مندرجات کا رخ کریں

"نرجس خاتون" کے نسخوں کے درمیان فرق

10,570 بائٹ کا اضافہ ،  31 جنوری 2017ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
[[ملف:مدفن نرجس خاتون مادر [[امام زمان]] (عج).jpg|تصغیر|مرقد نرجس خاتون]]
[[ملف:مدفن نرجس خاتون مادر امام زمان (عج).jpg|تصغیر|مرقد نرجس خاتون]]
[[نرجس]] خاتون مشہور قول کی بنا پر  [[شیعہ]] مکتب فکر کے گیارہویں پیشوا حضرت [[امام حسن عسکری]] کی کنیز  محترمہ ہیں ۔  نیز بارہویں پیشوا حضرت [[امام زمانہ]] (عج)]] کی والدہ ماجدہ ہیں۔ملیکہ ،ریحانہ اور سوسن کے نام بھی ان کی والدہ کے طور پر مذکور ہیں ۔ نرجس خاتون کے متعلق کوئی زیادہ اطلاعات موجود نہیں ہیں ۔زیادہ تر جن منابع میں انکی قوم اور ذاتی شخصیت کے متعلق لکھا گیا ہے اس میں بھی بہت زیادہ اختلاف مذکور ہے۔بعض منابع میں مذکور ہے کہ وہ [[امام حسن عسکری]] کی پھوپھی [[حکیمہ خاتون]] کی تربیت یافتہ تھیں جبکہ بعض میں آیا ہے کہ وہ حبشی نسل سے یا اہل نوبہ کی کنیز تھیں ۔یہ [[حدیث]] بھی موجود ہے کہ [[امام زمان ہ]] کی والدہ روم کے بادشاہ کی نواسی ملیکہ(ملیکا) ہیں کہ جو مسلمانوں کی اسارت میں آئیں۔ اس روایت کے راویوں میں ضعیف اور مجہول راویوں کی بنا پر بعض علما اسے قابل اعتبار نہیں سمجھتے ہیں۔
[[نرجس]] خاتون مشہور قول کی بنا پر  شیعہ مکتب فکر کے گیارہویں پیشوا حضرت [[امام حسن عسکری]] کی کنیز  محترمہ ہیں ۔  نیز بارہویں پیشوا حضرت [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ ماجدہ ہیں۔ملیکہ ،ریحانہ اور سوسن کے نام ان کی والدہ کے طور پر مذکور ہیں ۔ نرجس خاتون کے متعلق کوئی زیادہ اطلاعات موجود نہیں ہیں ۔زیادہ تر منابع میں انکی قوم اور ذاتی شخصیت کے متعقل لکھا گیا ہے جبکہ اس میں بھی بہت زیادہ اختلاف مذکور ہے۔بعض منابع میں مذکور ہے کہ وہ امام حسن عسکری کی پھوپھی حکیمہ خاتون تربیت یافتہ تھیں جبکہ بعض میں آیا ہے کہ وہ حبشی نسل سے یا اہل نوبہ کی کنیز تھیں ۔یہ حدیث بھی موجود ہے کہ امام زمانہ کی والدہ روم کے بادشاہ کی نواسی ملیکہ(ملیکا) ہیں کہ جو مسلمانوں کی اسارت میں آئیں۔ اس روایت کے راویوں میں ضعیف اور مجہول راویوں کی بنا پر بعض علما اسے قابل اعتبار نہیں سمجھتے ہیں۔
نیز  [[امام زمان]] کی والدہ کی شخصیت اور قومیت کے واضح نہ ہونے کے دلائل میں سے ایک دلیل [[امام زمانہ]] کی ولادت  کے مخفی ہونے کو قرار دیتے ہیں۔
نیز  امام زمان کی والدہ کی شخصیت اور قومیت کے واضح نہ ہونے کا سبب امام زمانہ کی ولادت  کے مخفی ہونے کو قرار دیتے ہیں۔
کہا گیا ہے کہ [[امام زمانہ]] کی والدہ [[امام حسن عسکری]] کی [[شہادت]] سے پہلے فوت ہو گئیں جبکہ بعض کتب میں امام حسن کی [[شہادت]] کے وقت انکے پاس موجود تھیں ۔ نرجس خاتون کی قبر سامرا میں [[حرم عسکریین|عسکریین]] کے حرم میں [[امام ہادی]] اور [[امام عسکری]] کی قبر کے پاس ہے۔  
کہا گیا ہے کہ امام زمانہ کی والدہ امام حسن عسکری کی شہادت سے پہلے فوت ہو گئیں جبکہ بعض کتب میں امام حسن کی شہادت کے وقت انکے پاس موجود تھیں ۔ نرجس خاتون کی قبر سامرا میں عسکریین کے حرم میں امام ہادی اور امام عسکری کی قبر کے پاس ہے۔  


==شخصیت==
==نام==
قدیمی تریں تاریخ دان [[مسعودی]] نے [[مام زمانہ (عج)|امام زمان]] کی والدہ کے متعلق خبر نقل کی ہے ۔اس کی روایت کے مطابق [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ ماجدہ کا نام [[نرجس]] تھا اور یہ ایک کنیز تھیں<ref>مسعودی، إثبات الوصیہ، ص۲۵۸</ref> ۔ایک اور روایت میں امام زمانہ کی والدہ کا نام ریحانہ آیا ہے لیکن اسکے ساتھ نرجس،صیقل اور سوسن کے نام بھی مذکور ہیں <ref>طوسی، الغیبہ، ص۲۳۱</ref>۔
[[امام زمان(ع)]] کی والدہ کے درج ذیل اسما ذکر ہوئے ہیں : نرجس،<ref>ر.ک: شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲؛ خصیبی، الہدایۃ الکبری، ۱۴۱۱ق، ص۲۴۸؛ شیخ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۲۱۳،</ref> سوسن،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲؛ ابن ابی الثلج، «تاریخ الائمہ»، ۱۳۹۶ق، ص۲۶؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ق، ج۱۳، ص۱۲۱.</ref> صَقِیل یا صیقل،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲؛ ابن حزم، جمہره انساب العرب، ۱۹۸۲م، ص۶۱؛ شیخ طوسی، [[الغیبت]]، ۱۴۱۱ق، ص۲۷۲؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ق، ج۱۳، ص۱۲۱.</ref> ریحانہ،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۳۲</ref> [[حدیث]]ہ، حکیمہ، ملیکہ و خَمط.<ref>خدامراد سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ص۳۷۱.</ref> اسی طرح شہید ثانی مریم بنت زید العلویہ کو ضعیف سمجھتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۳۶۳ش، ج۵۱، ص۲۸</ref>
شہید ثانی لفظ قیل( جو عام طور ضعیف قول کی طرف اشارہ ہوتا ہے) کے ساتھ [[امام زمانہ (عج)]] کی مادر گرامی کا نام مریم بنت زید علویہ ذکر کیا ہے ۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج۵۱، ص۲۸</ref>
ان اسما میں سے معروف ترین نام نرجس ہے کہ جسے  قدیمی‌ ترین کتاب اثبات الوصیہ<ref>ر.ک: مسعودی، إثبات الوصیہ، ۱۴۲۶ق‏، ص۲۵۸.</ref> میں مسعودی نے [[امام زمان]] کی والدہ کا نام بیان کیا ہے <ref>جاسم، تاریخ سیاسی غیبت امام دوازدہم، ۱۳۸۵ش، ص۱۱۴.</ref>  
مشہور ترین اور مستند ترین [[حکیمہ خاتون]] کی  روایت میں حضرت [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ کا نام [[نرجس]] ہی آیا ہے ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج۵۱، ص۲</ref>
اسی طرح [[امام زمانہ]] کی والدہ کے نام کے بارے میں مشہور ترین<ref>سلیمیان، درسنامہ مہدویت (۱)، ص۱۸۲.</ref>  روایت  [[حکیمہ دختر امام جواد|حکمیہ خاتون]] کی ہے کہ جس میں ان کا نام نرجس ذکر ہوا ہے ۔<ref>ر.ک: مجلسی، بحار الانوار، ۱۳۶۳ش، ج۵۱، ص۲</ref>
کہا گیا ہے کہ ناموں کے تعدد کی وجہ یہ ہے کہ اس عربی ماشرے میں  کنیزوں کے لئے زیادہ نام ذکر رائج تھے اور ان میں سے اکثر ناموں میں پھولوں کے ناموں کو استعمال کیا گیا ہے ۔<ref>صدر، موسوعۃ الامام المہدی، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۴۲.</ref>
بعض نے یہ احتمال دیا ہے کہ یہ نام القاب ہیں کہ جو انے بطن سے امام زمانہ کی ولادے کی مناسبت سے دئے گئے ہیں ؛ مثلا صیقل یا صقیل ایسا وصفی ہے جو امام مہدی(ع) کے نور کی وجہ سے یا والدہ کے چہرے کی درخشندگی کی وجہ سے انہیں دیا گیا ۔<ref>ر.ک: محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۶؛ شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، >/ref>
'''ناموں کے مختلف ہونے کا سبب'''
[[امام زمانہ]] کی والدہ کے ناموں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ [[امام زمان]] کی ولادت کے مخفی رکھنے کی وجہ سے انکی والدہ کی شخصیت اور اور ذات بھی مخفی ہو گئی<ref>پاکتچی، «حسن عسکری،‌امام»، ص۶۱۸؛ محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۴.</ref>  نیز یہ بھی احتمال ہے کے امام حسن عسکری کی کنیزوں کے تعدد کی وجہ سے ایسا ہوا ہو ۔<ref>پاکتچی، «حسن عسکری،‌امام»، ص۶۱۸.</ref>


==امام زمانہ کی والدہ کا خاندان ==
==شخصیت اور قومیت==
روایات اور اکثر متون جنہوں نے [[امام زمانہ]] کی والدہ کا ذکر کیا ہے وہ تقریبا متفق ہیں کہ انکی والدہ  کنیز تھیں ۔<ref>محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۷.</ref>
حضرت امام مہدی کے متعلق صفاتی جملے<font color=blue>{{حدیث|ابن خیرة الإماء}}</font> بہترین کنیز کا بیٹا<ref>کلینی، الکافی، ۱۳۸۹ق، ج۱، ص۳۲۲، ح۱۴. شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۵؛ طبرسی، إعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۹۲.</ref> یا <font color=blue>{{حدیث|ابن سیدة الإماء}}</font> یعنی سیدہ کنیز کا بیٹا<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ص۳۴۵، ۳۶۹ و ۳۷۲؛ اربلی، کشف الغمہ، ۱۴۰۱ق، ج۳، ص۳۱۴.</ref> بھی انکی والدہ کے کنیز ہونے پر دلالت کرتے ہیں ۔<ref>محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۷.</ref> اسیطرح [[حدیث|روایات]] میں آیا ہے کہ  [[امام صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] نے [[محمد بن عبدالله بن حسن|محمد بن عبدالله حسن]] کے  [[قائم آل محمد|قائم]] کے ادعا کو جھٹلاتے ہوئے یوں استدلال کیا کہ  قائم  کنیز کا بیٹا ہے جبکہ یہ جھوٹا مدعی  محمد بن عبدالله حسن آزاد خاتون کا فرزند ہے <ref>ر.ک: نعمانی، الغیبه، ص۲۳۰.</ref> کنیز کی مخالف صرف شہید ثانی کی وہ روایت ہے جسے انہوں ضعیف قول کہہ کر ذکر کیا ہے ۔اسکے مطابق [[امام زمانہ]] کی والدہ مریم بنت زید علوی ہے <ref>محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مہدی، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۷.</ref> [[یوسف بن احمد بحرانی|محدث بحرانی]] کے بقول  [[محمدباقر مجلسی|علامه مجلسی]] بھی اسے ضعیف روایت ہی مانتے ہیں ۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۳۷۷ق، ج۱۷، ص۴۴۰.</ref>


[[تفصیلی مضمون|والدۂ امام زمانہ]]
جو روایات [[امام زمانہ]] کی والدہ کو کنیز کہتی  ہیں ان میں سے بعض انہیں امام حسن عسکری کی پھوپھی کی کنیز سمجھتی ہیں۔<ref>صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ص۴۲۶، ح۲؛ فتال نیشابوری، روضۃ الواعظین، ص۲۸۲.</ref> اور بعض کے مطابق وہ کنیز تو لیکن اسکی تربیت [[حکیمہ خاتون]] کے ذمے تھی۔<ref>طبری امامی، دلائل الامامہ، ۱۴۱۳ق، ص۴۹۹، ح۴۹۰. طوسی، [[الغیبت]]، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۹، ح۲۰۷.</ref> بعض روایات کے مطابق وہ حبشی نسل سے تھیں۔[[امام زمانہ]] میں [[حضرت یوسف]] کی سنت ہے۔ جسطرح حضرت یوسف  ایک سیاہ پوست کنیز کے بیٹے تھے۔<ref>خدامراد سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ص ۳۷۴. نعمانی، [[الغیبت]]، ۱۳۹۷ق، ص ۱۶۳؛ شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج ۱، ص ۳۲۹.</ref> اسی طرح منقول ہوا ہے کہ وہ شمال سوڈان کے علاقے نوبہ سے تھیں۔<ref>کلینی، اصول کافی، ج۲، ص۱۰۷، ح۱۴.</ref>
=== رومی شہزادہ===
شیعہ کے قدیمی مآخذ میں ایک مفصل داستان موجود ہے کہ جس کے مطابق قیصر روم کی نواسی ملیکہ بنت یشوع [[امام زمان]] کی والدہ ہیں اور اسکا نسب ماں کی جانب سے [[حضرت عیسی]] کے حواریوں میں سے ایک حواری شمعون تک پہنچتا ہے ۔اس داستان میں آیا ہے کہ ملیکہ اپنے جد کے محل میں تھی، [[حضرت مریم|حضرت مریم(ع)]] اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کو عالم خواب میں دیکھتی ہے کہ وہ اسے قائل کرتی ہیں کہ وہ اپنے آپ کو  مسلمانوں کی اسارت میں لے آئے ۔ پھر ملیکہ مسلمانوں کی رومیوں سے جنگ کے دوران مسلمانوں کی اسیر ہو جاتی ہے ۔ادھر  [[امام ہادی علیہ السلام|امام ہادی(ع)]] کسی شخص کو معین کرتے ہیں کہ ملیکہ کو غلاموں کے خریدوفروخت کے بازار سے خرید لائے اور اسے [[امام حسن عسکری]] سے اسکا عقد کر دے ۔<ref> رک: شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۳۵۹ق، ج۲، ص۴۱۷، باب ۴۱. اسی طرح امام مہدی کے دانشنامہ میں بھی مذکور ہے : محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام مهدی (عج)، ج۲، ص۱۷۹.</ref>


[[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ کے خاندان کے متعلق قدیمی ترین خبر 276ہجری قمری میں مذکور ہوئی ہے ۔[[شیخ صدوق]] نے سب سے پہلے اس موضوع کے متعلق بات کی ہے ۔اس خبر کے مطابق [[نرجس]] عیسائی مذہب کی پابند اور روم سے تھیں جو اسیری کے ذریعے مسلمانوں کے پاس پہنچیں اور امام علی نقی ؑ کے [[نخاس]] نامی [[صحابی]] نے انہیں بغداد میں غلاموں کی خرید و فروش کے بازار سے خرید کر دسویں [[امام علی نقی]] ؑ کی طرف [[سامرا]] روانہ کیا ۔
اس داستان کو [[شیخ صدوق]] نے پہلی مرتبہ نے اپنی کتاب [[کمال الدین]] میں ذکر کیا اور محمد بن جریر طبری نے [[دلائل الامامہ (کتاب)|دلائل الإمامہ]]<ref>طبری، دلائل الإمامہ، ص ۲۶۲.</ref> میں ایک مختلف سند کے ساتھ نقل کیا ہے ۔<ref>سلیمیان، فرہنگ‌نامہ مہدویت، ۱۳۸۸ش، ص۳۷۲.</ref> اسی طرح  [[شیخ طوسی]] نے [[کتاب [[الغیبت]] میں اسی طبری کی سند کی کو ایک واسطے کے اضافے کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔<ref>شیخ طوسی، الغیبہ، ۱۴۱۱ق، ص۴۱۷، ح۱۷۸.</ref>


ایک اور روایت کے مطابق [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ کا نام  ملیکہ بنت یشوع بن قیصر تھا اور ان کی والدہ [[حضرت عیسیٰ]] ؑ کے حواریوں میں سے ان کے وصی  [[شمعون]] کی نسل سے تھیں۔وہ جب اپنے جد کے گھر تھیں تو انہوں نے خواب میں [[حضرت عیسیٰ]] کی والدہ [[حضرت مریم]]، حضرت [[رسول اللہ]] کی بیٹی [[فاطمہ بنت محمد]] کو دیکھا۔حضرت فاطمہ ؑ انہیں خواب میں اسلام کی دعوت دیتی ہیں اور اسے  قائل کرتی ہیں یہانتک کہ انہوں  نے  اپنے آپک کو اسیری کیلئے  مسلمانوں کے لشکر کے سامنے پیش کیا ۔<ref>ملخص : شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمہ صص 417......۔</ref>
اس روایت میں ہونے والے بعض اعتراض  درج ذیل ہیں :
۱. پہلے راوی  محمد بن بحر (راوی اول) کے علاوہ اس  [[حدیث]] کی  سند [[حدیث|سند]] کے تمام راوی مجہول یا مہمل ہیں کہ جس کی وجہ سے یہ روایت ضعیف شمار ہو گی ۔
۲. پہلا راوی محمد بن بحر  [[غلو]] سے متہم ہے۔
۳. بشر بن سلیمان کہ جو مستقیم داستان کا راوی ہے وہ مجہول اور غیر معلوم ہے ۔
۴. [[حدیث]] کے بیان کا طریقہ اور اسکے بیان میں دوسرے حدیثی متون کے ساتھ ہماہنگی نہ ہونا اس [[حدیث]] کے متن پر اعتماد کو کم کرتا ہے۔<ref>محمدی ری‌ شہری، دانشنامہ امام مہدی(ع)، ۱۳۹۳ش، ج۲، ص۱۹۹-۲۰۱.</ref>
 
==[[[[امام زمان]]ہ]] کی والدہ کا خاندان ==
 
[[تفصیلی مضمون|والدۂ [[[[امام زمان]]ہ]]]]
 
[[امام زمانہ]] (عج)]] کی والدہ کے خاندان کے متعلق قدیمی ترین خبر 276ہجری قمری میں مذکور ہوئی ہے ۔[[شیخ صدوق]] نے سب سے پہلے اس موضوع کے متعلق بات کی ہے ۔اس خبر کے مطابق [[نرجس]] عیسائی مذہب کی پابند اور روم سے تھیں جو اسیری کے ذریعے مسلمانوں کے پاس پہنچیں اور امام علی نقی ؑ کے [[نخاس]] نامی [[صحابی]] نے انہیں بغداد میں غلاموں کی خرید و فروش کے بازار سے خرید کر دسویں [[امام علی نقی]] ؑ کی طرف [[سامرا]] روانہ کیا ۔
 
ایک اور روایت کے مطابق [[امام زمانہ]] (عج)]] کی والدہ کا نام  ملیکہ بنت یشوع بن قیصر تھا اور ان کی والدہ [[حضرت عیسیٰ]] ؑ کے حواریوں میں سے ان کے وصی  [[شمعون]] کی نسل سے تھیں۔وہ جب اپنے جد کے گھر تھیں تو انہوں نے خواب میں [[حضرت عیسیٰ]] کی والدہ [[حضرت مریم]]، حضرت [[رسول اللہ]] کی بیٹی [[فاطمہ بنت محمد]] کو دیکھا۔حضرت فاطمہ ؑ انہیں خواب میں اسلام کی دعوت دیتی ہیں اور اسے  قائل کرتی ہیں یہانتک کہ انہوں  نے  اپنے آپک کو اسیری کیلئے  مسلمانوں کے لشکر کے سامنے پیش کیا ۔<ref>ملخص : شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمہ صص 417......۔</ref>
===روایتِ شیخ صدوق کا تنقیدی جائزہ===
===روایتِ شیخ صدوق کا تنقیدی جائزہ===
اس روایت کا اعتبار  مختلف جہات سے مخدوش  ہے اور روایت کا آخری حصہ مشکوک ترین حصہ ہے ۔
اس روایت کا اعتبار  مختلف جہات سے مخدوش  ہے اور روایت کا آخری حصہ مشکوک ترین حصہ ہے ۔
*242ہجری قمری یا 856 میلادی کے بعد عباسیوں اور رومیوں کے درمیان کوئی قابل ذکر جنگ نہیں ہوئی اور کسی بھی منبع اور ماخذ میں اس کا ذکر نہیں ہے کہ عیسائی امپراطور نے  عباسیوں سے اپنی پوتی کی آزادی کا مطالبہ کیا ہو <ref> طبری، تاریخ طبری، ج‏۹، ص۲۰۸</ref>۔
*242ہجری قمری یا 856 میلادی کے بعد عباسیوں اور رومیوں کے درمیان کوئی قابل ذکر جنگ نہیں ہوئی اور کسی بھی منبع اور ماخذ میں اس کا ذکر نہیں ہے کہ عیسائی امپراطور نے  عباسیوں سے اپنی پوتی کی آزادی کا مطالبہ کیا ہو <ref> طبری، تاریخ طبری، ج‏۹، ص۲۰۸</ref>۔
*دوازدہ شیعہ امامیہ کے [[شیخ صدوق]] سے پہلے کے مصنفین خاص طور پر [[قمی]]،[[نوبختی]]،[[کلینی]] اور [[مسعودی]] نے اس روایت کو ذکر نہیں کیا ہے حالانکہ وہ اس روایت کے راوی [[محمد بن بحر شیبانی]] کے معاصرین میں سے تھے ۔ صرف  شیبانی کے دوستوں میں سے کشی نے شیبانی کے بارے میں  غالی ہونے کا ادعا کیا ہے۔<ref>طوسی، اختیار معرفہ الرجال (رجال الكشی)‏، ص۱۴۹</ref>
*دوازدہ شیعہ امامیہ کے [[شیخ صدوق]] سے پہلے کے مصنفین خاص طور پر [[قمی]]،[[نوبختی]]،[[کلینی]] اور [[مسعودی]] نے اس روایت کو ذکر نہیں کیا ہے حالانکہ وہ اس روایت کے راوی [[محمد بن بحر شیبانی]] کے معاصرین میں سے تھے ۔ صرف  شیبانی کے دوستوں میں سے کشی نے شیبانی کے بارے میں  غالی ہونے کا ادعا کیا ہے۔<ref>طوسی، اختیار معرفہ الرجال (رجال الكشی)‏، ص۱۴۹</ref>
*کلینی نے [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ کے بارے میں کہا ہے کہ وہ [[سوڈان]] کے شمالی علاقے [[نوبہ]] سے تھیں ۔<ref>کلینی، ج۱، ص۳۲۳</ref>
*کلینی نے [[امام زمانہ]] (عج)]] کی والدہ کے بارے میں کہا ہے کہ وہ [[سوڈان]] کے شمالی علاقے [[نوبہ]] سے تھیں ۔<ref>کلینی، ج۱، ص۳۲۳</ref>
*[[نعمانی]] اور [[شیخ صدوق]] کے علاوہ دیگر روایات    سے ظاہر ہوتا ہے [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ ماجدہ سیاہ فام کنیز تھیں۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص ۸۴</ref>
*[[نعمانی]] اور [[شیخ صدوق]] کے علاوہ دیگر روایات    سے ظاہر ہوتا ہے [[امام زمانہ]] (عج)]] کی والدہ ماجدہ سیاہ فام کنیز تھیں۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص ۸۴</ref>


عین ممکن ہے کہ [[شیخ صدوق]] کے بعد آنے والے مؤلفین نے دوسری روایات کو اہمیت نہ دی ہو اور شیبانی کی مذکورہ روایت چونکہ امام کی والدہ کو ایک شریف اور معاشرے کے ایک ممتاز خاندان سے منسوب کرتی ہے ، اس وجہ سے مذکورہ روایت کو زیادہ اہمیت دی ہو۔ خاص طور پر یہ روایت  حضرت [[امام زمانہ (عج)]] اور [[حضرت عیسی]] کے درمیان ایک رابطے کی بیان گر ہے نیز دیگر احادیث [[رسول اللہ]] ان دونوں کے باہم قیام کرنے اور دنیا کو شر اور ظلم سے نجات دینے  کو بھی بیان کرتی ہیں۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص ۸۴</ref>
عین ممکن ہے کہ [[شیخ صدوق]] کے بعد آنے والے مؤلفین نے دوسری روایات کو اہمیت نہ دی ہو اور شیبانی کی مذکورہ روایت چونکہ امام کی والدہ کو ایک شریف اور معاشرے کے ایک ممتاز خاندان سے منسوب کرتی ہے ، اس وجہ سے مذکورہ روایت کو زیادہ اہمیت دی ہو۔ خاص طور پر یہ روایت  حضرت [[امام زمانہ]] (عج)]] اور [[حضرت عیسی]] کے درمیان ایک رابطے کی بیان گر ہے نیز دیگر احادیث [[رسول اللہ]] ان دونوں کے باہم قیام کرنے اور دنیا کو شر اور ظلم سے نجات دینے  کو بھی بیان کرتی ہیں۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص ۸۴</ref>


مذکورہ نکات کی روشنی میں [[محمد بن بحر  شیبانی]]  کی روایت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا سکتا ہے اگرچہ [[شیخ طوسی]] اور [[ابن رستم طبری]] نے اسے موثق کہا ہے ۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص۹-۱۳۴؛ طبری، دلائل الإمامہ، ص۴۹۰</ref>
مذکورہ نکات کی روشنی میں [[محمد بن بحر  شیبانی]]  کی روایت کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا سکتا ہے اگرچہ [[شیخ طوسی]] اور [[ابن رستم طبری]] نے اسے موثق کہا ہے ۔<ref>طوسی، الغیبہ، ص۹-۱۳۴؛ طبری، دلائل الإمامہ، ص۴۹۰</ref>


احتمال یہ ہے کہ اس کے مقابلے میں [[شیخ مفید]] نے [[امام زمانہ (عج)]] کی والدہ کے متعلق صحیح خبر  پیش کی ہے وہ کہتے ہیں :
احتمال یہ ہے کہ اس کے مقابلے میں [[شیخ مفید]] نے [[امام زمانہ]] (عج)]] کی والدہ کے متعلق صحیح خبر  پیش کی ہے وہ کہتے ہیں :
:یہ محترمہ خاتون کنیز تھی جنہوں نے دسویں امام کی بہن [[حکیمہ خاتون]] کے گھر پرورش پائی ۔امام نے انہیں دیکھتے ہوئے فرمایا اس خاتون سے عنایت الہی کے طفیل ایک فرزند متولد ہو گا ۔<ref>مفید، الارشاد، ج۱، ص۳۹۰</ref>
:یہ محترمہ خاتون کنیز تھی جنہوں نے دسویں امام کی بہن [[[[حکیمہ خاتون]]]] کے گھر پرورش پائی ۔امام نے انہیں دیکھتے ہوئے فرمایا اس خاتون سے عنایت الہی کے طفیل ایک فرزند متولد ہو گا ۔<ref>مفید، الارشاد، ج۱، ص۳۹۰</ref>
 
== وفات اور بارگاه==
[[پرونده:نقشه حرم عسکریین.jpg|بندانگشتی|چپ|نقشه حرم عسکریین و محل دفن نرجس خاتون]]
منقول ہوا ہے کہ  [[امام زمان]](ع) کی والدہ [[[[امام عسکری]](ع)]] (۲۶۰ق) کی [[شہادت]] سے فوت ہو گئی تھیں۔<ref>[http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/2662/1/333?ProjectID=91242 شیخ صدوق، كمال الدین، ۱۳۵۹، ص۴۳۱.]</ref> لیکن دوسری مناقول روایات کے مطابق وہ امام حسن عسکری کی [[شہادت]] کے بعد زندہ تھیں۔جیسا کہ آیا ہے کہ وہ امام کی [[شہادت]] کے موقع پر انکے سرہانے موجود تھیں <ref>[http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/2662/1/333?ProjectID=91242 شیخ صدوق، كمال الدین، ۱۳۵۹، ص۴۷۴.]</ref>
 
اسی طرح [[احمد بن علی نجاشی|نجّاشی]] لکھتا ہے کہ [[امام عسکری]] کی [[شہادت]] کے بعد انکی والدہ با قید حیات اور  محمد بن علی بن حمزه کے گھر تھیں۔<ref>نجاشی، رجال نجاشی، مؤسسة النشر الاسلامی، ص۲۶۸.</ref>
 
نرجس خاتون کی قبر  [[سامرا]] میں [[حرم عسکریین]] میں [[امام هادی علیه السلام|امام هادی]]  اور امام حسن عسکری (ع) کی قبر پس ہے ۔<ref>مقدس، راهنمای اماکن زیارتی و سیاحتی در عراق، ص۳۰۹.</ref> [[ابن مشهدی]] نے انکے لئے [[زیارتنامہ]] نقل کیا ہے البتہ یہ زیارتنامہ امام کی طرف سے نہیں ہے ۔<ref>ر.ک: ابن مشهدی، المزار الکبیر، ص۶۶۰.</ref>


==وفات==
[[شیخ صدوق]] کہتے ہیں کہ [[امام زمان (عج)]] کی والدہ اپنے شوہر کی [[شہادت]] سے پہلے 260ہجری (874 میلادی) میں فوت ہو گئیں<ref>صدوق، كمال الدین، ص۴۳۱</ref> لیکن [[نجاشی]] کی روایت کی بنا پر اس سال کے بعد وہ زندہ تھیں اور [[محمد بن علی  بن حمزہ]] کے گھر مخفی تھیں<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ص۲۶۸</ref> ۔ ان کا مرقد [[حرم عسکریین]] میں دونوں اماموں کے مرقدوں کے پاس ہے<ref>مقدس، راہنمای اماکن زیارتی و سیاحتی در عراق، ص۳۰۹</ref> ۔
==حوالہ جات ==
==حوالہ جات ==
{{حوالہ جات|2}}
{{حوالہ جات|2}}
گمنام صارف