مندرجات کا رخ کریں

"افعال کا حسن اور قبح" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 18: سطر 18:
حسن میں صرف قباحت کے موجب کا نہ پایا جانا ہی کافی ہے ۔
حسن میں صرف قباحت کے موجب کا نہ پایا جانا ہی کافی ہے ۔


حسن اور قبح کا ذاتی ہونا
==حسن اور قبح کا ذاتی اور عقلی ہونا==
جب  تیسرے معنی کے مطابق افعال کے حسن و قبح کا لحاظ کیا جاتا ہے تو ہم کچھ ایسے افعال  پاتے ہیں کہ وہ افعال خود حسن اور قبح کی علت ہوتے ہیں ۔ یعنی  جب ہم اس فعل کا لحاظ کرتے ہیں تو وہ فعل کسی بھی دوسرے لحاظ کے بغیر خود  فعل  حسن یا قبح کی علت ہوتا ہے یوں کہئے کہ حسن اور قبح بعض افعال کی ذات میں پوشیدہ ہوتا ہے  ۔مثلا عدل، علم،ظلم، جہل وغیرہ میں  جب بھی کسی جگہ عدل کا عنوان صدق کرے گا تو وہاں حسن کا ذاتی طور پر ہونا ضروری ہوتا ہے۔ عدل کبھی بھی حسن کے بغیر قابل تصور نہیں ہے ۔جیسے ھی کوئی شخص عدل کرے گا تو عقلا کے نزدیک ایسا شخص قابل ستائش ہے۔پس یہی وجہ ہے کہ عدل کرنے والا کسی بھی دین سے تعلق رکھتا ہو عقلا کے نزدیک وہ قابل مدح اور ستائش کا مستحق ہے ۔اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ  عدل ہمیشہ حسن رکھتا ہے اور کبھی بھی عدل کا حسن کے بغیر پایا جانا ممکن نہیں ہے ۔ اسی طرح جب کوئی شخص ظلم کرتا ہے تو عقلا اس کے اس ظلم کے وجہ سے اسکی سرزنش کرتے ہیں ۔  
:ذاتی ہونا
:جب  تیسرے معنی کے مطابق افعال کے حسن و قبح کا لحاظ کیا جاتا ہے تو ہم کچھ ایسے افعال  پاتے ہیں کہ وہ افعال خود حسن اور قبح کی علت ہوتے ہیں ۔ یعنی  جب ہم اس فعل کا لحاظ کرتے ہیں تو وہ فعل کسی بھی دوسرے لحاظ کے بغیر خود  فعل  حسن یا قبح کی علت ہوتا ہے یوں کہئے کہ حسن اور قبح بعض افعال کی ذات میں پوشیدہ ہوتا ہے  ۔مثلا عدل، علم،ظلم، جہل وغیرہ میں  جب بھی کسی جگہ عدل کا عنوان صدق کرے گا تو وہاں حسن کا ذاتی طور پر ہونا ضروری ہوتا ہے۔ عدل کبھی بھی حسن کے بغیر قابل تصور نہیں ہے ۔جیسے ھی کوئی شخص عدل کرے گا تو عقلا کے نزدیک ایسا شخص قابل ستائش ہے۔پس یہی وجہ ہے کہ عدل کرنے والا کسی بھی دین سے تعلق رکھتا ہو عقلا کے نزدیک وہ قابل مدح اور ستائش کا مستحق ہے ۔اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ  عدل ہمیشہ حسن رکھتا ہے اور کبھی بھی عدل کا حسن کے بغیر پایا جانا ممکن نہیں ہے ۔ اسی طرح جب کوئی شخص ظلم کرتا ہے تو عقلا اس کے اس ظلم کے وجہ سے اسکی سرزنش کرتے ہیں ۔


اس کے بر خلاف بعض افعال ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں حسن یا قبح کا عنوان کسی دوسرے لحاظ یا عنوان کی وجہ سے پیدا ہو جاتا ہے ۔مثلا مارنا اس فعل کو اگر ادب سکھانے کی وجہ سے انجام دیں تو حسن پایا جاتا ہے اور  
اس کے بر خلاف بعض افعال ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں حسن یا قبح کا عنوان کسی دوسرے لحاظ یا عنوان کی وجہ سے پیدا ہو جاتا ہے ۔مثلا مارنا اس فعل کو اگر ادب سکھانے کی وجہ سے انجام دیں تو مارنے کے فعل میں حسن پایا جاتا ہے اور اگر کسی غیر جاندار پتھر وغیرہ پر مارا جائے تو اس میں نہ حسن ہے اور نہ قبح پایا جاتا ہے ۔
:عقلی ہونا:
:
:دوسری قسم :
:دوسری قسم :


گمنام صارف