"تقیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←تقیہ اور نفاق کا تقابل
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 21: | سطر 21: | ||
'''[[شیخ انصاری]]''' : تقیہ سے مراد دوسروں کے ساتھ رفتار یا گفتار میں ان کی پیروی کرتے ہوئے خود کو دوسروں کے گزند سے محفوظ رکھنا ہے ۔ <ref>انصاری، التقیہ، ص۳۷</ref> | '''[[شیخ انصاری]]''' : تقیہ سے مراد دوسروں کے ساتھ رفتار یا گفتار میں ان کی پیروی کرتے ہوئے خود کو دوسروں کے گزند سے محفوظ رکھنا ہے ۔ <ref>انصاری، التقیہ، ص۳۷</ref> | ||
==تقیہ اور نفاق | ==تقیہ اور نفاق کے اشتراکات اور افتراقات== | ||
ایک چیز میں یہ دونوں مشتکر ہیں اور وہ یہ ہے کہ دونوں میں جس چیز پر عقیدہ رکھتے ہیں اسے چھپایا جاتا ہے۔ لیکن [[نفاق]] میں [[کفر]] اور [[باطل]] کو چھپا کر [[ایمان]] کا اظہار کیا جاتا ہے جبکہ تقیہ میں کسی جانی یا مالی نقصان سے بچنے کی خاطر [[حق]] کو چھپا کر باطل اور کفر کا اظہار کیا جاتا ہے۔<ref>نک. فاضل مقداد، اللوامع الالهیه فی المباحث الکلامیه، ص۳۷۷ و امین، نقض الوشیعه، ص۱۸۵</ref> | ایک چیز میں یہ دونوں مشتکر ہیں اور وہ یہ ہے کہ دونوں میں جس چیز پر عقیدہ رکھتے ہیں اسے چھپایا جاتا ہے۔ لیکن [[نفاق]] میں [[کفر]] اور [[باطل]] کو چھپا کر [[ایمان]] کا اظہار کیا جاتا ہے جبکہ تقیہ میں کسی جانی یا مالی نقصان سے بچنے کی خاطر [[حق]] کو چھپا کر باطل اور کفر کا اظہار کیا جاتا ہے۔<ref>نک. فاضل مقداد، اللوامع الالهیه فی المباحث الکلامیه، ص۳۷۷ و امین، نقض الوشیعه، ص۱۸۵</ref> | ||
== | ==تقیہ کی جواز پر دلیل== | ||
تقیہ کی جواز پر بہت ساری [[قرآن|قرآنی]]، روایی اور عقلی دلائل کے علاوہ [[اجماع]] بھی اس کی جواز پر دلالت کرتی ہے۔ | |||
===قرآنی دلائل=== | |||
تقیہ کا لفظ براہ راست قرآن میں نہیں آیا ہے لیکن اس کے مشتقات بعض آیات میں ذکر ہوئے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں متعدد مقامات پر خاص شرائط جیسے اضطراری حالتوں میں تقیہ کی جواز بلکہ وجوب پر مختلف آیات سے استدلال کیا جاتا ہے۔<ref> فاضل مقداد، ص۳۷۷ـ ۳۷۸</ref> | |||
::{{متن قرآن|مَن كَفَرَ بِاللَّـهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ | ::<font color=green>{{عربی|لَّا يَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللَّـهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّـهُ نَفْسَهُ ۗ وَإِلَى اللَّـهِ الْمَصِيرُ}}</font> ترجمہ:خبردار صاحبانِ ایمان .مومنین کو چھوڑ کر کفار کو اپنا و لی اور سرپرست نہ بنائیں کہ جو بھی ایسا کرے گا اس کا خدا سے کوئی تعلق نہ ہوگا مگر یہ کہ تمہیں کفار سے خوف ہو تو کوئی حرج بھی نہیں ہے اور خدا تمہیں اپنی ہستی سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔<ref>سورہ آل عمران،آییت نمبر:٢٨۔</ref> | ||
اس [[آیت]] کا مخاطب تمام مسلمان ہیں۔ اس آیت کے مطابق صدر اسلام کے مسلمان جو مشرکین کے آذار و اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا ان کی پیروی کرنے سے مسلمانوں کو منع کی گئی لیکن ضرورت پڑنے کی صورت میں اور کسی جانی یا مالی نقصان کی صورت میں تقیہ کرنے کا مجاز تھے۔<ref>طوسی؛ فخررازی؛ نَسَفی؛ سُیوطی؛ طباطبائی، ذیل آیه</ref> شیعہ مفسرین اور علماء <ref> طوسی، التبیان؛ طباطبائی، اسی ظرح </ref> [[اہل سنّت]]<ref> زمخشری؛ آلوسی؛ مراغی؛ قاسمی، </ref> بھی اس آیت سے تقیہ کے جواز پر استدلال کرتے ہیں۔ | |||
<!-- | |||
::<font color=green>{{متن قرآن|مَن كَفَرَ بِاللَّـهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللَّـهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ}} </font>ترجمه=هر كس پس از ايمان آوردن خود، به خدا كفر ورزد [عذابى سخت خواهد داشت] مگر آن كس كه مجبور شده و[لى] قلبش به ايمان اطمينان دارد. ليكن هر كه سينهاش به كفر گشاده گردد خشم خدا بر آنان است و برايشان عذابى بزرگ خواهد بود.|سوره=[[سوره نحل|نحل]]|آیه=١٠٦}} | |||
این [[آیه]] درباره [[عمار یاسر]] و رفتار تقیهای او (تظاهر به کفر) در برابر مشرکان، برای رها شدن از شکنجه آنان، نازل شده است. [[پیامبر(ص)]] با تأیید کار عمّار به وی فرمود که اگر بار دیگر در چنان شرایطی قرار گرفت، همان کار را انجام دهد.<ref>واحدی نیشابوری، ص۱۹۰؛ زَمَخْشَری؛ طَبْرِسی؛ قُرطُبی، ذیل آیه</ref> | این [[آیه]] درباره [[عمار یاسر]] و رفتار تقیهای او (تظاهر به کفر) در برابر مشرکان، برای رها شدن از شکنجه آنان، نازل شده است. [[پیامبر(ص)]] با تأیید کار عمّار به وی فرمود که اگر بار دیگر در چنان شرایطی قرار گرفت، همان کار را انجام دهد.<ref>واحدی نیشابوری، ص۱۹۰؛ زَمَخْشَری؛ طَبْرِسی؛ قُرطُبی، ذیل آیه</ref> | ||
::{{متن قرآن|وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّـهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ | ::<font color=green>{{متن قرآن|وَقَالَ رَجُلٌ مُّؤْمِنٌ مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَكْتُمُ إِيمَانَهُ أَتَقْتُلُونَ رَجُلًا أَن يَقُولَ رَبِّيَ اللَّـهُ وَقَدْ جَاءَكُم بِالْبَيِّنَاتِ مِن رَّبِّكُمْ ۖ وَإِن يَكُ كَاذِبًا فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ ۖ وَإِن يَكُ صَادِقًا يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ ۖ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ }} </font> ترجمه=و مردى مؤمن از خاندان فرعون كه ايمان خود را نهان مىداشت، گفت: «آيا مردى را مىكشيد كه مىگويد: پروردگار من خداست؟ و مسلماً براى شما از جانب پروردگارتان دلايل آشكارى آورده، و اگر دروغگو باشد دروغش به زيان اوست، و اگر راستگو باشد برخى از آنچه به شما وعده مىدهد به شما خواهد رسيد، چرا كه خدا كسى را كه افراطكار دروغزن باشد هدايت نمىكند.|سوره=[[سوره غافر|غافر]]|آیه=٢٨}} | ||
[[آیه]] ۲۸ سوره غافر درباره مؤمن آل فرعون است. هنگامی که برخی اطرافیان فرعون کشتن حضرت موسی را پیشنهاد کردند، مردی از خاندان فرعون که مؤمن بود و ایمان خود را پنهان میکرد، آنها را از چنین کاری باز داشت.<ref>رجوع کنید به طوسی؛ طبرسی؛ قرطبی؛ سیوطی، ذیل آیه</ref> | [[آیه]] ۲۸ سوره غافر درباره مؤمن آل فرعون است. هنگامی که برخی اطرافیان فرعون کشتن حضرت موسی را پیشنهاد کردند، مردی از خاندان فرعون که مؤمن بود و ایمان خود را پنهان میکرد، آنها را از چنین کاری باز داشت.<ref>رجوع کنید به طوسی؛ طبرسی؛ قرطبی؛ سیوطی، ذیل آیه</ref> | ||
سطر 95: | سطر 95: | ||
[[فقیه|فقیهان]] درباره [[حکم وضعی|احکام وضعی]] عملی که از باب تقیه انجام میگیرد معتقدند اگر عمل تقیهای از [[عبادات]] باشد نیاز نیست شخصی که عمل را از روی تقیه انجام داده پس از برطرف شدن شرایط تقیه عبادتش را دوباره (به صورت [[اعاده]] یا [[قضا]]) به جا آورد. به عبارت دیگر؛ فقیهان، کار انجام شده از روی تقیه را [[مُجْزی]] میشمارند.<ref>نک. انصاری، التقیه، ص۴۳ و موسوی بجنوردی، القواعد الفقهیه، ج۵، ص۵۵ ـ۵۷ و خمینی، الرسائل، ج۲، ص۱۸۸ـ۱۹۱</ref> | [[فقیه|فقیهان]] درباره [[حکم وضعی|احکام وضعی]] عملی که از باب تقیه انجام میگیرد معتقدند اگر عمل تقیهای از [[عبادات]] باشد نیاز نیست شخصی که عمل را از روی تقیه انجام داده پس از برطرف شدن شرایط تقیه عبادتش را دوباره (به صورت [[اعاده]] یا [[قضا]]) به جا آورد. به عبارت دیگر؛ فقیهان، کار انجام شده از روی تقیه را [[مُجْزی]] میشمارند.<ref>نک. انصاری، التقیه، ص۴۳ و موسوی بجنوردی، القواعد الفقهیه، ج۵، ص۵۵ ـ۵۷ و خمینی، الرسائل، ج۲، ص۱۸۸ـ۱۹۱</ref> | ||
--> | --> | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات|2}} | {{حوالہ جات|2}} |