مندرجات کا رخ کریں

"نرجس خاتون" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 21: سطر 21:
شیعہ کے قدیمی مآخذ میں ایک مفصل داستان موجود ہے کہ جس کے مطابق قیصر روم کی نواسی ملیکہ بنت یشوع [[امام زمان]] کی والدہ ہیں اور اسکا نسب ماں کی جانب سے [[حضرت عیسی]] کے حواریوں میں سے ایک حواری شمعون تک پہنچتا ہے ۔اس داستان میں آیا ہے کہ ملیکہ اپنے جد کے محل میں تھی، [[حضرت مریم|حضرت مریم(ع)]] اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کو عالم خواب میں دیکھتی ہے کہ وہ اسے قائل کرتی ہیں کہ وہ اپنے آپ کو  مسلمانوں کی اسارت میں لے آئے ۔ پھر ملیکہ مسلمانوں کی رومیوں سے جنگ کے دوران مسلمانوں کی اسیر ہو جاتی ہے ۔ادھر  [[امام ہادی علیہ السلام|امام ہادی(ع)]] کسی شخص کو معین کرتے ہیں کہ ملیکہ کو غلاموں کے خریدوفروخت کے بازار سے خرید لائے اور اسے [[امام حسن عسکری]] سے اسکا عقد کر دے ۔<ref> رک: شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۱۷، باب ۴۱. اسی طرح امام مہدی کے دانشنامہ میں بھی مذکور ہے : محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مهدی (عج)، ج۲، ص۱۷۹.</ref>
شیعہ کے قدیمی مآخذ میں ایک مفصل داستان موجود ہے کہ جس کے مطابق قیصر روم کی نواسی ملیکہ بنت یشوع [[امام زمان]] کی والدہ ہیں اور اسکا نسب ماں کی جانب سے [[حضرت عیسی]] کے حواریوں میں سے ایک حواری شمعون تک پہنچتا ہے ۔اس داستان میں آیا ہے کہ ملیکہ اپنے جد کے محل میں تھی، [[حضرت مریم|حضرت مریم(ع)]] اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کو عالم خواب میں دیکھتی ہے کہ وہ اسے قائل کرتی ہیں کہ وہ اپنے آپ کو  مسلمانوں کی اسارت میں لے آئے ۔ پھر ملیکہ مسلمانوں کی رومیوں سے جنگ کے دوران مسلمانوں کی اسیر ہو جاتی ہے ۔ادھر  [[امام ہادی علیہ السلام|امام ہادی(ع)]] کسی شخص کو معین کرتے ہیں کہ ملیکہ کو غلاموں کے خریدوفروخت کے بازار سے خرید لائے اور اسے [[امام حسن عسکری]] سے اسکا عقد کر دے ۔<ref> رک: شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۱۷، باب ۴۱. اسی طرح امام مہدی کے دانشنامہ میں بھی مذکور ہے : محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مهدی (عج)، ج۲، ص۱۷۹.</ref>


اس داستان کو [[شیخ صدوق]] نے پہلی مرتبہ نے اپنی کتاب [[کمال الدین]] میں ذکر کیا اور محمد بن جریر طبری نے [[دلائل الامامہ (کتاب)|دلائل الإمامہ]]<ref>طبری، دلائل الإمامہ، ص ۲۶۲.</ref> میں ایک مختلف سند کے ساتھ نقل کیا ہے ۔<ref>سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ۱۳۸۸ش، ص۳۷۲.</ref> اسی طرح  [[شیخ طوسی]] نے  [[کتاب [[الغیبت]] میں اسی طبری کی سند کی کو ایک واسطے کے اضافے کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔<ref>شیخ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۱۷، ح۱۷۸.</ref>
اس داستان کو [[شیخ صدوق]] نے پہلی مرتبہ نے اپنی کتاب [[کمال الدین]] میں ذکر کیا اور محمد بن جریر طبری نے [[دلائل الامامہ (کتاب)|دلائل الإمامہ]]<ref>طبری، دلائل الإمامہ، ص ۲۶۲.</ref> میں ایک مختلف سند کے ساتھ نقل کیا ہے ۔<ref>سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ۱۳۸۸ش، ص۳۷۲.</ref> اسی طرح  [[شیخ طوسی]] نے  [[کتاب الغیبت]] میں اسی طبری کی سند ہی کو ایک واسطے کے اضافے کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔<ref>شیخ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۱۷، ح۱۷۸.</ref>


اس روایت میں ہونے والے بعض اعتراض  درج ذیل ہیں :
اس روایت میں ہونے والے بعض اعتراض  درج ذیل ہیں :
۱. پہلے راوی  محمد بن بحر (راوی اول) کے علاوہ اس  [[حدیث]] کی  سند [[حدیث|سند]] کے تمام راوی مجہول یا مہمل ہیں کہ جس کی وجہ سے یہ روایت ضعیف شمار ہو گی ۔  
:* پہلے راوی  محمد بن بحر (راوی اول) کے علاوہ اس  [[حدیث]] کی  سند [[حدیث|سند]] کے تمام راوی مجہول یا مہمل ہیں کہ جس کی وجہ سے یہ روایت ضعیف شمار ہو گی ۔  
۲. پہلا راوی محمد بن بحر  [[غلو]] سے متہم ہے۔
:* پہلا راوی محمد بن بحر  [[غلو]] سے متہم ہے۔
۳. بشر بن سلیمان کہ جو مستقیم داستان کا راوی ہے وہ مجہول اور غیر معلوم ہے ۔
:* بشر بن سلیمان کہ جو مستقیم داستان کا راوی ہے وہ مجہول اور غیر معلوم ہے ۔
۴. [[حدیث]] کے بیان کا طریقہ اور اسکے بیان میں دوسرے حدیثی متون کے ساتھ ہماہنگی نہ ہونا اس [[حدیث]] کے متن پر اعتماد کو کم کرتا ہے۔<ref>محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی(ع)، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۹-۲۰۱.</ref>
:* [[حدیث]] کے بیان کا طریقہ اور اسکے بیان میں دوسرے حدیثی متون کے ساتھ ہماہنگی نہ ہونا اس [[حدیث]] کے متن پر اعتماد کو کم کرتا ہے۔<ref>محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی(ع)، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۹-۲۰۱.</ref>


==امام زمانہ کی والدہ کا خاندان ==
==امام زمانہ کی والدہ کا خاندان ==
گمنام صارف