مندرجات کا رخ کریں

"آخرت" کے نسخوں کے درمیان فرق

10 بائٹ کا ازالہ ،  1 دسمبر 2019ء
سطر 37: سطر 37:
* '''جاودانگی''': قرآنی [[آیات]] کے مطابق آخرت پایان‌ ناپذیر اور ابدی ہے۔ مثال کے طور پر [[سورہ ق]] کی آیت نمبر 34 میں آیا ہے کہ قیامت کے دن بہشتیوں کو بشارت دی جائے گی: "آج جاودانگی اور ہمیشگی کا دن ہے۔" اسی طرح [[غرر الحکم و درر الکلم (کتاب)|غررالحکم]] میں [[امام علی(ع)]] سے منقول ہے: "دنیا تمام‌ ہونے والی اور آخرت ابدی ہے۔"<ref>آمدی، غررالحکم، ۱۳۶۶ش، ص۱۳۴۔</ref>
* '''جاودانگی''': قرآنی [[آیات]] کے مطابق آخرت پایان‌ ناپذیر اور ابدی ہے۔ مثال کے طور پر [[سورہ ق]] کی آیت نمبر 34 میں آیا ہے کہ قیامت کے دن بہشتیوں کو بشارت دی جائے گی: "آج جاودانگی اور ہمیشگی کا دن ہے۔" اسی طرح [[غرر الحکم و درر الکلم (کتاب)|غررالحکم]] میں [[امام علی(ع)]] سے منقول ہے: "دنیا تمام‌ ہونے والی اور آخرت ابدی ہے۔"<ref>آمدی، غررالحکم، ۱۳۶۶ش، ص۱۳۴۔</ref>


* '''تفکیک نیکوکاران از بدکاران''': بر پایہ آیات قرآن، در آخرت نیکوکاران و بدکاران از ہم جدا می‌شوند: «و اى گناہکاران، امروز [از بی‌گناہان‏] جدا شوید»؛<ref>سورہ یس، آیہ ۵۹۔</ref> «کسانى کہ کفر ورزیدند، بہ‌سوى [[جہنم|دوزخ]] گرد آوردہ خواہند شد، تا خدا ناپاک را از پاک جدا کند۔»<ref>سورہ انفال، آیہ ۳۶و۳۷۔</ref> مؤمنان خوشحال‌اند و بہ بہشت می‌روند و کافران غمگین‌اند و وارد جہنم می‌شوند:<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۴۱۵۔</ref> «کسانى کہ از پروردگارشان پروا داشتہ‌اند، گروہ‌گروہ بہ‌سوى بہشت سوق دادہ می‌شوند»؛<ref>سورہ زمر، آیہ ۷۳۔</ref> «و مجرمان را با حال تشنگى بہ‌سوى دوزخ می‌رانیم۔»<ref>سورہ مریم، آیہ ۸۶۔</ref>
* ''' نیکوکاروں کا گناہگاروں سے جدائی''': قرآنی آیات کے مطابق آخرت میں نیکوکار اور گناہگار ایک دوسرے سے جدا ہونگے: "اور اے گناہگارو آج [بے گناہوں] سے جدا ہو جاؤ"؛<ref>سورہ یس، آیہ ۵۹۔</ref> "جس نے کفر اختیا کیا انہیں [[جہنم|دوزخ]] کی طرف دھکیل دیا جائے گا، تاکہ خدا پاک لوگوں کو ناپاک لوگوں سے جدا کرے۔"<ref>سورہ انفال، آیہ ۳۶و۳۷۔</ref> مؤمنین خوشی کے سات بہشت جائیں گے اور کافر غمگین‌ جہنم میں داخل ہونگے:<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۴۱۵۔</ref> "جو اپنے پروردگار سے خوف کھاتے ہیں فوج فوج بہشت کی طرف بھیجے جائیں گے"؛<ref>سورہ زمر، آیہ ۷۳۔</ref> اور مجرموں کو تشنگى کی حالت میں دوزخ کی طرف لے جایا جائے گا۔"<ref>سورہ مریم، آیہ ۸۶۔</ref>


*'''دیدن نتیجہ اعمال''': برپایہ آیات قرآن انسان نتیجہ اعمال خود در دنیا را در آخرت خواہد دید: «و [نتیجہ‏] کوشش او بہ‌زودى دیدہ خواہد شد۔ سپس ہرچہ تمام‌تر بہ وى پاداش می‌دہند»؛<ref>سورہ نجم، آیہ ۴۰و۴۱۔</ref> «پس ہرکہ ہم‌وزن ذرّہ‌‏اى نیکى کند، [نتیجہ‏] آن را خواہد دید و ہرکہ ہم‌وزن ذرّہ‌‏اى بدى کند [نتیجہ‏] آن را خواہد دید۔»<ref>سورہ زلزال، آیہ ۷و۸۔</ref>  
*'''اعمال ''': برپایہ آیات قرآن انسان نتیجہ اعمال خود در دنیا را در آخرت خواہد دید: «و [نتیجہ‏] کوشش او بہ‌زودى دیدہ خواہد شد۔ سپس ہرچہ تمام‌تر بہ وى پاداش می‌دہند»؛<ref>سورہ نجم، آیہ ۴۰و۴۱۔</ref> «پس ہرکہ ہم‌وزن ذرّہ‌‏اى نیکى کند، [نتیجہ‏] آن را خواہد دید و ہرکہ ہم‌وزن ذرّہ‌‏اى بدى کند [نتیجہ‏] آن را خواہد دید۔»<ref>سورہ زلزال، آیہ ۷و۸۔</ref>  


*  '''بہرہ‌مندی بر اساس شایستگی''': برخلاف دنیا، در آخرت ہرکس برپایہ استحقاقش، بہرہ‌مند می‌شود۔ در حدیثی از امام علی(ع) آمدہ است: «اوضاع دنیا تابع اتفاق است و اوضاع آخرت از استحقاق انسان‌ہا پیروی می‌کند۔»<ref>آمدی، غررالحکم، ۱۳۶۶ش، ص۱۴۸۔</ref>
*  '''بہرہ‌مندی بر اساس شایستگی''': برخلاف دنیا، در آخرت ہرکس برپایہ استحقاقش، بہرہ‌مند می‌شود۔ در حدیثی از امام علی(ع) آمدہ است: «اوضاع دنیا تابع اتفاق است و اوضاع آخرت از استحقاق انسان‌ہا پیروی می‌کند۔»<ref>آمدی، غررالحکم، ۱۳۶۶ش، ص۱۴۸۔</ref>
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم