مندرجات کا رخ کریں

"تقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

125 بائٹ کا اضافہ ،  17 جون 2016ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 33: سطر 33:
اس [[آیت]] کا مخاطب تمام مسلمان ہیں۔ اس آیت کے مطابق صدر اسلام کے مسلمان جو مشرکین کے آذار و اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا ان کی پیروی کرنے سے مسلمانوں کو منع کی گئی لیکن ضرورت پڑنے کی صورت میں اور کسی جانی یا مالی نقصان کی صورت میں تقیہ کرنے کا مجاز تھے۔<ref>طوسی؛ فخررازی؛ نَسَفی؛ سُیوطی؛ طباطبائی، ذیل آیه</ref> شیعہ مفسرین اور علماء <ref> طوسی، التبیان؛ طباطبائی، اسی ظرح </ref>  [[اہل سنّت]]<ref> زمخشری؛ آلوسی؛ مراغی؛ قاسمی، </ref> بھی اس آیت سے تقیہ کے جواز پر استدلال کرتے ہیں۔
اس [[آیت]] کا مخاطب تمام مسلمان ہیں۔ اس آیت کے مطابق صدر اسلام کے مسلمان جو مشرکین کے آذار و اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا ان کی پیروی کرنے سے مسلمانوں کو منع کی گئی لیکن ضرورت پڑنے کی صورت میں اور کسی جانی یا مالی نقصان کی صورت میں تقیہ کرنے کا مجاز تھے۔<ref>طوسی؛ فخررازی؛ نَسَفی؛ سُیوطی؛ طباطبائی، ذیل آیه</ref> شیعہ مفسرین اور علماء <ref> طوسی، التبیان؛ طباطبائی، اسی ظرح </ref>  [[اہل سنّت]]<ref> زمخشری؛ آلوسی؛ مراغی؛ قاسمی، </ref> بھی اس آیت سے تقیہ کے جواز پر استدلال کرتے ہیں۔


::<font color=green>{{متن قرآن|مَن كَفَرَ بِاللَّـهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}} </font>ترجمہ:جو شخص بھی ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کرلے .... علاوہ اس کے کہ جو کفر پر مجبور کردیا جائے اور اس کا دل ایمان کی طرف سے مطمئن ہو ....اور کفر کے لئے سینہ کشادہ رکھتا ہو اس کے اوپر خدا کا غضب ہے اور اس کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔<ref>سورہ نحل، آیت نمبر 106۔</ref>
::<font color=green>{{عربی|مَن كَفَرَ بِاللَّـهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}} </font>ترجمہ:جو شخص بھی ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کرلے .... علاوہ اس کے کہ جو کفر پر مجبور کردیا جائے اور اس کا دل ایمان کی طرف سے مطمئن ہو ....اور کفر کے لئے سینہ کشادہ رکھتا ہو اس کے اوپر خدا کا غضب ہے اور اس کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔<ref>سورہ نحل، آیت نمبر 106۔</ref>


یہ[[آیت]] [[عمار یاسر]] اور اسکے مشرکین کے ظلم و بربریت سے بچنے کی خاطر تقیہ اختیار کرتے ہوئے کفر کے اظہار کرنے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے عمار یاسر کے اس کام کی تائید کرتے ہوئے آئندہ بھی ایسی حالات کے پیش آنے پر اس عمل کو تکرار کرنے کا حکم دیا۔ <ref>واحدی نیشابوری، ص۱۹۰؛ زَمَخْشَری؛ طَبْرِسی؛ قُرطُبی، اسی آیت کے ذیل میں</ref>
یہ[[آیت]] [[عمار یاسر]] اور اسکے مشرکین کے ظلم و بربریت سے بچنے کی خاطر تقیہ اختیار کرتے ہوئے کفر کے اظہار کرنے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ [[پیغمبر اکرم(ص)]] نے عمار یاسر کے اس کام کی تائید کرتے ہوئے آئندہ بھی ایسی حالات کے پیش آنے پر اس عمل کو تکرار کرنے کا حکم دیا۔ <ref>واحدی نیشابوری، ص۱۹۰؛ زَمَخْشَری؛ طَبْرِسی؛ قُرطُبی، اسی آیت کے ذیل میں</ref>


::<font color=green>{{متن قرآن|وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّـهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ }} </font> ترجمہ: اور فرعون والوں میں سے ایک مرد مومن نے جو اپنے ایمان کو حُھپائے ہوئے تھا یہ کہا کہ کیا تم لوگ کسی شخص کو صرف اس بات پر قتل کررہے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمہارے رب کی طرف سے کھلی ہوئی دلیلیں بھی لے کر آیا ہے اور اگر جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا عذاب اس کے سر ہوگا اور اگر سچا نکل آیا تو جن باتوں سے ڈرا رہا ہے وہ مصیبتیں تم پر نازل بھی ہوسکتی ہیں - بیشک اللہ کسی زیادتی کرنے والے اور جھوٹے کی رہنمائی نہیں کرتا ہے۔<ref>سورہ غافر، آیت نمبر28۔</ref>
::<font color=green>{{عربی|وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّـهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ }} </font> ترجمہ: اور فرعون والوں میں سے ایک مرد مومن نے جو اپنے ایمان کو حُھپائے ہوئے تھا یہ کہا کہ کیا تم لوگ کسی شخص کو صرف اس بات پر قتل کررہے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمہارے رب کی طرف سے کھلی ہوئی دلیلیں بھی لے کر آیا ہے اور اگر جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا عذاب اس کے سر ہوگا اور اگر سچا نکل آیا تو جن باتوں سے ڈرا رہا ہے وہ مصیبتیں تم پر نازل بھی ہوسکتی ہیں - بیشک اللہ کسی زیادتی کرنے والے اور جھوٹے کی رہنمائی نہیں کرتا ہے۔<ref>سورہ غافر، آیت نمبر28۔</ref>


یہ [[آیت]] مؤمن آل فرعون کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ جب فروعون کے کارندے حضرت موسی کو قتل کرنا چاہا تو فرعون کے اپنے خاندان میں سے ایک شخص جو در اصل مومن تھا اور اپنا ایمان مخفی رکھا ہوا تھا انہیں اس کام سے باز رکھا۔<ref>رجوع کنید به طوسی؛ طبرسی؛ قرطبی؛ سیوطی، اس آیت کے ذیل میں</ref>
یہ [[آیت]] مؤمن آل فرعون کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ جب فروعون کے کارندے حضرت موسی کو قتل کرنا چاہا تو فرعون کے اپنے خاندان میں سے ایک شخص جو در اصل مومن تھا اور اپنا ایمان مخفی رکھا ہوا تھا انہیں اس کام سے باز رکھا۔<ref>رجوع کنید به طوسی؛ طبرسی؛ قرطبی؛ سیوطی، اس آیت کے ذیل میں</ref>
====دیگر آیات====
اضطراری اور خاص حالات میں تقیہ کی وجوب اور جواز کو اضطرار اور حرج سے مربوط آیات سے بھی استنباط کر سکتے ہیں جیسے سورہ بقرہ کی آیت نمبر  ۱۷۳ ، ۱۸۵ اور ۱۹۵ اسی طرح سورہ انعام کی آیت نمبر ۱۴۵ اور سورہ نحل کی آیت نمبر ۱۱۵ اور سورہ حج کی آیت نمبر ۷۸  سے بھی تقیہ کا جواز یا وجوب استنباط کر سکتے ہیں۔<ref>رجوع کنید به طوسی؛ طبرسی؛ سیوطی، ذیل آیات</ref> احادیث میں بھی مذکورہ آیات اور بعض دیگر آیات سے تقیہ کے جواز یا وجوب پر استدلال کیا گیا ہی۔<ref> حرّ عاملی، السیرہ الحلبیہ، ج۱۶، ص۲۰۳ـ ۲۰۴، ۲۰۶، ۲۱۲ـ۲۱۴؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۷۲، ص۳۹۳ـ ۳۹۴، ۳۹۶، ۴۰۸، ۴۱۸، ۴۲۱، ۴۳۰، ۴۳۲</ref>
<!--
<!--
====آیات دیگر====
می‌توان جواز یا وجوب تقیه در شرایط خاص، را از [[آیه]]‌های مربوط به اضطرار و حَرَج، مانند آیات ۱۷۳ و ۱۸۵ و ۱۹۵ سوره [[سوره بقره|بقره]]، ۱۴۵ [[سوره انعام|انعام]]، ۱۱۵ نحل و ۷۸ [[سوره حج|حج]] استنباط کرد.<ref>رجوع کنید به طوسی؛ طبرسی؛ سیوطی، ذیل آیات</ref> در احادیث نیز به شماری از آیاتِ مذکور یا آیات دیگر برای اثبات جواز یا لزوم تقیه استشهاد شده است.<ref>رجوع کنید به حرّ عاملی، السیره الحلبیه، ج۱۶، ص۲۰۳ـ ۲۰۴، ۲۰۶، ۲۱۲ـ۲۱۴؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۷۲، ص۳۹۳ـ ۳۹۴، ۳۹۶، ۴۰۸، ۴۱۸، ۴۲۱، ۴۳۰، ۴۳۲</ref>
===دلیل‌های روایی===
===دلیل‌های روایی===
احادیث فراوانی بر جواز تقیه دلالت دارند.<ref>موسوی بجنوردی، القواعد الفقهیه، ج۵، ص۵۳؛ برای آشنایی بیشتر با این روایات، مراجعه کنید به وسایل الشیعه، ج۱، باب ۲۵ و ج۱۶، باب۲۹</ref> طبق حدیث، تقیه از برترین کارهای مؤمنان و موجب اصلاح امت است و دین بدون آن کامل نیست<ref>رجوع کنید به کلینی، الکافی، ج۲، ص۲۱۷ـ ۲۲۱؛ مجلسی، بحار الانوار، ج۷۲، ص۳۹۴، ۳۹۷ـ ۳۹۸، ۴۲۳</ref>. علاوه بر احادیثی که بر مشروعیت و حتی وجوب تقیه در شرایط خاص تأکید کرده، <ref>از جمله رجوع کنید به ابن حنبل، مسندالامام احمدبن حنبل، ج۵، ص۱۶۸؛ کلینی، الکافی، ج۲، ص۲۱۸، حدیث ۷؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۷۲، ص۴۲۱، ۴۲۸</ref> احادیثی که به جواز تقیه در فرض تحقق اضطرار تصریح دارد<ref>از جمله رجوع کنید به حرّ عاملی، وسایل الشیعه، ج۱۶، ص۲۱۴ـ ۲۱۸</ref>و احادیث دالّ بر اینکه احکام شرعی اولیه به هنگام ضرورت بر داشته می‌شود، از قبیل [[حدیث رفع]] و [[حدیث لاضرر]]، <ref>رجوع کنید به ابن حنبل، مسندالامام احمدبن حنبل، ج۱، ص۳۱۳، ج۵، ص۳۲۷؛ کلینی، الکافی، ج۵، ص۲۸۰، ۲۹۲ـ۲۹۴؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۵، ص۳۰۳</ref> از مهمترین ادله رخصت تقیه به شمار می‌روند.<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل نحل: ۱۰۶؛ انصاری، التقیه، ص۴۰؛ امین، نقض الوشیعه، ص۱۸۹؛ موسوی بجنوردی، القواعد الفقهیه، ج۵، ص۵۴ ـ ۵۵</ref> ادله‌ای که کذب و [[توریه]] را در موارد خاص تجویز نموده، از جمله احادیث مربوط به «‌کتمان »، نیز مؤید مشروعیت تقیه است.<ref>رجوع کنید به کلینی، الکافی، ج۲، ص۲۲۱ـ۲۲۶؛ غزالی، احیاء علوم الدین، ج۳، ص۱۳۷؛ امین، نقض الوشیعه، ص۱۸۸ـ ۱۸۹</ref> ادله مربوط به اکراه را نیز برخی منابع فقهی، مستندِ برخی مصادیق تقیه دانسته‌اند.<ref>برای نمونه نک. خمینی، المکاسب المحرمه، ج۲، ص۲۲۶ـ۲۲۷</ref>
احادیث فراوانی بر جواز تقیه دلالت دارند.<ref>موسوی بجنوردی، القواعد الفقهیه، ج۵، ص۵۳؛ برای آشنایی بیشتر با این روایات، مراجعه کنید به وسایل الشیعه، ج۱، باب ۲۵ و ج۱۶، باب۲۹</ref> طبق حدیث، تقیه از برترین کارهای مؤمنان و موجب اصلاح امت است و دین بدون آن کامل نیست<ref>رجوع کنید به کلینی، الکافی، ج۲، ص۲۱۷ـ ۲۲۱؛ مجلسی، بحار الانوار، ج۷۲، ص۳۹۴، ۳۹۷ـ ۳۹۸، ۴۲۳</ref>. علاوه بر احادیثی که بر مشروعیت و حتی وجوب تقیه در شرایط خاص تأکید کرده، <ref>از جمله رجوع کنید به ابن حنبل، مسندالامام احمدبن حنبل، ج۵، ص۱۶۸؛ کلینی، الکافی، ج۲، ص۲۱۸، حدیث ۷؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۷۲، ص۴۲۱، ۴۲۸</ref> احادیثی که به جواز تقیه در فرض تحقق اضطرار تصریح دارد<ref>از جمله رجوع کنید به حرّ عاملی، وسایل الشیعه، ج۱۶، ص۲۱۴ـ ۲۱۸</ref>و احادیث دالّ بر اینکه احکام شرعی اولیه به هنگام ضرورت بر داشته می‌شود، از قبیل [[حدیث رفع]] و [[حدیث لاضرر]]، <ref>رجوع کنید به ابن حنبل، مسندالامام احمدبن حنبل، ج۱، ص۳۱۳، ج۵، ص۳۲۷؛ کلینی، الکافی، ج۵، ص۲۸۰، ۲۹۲ـ۲۹۴؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۵، ص۳۰۳</ref> از مهمترین ادله رخصت تقیه به شمار می‌روند.<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ذیل نحل: ۱۰۶؛ انصاری، التقیه، ص۴۰؛ امین، نقض الوشیعه، ص۱۸۹؛ موسوی بجنوردی، القواعد الفقهیه، ج۵، ص۵۴ ـ ۵۵</ref> ادله‌ای که کذب و [[توریه]] را در موارد خاص تجویز نموده، از جمله احادیث مربوط به «‌کتمان »، نیز مؤید مشروعیت تقیه است.<ref>رجوع کنید به کلینی، الکافی، ج۲، ص۲۲۱ـ۲۲۶؛ غزالی، احیاء علوم الدین، ج۳، ص۱۳۷؛ امین، نقض الوشیعه، ص۱۸۸ـ ۱۸۹</ref> ادله مربوط به اکراه را نیز برخی منابع فقهی، مستندِ برخی مصادیق تقیه دانسته‌اند.<ref>برای نمونه نک. خمینی، المکاسب المحرمه، ج۲، ص۲۲۶ـ۲۲۷</ref>
confirmed، templateeditor
8,851

ترامیم