مندرجات کا رخ کریں

"تقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

29 بائٹ کا اضافہ ،  11 ستمبر 2016ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Jaravi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 21: سطر 21:


==تقیہ اور نفاق کے اشتراکات اور افتراقات==
==تقیہ اور نفاق کے اشتراکات اور افتراقات==
ایک چیز میں یہ دونوں مشتکر ہیں اور وہ یہ ہے کہ دونوں میں جس چیز پر عقیدہ رکھتے ہیں اسے چھپایا جاتا ہے۔ لیکن [[نفاق]] میں [[کفر]] اور [[باطل]] کو چھپا کر [[ایمان]] کا اظہار کیا جاتا ہے جبکہ تقیہ میں کسی جانی یا مالی نقصان سے بچنے کی خاطر [[حق]] کو چھپا کر باطل اور کفر کا اظہار کیا جاتا ہے۔<ref>نک. فاضل مقداد، اللوامع الالهیه فی المباحث الکلامیه، ص۳۷۷ و امین، نقض الوشیعه، ص۱۸۵</ref>
ایک چیز میں یہ دونوں مشتکر ہیں اور وہ یہ ہے کہ دونوں میں جس چیز پر عقیدہ رکھتے ہیں اسے چھپایا جاتا ہے۔ لیکن [[نفاق]] میں [[کفر]] اور [[باطل]] کو چھپا کر [[ایمان]] کا اظہار کیا جاتا ہے جبکہ تقیہ میں کسی جانی یا مالی نقصان سے بچنے کی خاطر [[حق]] کو چھپا کر باطل اور کفر کا اظہار کیا جاتا ہے۔<ref>نک. فاضل مقداد، اللوامع الالہ یہ  فی المباحث الکلامیہ ، ص۳۷۷ و امین، نقض الوشیعہ ، ص۱۸۵</ref>


==تقیہ کی جواز پر دلیل==
==تقیہ کی جواز پر دلیل==
سطر 29: سطر 29:
تقیہ کا لفظ براہ راست قرآن میں نہیں آیا ہے لیکن اس کے مشتقات بعض آیات میں ذکر ہوئے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں متعدد مقامات پر خاص شرائط جیسے اضطراری حالتوں میں تقیہ کی جواز بلکہ وجوب پر مختلف آیات سے استدلال کیا جاتا ہے۔<ref> فاضل مقداد، ص۳۷۷ـ ۳۷۸</ref>
تقیہ کا لفظ براہ راست قرآن میں نہیں آیا ہے لیکن اس کے مشتقات بعض آیات میں ذکر ہوئے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں متعدد مقامات پر خاص شرائط جیسے اضطراری حالتوں میں تقیہ کی جواز بلکہ وجوب پر مختلف آیات سے استدلال کیا جاتا ہے۔<ref> فاضل مقداد، ص۳۷۷ـ ۳۷۸</ref>


::<font color=green>{{عربی|لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّـهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّـهُ نَفْسَهُ ۗ وَإِلَى اللَّـهِ الْمَصِيرُ}}</font> ترجمہ:خبردار صاحبانِ ایمان .مومنین کو چھوڑ کر کفار کو اپنا و لی اور سرپرست نہ بنائیں کہ جو بھی ایسا کرے گا اس کا خدا سے کوئی تعلق نہ ہوگا مگر یہ کہ تمہیں کفار سے خوف ہو تو کوئی حرج بھی نہیں ہے اور خدا تمہیں اپنی ہستی سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔<ref>سورہ آل عمران،آییت نمبر:٢٨۔</ref>
::<font color=green>{{عربی|لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّـہ ِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْہ ُمْ تُقَاةً ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّـہ ُ نَفْسَہ ُ ۗ وَإِلَى اللَّـہ ِ الْمَصِيرُ}}</font> ترجمہ:خبردار صاحبانِ ایمان .مومنین کو چھوڑ کر کفار کو اپنا و لی اور سرپرست نہ بنائیں کہ جو بھی ایسا کرے گا اس کا خدا سے کوئی تعلق نہ ہوگا مگر یہ کہ تمہیں کفار سے خوف ہو تو کوئی حرج بھی نہیں ہے اور خدا تمہیں اپنی ہستی سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔<ref>سورہ آل عمران،آییت نمبر:٢٨۔</ref>
اس [[آیت]] کا مخاطب تمام مسلمان ہیں۔ اس آیت کے مطابق صدر اسلام کے مسلمان جو مشرکین کے آذار و اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا ان کی پیروی کرنے سے مسلمانوں کو منع کی گئی لیکن ضرورت پڑنے کی صورت میں اور کسی جانی یا مالی نقصان کی صورت میں تقیہ کرنے کا مجاز تھے۔<ref>طوسی؛ فخررازی؛ نَسَفی؛ سُیوطی؛ طباطبائی، ذیل آیه</ref> شیعہ مفسرین اور علماء <ref> طوسی، التبیان؛ طباطبائی، اسی ظرح </ref>  [[اہل سنّت]]<ref> زمخشری؛ آلوسی؛ مراغی؛ قاسمی، </ref> بھی اس آیت سے تقیہ کے جواز پر استدلال کرتے ہیں۔
اس [[آیت]] کا مخاطب تمام مسلمان ہیں۔ اس آیت کے مطابق صدر اسلام کے مسلمان جو مشرکین کے آذار و اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا ان کی پیروی کرنے سے مسلمانوں کو منع کی گئی لیکن ضرورت پڑنے کی صورت میں اور کسی جانی یا مالی نقصان کی صورت میں تقیہ کرنے کا مجاز تھے۔<ref>طوسی؛ فخررازی؛ نَسَفی؛ سُیوطی؛ طباطبائی، ذیل آیہ </ref> شیعہ مفسرین اور علماء <ref> طوسی، التبیان؛ طباطبائی، اسی ظرح </ref>  [[اہل سنّت]]<ref> زمخشری؛ آلوسی؛ مراغی؛ قاسمی، </ref> بھی اس آیت سے تقیہ کے جواز پر استدلال کرتے ہیں۔


::<font color=green>{{عربی|مَن كَفَرَ بِاللَّـهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}} </font>ترجمہ:جو شخص بھی ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کرلے .... علاوہ اس کے کہ جو کفر پر مجبور کردیا جائے اور اس کا دل ایمان کی طرف سے مطمئن ہو ....اور کفر کے لئے سینہ کشادہ رکھتا ہو اس کے اوپر خدا کا غضب ہے اور اس کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔<ref>سورہ نحل، آیت نمبر 106۔</ref>
::<font color=green>{{عربی|مَن كَفَرَ بِاللَّـہ ِ مِن بَعْدِ إِيمَانِہ ِ إِلَّا مَنْ أُكْرِہ َ وَقَلْبُہ ُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْہ ِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـہ ِ وَلَہ ُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}} </font>ترجمہ:جو شخص بھی ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کرلے .... علاوہ اس کے کہ جو کفر پر مجبور کردیا جائے اور اس کا دل ایمان کی طرف سے مطمئن ہو ....اور کفر کے لئے سینہ کشادہ رکھتا ہو اس کے اوپر خدا کا غضب ہے اور اس کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔<ref>سورہ نحل، آیت نمبر 106۔</ref>


یہ [[آیت]] [[عمار یاسر]] اور اسکے مشرکین کے ظلم و بربریت سے بچنے کی خاطر تقیہ اختیار کرتے ہوئے کفر کے اظہار کرنے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے عمار یاسر کے اس کام کی تائید کرتے ہوئے آئندہ بھی ایسی حالات کے پیش آنے پر اس عمل کو تکرار کرنے کا حکم دیا۔ <ref>واحدی نیشابوری، ص۱۹۰؛ زَمَخْشَری؛ طَبْرِسی؛ قُرطُبی، اسی آیت کے ذیل میں</ref>
یہ [[آیت]] [[عمار یاسر]] اور اسکے مشرکین کے ظلم و بربریت سے بچنے کی خاطر تقیہ اختیار کرتے ہوئے کفر کے اظہار کرنے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے عمار یاسر کے اس کام کی تائید کرتے ہوئے آئندہ بھی ایسی حالات کے پیش آنے پر اس عمل کو تکرار کرنے کا حکم دیا۔ <ref>واحدی نیشابوری، ص۱۹۰؛ زَمَخْشَری؛ طَبْرِسی؛ قُرطُبی، اسی آیت کے ذیل میں</ref>


::<font color=green>{{عربی|وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّـهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ }} </font> ترجمہ: اور فرعون والوں میں سے ایک مرد مومن نے جو اپنے ایمان کو حُھپائے ہوئے تھا یہ کہا کہ کیا تم لوگ کسی شخص کو صرف اس بات پر قتل کررہے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمہارے رب کی طرف سے کھلی ہوئی دلیلیں بھی لے کر آیا ہے اور اگر جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا عذاب اس کے سر ہوگا اور اگر سچا نکل آیا تو جن باتوں سے ڈرا رہا ہے وہ مصیبتیں تم پر نازل بھی ہوسکتی ہیں - بیشک اللہ کسی زیادتی کرنے والے اور جھوٹے کی رہنمائی نہیں کرتا ہے۔<ref>سورہ غافر، آیت نمبر28۔</ref>
::<font color=green>{{عربی|وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَہ ُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّـہ ُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْہ ِ كَذِبُہ ُ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ اللَّـہ َ لَا يَہ ْدِي مَنْ ہ ُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ }} </font> ترجمہ: اور فرعون والوں میں سے ایک مرد مومن نے جو اپنے ایمان کو حُھپائے ہوئے تھا یہ کہا کہ کیا تم لوگ کسی شخص کو صرف اس بات پر قتل کررہے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمہارے رب کی طرف سے کھلی ہوئی دلیلیں بھی لے کر آیا ہے اور اگر جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا عذاب اس کے سر ہوگا اور اگر سچا نکل آیا تو جن باتوں سے ڈرا رہا ہے وہ مصیبتیں تم پر نازل بھی ہوسکتی ہیں - بیشک اللہ کسی زیادتی کرنے والے اور جھوٹے کی رہنمائی نہیں کرتا ہے۔<ref>سورہ غافر، آیت نمبر28۔</ref>


یہ [[آیت]] مؤمن آل فرعون کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ جب فروعون کے کارندے حضرت موسی کو قتل کرنا چاہا تو فرعون کے اپنے خاندان میں سے ایک شخص جو در اصل مومن تھا اور اپنا ایمان مخفی رکھا ہوا تھا انہیں اس کام سے باز رکھا۔<ref>رجوع کنید به طوسی؛ طبرسی؛ قرطبی؛ سیوطی، اس آیت کے ذیل میں</ref>
یہ [[آیت]] مؤمن آل فرعون کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ جب فروعون کے کارندے حضرت موسی کو قتل کرنا چاہا تو فرعون کے اپنے خاندان میں سے ایک شخص جو در اصل مومن تھا اور اپنا ایمان مخفی رکھا ہوا تھا انہیں اس کام سے باز رکھا۔<ref>رجوع کنید بہ  طوسی؛ طبرسی؛ قرطبی؛ سیوطی، اس آیت کے ذیل میں</ref>


====دیگر آیات====
====دیگر آیات====
اضطراری اور خاص حالات میں تقیہ کے وجوب اور جواز کو اضطرار اور حرج سے مربوط آیات سے بھی استنباط کر سکتے ہیں جیسے سورہ بقرہ کی آیت نمبر  ۱۷۳ ، ۱۸۵ اور ۱۹۵ اسی طرح سورہ انعام کی آیت نمبر ۱۴۵ اور سورہ نحل کی آیت نمبر ۱۱۵ اور سورہ حج کی آیت نمبر ۷۸  سے بھی تقیہ کا جواز یا وجوب استنباط کر سکتے ہیں۔<ref>رجوع کنید به طوسی؛ طبرسی؛ سیوطی، ذیل آیات</ref> احادیث میں بھی مذکورہ آیات اور بعض دیگر آیات سے تقیہ کے جواز یا وجوب پر استدلال کیا گیا ہی۔<ref> حرّ عاملی، السیرہ الحلبیہ، ج۱۶، ص۲۰۳ـ ۲۰۴، ۲۰۶، ۲۱۲ـ۲۱۴؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۷۲، ص۳۹۳ـ ۳۹۴، ۳۹۶، ۴۰۸، ۴۱۸، ۴۲۱، ۴۳۰، ۴۳۲</ref>
اضطراری اور خاص حالات میں تقیہ کے وجوب اور جواز کو اضطرار اور حرج سے مربوط آیات سے بھی استنباط کر سکتے ہیں جیسے سورہ بقرہ کی آیت نمبر  ۱۷۳ ، ۱۸۵ اور ۱۹۵ اسی طرح سورہ انعام کی آیت نمبر ۱۴۵ اور سورہ نحل کی آیت نمبر ۱۱۵ اور سورہ حج کی آیت نمبر ۷۸  سے بھی تقیہ کا جواز یا وجوب استنباط کر سکتے ہیں۔<ref>رجوع کنید بہ  طوسی؛ طبرسی؛ سیوطی، ذیل آیات</ref> احادیث میں بھی مذکورہ آیات اور بعض دیگر آیات سے تقیہ کے جواز یا وجوب پر استدلال کیا گیا ہی۔<ref> حرّ عاملی، السیرہ الحلبیہ، ج۱۶، ص۲۰۳ـ ۲۰۴، ۲۰۶، ۲۱۲ـ۲۱۴؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۷۲، ص۳۹۳ـ ۳۹۴، ۳۹۶، ۴۰۸، ۴۱۸، ۴۲۱، ۴۳۰، ۴۳۲</ref>


===تقیہ احادیث کی روشنی میں===
===تقیہ احادیث کی روشنی میں===
سطر 85: سطر 85:


====تقیہ مباح====
====تقیہ مباح====
[[شیخ مفید]] نے تقیہ کو مالی نقصان کی صورت میں [[مباح]] دانسته قرار دیتے ہیں۔<ref>مفید، اوائل المقالات فی المذاہب والمختارات، ص۱۳۵ـ۱۳۶</ref> [[فخر رازی]] نیز مالی نقصان کی خاطر تقیہ کرنے کو [[جائز]] سمجھتے ہیں۔<ref>فخر رازی، التفسیرالکبیر، سورہ آل عمران کی آیت نمبر:۲۸ کے ذیل میں۔</ref>
[[شیخ مفید]] نے تقیہ کو مالی نقصان کی صورت میں [[مباح]] دانستہ  قرار دیتے ہیں۔<ref>مفید، اوائل المقالات فی المذاہب والمختارات، ص۱۳۵ـ۱۳۶</ref> [[فخر رازی]] نیز مالی نقصان کی خاطر تقیہ کرنے کو [[جائز]] سمجھتے ہیں۔<ref>فخر رازی، التفسیرالکبیر، سورہ آل عمران کی آیت نمبر:۲۸ کے ذیل میں۔</ref>


====تقیہ حرام====
====تقیہ حرام====
فقہا< احادیث کی روشنی میں چند موارد میں تقیہ کرنے کو [[حرام]] سمجھتے ہیں؛ منجملہ یہ کہ دین کے واجبات اور محرمات جن کی رعایت کرنا ضروری اور لازمی ہے جن کی رعایت نہ کرنے سے دین ختم ہونے اور نابود ہونے کا خطرہ ہے جیسے [[قرآن]] کو محو کرنا، [[کعبہ]] کو ویران کرنا دین کے کسی ضروری حکم [[اصول دین]] یا [[فروع دین]] یا [[اصول مذہب]] کا انکار کرنا اس طرح تقیہ کرنا خون ریزی اور قتل و غارت تک متج ہوتی ہیں وہ موارد ہیں جہاں تقیہ کرنا حرام ہے۔<ref>بہ دلیل فَاِذا بَلَغَا لدم فَلا تَقیة</ref>، شراب پینا، وضو میں جوتے پر میح کرنا، [[ائمہ|اماموں]] سے بیزاری کا اظہار کرنا بھی تقیہ حرام کے مصادیق میں سے ہیں۔ <ref> حرّ عاملی، وسایل الشیعہ ج۱۶، ص۲۱۵ـ۲۱۷، ۲۳۴؛ خمینی، المکاسب المحرمه، ج۲، ص۲۲۵ـ۲۲۷؛ ہمو، الرسائل، ج۲، ص۱۷۷ـ۱۸۴</ref> بعض فقہاء سوائے اضطراری حالت کے تقیہ کرنے کو حرام سمجھتے ہیں۔<ref>حرّ عاملی، ,وسایل الشیعہ، ج۱۶، ص۲۱۴؛ شبّر، الاصول الاصلیہ و القواعد الشرعیہ، ص۳۲۱</ref>
فقہا< احادیث کی روشنی میں چند موارد میں تقیہ کرنے کو [[حرام]] سمجھتے ہیں؛ منجملہ یہ کہ دین کے واجبات اور محرمات جن کی رعایت کرنا ضروری اور لازمی ہے جن کی رعایت نہ کرنے سے دین ختم ہونے اور نابود ہونے کا خطرہ ہے جیسے [[قرآن]] کو محو کرنا، [[کعبہ]] کو ویران کرنا دین کے کسی ضروری حکم [[اصول دین]] یا [[فروع دین]] یا [[اصول مذہب]] کا انکار کرنا اس طرح تقیہ کرنا خون ریزی اور قتل و غارت تک متج ہوتی ہیں وہ موارد ہیں جہاں تقیہ کرنا حرام ہے۔<ref>بہ دلیل فَاِذا بَلَغَا لدم فَلا تَقیة</ref>، شراب پینا، وضو میں جوتے پر میح کرنا، [[ائمہ|اماموں]] سے بیزاری کا اظہار کرنا بھی تقیہ حرام کے مصادیق میں سے ہیں۔ <ref> حرّ عاملی، وسایل الشیعہ ج۱۶، ص۲۱۵ـ۲۱۷، ۲۳۴؛ خمینی، المکاسب المحرمہ ، ج۲، ص۲۲۵ـ۲۲۷؛ ہمو، الرسائل، ج۲، ص۱۷۷ـ۱۸۴</ref> بعض فقہاء سوائے اضطراری حالت کے تقیہ کرنے کو حرام سمجھتے ہیں۔<ref>حرّ عاملی، ,وسایل الشیعہ، ج۱۶، ص۲۱۴؛ شبّر، الاصول الاصلیہ و القواعد الشرعیہ، ص۳۲۱</ref>


===حکم وضعی===
===حکم وضعی===
سطر 159: سطر 159:




[[fa:تقیه]]
[[fa:تقیہ ]]
[[ar:التقية]]
[[ar:التقية]]
[[tr:Takiye]]
[[tr:Takiye]]
گمنام صارف