"آخرت" کے نسخوں کے درمیان فرق
←آخرت کے وجود پر دلیل
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
مسلمان متکلمین اپنی کتابوں میں آخرت کی بحث کو "اصل معاد" کے عنوان سے مطرح کرتے ہیں۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۱.</ref> [[برزخ]]، [[قیامت]]، [[صراط]]، حساب و کتاب، [[شفاعت]]، [[بہشت]] اور [[دوزخ]] وغیرہ آخرت سے مربوط موضوعات ہیں جن پر ایمان لانا قرآن و احادیث نیز مسلمان علماء کے تحریروں میں ضروری قرار دیا گیا ہے۔<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص۱۳۳.</ref> | مسلمان متکلمین اپنی کتابوں میں آخرت کی بحث کو "اصل معاد" کے عنوان سے مطرح کرتے ہیں۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۱.</ref> [[برزخ]]، [[قیامت]]، [[صراط]]، حساب و کتاب، [[شفاعت]]، [[بہشت]] اور [[دوزخ]] وغیرہ آخرت سے مربوط موضوعات ہیں جن پر ایمان لانا قرآن و احادیث نیز مسلمان علماء کے تحریروں میں ضروری قرار دیا گیا ہے۔<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص۱۳۳.</ref> | ||
==آخرت کے وجود پر دلیل== | ==آخرت کے وجود پر دلیل== | ||
مسلمان علماء دلیل نقلی کو آخرت کے وجود پر سب سے اہم دلیل قرار دیتے ہیں؛ یعنی جب گناہوں سے پاک اور معصوم انبیاء آخرت کے موجود ہونے کی خبر دیتے ہیں اور لوگوں کو اس پر ایمان لانے کی دعوت دیتے ہیں، یہی چیز اس کے موجود ہونے کی دلیل ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۲و۵۰۳.</ref> شہید مطہری کے مطابق دلیل نقلی کے علاوہ بھی آخرت کو ثابت کرنے کے راستے موجود ہیں جنہیں کم از کم آخرت کی "نشانیاں اور قرائن و شواہد" قرار دیا جا سکتا ہے۔ شہید مطہری اس سلسلے میں تین بنیادی راستوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں، ایک: خدا کی شناخت دوسرا: کائنات کی شناخت اور تیسرا: انسانی روح اور نفس کی شناخت۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۳.</ref> | مسلمان علماء دلیل نقلی کو آخرت کے وجود پر سب سے اہم دلیل قرار دیتے ہیں؛ یعنی جب گناہوں سے پاک اور معصوم انبیاء آخرت کے موجود ہونے کی خبر دیتے ہیں اور لوگوں کو اس پر ایمان لانے کی دعوت دیتے ہیں، یہی چیز اس کے موجود ہونے کی دلیل ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۲و۵۰۳.</ref> | ||
شہید مطہری کے مطابق دلیل نقلی کے علاوہ بھی آخرت کو ثابت کرنے کے راستے موجود ہیں جنہیں کم از کم آخرت کی "نشانیاں اور قرائن و شواہد" قرار دیا جا سکتا ہے۔ شہید مطہری اس سلسلے میں تین بنیادی راستوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں، ایک: خدا کی شناخت دوسرا: کائنات کی شناخت اور تیسرا: انسانی روح اور نفس کی شناخت۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۳.</ref> | |||
"برہان حکمت" اور "برہان عدالت" آخرت کے اثبات کے سلسلے میں پیش کی جانے والی عقلی دلیلوں میں سے ہیں<ref> مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۳۶۴و۳۶۶.</ref> | |||
برہان حکمت کے مطابق یہ خدا کی حکمت کے ساتھ سازگار نہیں ہے کہ انسانی حیات جو ہمیشہ رہنے کی صلاحیت رکھتی ہے، کو صرف اسی دنیوی زندگی تک محدود کرے؛ خدا نے انسان کو کمال کی انتہاء تک پہنچنے کے لئے خلق فرمایا ہے اور کمال کی انتہاء تک پہنچنا اس دنیا میں ممکمن نہیں ہے؛ کیونکہ آخرت میں موجود کمالات کو دنیا میں موجود کمالات کے ساتھ اصلا مقایسہ اور موازنہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۳۶۴.</ref> | |||
برہان عدالت میں کہا جاتا ہے کہ: چونکہ اس دنیا میں نہ نیکوکار اس کی نیکی کے مطابق مکمل جزا اور ثواب دیا جا سکتا ہے اور نہ گناہگار کو اس کے گناہ کے مقابلے میں صحیح سزا دی جا سکتی ہے، تو [[عدل (کلام)|خدا کی عدالت]] کا تقاضا ہے کہ کوئی ایسا عالم ہو جس میں ان دونوں کو صحیح معنوں میں جزا اور سزا دی جا سکے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۳۶۵.</ref> | |||
==آخرت قرآن کی نظر میں== | ==آخرت قرآن کی نظر میں== |