطابق، لوگ جب تک کہ استغفار کرتے رہیں گے، خداوند متعال ان پر عذاب نازل نہیں کرے گا۔ مذکورہ آیت کی ابتدا، عذاب کے نہ آنے کے ایک اور سبب ـ یعنی [[رسول خدا(ص)]] کی موجودگی ـ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ مفسرین اس آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے اس لئے کئی [[شان نزول]] اور احتمالات بیا کرتے ہیں؛ لیکن آیت، اس عام قانون پر مشتمل ہے کہ لوگوں کے درمیان [[رسول اللہ(ص)]] کی موجودگی اور لوگوں کا استغفار، دونوں، شدید اور سنگین بلاؤں اور دردناک فطری اور غیر فطری سزاؤں اور مکافاتوں: ـ جیسے تباہ کن جنگوں، سیلابوں اور زلزلوں ـ کے مقابلے میں ان کے لئے امن و سکون کا موجب ہے۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ، ج7، ص154-155۔</ref>
[[امیرالمؤمنین|امام علی(ع)]] فرماتے ہیں: <font color = blue>{{عربی|روئے زمین پر، عذاب خداوندی سے بچاؤ کے لئے دو اہم اوزار پائے جاتے ہیں، ان میں سے ایک [[رسول خدا(ص)]] کا وجود مبارک تھا جو آپ(ص) کے وصال کے ساتھ [ہم سے] سلب ہوا لیکن دوسرا اوزار استغفار ہے، جو ہمیشہ سب کے لئے موجود اور دستیاب ہے، تو اس کا دامن تھامے رہو۔ اور پھر آپ(ع) نے مذکورہ [[آیت]] کی تلاوت فرمائی۔}}</font><ref>[[امیرالمؤمنین]]، نہج البلاغہ، حکمت 88۔</ref>
===گناہوں کی بخشش و مغفرت===
در آیت 10 [[سورہ نوح]]،<ref>{{قرآن کا متن|'''فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّاراً'''|ترجمہ= تو میں نے کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو، بلاشبہ وہ بڑا بخشنے والا ہے۔|سورت=[[سورہ نوح|نوح]]|آیت=10}}۔</ref> [[حضرت نوح علیہ السلام|حضرت نوح(ع)]] کے فرمانِ استغفار کے بعد، اللہ کے بہت زیادہ بخشنے کی صفت کو بیان کیا گیا ہے۔ '''غفّار''' کا وصف، '''غفور'''، '''رحیم'''،<ref>{{قرآن کا متن|'''وَمَن يَعْمَلْ سُوءاً أَوْ يَظْلِمْ نَفْسَهُ ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ اللّهَ يَجِدِ اللّهَ غَفُوراً رَّحِيماً'''|ترجمہ=اور جو برائی کرے یا خوداپنے اوپر ظلم کرے، پھراللہ سے بخشش کا طالب ہو تو وہ اللہ کو بڑا بخشنے والا پائے گا، مہربان۔| سورت= [[سورہ نساء|نساء]]|آیت=110}}۔</ref> '''وَدود'''،<ref>{{قرآن کا متن|'''وَاسْتَغْفِرُواْ رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُواْ إِلَيْهِ إِنَّ رَبِّي رَحِيمٌ وَدُودٌ'''|ترجمہ= اور اپنے پروردگار سے مغفرت طلب کرو، پھر اس کی بارگاہ کی طرف پلٹو [توبہ کرو]، یقینا میرا پروردگار مہربان ہے، [بندوں سے] بڑی محبت والا۔|سورت= [[سورہ ہود|ہود]]|آیت=90}}۔</ref> وغیرہ کی مانند بندوں کے [[گناہوں]] کی مغفرت، اور ان پر رحمت کے نزول کے سلسلے میں اللہ کے اہم وعدے اور عظیم بشارت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔<ref>طبری، جامع البیان، ج5، ص371۔</ref> ایک [[حدیث|روایت]] میں [[گناہ]] سے استغفار، [[روح]] سے گناہوں کے زنگ کے ازالے اور روح کو معنوی جلا بخشنے کا سبب، قرار دیا گیا ہے۔<ref>ابن فہد حلی، عدۃ الداعی، ص265۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف