مندرجات کا رخ کریں

"حضرت عباس علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 153: سطر 153:
#'''[علم نکالنا:''' امام حسین کی عزاداری میں جناب عباس کی یاد میں علم نکالا جاتا ہے۔ <ref>حسام مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۳۵۴-۳۵۶.</ref>
#'''[علم نکالنا:''' امام حسین کی عزاداری میں جناب عباس کی یاد میں علم نکالا جاتا ہے۔ <ref>حسام مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۳۵۴-۳۵۶.</ref>
#'''[[سقایی]]:''' جسے اردو میں "سبیل" کہا جاتا ہے اور عزاداری کے ایام میں جلوس میں آنے والوں کو پانی اور شربت سے سیراب کیا جاتا ہے۔ <ref>حسام مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۲۸۱-۲۸۳؛ ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ۱۳۸۶ش، ج۳، ص۱۸۲-۲۱۳.</ref> اور سبیلیں لگانا ان ممالک میں رائج ہے جہاں شیعہ بستے ہیں اور عزاداری برپا کرتے ہیں۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ۱۳۸۶ش، ج۳، ص۱۸۲-۲۱۳.</ref>
#'''[[سقایی]]:''' جسے اردو میں "سبیل" کہا جاتا ہے اور عزاداری کے ایام میں جلوس میں آنے والوں کو پانی اور شربت سے سیراب کیا جاتا ہے۔ <ref>حسام مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۲۸۱-۲۸۳؛ ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ۱۳۸۶ش، ج۳، ص۱۸۲-۲۱۳.</ref> اور سبیلیں لگانا ان ممالک میں رائج ہے جہاں شیعہ بستے ہیں اور عزاداری برپا کرتے ہیں۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ۱۳۸۶ش، ج۳، ص۱۸۲-۲۱۳.</ref>
#حضرت عباس کی [[قسم]] کھانا: عباس کے نام کھانا شیعہ اور بعض اہل سنت کے ہاں بھی مرسوم ہے یہاں تک کہ بعض نے نقل کیا ہے کہ بعض شیعہ اختلافات کو ختم کرنے کے لیے حضرت عباس کی قسم کھاتے ہیں۔ اور بعض شیعہ اپنے قرارداد، عہد و پیمان کو حضرت عباسؑ کی قسم سے تضمین کرتے ہیں۔ بعض نے آپ کے نام قسم کھانے کی وجہ آپؑ کی شجاعت، وفاداری، غیرت، ادب اور جوانمردی بیان کیا ہے۔<ref>میردریکوندی، دریای تشنہ؛ تشنہ دریا، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۱-۱۱۳.</ref> البتہ آپ کے نام قسم کھانا عراق کے بعض اہل سنت کے ہاں بھی بہت رائج ہے، کہا جاتا ہے کہ حردان تکریتی سابق وزیر دفاع عراق سے نقل کیا ہے کہ احمد حسن البکر (عراق کا سابق صدر)، صدام اور بعض دیگر لوگ ایک عہد باندھنا چاہتے تھے اور اس عہدو پیمان کی مضبوط کرنے اور خیانت سے بچنے کےلیے قسم کھانے کا کہا۔ اور قسم کھانے کے لیے بعض نے ابوحنیفہ کے محل دفن کی تجویز دی لیکن آخر کار قسم کھانے حضرت عباس کے حرم جاکر وہاں قسم کھانا طے ہوا۔<ref>التكريتي، مذكرات حردان التكريتي،۱۹۷۱م، ص۵. </ref>  
#حضرت عباس کی [[قسم]] کھانا: عباس کے نام کھانا شیعہ اور بعض اہل سنت کے ہاں بھی مرسوم ہے یہاں تک کہ بعض نے نقل کیا ہے کہ بعض شیعہ اختلافات کو ختم کرنے کے لیے حضرت عباس کی قسم کھاتے ہیں۔ اور بعض شیعہ اپنے قرارداد، عہد و پیمان کو حضرت عباسؑ کی قسم سے تضمین کرتے ہیں۔ بعض نے آپ کے نام قسم کھانے کی وجہ آپؑ کی شجاعت، وفاداری، غیرت، ادب اور جوانمردی بیان کیا ہے۔<ref>میردریکوندی، دریای تشنہ؛ تشنہ دریا، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۱-۱۱۳.</ref> البتہ آپ کے نام قسم کھانا عراق کے بعض اہل سنت کے ہاں بھی بہت رائج ہے، کہا جاتا ہے کہ حردان تکریتی سابق وزیر دفاع عراق سے نقل کیا ہے کہ احمد حسن البکر (عراق کا سابق صدر)، صدام اور بعض دیگر لوگ ایک عہد باندھنا چاہتے تھے اور اس عہدو پیمان کی مضبوط کرنے اور خیانت سے بچنے کےلیے قسم کھانے کا کہا۔ اور قسم کھانے کے لیے بعض نے [[ابوحنیفہ]] کے محل دفن کی تجویز دی لیکن آخر کار قسم کھانے [[حرم حضرت عباس(ع)|حضرت عباس کے حرم]] جاکر وہاں قسم کھانا طے ہوا۔<ref>التكريتي، مذكرات حردان التكريتي،۱۹۷۱م، ص۵. </ref>  
#[[نذر عباس]]: نذر عباس اس کھانے کو کہا جاتا ہے جو حضرت عباس کے نام دیا جاتا ہے جس میں بعض جگہوں پر مخصوص ذکر بھی پڑھتے ہیں۔ <ref>حسام مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۲۷۴-۲۷۵.</ref>
#[[نذر عباس]]: [[نذر]] عباس اس کھانے کو کہا جاتا ہے جو حضرت عباس کے نام دیا جاتا ہے جس میں بعض جگہوں پر مخصوص ذکر بھی پڑھتے ہیں۔ <ref>حسام مظاہری، فرہنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۲۷۴-۲۷۵.</ref>
#[[عباسیہ]] یا بیت العباس: اس مکان کو کہا جاتا ہے جو حضرت عباس کے نام پر بنایا جاتا ہے اور وہاں عزاداری کی جاتی ہے۔ اور یہ جگہے امام بارگاہ اور حسینیہ کی طرح عزاداری سے مخصوص ہیں۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ۱۳۸۶ش، ج۲، ص۲۴۳-۲۵۸.</ref>  
#[[عباسیہ]] یا بیت العباس: اس مکان کو کہا جاتا ہے جو حضرت عباس کے نام پر بنایا جاتا ہے اور وہاں عزاداری کی جاتی ہے۔ اور یہ جگہے [[امام بارگاہ]] اور [[حسینیہ]] کی طرح عزاداری سے مخصوص ہیں۔<ref>ربانی خلخالی، چہرہ درخشان قمر بنی ہاشم، ۱۳۸۶ش، ج۲، ص۲۴۳-۲۵۸.</ref>  
#روز جانباز: یا (غازیوں کا دن) ایرانی کلینڈر میں [[۳ شعبان|سوم شعبان]] روز ولادت حضرت عباسؑ کو غازیوں اور جنگی زخمیوں کا دن کا نام دیا ہے۔<ref>[http://www.iranculture.org/fa/simpleView.aspx?provID=948 مصوب جلسہ ۳۸۵ شورای عالی انقلاب فرہنگی در تاریخ ۱۳۷۵/۷/۱۰.] </ref>
#روز جانباز: یا (غازیوں کا دن) ایرانی کلینڈر میں [[۳ شعبان|سوم شعبان]] روز ولادت حضرت عباسؑ کو غازیوں اور جنگی زخمیوں کا دن کا نام دیا ہے۔<ref>[http://www.iranculture.org/fa/simpleView.aspx?provID=948 مصوب جلسہ ۳۸۵ شورای عالی انقلاب فرہنگی در تاریخ ۱۳۷۵/۷/۱۰.] </ref>
#پنجہ: بعض شیعہ علاقوں میں پنجہ کو علم کے اوپر رکھا جاتا ہے جو حضرت عباسؑ کے کٹے ہوئے ہاتھوں کی نشانی ہے لیکن چونکہ پنجے میں پانچ انگلیاں ہیں تو بعض علاقوں میں اسے پنجتن پاک کی علامت سمجھتے ہیں۔ <ref> بلوکباشی، «مفاہیم و نمادگارہا در طریقت قادری»، ص۱۰۰.</ref>
#پنجہ: بعض شیعہ علاقوں میں پنجہ کو علم کے اوپر رکھا جاتا ہے جو حضرت عباسؑ کے کٹے ہوئے ہاتھوں کی نشانی ہے لیکن چونکہ پنجے میں پانچ انگلیاں ہیں تو بعض علاقوں میں اسے پنجتن پاک کی علامت سمجھتے ہیں۔ <ref> بلوکباشی، «مفاہیم و نمادگارہا در طریقت قادری»، ص۱۰۰.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم