"عبید اللہ بن زیاد" کے نسخوں کے درمیان فرق
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
==اخلاقی خصوصیات== | ==اخلاقی خصوصیات== | ||
کہا گیا ہے کہ وہ بہت سخت مزاج، بے رحم اور بے باک تھا ۔ بعض سیرت نگاروں نے اسے "جبار" کے نام سے یاد کیا ہے ۔<ref>زرکلی، الاعلام ج 4 ص 193</ref> جیسا کہ منقول ہے کہ اس نے بصرے میں خوارج کے خروج کے موقع پر عجیب خشونت کا مظاہرہ کیا <ref>دينوری، الاخبار الطوال، ص 269-270؛ طبری، تاریخ، ج7، ص 185-187.</ref> یہی خصلت غیر مسلموں سے جنگوں میں کامیابیوں کا موجب بنی <ref>دیکھیں: زرکلی، الاعلام، ج4، ص193.</ref> | |||
==سیاسی اور حکومتی منصب== | |||
عبید اللہ کی ساری زندگی کے حکومتی اور سیاسی عہدے کتابوں میں مذکور نہیں ہیں ۔ بعض محقققین کے مطابق ظاہر ہوتا ہے کہ بصرے اور کوفے کی حاکمیت کا قلمدان اموی حکومت نے اس سے نہیں لیا تھا ۔<ref>ابوعلی مسکویہ احمد، تجارب الامم، ج۲، ص۲۸.</ref> معاویہ نے زیاد کے مرنے کے بعد اس کے عبید اللہ کو خراسان کا والی مقرر کیا ۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۱۶۶- ۱۶۸.</ref> |
نسخہ بمطابق 22:20، 22 اکتوبر 2015ء
یہ تحریر توسیع یا بہتری کے مراحل سے گزر رہی ہے۔تکمیل کے بعد آپ بھی اس میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔ اگر اس صفحے میں پچھلے کئی دنوں سے ترمیم نہیں کی گئی تو یہ سانچہ ہٹا دیں۔اس میں آخری ترمیم [[صارف:imported>Mabbassi|imported>Mabbassi]] ([[Special:Contributions/imported>Mabbassi|حصہ]] · [[Special:Log/imported>Mabbassi|شراکت]]) نے 9 سال قبل کی۔ |
عبید اللہ بن زیاد واقعہ عاشورا کے موقع پر یزید کی جانب سے کوفے کا والی تھا۔ اس سے پہلے وہ بصرے کا والی کی حیثیت سے بصرے میں موجود تھا ۔ یزید بن معاویہ نے حضرت امام حسین ؑ کے کوفے کے سفر کی اطلاع پاتے ہی اسے امام کی تحریک روکنے کیلئے بصرے سے ہٹا کر کوفے کا حاکم مقرر کیا ۔ کربلا میں لشکر کشی اور کوفے میں اہل بیت آل محمد سے برے سلوک سے پیش آنے کی وجہ سے خاص طور پر شیعوں کے نزدیک اور حضرت امام حسین ؑ کے سر مبارک کے ساتھ بے ادبی کرنے کی وجہ سے تمام مسلمانوں کے نزدیک منفور ترین شخص سمجھا جاتا ہے ۔
پیدائش اور خاندانی تعارف
عبید اللہ بن زیاد بن ابیہ کی کنیت ابو حفص ہے تھی اور اس کی ماں کنیز "مرجانہ" نامی کنیز تھی ۔[1] کہ جس نے بعد میں شیرویہ ایرانی کے ساتھ شادی کی ۔ عبید اللہ نے اسی کے گھر پرورش پائی ۔اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ اسکی زبان بعض عربی الفاظ کی ادائیگی درست طریقے سے ادا نہیں کر سکتی تھی ۔[2]بعض اسے ابن زیاد کو ماں کی نسبت سے طعن کرتے ہوئے "ابن مرجانہ" کہتے ہیں کہ جو اسکی ناپاک ولادت کی طرف اشارہ ہے ۔بعض ماخذاوں میں اس عورت کے بدنام اور زناکار ہونے کی تصریح موجود ہے [3]۔
اس کا باپ زیاد بن ابیہ امویوں کے سرداروں اور حاکموں میں سے تھا جو اسلامی علاقوں میں شورشوں کو روکنے میں اپنی قساوت قلبی اور بے رحمی میں مشہور تھا ۔ ابن زیاد کے نسب بھی اختلاف پایا جاتا ہے اور کوئی اسکے باپ کو نہیں جانتا ہے ۔اسی وجہ سے اسے "ابن ابیہ "(یعنی اپنے باپ کا بیٹا) کہا جاتا تھا ۔ کہا گیا ہے ابو سفیان زیاد کو سمیہ نامی خاتون سے اپنے زنا کا نتیجہ سمجھتا تھا اسی مناسبت سے معاویہ زیاد کو اپنا بھائی کہتا تھا ۔[4]
اخلاقی خصوصیات
کہا گیا ہے کہ وہ بہت سخت مزاج، بے رحم اور بے باک تھا ۔ بعض سیرت نگاروں نے اسے "جبار" کے نام سے یاد کیا ہے ۔[5] جیسا کہ منقول ہے کہ اس نے بصرے میں خوارج کے خروج کے موقع پر عجیب خشونت کا مظاہرہ کیا [6] یہی خصلت غیر مسلموں سے جنگوں میں کامیابیوں کا موجب بنی [7]
سیاسی اور حکومتی منصب
عبید اللہ کی ساری زندگی کے حکومتی اور سیاسی عہدے کتابوں میں مذکور نہیں ہیں ۔ بعض محقققین کے مطابق ظاہر ہوتا ہے کہ بصرے اور کوفے کی حاکمیت کا قلمدان اموی حکومت نے اس سے نہیں لیا تھا ۔[8] معاویہ نے زیاد کے مرنے کے بعد اس کے عبید اللہ کو خراسان کا والی مقرر کیا ۔[9]
- ↑ بلاذری احمد ،انساب الاشراف ج 4 ص 75
- ↑ جاحظ عمرو ، البیان و التبیین ج 1 ص 76
- ↑ مفید ،الاختصاص ص 73
- ↑ دیکھیں: الاستیعاب ج 5 ص 525
- ↑ زرکلی، الاعلام ج 4 ص 193
- ↑ دينوری، الاخبار الطوال، ص 269-270؛ طبری، تاریخ، ج7، ص 185-187.
- ↑ دیکھیں: زرکلی، الاعلام، ج4، ص193.
- ↑ ابوعلی مسکویہ احمد، تجارب الامم، ج۲، ص۲۸.
- ↑ طبری، تاریخ الطبری، ج۷، ص۱۶۶- ۱۶۸.