مندرجات کا رخ کریں

"حضرت عباس علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 180: سطر 180:


==شیعہ ثقافت اور عباسؑ==
==شیعہ ثقافت اور عباسؑ==
<!--  
بعض کا کہنا ہے کہ شیعہ عشق و محبت کے حوالے سے جناب عباسؑ کے ساتھ ایک خاص عقیدت رکھتے ہیں اور 14 معصومینؑ کے بعد ان کے لیے ایک عظیم مقام کے قائل ہیں۔<ref>بغدادی،‌ العباس، ۱۴۳۳ق، ص۱۴۹.</ref>اسی وجہ سے شیعہ ثقافت اور تہذیب میں انکو بڑا مقام حاصل ہے۔
برخی عنوان کرده‌اند که شیعیان ارتباط عاطفی و عقیده‌ای زیادی با عباس(ع) دارند. شیعیان بعد از ۱۴ معصوم برای او بالاترین مقام را قائل هستند.<ref>بغدادی،‌ العباس، ۱۴۳۳ق، ص۱۴۹.</ref> این ارتباط باعث شده است که در فرهنگ شیعه نیز جایگاه مهمی داشته باشد.  
 
=== آپ سے توسل===
بعض کا کہنا ہے کہ حضرتؑ عباس کے ساتھ شیعوں کی شدید محبت اور عشق واضح ہے اور اسی وجہ اکثر لوگ اپنی حاجات پوری ہونے کے لیے ائمہؑ سے بھی زیادہ عباسؑ سے متوسل ہوتے ہیں۔.<ref>بغدادی،‌ العباس، ۱۴۳۳ق، ص۱۴۹؛ کلباسی، خصائص العباسیه، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۳-۲۱۴.</ref> بعض نے آپؑ کی [[اهل‌سنت]]، [[مسیحیت|مسیحی]]، [[کلیمی]] اور [[ارمنی]] لوگوں کو ہونے والی بعض کرامات بیان کر کے یہ دعوا کرتے ہیں کہ وہ لوگ بھی آپ سے متوسل ہوتے ہیںـ.<ref>ربانی خلخالی، چهره درخشان قمر بنی هاشم، ۱۳۸۶ش، ج۲، ص۲۶۷؛ کلباسی، خصائص العباسیه، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۴</ref>
=== آپ سے منسوب عزاداری ===
محرم الحرام کے ابتدائی دس دنوں میں جہاں عزاداری ہوتی ہے ان میں سے ایک دن آپؑ کی عزاداری سے خاص ہے۔ اکثر جگہوں پر نو محرم کو [[روز تاسوعا]] کے عنوان سے حضرت عباس کے لیے [[عزاداری]]  کے ساتھ مختص کرتے ہیں۔ لیکن برصغیر کے بعض علاقوں میں آٹھ محرم الحرام کا دن آپ کے ساتھ خاص ہے۔ <ref>حسام مظاهری، فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۱۱۰-۱۱۱</ref>
 
*[[یوم العباس زنجان]]: ہر سال آٹھ محرم کے عصر کو بہت سارے عزادار [[حسینیه اعظم زنجان]] سے امامزاده سید ابراهیم تک ایران کے شہر زنجان میں جمع ہوتے ہیں اور ایک رپورٹ کے مطابق 2016ء کو 9700 دنبے اور 2015 کو 12000 دنبے ذبح ہوگئے جنہیں لوگوں نے نذر کیا تھا بعض کا ادعا ہے کہ اس عزاداری میں تقریبا 5 لاکھ لوگ جمع ہوتے ہیں اور یہ عزاداری ایرانی ایک معنوی میراث کے نام سے ثبت ہوچکی ہے۔ <ref>[http://www.yjc.ir/fa/news/6258117/%DB%8C%D9%88%D9%85-%D8%A7%D9%84%D8%B9%D8%A8%D8%A7%D8%B3-%D8%AF%D8%B1-%D8%B2%D9%86%D8%AC%D8%A7%D9%86-%D8%A8%D8%B2%D8%B1%DA%AF%D8%AA%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D9%85%DB%8C%D8%B9%D8%A7%D8%AF%DA%AF%D8%A7%D9%87-%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D9%82%D8%A7%D9%86-%D8%AD%D8%B3%DB%8C%D9%86%DB%8C-%D8%AF%D8%B1-%DA%A9%D8%B4%D9%88%D8%B1 باشگاه خبرنگاران جوان، ۱۳۹۶/۷/۷، خبر شماره ۶۲۵۸۱۱۷]</ref>
 
=== کاشف الکرب کا ذکر ===
«یا کاشفَ الکَرْبِ عنْ وَجهِ الْحُسَین اِکْشِفْ کَرْبی بِحَقِّ أَخیکَ الحُسَین» کا ذکر حضرت عباس سے متوسل ہونے کے لیے مشہور ذکر ہے اور بعض دفعہ اس ذکر کو 133 مرتبہ پڑھنے کی تجویز دی جاتی ہے۔ <ref>ربانی خلخالی، چهره درخشان قمر بنی‌هاشم، ج۲، ص۳۲۶</ref> یہ ذکر حدیث کی شیعہ کتابوں میں بھی نقل ہوئی ہے۔
===  دیگر رسومات ===
#'''[علم نکالنا:''' امام حسین کی عزاداری میں جناب عباس کی یاد میں علم نکالا جاتا ہے۔ <ref>حسام مظاهری، فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۳۵۴-۳۵۶.</ref>
 
#'''[[سقایی]]:''' جسے اردو میں "سبیل" کہا جاتا ہے اور عزاداری کے ایام میں جلوس میں آنے والوں کو پانی اور شربت سے سیراب کیا جاتا ہے۔ <ref>حسام مظاهری، فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۲۸۱-۲۸۳؛ ربانی خلخالی، چهره درخشان قمر بنی هاشم، ۱۳۸۶ش، ج۳، ص۱۸۲-۲۱۳.</ref> اور سبیلیں لگانا ان ممالک میں رائج ہے جہاں شیعہ بستے ہیں اور عزاداری برپا کرتے ہیں۔<ref>ربانی خلخالی، چهره درخشان قمر بنی هاشم، ۱۳۸۶ش، ج۳، ص۱۸۲-۲۱۳.</ref>
 
#حضرت عباس کی [[قسم]] کھانا: عباس کے نام کھانا شیعہ اور بعض اہل سنت کے ہاں بھی مرسوم ہے یہاں تک کہ بعض نے نقل کیا ہے کہ بعض شیعہ اختلافات کو ختم کرنے کے لیے حضرت عباس کی قسم کھاتے ہیں۔ اور بعض شیعہ اپنے قرارداد، عہد و پیمان کو حضرت عباسؑ کی قسم سے تضمین کرتے ہیں۔ بعض نے آپ کے نام قسم کھانے کی وجہ آپؑ کی شجاعت، وفاداری، غیرت، ادب اور جوانمردی بیان کیا ہے۔<ref>میردریکوندی، دریای تشنه؛ تشنه دریا، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۱-۱۱۳.</ref> البتہ آپ کے نام قسم کھانا عراق کے بعض اہل سنت کے ہاں بھی بہت رائج ہے، کہا جاتا ہے کہ حردان تکریتی سابق وزیر دفاع عراق سے نقل کیا ہے کہ احمد حسن البکر (عراق کا سابق صدر)، صدام اور بعض دیگر لوگ ایک عہد باندھنا چاہتے تھے اور اس عہدو پیمان کی مضبوط کرنے اور خیانت سے بچنے کےلیے قسم کھانے کا کہا۔ اور قسم کھانے کے لیے بعض نے ابوحنیفہ کے محل دفن کی تجویز دی لیکن آخر کار قسم کھانے حضرت عباس کے حرم جاکر وہاں قسم کھانا طے ہوا۔<ref>التكريتي، مذكرات حردان التكريتي،۱۹۷۱م، ص۵. </ref>
#[[نذر عباس]]: نذر عباس اس کھانے کو کہا جاتا ہے جو حضرت عباس کے نام دیا جاتا ہے جس میں بعض جگہوں پر مخصوص ذکر بھی پڑھتے ہیں۔ <ref>حسام مظاهری، فرهنگ سوگ شیعی، ۱۳۹۵ش، ص۲۷۴-۲۷۵.</ref>
#[[عباسیہ]] یا بیت العباس: اس مکان کو کہا جاتا ہے جو حضرت عباس کے نام پر بنایا جاتا ہے اور وہاں عزاداری کی جاتی ہے۔ اور یہ جگہے امام بارگاہ اور حسینیہ کی طرح عزاداری سے مخصوص ہیں۔<ref>ربانی خلخالی، چهره درخشان قمر بنی هاشم، ۱۳۸۶ش، ج۲، ص۲۴۳-۲۵۸.</ref>
#روز جانباز: یا (غازیوں کا دن) ایرانی کلینڈر میں [[۳ شعبان|سوم شعبان]] روز ولادت حضرت عباسؑ کو غازیوں اور جنگی زخمیوں کا دن کا نام دیا ہے۔<ref>[http://www.iranculture.org/fa/simpleView.aspx?provID=948 مصوب جلسه ۳۸۵ شورای عالی انقلاب فرهنگی در تاریخ ۱۳۷۵/۷/۱۰.] </ref>
#پنجہ: بعض شیعہ علاقوں میں پنجہ کو علم کے اوپر رکھا جاتا ہے جو حضرت عباسؑ کے کٹے ہوئے ہاتھوں کی نشانی ہے لیکن چونکہ پنجے میں پانچ انگلیاں ہیں تو بعض علاقوں میں اسے پنجتن پاک کی علامت سمجھتے ہیں۔ <ref> بلوکباشی، «مفاهیم و نمادگارها در طریقت قادری»، ص۱۰۰.</ref>
 
==آپ سے منسوب مکانات اور عمارتیں==
ایران اور عراق میں بہت ساری جگہیں ہیں جو تاریخ میں لوگوں کے ہاں قابل احترام رہی ہیں اور نذر و نیاز کے لیے لوگ وہاں جاتے رہے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ اگر وہاں سے متوسل ہوجائیں اور نذر دیں تو حاجت پوری ہوتی ہے۔
===حرم حضرت عباس===
{{اصلی|حرم حضرت عباسؑ}}
کربلا کے شہر میں  [[حرم امام حسینؑ]]  کے شمال مشرق میں 372 میٹر کے فاصلے پر حضرت عباس کا محل دفن ہے جو شیعوں کی اہم زیارتگاہوں میں سے ایک ہے۔ اور ان دو حرموں کے درمیانی فاصلے کو [[بین الحرمین]] کہا جاتا ہے۔ <ref>[http://iec-md.org/farhangi/haram_hadhrat_abbas.html حرم حضرت ابوالفضلؑ]</ref>
 
بہت سارے مورخین کی نظر کے مطابق حضرت عباسؑ جو کہ نہر علقمہ کے کنارے شہید ہوئے تھے وہیں پر ہی دفن ہوئے ہیں۔ <ref>زجاجی کاشانی، سقای کربلا، ۱۳۷۹ش، ص۱۳۵</ref> کیونکہ امام حسینؑ نے دیگر شہدا کے برخلاف آپ کی محل شہادت سے نہیں اٹھایا گنج شہدا نہیں لے گیا۔
بعض مصنفین جیسے [[مقتل مقرم|مقرم]] کا کہنا ہے کہ حضرت عباس کے بدن کو خیموں میں نہ لے جانے کی وجہ ان کی امام سے کی جانے والی درخواست یا عباسؑ کے بدن کو اٹھانے لیے امام کے بدن میں زخموں کی وجہ سے طاقت کا نہ ہونا نہیں تھی بلکہ امام چاہتے تھے کہ آپ کی الگ بارگاہ بنے اور ایک الگ حرم بنے۔<ref>الموسوي المقرم، العبّاس(ع)، ۱۴۲۷ق، ص۲۶۲-۲۶۳؛ زجاجی کاشانی، سقای کربلا، ۱۳۷۹ش، ص۱۳۵-۱۳۷</ref> مقرم نے اپنی اس بات کے لیے کوئی مستند ذکر نہیں کیا ہے۔
===مقام کف العباس===
{{اصلی|کف‌العباس}}
مقام کف‌العباس ان دو جگہوں کا نام ہے جہاں حضرت عباسؑ کے بازو بدن سے جدا ہوکر زمین پر گرپڑے۔ یہ دونوں مقام حضرت عباس کی حرم کے شمال مشرق اور جنوب مشرق میں بازار کی دو گلیوں کی ابتدا میں واقع ہیں۔ ان دونوں مقامات پر مختصر مکان بنا ہے جہاں زوار زیارت کرنے جاتے ہیں۔<ref>علوی، راهنمای مصور سفر زیارتی عراق، ۱۳۹۱ش، ص۳۰۰</ref>
 
===قدم‌گاه‌، سقاخانه و سقانفار===
خلخالی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں جناب عباسؑ کے مختلف [[قدمگاہ]] ہیں جو آپ سے منسوب ہیں اور ہمیشہ لوگ وہاں نذر و نیاز کرتے ہیں اور اپنی حاجات لینے جاتے ہیں اور اللہ کے حضور دعائیں مانگتے ہیں اور عبادت بجا لاتے ہیں۔ <ref>ربانی خلخالی، چهره درخشان قمر بنی هاشم، ۱۳۸۶ش، ج۲، ص۲۶۷-۲۷۴.</ref> ان قدمگاہوں میں [[سمنان]]، [[هویزه]]، [[بوشهر]] اور [[شیراز]] کے قدمگاہ شمار کئے جاتے ہیں۔ <ref>ربانی خلخالی، چهره درخشان قمر بنی هاشم، ۱۳۸۶ش، ج۲، ص۲۶۷-۲۷۴.</ref> خلخالی کا کہنا ہے کہ ایران کے شہر لار میں [[نظرگاہ]] پایا جاتا ہے جہاں پر وہاں کے اہل سنت باشندے ہر منگل کو اپنے گھروالوں کے ساتھ جاتے ہیں اور حاجات پوری ہونے کی نیت سے [[نذر]] و نیاز دیتے ہیں۔ <ref>ربانی خلخالی، چهره درخشان قمر بنی هاشم، ۱۳۸۶ش، ج۲، ص۲۶۷.</ref>
 
*[[سقاخانه]]: بعض علاقوں میں شیعوں کی مخصوص نشانیوں میں سے ایک ہے جو شارع عام پر لوگوں کو پانی پلانے اور ثواب کے حصول کے لیے بناتے ہیں۔ شیعہ ثقافت میں سقاخانہ حضرت عباسؑ کا واقعہ کربلا میں پانی پلانے کی یاد میں بنایا جاتا ہے اور [[امام حسین(ع)]] و حضرت عباس کے نام سے مزین ہوتا ہے۔ بعض لوگ حاجات پوری ہونے کے لیے وہاں پر شمع بھی جلاتے ہیں یا دھاگہ باندھتے ہیں۔ <ref>اطیابی، «سقاخانه‌های اصفهان»، ص۵۵-۵۹.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ دنیا کی مختلف جگہوں پر سقاخانے بنے ہیں جو حضرت عباس کی یادگار ہیں۔ <ref>ربانی خلخالی، چهره درخشان قمر بنی هاشم، ۱۳۸۶ش، ج۲، ص۲۴۰-۲۴۱‍.</ref>
 


=== توسل به حضرت عباس===
=== توسل به حضرت عباس===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم