مندرجات کا رخ کریں

"تقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  18 جون 2016ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 87: سطر 87:
[[شیخ مفید]] نے تقیہ کو مالی نقصان کی صورت میں [[مباح]] دانسته قرار دیتے ہیں۔<ref>مفید، اوائل المقالات فی المذاہب والمختارات، ص۱۳۵ـ۱۳۶</ref> [[فخر رازی]] نیز مالی نقصان کی خاطر تقیہ کرنے کو [[جایز]] سمجھتے ہیں۔<ref>فخر رازی، التفسیرالکبیر، سورہ آل عمران کی آیت نمبر:۲۸ کے ذیل میں۔</ref>
[[شیخ مفید]] نے تقیہ کو مالی نقصان کی صورت میں [[مباح]] دانسته قرار دیتے ہیں۔<ref>مفید، اوائل المقالات فی المذاہب والمختارات، ص۱۳۵ـ۱۳۶</ref> [[فخر رازی]] نیز مالی نقصان کی خاطر تقیہ کرنے کو [[جایز]] سمجھتے ہیں۔<ref>فخر رازی، التفسیرالکبیر، سورہ آل عمران کی آیت نمبر:۲۸ کے ذیل میں۔</ref>


====تقیه حرام====
====تقیہ حرام====
فقہا< احادیث کی روشنی میں چند موارد میں تقیہ کرنے کو [[حرام]] سمجھتے ہیں؛ منجملہ یہ کہ دین کے واجبات اور محرمات جن کی رعایت کرنا ضروری اور لازمی ہے جن کی رعایت نہ کرنے سے دین ختم ہونے اور نابود ہونے کا خطرہ ہے جیسے [[قرآن]] کو محو کرنا، [[کعبہ]] کو ویران کرنا دین کے کسی ضروری حکم [[اصول دین]] یا [[فروع دین]] یا [[اصول مذہب]] کا انکار کرنا اس طرح تقیہ کرنا خون ریزی اور قتل و غارت تک متج ہوتی ہیں وہ موارد ہیں جہاں تقیہ کرنا حرام ہے۔<ref>بہ دلیل فَاِذا بَلَغَا لدم فَلا تَقیة</ref>، شراب پینا، وضو میں جوتے پر میح کرنا، [[ائمہ|اماموں]] سے بیزاری کا اظہار کرنا بھی تقیہ حرام کے مصادیق میں سے ہیں۔ <ref> حرّ عاملی، وسایل الشیعہ ج۱۶، ص۲۱۵ـ۲۱۷، ۲۳۴؛ خمینی، المکاسب المحرمه، ج۲، ص۲۲۵ـ۲۲۷؛ ہمو، الرسائل، ج۲، ص۱۷۷ـ۱۸۴</ref> بعض فقہاء سوائے اضطراری حالت کے تقیہ کرنے کو حرام سمجھتے ہیں۔<ref>حرّ عاملی، ,وسایل الشیعہ، ج۱۶، ص۲۱۴؛ شبّر، الاصول الاصلیہ و القواعد الشرعیہ، ص۳۲۱</ref>
فقہا< احادیث کی روشنی میں چند موارد میں تقیہ کرنے کو [[حرام]] سمجھتے ہیں؛ منجملہ یہ کہ دین کے واجبات اور محرمات جن کی رعایت کرنا ضروری اور لازمی ہے جن کی رعایت نہ کرنے سے دین ختم ہونے اور نابود ہونے کا خطرہ ہے جیسے [[قرآن]] کو محو کرنا، [[کعبہ]] کو ویران کرنا دین کے کسی ضروری حکم [[اصول دین]] یا [[فروع دین]] یا [[اصول مذہب]] کا انکار کرنا اس طرح تقیہ کرنا خون ریزی اور قتل و غارت تک متج ہوتی ہیں وہ موارد ہیں جہاں تقیہ کرنا حرام ہے۔<ref>بہ دلیل فَاِذا بَلَغَا لدم فَلا تَقیة</ref>، شراب پینا، وضو میں جوتے پر میح کرنا، [[ائمہ|اماموں]] سے بیزاری کا اظہار کرنا بھی تقیہ حرام کے مصادیق میں سے ہیں۔ <ref> حرّ عاملی، وسایل الشیعہ ج۱۶، ص۲۱۵ـ۲۱۷، ۲۳۴؛ خمینی، المکاسب المحرمه، ج۲، ص۲۲۵ـ۲۲۷؛ ہمو، الرسائل، ج۲، ص۱۷۷ـ۱۸۴</ref> بعض فقہاء سوائے اضطراری حالت کے تقیہ کرنے کو حرام سمجھتے ہیں۔<ref>حرّ عاملی، ,وسایل الشیعہ، ج۱۶، ص۲۱۴؛ شبّر، الاصول الاصلیہ و القواعد الشرعیہ، ص۳۲۱</ref>


confirmed، templateeditor
8,810

ترامیم