مندرجات کا رخ کریں

"آخرت" کے نسخوں کے درمیان فرق

171 بائٹ کا اضافہ ،  2 دسمبر 2019ء
سطر 28: سطر 28:
برہان عدالت میں کہا جاتا ہے کہ: چونکہ اس دنیا میں نہ نیکوکار اس کی نیکی کے مطابق مکمل جزا اور ثواب دیا جا سکتا ہے اور نہ گناہگار کو اس کے گناہ کے مقابلے میں صحیح سزا دی جا سکتی ہے، تو [[عدل (کلام)|خدا کی عدالت]] کا تقاضا ہے کہ کوئی ایسا عالم ہو جس میں ان دونوں کو صحیح معنوں میں جزا اور سزا دی جا سکے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۳۶۵.</ref>
برہان عدالت میں کہا جاتا ہے کہ: چونکہ اس دنیا میں نہ نیکوکار اس کی نیکی کے مطابق مکمل جزا اور ثواب دیا جا سکتا ہے اور نہ گناہگار کو اس کے گناہ کے مقابلے میں صحیح سزا دی جا سکتی ہے، تو [[عدل (کلام)|خدا کی عدالت]] کا تقاضا ہے کہ کوئی ایسا عالم ہو جس میں ان دونوں کو صحیح معنوں میں جزا اور سزا دی جا سکے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۳۶۵.</ref>


==خصوصیات اور اس کا دینا کے ساتھ فرق==
==خصوصیات اور اس کا دنیا کے ساتھ فرق==
[[شہید مطہری]] کے مطابق [[قرآن]] کی سینکڑوں [[آیات]] میں عالم آخرت سے مربوط موضوعات جیسے موت کے بعد کا عالم‌، [[قیامت]]، مردوں کے زندہ ہونے کی کیفیت، میزان، حساب، ضبط اعمال، [[بہشت]] و [[جہنم]] اور آخرت کی جاودانگی وغیره کے بارے میں بحث ہوئی ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۱۔</ref> مسلم سکالرز قرآنی آیات کی روشنی میں آخرت کو اس دنیا سے بالکل مختلف ایک عالم قرار دیتے ہیں جس میں موجود نظام بھی اس دنیا میں موجود نظام سے مختلف ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۲۰، ص۱۴۸؛ مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۴۱۱۔</ref>
[[شہید مطہری]] کے مطابق [[قرآن]] کی سینکڑوں [[آیات]] میں عالم آخرت سے مربوط موضوعات جیسے موت کے بعد کا عالم‌، [[قیامت]]، مردوں کے زندہ ہونے کی کیفیت، میزان، حساب، ضبط اعمال، [[بہشت]] و [[جہنم]] اور آخرت کی جاودانگی وغیره کے بارے میں بحث ہوئی ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۱۔</ref> مسلم سکالرز قرآنی آیات کی روشنی میں آخرت کو اس دنیا سے بالکل مختلف ایک عالم قرار دیتے ہیں جس میں موجود نظام بھی اس دنیا میں موجود نظام سے مختلف ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۲۰، ص۱۴۸؛ مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۴۱۱۔</ref>


سطر 39: سطر 39:
* ''' نیکوکاروں کا گناہگاروں سے جدائی''': قرآنی آیات کے مطابق آخرت میں نیکوکار اور گناہگار ایک دوسرے سے جدا ہونگے: "اور اے گناہگارو آج [بے گناہوں] سے جدا ہو جاؤ"؛<ref>سورہ یس، آیہ ۵۹۔</ref> "جس نے کفر اختیا کیا انہیں [[جہنم|دوزخ]] کی طرف دھکیل دیا جائے گا، تاکہ خدا پاک لوگوں کو ناپاک لوگوں سے جدا کرے۔"<ref>سورہ انفال، آیہ ۳۶و۳۷۔</ref> مؤمنین خوشی کے سات بہشت جائیں گے اور کافر غمگین‌ جہنم میں داخل ہونگے:<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۴۱۵۔</ref> "جو اپنے پروردگار سے خوف کھاتے ہیں فوج فوج بہشت کی طرف بھیجے جائیں گے"؛<ref>سورہ زمر، آیہ ۷۳۔</ref> اور مجرموں کو تشنگى کی حالت میں دوزخ کی طرف لے جایا جائے گا۔"<ref>سورہ مریم، آیہ ۸۶۔</ref>
* ''' نیکوکاروں کا گناہگاروں سے جدائی''': قرآنی آیات کے مطابق آخرت میں نیکوکار اور گناہگار ایک دوسرے سے جدا ہونگے: "اور اے گناہگارو آج [بے گناہوں] سے جدا ہو جاؤ"؛<ref>سورہ یس، آیہ ۵۹۔</ref> "جس نے کفر اختیا کیا انہیں [[جہنم|دوزخ]] کی طرف دھکیل دیا جائے گا، تاکہ خدا پاک لوگوں کو ناپاک لوگوں سے جدا کرے۔"<ref>سورہ انفال، آیہ ۳۶و۳۷۔</ref> مؤمنین خوشی کے سات بہشت جائیں گے اور کافر غمگین‌ جہنم میں داخل ہونگے:<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۴۱۵۔</ref> "جو اپنے پروردگار سے خوف کھاتے ہیں فوج فوج بہشت کی طرف بھیجے جائیں گے"؛<ref>سورہ زمر، آیہ ۷۳۔</ref> اور مجرموں کو تشنگى کی حالت میں دوزخ کی طرف لے جایا جائے گا۔"<ref>سورہ مریم، آیہ ۸۶۔</ref>


*'''اعمال ''': برپایہ آیات قرآن انسان نتیجہ اعمال خود در دنیا را در آخرت خواہد دید: «و [نتیجہ‏] کوشش او بہ‌زودى دیدہ خواہد شد۔ سپس ہرچہ تمام‌تر بہ وى پاداش می‌دہند»؛<ref>سورہ نجم، آیہ ۴۰و۴۱۔</ref> «پس ہرکہ ہم‌وزن ذرّہ‌‏اى نیکى کند، [نتیجہ‏] آن را خواہد دید و ہرکہ ہم‌وزن ذرّہ‌‏اى بدى کند [نتیجہ‏] آن را خواہد دید۔»<ref>سورہ زلزال، آیہ ۷و۸۔</ref>  
*'''اعمال کے آثار''': قرآن کی آیات کے مطابق انسان کو اس دنیا میں انجام دئے گئے اعمال کا ثمرہ آخرت میں دیا جائے گا: "اور اس کی کوششوں کا ثمرہ عنقریب دیکھا جائے گا۔ اس کے بعد اسے مکمل جزا دیا جائے گا"؛<ref>سورہ نجم، آیہ ۴۰و۴۱۔</ref> "تو جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس (کی جزا) دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ بھی اس (کی سزا) کو دیکھ لے گا۔"<ref>سورہ زلزال، آیہ ۷و۸۔</ref>  


*  '''بہرہ‌مندی بر اساس شایستگی''': برخلاف دنیا، در آخرت ہرکس برپایہ استحقاقش، بہرہ‌مند می‌شود۔ در حدیثی از امام علی(ع) آمدہ است: «اوضاع دنیا تابع اتفاق است و اوضاع آخرت از استحقاق انسان‌ہا پیروی می‌کند۔»<ref>آمدی، غررالحکم، ۱۳۶۶ش، ص۱۴۸۔</ref>
*  '''شایستیگی کی بنیاد پر نعمات سے بہرہ‌مند ہونا''': دنیا کے برخلاف آخرت میں ہر شخص کو اس کی شایستگی کی بنیاد پر نعمات سے بہرہ‌مند کیا جائے گا۔ [[امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ: "دنیا کے حالات اتفاقی ہے اور آخرت میں استحقاق کی بنیاد پر انسان کو بہرہ مند کیا جائے گا۔"<ref>آمدی، غررالحکم، ۱۳۶۶ش، ص۱۴۸۔</ref>


==آخرت قرآن کی نظر میں==
==آخرت قرآن کی نظر میں==
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم