مندرجات کا رخ کریں

"آخرت" کے نسخوں کے درمیان فرق

209 بائٹ کا اضافہ ،  25 جنوری 2017ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 22: سطر 22:
[[قرآن]] میں اجر آخرت، عذاب آخرت، ثواب آخرت، آخرت کی آگ، آخرت میں لعنت اور خسران اور آخرت کی کھیتی وغیر کے بارے میں بحث ہوئی ہے۔
[[قرآن]] میں اجر آخرت، عذاب آخرت، ثواب آخرت، آخرت کی آگ، آخرت میں لعنت اور خسران اور آخرت کی کھیتی وغیر کے بارے میں بحث ہوئی ہے۔


==آخرت احادیث کی نظر میں==<!--
==آخرت احادیث کی نظر میں==
در احادیث منقول از [[پیامبر اسلام]](ص) و [[امامان شیعہ]] واژہ‌ہای «آخرت» و «الیوم الآخر» در برابر «الدنیا» بہ کار بردہ شدہ و منظور از آن، عالم آخرت است.
[[پیغمبر اسلام]](ص) اور [[ائمہ معصومین]] سے منقول احادیث میں لفظ "آخرت" اور "الیوم الآخر"، "الدنیا" کے مقابلے میں استعمال ہوتے ہیں اور اس سے مراد عالم آخرت ہے۔
[[امام علی]] (ع) فرمود: آنچہ موجب کم شدن بہرہ‌ہای دنیا و افزایش بہرہ‌ہای آخرت شود بہتر است از آنچہ بہرہ آخرت را بکاہد و بہرہ دنیا را بیفزاید.<ref>نہج البلاغہ، ۲۲۴</ref>
[[امام علی]] (ع) فرماتے ہیں: جس چیز سے آخرت کا فائدہ زیادہ ہو دنیا کے فائدے کے مقابلے میں وہ چیز بہتر ہے اس چیز سے جس میں دنیا کا فائدہ آخرت کے فائدے کے مقابلے میں زیادہ ہو اور آخرت کا فائدہ کم ہو۔<ref>نہج البلاغہ، ۲۲۴</ref>


==از ارکان دین اسلام==
==آخرت پر ایمان==
در [[قرآن]] مجید [[ایمان]] بہ آخرت ہمراہ با «ایمان بہ خدا» و «ایمان بہ [[نبوت]]»، یکی از ۳ رکن اساسی دین [[اسلام]] بہ شمار آمدہ است. در بیش از ۳۰ آیہ [[ایمان]] بہ آخرت با ایمان بہ خدا یک جا یاد شدہ است.
[[قرآن]] مجید میں آخرت پر [[ایمان]] لانے کو "خدا" اور "[[پیغمبر]]" پر ایمان لانے کے ساتھ ذکر کرتے ہوئے اسے اسلام کے تین بنیادی اعتقادات میں سے ایک قرار دیا ہے۔ تقریبا 30 سے زیادہ آیات میں آخرت پر [[ایمان]] لانے کو خدا پر ایمان لانے کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔


ہمہ فرقہ‌ہای اسلامی ایمان بہ آخرت را یکی از [[ضروریات]] عقاید اسلامی می‌دانند و منکر آن را خارج از [[اسلام]] بہ شمار می‌آورند.
تمام اسلامی فرقے آخرت پر ایمان لانے کو دین اسلام کے [[ضروریات]] اور بنیادی اعتقادات میں سے قرار دیتے ہوئے اس کے منکر کو [[اسلام]] سے خارج قرار دیتے ہیں۔


در [[قرآن]] و [[حدیث]] و آثار عالمان مسلمان اعتقاد بہ عالم آخرت محور اساسی ہمہ اعتقاداتی است کہ بہ ورای زندگی دنیا و پس از [[مرگ]] مربوط می‌شود. [[برزخ]]، [[قیامت]]، [[رستاخیز|حشر]] و نشر، [[صراط]]، [[حساب]]، [[شفاعت]]، [[بہشت]] و [[دوزخ]] واقعیات عالم آخرت‌اند و ایمان بہ آخرت کہ در قرآن از مسلمانان خواستہ شدہ، ایمان بہ ہمہ این موضوعات را در بر می‌گیرد.
[[قرآن]]، [[سنت]] اور مسلمان دانشمندوں کے آثار میں عالم آخرت پر ایمان لانے کو تمام اعتقادات کا اساسی محور قرار دیا گیا ہے۔ [[برزخ]]، [[قیامت]]، [[رستاخیز|حشر]] و نشر، [[صراط]]، [[حساب]]، [[شفاعت]]، [[بہشت]] اور [[دوزخ]] وغیرہ عالم آخرت‌ کے واقعات میں سے ہیں اور آخرت پر ایمان لانا ان تمام چیزوں پر ایمان لانے کو بھی شامل کرتا ہے۔


==اوصاف آخرت در قرآن==
==قرآن میں عالم آخرت کی خصوصیات==<!--
کلیات مربوط بہ اوصاف عالم آخرت کہ در [[قرآن]] مجید ذکر شدہ بدین شرح است:
کلیات مربوط بہ اوصاف عالم آخرت کہ در [[قرآن]] مجید ذکر شدہ بدین شرح است:
*در عالم آخرت نظام اجتماعی و تعاون و مدنیت انسانی در کار نیست. در آن جہان، ہر انسانی بہ گونہ انفرادی در پیشگاہ خدا حاضر می‌شود و ہستی خود را ادامہ می‌دہد: ہمہ آنان کہ در آسمان‌ہا و زمین‌اند... تنہا بہ پیشگاہ خدا می‌آیند.<ref>مریم ۹۳ـ ۹۵</ref>
*در عالم آخرت نظام اجتماعی و تعاون و مدنیت انسانی در کار نیست. در آن جہان، ہر انسانی بہ گونہ انفرادی در پیشگاہ خدا حاضر می‌شود و ہستی خود را ادامہ می‌دہد: ہمہ آنان کہ در آسمان‌ہا و زمین‌اند... تنہا بہ پیشگاہ خدا می‌آیند.<ref>مریم ۹۳ـ ۹۵</ref>
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم