"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 44: | سطر 44: | ||
قرآن کریم میں بعض ایسی خبروں کا ذکر آیا ہے جن سے پیغمبر اکرم(ص) آگاہ تھے جبکہ نبوت اور رسالت سے پہلے آپ ان سے آگاہ نہیں تھے۔ | قرآن کریم میں بعض ایسی خبروں کا ذکر آیا ہے جن سے پیغمبر اکرم(ص) آگاہ تھے جبکہ نبوت اور رسالت سے پہلے آپ ان سے آگاہ نہیں تھے۔ | ||
<font color=green>{{حدیث|تِلْک مِنْ أَنْباءِ الْغَیبِ نُوحیها إِلَیک ما کنْتَ تَعْلَمُها أَنْتَ وَ لا قَوْمُک مِنْ قَبْلِ هذا}}</font>، ترجمہ: پیغمبر علیہ السّلام یہ غیب کی خبریں ہیں جن کی ہم آپ کی طرف وحی کررہے ہیں جن کا علم نہ آپ کو تھا اور نہ آپ کی قوم کو۔<ref>سورہ ہود، آیت نمبر 49۔</ref> | <font color=green>{{حدیث|تِلْک مِنْ أَنْباءِ الْغَیبِ نُوحیها إِلَیک ما کنْتَ تَعْلَمُها أَنْتَ وَ لا قَوْمُک مِنْ قَبْلِ هذا}}</font>، ترجمہ: پیغمبر علیہ السّلام یہ غیب کی خبریں ہیں جن کی ہم آپ کی طرف وحی کررہے ہیں جن کا علم نہ آپ کو تھا اور نہ آپ کی قوم کو۔<ref>سورہ ہود، آیت نمبر 49۔</ref> | ||
=== | ===ائمہ معصومین کا غیب سے مطلع ہونا=== | ||
شیعہ اعتقادات کے مطابق [[امام]] کی خصوصیات میں سے ایک امام کا شریعت سے مکمل آگاہی اور شناخت ضروری ہے کیونکہ وہ شریعت کا محافظ اور مفسر ہے۔اگر امام کو شریعت کا مکمل علم نہ ہو تو اسے اس منصب پر فائز کرنا لغو اور بیہودہ ہوجاتاہے۔<ref>مظفر، ص۱۶</ref> پس امام کیلئے دین اور شریعت کو تحریف سے محفوظ رکھنے اور اسکے پیچیدہ مسائل کو بیان کرنے کیلئے اسے شریعت سے مکمل آگاہی اور اس کی شناخت ضروری ہے۔ <ref>مفید، اوائل المقالات، ص۳۹</ref> چنانچہ دین کی جامعیت اور وسعت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک عام آدمی کیلئے ممکن نہیں ہے کہ وہ شریعت پر اس طرح علم حاصل کرے پس ضروری ہے کہ جو شخص دین کا محافظ اور مفسر ہو اسے غیر متعارف طریقے سے بعض ایسے علوم سے آگاہ کیا حائے جن سے عام آدمی مطلع نہیں ہو سکتا۔<ref>شریف مرتضی، ج۲، ص۱۵و۱۶</ref> | |||
== | ==علم امام کے بارے میں شیعہ نقطہ نظر== | ||
شیعہ نقطہ نظر سے [[امام معصوم]] کو انبیاء کی طرح غیبی امور پر خدا کی طرف سے حضوری طور پر علم اور آگاہی حاصل ہے،<ref>خرازی، ج۲، ص۴۶</ref> اس طرح کہ امام جب چاہے یہ امور اس کے سامنے حاضر ہیں اور امام ان امور سے آگاہ ہیں نہ یہ کہ یہ چیزیں ہمیشہ ان کے حضور فعلا موجود۔<ref>مظفر، ص۶۲</ref> یہ بات کہ امام جب بھی کسی چیز کے بارے میں علم حاصل کرنا چاہے تو خدا اسے اس چیز سے آگاہ فرماتا ہے، ائمہ معصومین کی طرف سے منقول کئی احادیث میں بیان ہوئی ہے۔<ref>کلینی، ج۱، ص۲۵۸</ref> | |||
شیعہ احادیث میں [[ائمہ معصومین]] کی طرف سے بعض پیشن گوئیوں اور غیبی امور کے بارے میں دی گئی خبروں کا ذکر آیا ہے۔ ان میں سے بعض احادیث [[نهج البلاغة|نہج البلاغہ]] کے متعدد خطبات میں بیان ہوئی ہیں جیسے: [[کوفہ]] کی ویرانی کی خبر،<ref>نہج البلاغہ، خطبہ۱۰۱</ref> [[عبدالملک مروان]] کا کوفہ پر حملے کی خبر <ref>نہج البلاغہ، خطبہ ۱۰۱: ۱۸۹</ref>[[حجاج بن یوسف ثقفی]] کا مدینے کی شہریوں کا قتل عام کی خبر،<ref> نہج البلاغہ، خطبہ ۱۱۶</ref> مستقبل میں [[بصرہ]] میں خون خرابے کی خبر ،<ref>نہج البلاغہ، خطبہ ۱۰۲</ref> [[مروان بن حکم|مروان]] کے چار فاسق اور فاجر بیٹوں کی حکومت کی خبر <ref>نہج البلاغہ، خطبہ ۷۳</ref> اور خبر مغلوں کا حملہ اور ان کی جنایات کی خبر۔ <ref>نہج البلاغہ، خطبہ۱۲۸</ref> | |||
=== | ===شیعہ متکلمین کا نظریہ=== | ||
امام کا غیبی امور سے آگاہ ہونے کے بارے میں چیدہ شیعہ متکلمین کے نظریات کو یوں بیان کیا جا سکتا ہے: | |||
* امام [[لوح محو و اثبات]] اور [[لوح محفوظ]] پر مطلق اور بالفعل آگاہی رکھتا ہے۔ | |||
* امام فقط [[لوح محو و اثبات]] پر مطلق اور بالفعل آگاہی رکھتا ہے۔ | |||
* امام کا غیب سے آگاہ ہونا خدا سے درخواست کرنے سے مشروط ہے۔ | |||
* علم امام کی جزئیات کے بارے میں اظہار نظر نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس بارے میں توقف کرنا ضروری ہے۔<ref>قراملی، مقاله علم امام حسین به شهادت خویش</ref> | |||
* علم امام صرف ان اشیاء تک محدود ہے جن کی امام کو اپنی ذمہ داری نبھانے کیلئے ضروری اور لازمی ہے۔<ref>صالحی نجف آبادی، ص۴۵۵-۴۵۶</ref> | |||
<!-- | |||
===گستره علم امام(بنابر نظر دوم)=== | ===گستره علم امام(بنابر نظر دوم)=== | ||
بنابر اعتقادات شیعی، علم امام شامل تمام مواردی است که در ایفای وظیفه امامت و رهبری امت بهآن نیاز دارند.<ref>صدوق، الخصال، ج۲، ص۵۲۹</ref> در روایات شیعه، تصریح شده است که دایره علم امام شامل تمام اموری است که در عالم روی داده یا خواهد داد و نیز بیان شده است که خداوند شخصی را که در جواب سوال مردم توان پاسخگویی ندارد، به عنوان حجت خویش قرار نمیدهد.<ref>کلینی، ج۱، ص۲۶۰-۲۶۱</ref> | بنابر اعتقادات شیعی، علم امام شامل تمام مواردی است که در ایفای وظیفه امامت و رهبری امت بهآن نیاز دارند.<ref>صدوق، الخصال، ج۲، ص۵۲۹</ref> در روایات شیعه، تصریح شده است که دایره علم امام شامل تمام اموری است که در عالم روی داده یا خواهد داد و نیز بیان شده است که خداوند شخصی را که در جواب سوال مردم توان پاسخگویی ندارد، به عنوان حجت خویش قرار نمیدهد.<ref>کلینی، ج۱، ص۲۶۰-۲۶۱</ref> |