"آخرت" کے نسخوں کے درمیان فرق
←آخرت قرآن کی نظر میں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
یہ لفظ [[قرآن]] مجید، [[سنت]] اور اسلامی تہذیب میں ایک اصطلاح کی صورت میں استعمال ہوتا ہے اور اس سے موجودہ دنیا کے مقابلے میں "دوسری دنیا" مراد لئے جاتے ہیں جس میں تمام انسان اپنے کئے کی [[سزا]] یا [[جزا]] پائے گا۔ آخرت کا تصور تمام الہی ادیان میں کم و بیش موجود ہے۔ | یہ لفظ [[قرآن]] مجید، [[سنت]] اور اسلامی تہذیب میں ایک اصطلاح کی صورت میں استعمال ہوتا ہے اور اس سے موجودہ دنیا کے مقابلے میں "دوسری دنیا" مراد لئے جاتے ہیں جس میں تمام انسان اپنے کئے کی [[سزا]] یا [[جزا]] پائے گا۔ آخرت کا تصور تمام الہی ادیان میں کم و بیش موجود ہے۔ | ||
==آخرت پر ایمان لانے کی اہمیت== | |||
آخرت پر ایمان لانا اصول دین اور مسلمان ہونے کے شرائط میں سے ہے؛ یعنی جو شخص آخرت پر ایمان نہ رکھے وه مسلمان محسوب نہیں ہو گا<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۱.</ref> [[شہید مطہری]] کے مطابق تمام انبیاء کی تعلیمان میں توحید کے بعد جس چیز پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے وہ آخرت پر ایمان ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۱.</ref> | |||
[[آیت اللہ مصباح یزدی]] کے مطابق [[قرآن]] کی [[آیات]] کا ایک تہائی حصہ آخرت سے مربوط ہے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، ۱۳۸۴ش، ص۳۴۱.</ref> قرآن میں آخرت پر ایمان لانا تمام انبیاء کے تعلیمات میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص۱۳۳.</ref> قرآنی آیات کے مطابق آخرت پر ایمان لانا توحید اور نبوت کے بعد اسلام کے اصول دین میں سے ہے<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص۱۳۳.</ref> تمام اسلامی مذاہب اس بات کے معتقد ہیں کہ آخرت پر ایمان لانا دین کی ضروریات میں سے ہیں اور جو شخص اس پر ایمان نہ رکھتا ہو وہ مسلمان شمار نہیں ہو گا۔<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص۱۳۳.</ref> | |||
مسلمان متکلمین اپنی کتابوں میں آخرت کی بحث کو "اصل معاد" کے عنوان سے مطرح کرتے ہیں۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش/۱۴۱۸ق، ج۲، ص۵۰۱.</ref> [[برزخ]]، [[قیامت]]، [[صراط]]، حساب و کتاب، [[شفاعت]]، [[بہشت]] اور [[دوزخ]] وغیرہ آخرت سے مربوط موضوعات ہیں جن پر ایمان لانا قرآن و احادیث نیز مسلمان علماء کے تحریروں میں ضروری قرار دیا گیا ہے۔<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص۱۳۳.</ref> | |||
==آخرت قرآن کی نظر میں== | ==آخرت قرآن کی نظر میں== | ||
[[قرآن]] میں لفظ آخرت 104 مرتبہ بغیر کسی قید و بند کے آیا ہے اور 9 مرتبہ "الدار" کی صفت کے طور پر یا اس کا مضاف الیہ کے طور پر (الدّارُ الآخِرَۃ، دارُالآخِرَۃ) آیا ہے۔ | [[قرآن]] میں لفظ آخرت 104 مرتبہ بغیر کسی قید و بند کے آیا ہے اور 9 مرتبہ "الدار" کی صفت کے طور پر یا اس کا مضاف الیہ کے طور پر (الدّارُ الآخِرَۃ، دارُالآخِرَۃ) آیا ہے۔ |