مندرجات کا رخ کریں

"سلمان فارسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 52: سطر 52:
سلمان فارسی کا اصل نام روزبہ اور آپ کے والد کا نام خشفودان اور بعض دیگر اقوال کے مطابق بوذخشان تھا۔ <ref> تاریخ طبری، ج۳، ص۱۷۱ </ref> روایات کے مطابق اسلام لانے کے بعد پیغمبر اکرم(ص) نے  آپ کا نام سلمان رکھا۔ سلمان کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔ ولادت اصفہان کے ایک دیہات "جی" میں ہوئی <ref> الطبقات الکبری، ج۴، ص۵۶؛ انساب الاشراف، ج۱، ص۴۸۵ </ref> بعض اور روایات کے مطابق اس دیہات کا نام رامہرمز تھا۔ <ref> تاریخ الطبری، ج۳، ص۱۷۱؛ الطبقات الکبری، ج۴، ص۵۶ </ref>
سلمان فارسی کا اصل نام روزبہ اور آپ کے والد کا نام خشفودان اور بعض دیگر اقوال کے مطابق بوذخشان تھا۔ <ref> تاریخ طبری، ج۳، ص۱۷۱ </ref> روایات کے مطابق اسلام لانے کے بعد پیغمبر اکرم(ص) نے  آپ کا نام سلمان رکھا۔ سلمان کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔ ولادت اصفہان کے ایک دیہات "جی" میں ہوئی <ref> الطبقات الکبری، ج۴، ص۵۶؛ انساب الاشراف، ج۱، ص۴۸۵ </ref> بعض اور روایات کے مطابق اس دیہات کا نام رامہرمز تھا۔ <ref> تاریخ الطبری، ج۳، ص۱۷۱؛ الطبقات الکبری، ج۴، ص۵۶ </ref>


سلمان کا والد ایک ایرانی دہقان(کسان) تھا۔ ساسانیوں کے دور میں مالک، زمین دار، شہری یا دیہاتی سب کو دہقان کہا جاتا تھا۔ <ref>دہخدا</ref> اسلام قبول کرنے سے پہلے آپ کے بارے میں جو روایات ملتی ہیں، وہ سب قصہ گویی پر مشتمل ہیں۔ ان تمام روایات میں جس چیز پر تاکید ہوئی ہے وہ سلمان کی م کا نتیجہ ہے کہ اس نے طولانی سفر طے کر کے اصلی دین کو پہچانا۔ ان روایات کے مطابق وہ بجپن میں زرتشت تھا اور پھر مسیحی دین سے واقف ہوا اور اسے اختیار کر لیا اور اس کے بعد اپنے شہر سے نکل کر شام کی طرف سفر کیا اور مسیحی علماء کی شاگردی اختیار کی۔ اور روایت میں ملتا ہے کہ سلمان کے والد کو آپ سے بہت پیار تھا اس لئے آپکو گھر میں رکھتا تھا اور اس سفر کے لئے آپ نے گھر سے فرار کیا تھا۔ آپ نے شام میں کلیسا کی خدمت گزاری کی اور انکے حکم پر دوسرے شہر جیسے موصل، نصیبین اور عموریہ کی طرف سفر کیا۔ <ref> ابن ہشام، سیرہ النبویہ، ج۱، ص۲۱۴-۲۱۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۴، ص۵۷-۵۸ </ref>
سلمان کا والد ایک ایرانی دہقان(کسان) تھا۔ ساسانیوں کے دور میں مالک، زمین دار، شہری یا دیہاتی سب کو دہقان کہا جاتا تھا۔ <ref>دہخدا</ref> اسلام قبول کرنے سے پہلے آپ کے بارے میں جو روایات ملتی ہیں، وہ سب قصہ گویی پر مشتمل ہیں۔ ان تمام روایات میں جس چیز پر تاکید ہوئی ہے وہ آپ کی محققانہ اور تجسسانہ ذہنیت ہے جس کے نتیجہ میں آپ بہترین دین کی تلاش میں طولانی سفر کی مشکلات تحمل کرنے میں آمادہ نظر آتے ہیں۔ ان روایات کے مطابق وہ بجپن میں زرتشت تھا پھر دین مسیحیت سے آشنا ہو کر دین مسیحیت قبول کرتے ہیں اور اپنے شہر سے شام کی طرف سفر کرتے ہیں اور وہاں مسیحی علماء کی شاگردی اختیار کرتے ہیں۔ ان روایات کے مطابق سلمان کے والد کو آپ سے بہت پیار تھا اس لئے آپکو گھر میں رکھنا چاہتا تھا اور شام کی طرف یہ سفر ایک طرح سے ان کا گھر سے فرار محسوب ہوتا تھا۔ شام میں آپ کلیسا کی خدمت گزاری کرتے تھے اور بلند پایا اور پرہیزگار مسیحی علماء سے سے استفادہ کرنے کیلئے انہوس نے دوسرے شہروں جیسے موصل، نصیبین اور عموریہ کی طرف سفر کیا۔ <ref> ابن ہشام، سیرہ النبویہ، ج۱، ص۲۱۴-۲۱۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۴، ص۵۷-۵۸ </ref>


سلمان نے عموریہ سے حجاز کی طرف سفر کیا اور اس سفر کی وجہ یہ تھی کہ ایک مسحیی استاد نے اس سرزمین میں ایک پیغمبر(ص) کے ظہور کی خبر سنائی تھی۔وہ اس سفر میں بنی کلب قبیلے کے ہمراہ تھا، انکے ہاتھوں اسیر ہوگیا اور حجاز میں فروخت کر دیا گیا اور بنی قریظہ کے قبیلے کے ایک یہودی مرد نے خرید لیا اور آپکو مدینہ لے گیا۔<ref> سیرہ النبویہ، ج۱، ص۲۱۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۴، ص۵۸-۵۹ </ref>
پھر عموریہ سے حجاز کی طرف سفر کرنے کا ارادہ کیا جس کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے اپنے مسحیی استاتذہ سے اس سرزمین میں ایک پیغمبر کے مبعوث ہونے کی خبر سنی تھی۔ اس سفر میں آپ بنی کلب کے ایک کاروان کے ہمراہ تھے اور آخر کار انہی کے ہاتھوں اسیر ہوگئے جنہوں نے بعد میں آپ کو حجاز لے جا کر بنی قریظہ قبیلے کے ایک یہودی کے ہاتھوں فروخت کر ڈالا جس نے آپ کو مدینہ لے آیا۔<ref> سیرہ النبویہ، ج۱، ص۲۱۸؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۴، ص۵۸-۵۹ </ref>


===غلامی سے آزادی اور اسلام قبول کرنا===
===غلامی سے آزادی اور اسلام قبول کرنا===
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم