گمنام صارف
"زرارۃ ابن اعین" کے نسخوں کے درمیان فرق
←زرارہ آئمہ کی نظر میں
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 35: | سطر 35: | ||
== زرارہ آئمہ کی نظر میں == | == زرارہ آئمہ کی نظر میں == | ||
زرارہ کے بارے میں | زرارہ کے بارے میں اہل بیت اطہار (ع) سے دو قسم کی روایتیں نقل ہوئی ہیں: | ||
===پہلی قسم کی روایات=== | ===پہلی قسم کی روایات=== | ||
بعض روایات میں انکی مدح کی گئی ہے۔ زرارہ کی مدح میں آئمہ سے [[تواتر]] کی حد تک احادیث نقل ہوئی ہیں جن میں کبھی انہیں | بعض روایات میں انکی مدح کی گئی ہے۔ زرارہ کی مدح میں آئمہ سے [[تواتر]] کی حد تک احادیث نقل ہوئی ہیں جن میں کبھی انہیں زمین کا اوتاد، اعلامِ دین، سابقین اور مقربین میں سے ایک شمار کیا گیا ہے۔ کبھی انہیں مخبتین اور کبھی انہیں دین کے نگہبان اور شریعت کے حلال و حرام کے امین کے طور پر یاد کیا گیا ہے۔ ان میں سے بعض روایتوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں: | ||
*[[امام صادق(ع)]] سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا کہ: <font color=green , font size=3px>{{حدیث|'''لولا زرارة لقلت ان احادیث ابی ستذہب'''}}</font> اگر زرارہ | *[[امام صادق(ع)]] سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا کہ: <font color=green , font size=3px>{{حدیث|'''لولا زرارة لقلت ان احادیث ابی ستذہب'''}}</font> اگر زرارہ نہ ہوتے تو میں کہہ سکتا تھا کہ میرے پدر بزرگوار کی احادیث محو ہو جاتیں۔<ref>طوسی، فہرست، ص۱۴۲، کشی، رجال (اختیار معرفہ الرجال)، ص۱۲۲.</ref> | ||
*[[جمیل بن دراج]] نے [[امام صادق(ع)]] سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا | *[[جمیل بن دراج]] نے [[امام صادق(ع)]] سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: چار شخصیتیں زمین کا وزن اور دین کا پرچم ہیں جن میں زرارہ بن اعین اور [[محمد بن مسلم]] ہیں۔<ref>کشی، رجال (اختیار معرفہ الرجال)، ص۲۳۸.</ref> | ||
*سلیمان بن خالد، نے [[امام صادق(ع)]] سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا | *سلیمان بن خالد، نے [[امام صادق(ع)]] سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: ہمارے ذکر اور میرے پدر بزرگوار کی احادیث کو زندہ کرنے والوں میں زرارہ، [[ابو بصیر]]، [[محمد بن مسلم]] اور [[برید بن معاویہ عجلی]] کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ اگر یہ لوگ نہ ہوتے تو میرے پدر بزرگوار کی احادیث سے استنباط اور ہمارا ذکر کرنے والا کوئی نہیں ہوتا۔ یہ لوگ دین کی حفاظت کرنے والے اور حلال و حرام پر میرے پدر بزرگوار کے امین اور دنیا اور آخرت میں ہماری طرف سبقت لینے والے یہی لوگ ہیں۔<ref>شیخ مفید، اختصاص، ص۶۶؛ کشی، رجال، ص۱۲۴؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۴۷، ص۳۹۰.</ref> | ||
*جمیل بن دراج نے روایت کی ہے: میں نے سنا | *جمیل بن دراج نے روایت کی ہے: میں نے سنا ہے که [[امام صادق]] فرماتے تھے کہ برید بن معاویہ عجلی، [[ابو بصیر لیث بن بختری]]، [[محمد بن مسلم]] اور زراره ان مخبتین کو بہشت کی بشارت دے دو۔ یہ چاروں حلال اور حرام پر خدا کی امین ہیں اگر یہ لوگ نہ ہوتے تو [[نبوت]] کے آثار محو ہو جاتے۔ | ||
٭[[داوود بن سرحان]] [[امام صادق(ع)]] سے نقل کرتے | ٭[[داوود بن سرحان]] [[امام صادق(ع)]] سے نقل کرتے ہیں که حضرت نے فرمایا: میرے پدر بزرگوار کے اصحاب سب اچھے اور ہمارے لئے زینت ہیں چاہے وه زنده ہوں یا اس دنیا سے چلے گئے ہوں اور یہ وہ لوگ زراره، [[محمد بن مسلم]]، [[لیث مرادی]] و [[برید بن معاویہ عجلی]] ہیں۔ یہ چاروں [[عدل]] اور سچائی پر پایدار اور استوار ہیں اور یہ لوگ سابقین اور مقربین میں سے ہیں۔ | ||
٭[[امام موسی | ٭[[امام موسی کاظم]] نے فرمایا: جب [[قیامت]] برپا ہو گی تو منادی ندا دے گا: محمد بن عبدالله [[رسول خدا]] کے حواری کہاں ہیں جنہوں نے عہد و پیمان نہیں توڑا اور انکی پیروی کی ہے؟ اچانک [[سلمان]]، [[ابوذر]] اور [[مقداد]] کھڑے ہوں گے۔ منادی دوباره ندا دے گا: [[علی ابن ابی طالب]] وصی رسول خدا کے حواری کہاں ہیں؟ [[عمرو بن حمق خزاعی]]،[[ محمد بن ابی بکر]]، [[میثم تمار]] اور [[اویس قرنی]] کھڑے ہوں گے۔ پھر امام(ع) نے تمام آئمہ معصومین (ع)،اور انکے حواریین میں سے ایک ایک کا نام لیا اور آخر میں فرمایا: اس وقت منادی ندا دے گا: کہاں ہیں [[محمد بن علی]] اور [[جعفر بن محمد]] کے حواری؟ اس وقت [[عبدالله بن شریک عامری]]، زرارة بن اعین، [[برید بن معاویہ عجلی]]، [[محمد بن مسلم]]، [[ابو بصیر]]،[[عبدالله بن ابی یعفور]]، [[ عامر بن عبدالله]]، اور [[حمران بن اعین]] کھڑے ہوں گے۔ | ||
===دوسری قسم کی روایات === | ===دوسری قسم کی روایات === | ||
زراره کی نسبت یہ [[روایات]] مذمت اور قدح کا اظہار کرتی ہیں۔ [[شیعہ]] محدثین ان روایات کو تقیہ پر حمل کرتے ہوئے کہتے ہیں که ایسی روایات زراره کی جان کی حفاظت کی خاطر صادر ہوئی ہیں اور یہ بات بعض احادیث | زراره کی نسبت یہ [[روایات]] مذمت اور قدح کا اظہار کرتی ہیں۔ [[شیعہ]] محدثین ان روایات کو تقیہ پر حمل کرتے ہوئے کہتے ہیں که ایسی روایات زراره کی جان کی حفاظت کی خاطر صادر ہوئی ہیں اور یہ بات بعض احادیث سے بھی سمجھ آتی ہے۔ مثال کے طور پر ہم ان میں سے دو حدیثوں کی طرف اشاره کرتے ہیں: | ||
*حضرت [[امام صادق(ع)]] نے | *حضرت [[امام صادق(ع)]] نے [[عبدالله بن زراره]] سے فرماما: اپنے والد کو سلام کہنا که تمہاری نسبت میری عیب جوئی اور بدگوئی تمہاری حفاظت اور دفاع کی خاطر ہے، کیونکہ ہمارے دشمن ہر اس شخص کو جو ہمارا محبوب اور مقرب ہو کسی قسم کی اذیت اور آزار پہنچانے سے دریغ نہیں کرتے ہیں اور ہماری دوستی پر اس کی سرزنش کرتے ہیں۔ جن کی ہم مذمت اور عیب جوئی کرتے ہیں ہمارے دشمن ان کی مدح و ستائش کرتے ہیں۔ چونکہ تم لوگ ہمارے ساتھ محبت اور دوستی میں مشہور ہو اور اس وجہ سے ہمارے دشمنوں کی توجہ کا مرکز اور لوگوں میں مورد سرزنش قرار پاتے ہو، اس لئے میں نے یہ اراده کیا ہے کہ تمہاری مذمت اور عیب جوئی کروں تاکہ لوگ دین اور مذہب کے حوالے سے تمہاری مدح و ستائش کریں اور دشمنوں کی نظریں تم سے دور ہو جائیں۔ کیونکہ [[خدا وند]] متعال [[کلام مجید]] میں ارشاد فرماتا ہے: | ||
::::<font size=3px , font color=green>{{حدیث|'''اما السفینة فکانت لمساکین یعملون فی البحر فاردت ان اعیبها و کان وراء هم ملک یاخذ کل سفینة غصیا'''}}</font>۔ | ::::<font size=3px , font color=green>{{حدیث|'''اما السفینة فکانت لمساکین یعملون فی البحر فاردت ان اعیبها و کان وراء هم ملک یاخذ کل سفینة غصیا'''}}</font>۔ | ||
:لیکن کشتی دریا میں محنت مزدوری کرنے والے مسکینوں کی تھی. پس میں نے ان کی حفاظت کیلئے کشتی کو معیوب کرنے کا اراده کیا تاکہ اس ظالم بادشاه کی منتظر | :لیکن کشتی دریا میں محنت مزدوری کرنے والے مسکینوں کی تھی. پس میں نے ان کی حفاظت کیلئے کشتی کو معیوب کرنے کا اراده کیا تاکہ اس ظالم بادشاه کی منتظر حریص نگاہوں سے یہ کشتی دور رہے جو تمام سالم کشتیوں کو غصب کررہا تھا۔ اس مثال کو سمجھو، خدا تم پر رحمت نازل کرے ، یقینی طور پر تم میرے نزدیک تمام لوگوں اور میرے والد محترم کے تمام اصحاب سے زیاده محبوب ہو کیونکہ تم [[امامت]] کے بحر بے کراں کی بہترین کشتی ہو اور ایک ظالم اور غاصب حکمران تمہارا پیچھا کررہا ہے جو سالم کشتیوں کو غصب کرنے کے درپے ہے۔ [[خدا]] کی رحمت ہو تم پر زندگی میں تمہاری کشتی میں سوار لوگوں کو ظلم و ستم سے نجات دیتے ہو، تم پر تمہاری زندگی اور تمہاری موت پر بھی [[اللہ]] کی رحمت ہو۔ تمہارے بیٹے حسن اور حسین نے تمہارا خط مجھ تک پہنچایا خدا انکی رعایت کرے اور انہیں بھی انکے والد کی نیک نامی کی سبب اپنی حفاظت میں رکھے۔ | ||
*[[ کشی]] کہتا ہے: محمد بن قولویہ، اپنی سند کے ساتھ | *[[ کشی]] کہتا ہے: محمد بن قولویہ، اپنی سند کے ساتھ حسین بن زراره سے نقل کرتا ہے: [[امام صادق]] سے عرض کیا کہ میرے والد نے آپ کو سلام پہنچایا ہے اور کہا ہے کہ خدا مجھے آپ پر قربان کرے ، آپ کے پاس سے آنے والے لوگوں سے پتہ چلا کہ آپ نے میرے بارے میں کچھ باتیں فرمائی ہیں جنہوں نے مجھے کچھ غمگین کیا ہے۔ [[امام صادق]] نے فرمایا: اپنے والد کو میری طرف سے سلام پہنچانے کے بعد کہو: خدا کی قسم! میں تمہارے لئے دنیا اور آخرت کی خیرخواہی چاہتا ہوں اور خدا کی قسم میں تم سے راضی ہوں پس لوگوں کی اس طرح کی باتوں پر غمگین نہ ہوں۔ | ||
== شیعہ علماء کی نظر میں == | == شیعہ علماء کی نظر میں == |