مندرجات کا رخ کریں

"آخرت" کے نسخوں کے درمیان فرق

148 بائٹ کا اضافہ ،  25 جنوری 2017ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
یہ لفظ [[قرآن]] مجید، [[سنت]] اور اسلامی تہذیب میں ایک اصطلاح کی صورت میں استعمال ہوتا ہے اور اس سے مراد اس موجودہ دنیا کے مقابلے میں "دوسری دنیا" کے ہیں جس میں تمام انسان اپنے کئے کی [[سزا]] یا [[جزا]] پائے گا۔ آخرت کا تصور تمام الہی ادیان میں کم و بیش موجود ہے۔
یہ لفظ [[قرآن]] مجید، [[سنت]] اور اسلامی تہذیب میں ایک اصطلاح کی صورت میں استعمال ہوتا ہے اور اس سے مراد اس موجودہ دنیا کے مقابلے میں "دوسری دنیا" کے ہیں جس میں تمام انسان اپنے کئے کی [[سزا]] یا [[جزا]] پائے گا۔ آخرت کا تصور تمام الہی ادیان میں کم و بیش موجود ہے۔


==آخرت قرآن کی نظر میں==<!--
==آخرت قرآن کی نظر میں==
واژہ آخرت در ۱۰۴ مورد از [[قرآن]] بدون ہرگونہ قید یا اضافہ بہ کار رفتہ است و در ۹ مورد، صفت الدّار و یا [[مضاف الیہ]] آن است (الدّارُ الآخِرَۃ، دارُالآخِرَۃ).
[[قرآن]] میں لفظ آخرت 104 مرتبہ بغیر کسی قید و بند کے آیا ہے اور 9 مرتبہ "الدار" کی صفت کے طور پر یا اس کا مضاف الیہ کے طور پر (الدّارُ الآخِرَۃ، دارُالآخِرَۃ) آیا ہے۔


در یک [[آیہ]] آخرت بہ صورت صفت برای النَّشأۃ استعمال شدہ: النَّشأۃ الآخِرَۃ.
ایک [[آیت]] میں آخرت "النَّشأۃ" کیلئے صفت کے طور پر آیا ہے: النَّشأۃ الآخِرَۃ۔


در ۵ مورد در برابر واژہ الأُولی آمدہ و در ۸۰ [[آیہ]] در برابر الدُّنْیا بہ کار رفتہ است.
5 مواردمیں "الأُولی" کے مقابلے میں آیا ہے اور 80 [[آیت|آیتوں]] "الدُّنْیا" کے مقابلے میں استعمال ہوا ہے۔


در یک [[آیہ]]، آخرت در برابر ہذِہ (این جہان) و در موارد متعدد دیگری در برابر الحَیوۃ الدُّنْیا بہ کار بردہ شدہ است.
ایک [[آیت]] میں آخرت "ہٰذِہ" (یہ دنیا) کے مقابلے میں اور مختلف موارد میں "الحَیوۃ الدُّنْیا" کے مقابلے میں استعمال ہوا ہے۔


در آیات بسیاری آخرت بہ الیومُ الآخِرُ تعبیر شدہ است. در این تعبیر «دنیا»، «روز اول» بہ شمار آمدہ است و آخرت «روز دیگر».
بہت ساری آیات میں "آخرت" سے "الیومُ الآخِرُ" مراد ہے۔ اس تعبیر میں "دنیا" سے روز اول اور "آخرت" سے روز دیگر مراد لیا گیا ہے۔


ہمچنین دارُالقَرار یکی دیگر از تعبیراتی است کہ قرآن دربارہ آخرت بہ کار بردہ است.
اسی طرح "دارُالقَرار" بھی آخرت کیلئے استعمال ہونے والی ایک اور تعبیر ہے جسے قرآن میں استعمال کیا گیا ہے۔


در [[قرآن]] از اجر آخرت، عذاب آخرت، ثواب آخرت، آتش آخرت، لعن در آخرت، خسران در آخرت و حرث (کشت) آخرت سخن رفتہ است.
[[قرآن]] میں اجر آخرت، عذاب آخرت، ثواب آخرت، آخرت کی آگ، آخرت میں لعنت اور خسران اور آخرت کی کھیتی وغیر کے بارے میں بحث ہوئی ہے۔


==در روایات==
==آخرت احادیث کی نظر میں==<!--
در احادیث منقول از [[پیامبر اسلام]](ص) و [[امامان شیعہ]] واژہ‌ہای «آخرت» و «الیوم الآخر» در برابر «الدنیا» بہ کار بردہ شدہ و منظور از آن، عالم آخرت است.
در احادیث منقول از [[پیامبر اسلام]](ص) و [[امامان شیعہ]] واژہ‌ہای «آخرت» و «الیوم الآخر» در برابر «الدنیا» بہ کار بردہ شدہ و منظور از آن، عالم آخرت است.
[[امام علی]] (ع) فرمود: آنچہ موجب کم شدن بہرہ‌ہای دنیا و افزایش بہرہ‌ہای آخرت شود بہتر است از آنچہ بہرہ آخرت را بکاہد و بہرہ دنیا را بیفزاید.<ref>نہج البلاغہ، ۲۲۴</ref>
[[امام علی]] (ع) فرمود: آنچہ موجب کم شدن بہرہ‌ہای دنیا و افزایش بہرہ‌ہای آخرت شود بہتر است از آنچہ بہرہ آخرت را بکاہد و بہرہ دنیا را بیفزاید.<ref>نہج البلاغہ، ۲۲۴</ref>
سطر 50: سطر 50:
*از قرآن مجید چنین بر می‌آید کہ ایمان بہ عالم آخرت یکی از ارکان اساسی دعوت ہمہ پیامبران بودہ است. آن دستہ از آیات قرآن، کہ بہ وحدت اصول دعوت [[پیامبران]] دلالت می‌کند گواہ این مطلب است.
*از قرآن مجید چنین بر می‌آید کہ ایمان بہ عالم آخرت یکی از ارکان اساسی دعوت ہمہ پیامبران بودہ است. آن دستہ از آیات قرآن، کہ بہ وحدت اصول دعوت [[پیامبران]] دلالت می‌کند گواہ این مطلب است.
-->
-->
== حوالہ جات==
== حوالہ جات==
{{حوالہ جات|3}}
{{حوالہ جات|3}}
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم