مندرجات کا رخ کریں

"جنگ صفین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 29: سطر 29:
جنگ صفین کی کی شروعات اس وقت سے ہوئی جب [[امیرالمؤمنین(ع)|امام علی(ع)]] نے عہدہ خلافت سنبھالا؛ کیونکہ آپ(ع) نے ابتداء میں [[عبداللہ بن عباس]] کو [[شام]] کے والی کے طور پر روانہ کرنا چاہا اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو خط لکھا کہ <font color = green>"'''{{حدیث|لوگوں نے مجھ سے مشورہ کئے بغیر [[عثمان بن عفان|عثمان]] کو قتل کیا لیکن اب مشورے اور اجتماع کے بعد انھوں نے مجھے خلیفہ کے طور پر منتخب کیا ہے چنانچہ تم اشراف [[شام]] کو لے کر [[مدینہ]] چلے آؤ}}'''"</font>
جنگ صفین کی کی شروعات اس وقت سے ہوئی جب [[امیرالمؤمنین(ع)|امام علی(ع)]] نے عہدہ خلافت سنبھالا؛ کیونکہ آپ(ع) نے ابتداء میں [[عبداللہ بن عباس]] کو [[شام]] کے والی کے طور پر روانہ کرنا چاہا اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو خط لکھا کہ <font color = green>"'''{{حدیث|لوگوں نے مجھ سے مشورہ کئے بغیر [[عثمان بن عفان|عثمان]] کو قتل کیا لیکن اب مشورے اور اجتماع کے بعد انھوں نے مجھے خلیفہ کے طور پر منتخب کیا ہے چنانچہ تم اشراف [[شام]] کو لے کر [[مدینہ]] چلے آؤ}}'''"</font>


[[امیرالمؤمنین(ع)]] نے اپنے ایک خط میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو لکھا: <font color = green>"'''{{حدیث|میری [[بیعت]] ایک عمومی [[بیعت]] اور تمام مسلمانوں پر مشتمل ہے؛ اس میں اہلیان [[مدینہ]] کے بشمول [[بصرہ]] اور [[شام]] کے عوام بھی شامل ہیں اور تم نے گمان کیا ہے کہ مجھ پر قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] کا بہتان لگا کر میری [[بیعت]] سے سرتابی کرسکتے ہو؟ سب جانتے ہیں کہ میں نے انہیں قتل نہیں کیا ہے کہ اب ان کا [[قصاص]] مجھ پر لازم آتا ہو اور [[ارث|وارثان]] عثمان ان کے خون کی طلب کے سلسلے میں تم سے زیادہ صاحب حق ہیں اور تم خود ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے ان کی مخالفت کی اور جس وقت انھوں نے تم سے مدد مانگی تم نے مدد نہ کی حتی کہ انہیں قتل کیا گیا}}'''</font>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج3، ص89۔</ref> بلاذری کے بقول معاویہ نے خط کا جواب نہیں دیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص211۔</ref>
[[امیرالمؤمنین(ع)]] نے اپنے ایک خط میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو لکھا: <font color = green>"'''{{حدیث|میری [[بیعت]] ایک عمومی [[بیعت]] اور تمام مسلمانوں پر مشتمل بیعت ہے؛ اس میں اہلیان [[مدینہ]] کے بشمول [[بصرہ]] اور [[شام]] کے عوام بھی شامل ہیں اور تم نے گمان کیا ہے کہ مجھ پر قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] کا بہتان لگا کر میری [[بیعت]] سے سرتابی کرسکتے ہو؟ سب جانتے ہیں کہ میں نے انہیں قتل نہیں کیا ہے کہ اب ان کا [[قصاص]] مجھ پر لازم آتا ہو اور [[ارث|وارثان]] عثمان ان کے خون کی طلب کے سلسلے میں تم سے زیادہ صاحب حق ہیں اور تم خود ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے ان کی مخالفت کی اور جس وقت انھوں نے تم سے مدد مانگی تم نے مدد نہ کی حتی کہ انہیں قتل کیا گیا}}'''</font>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج3، ص89۔</ref> بلاذری کے بقول معاویہ نے خط کا جواب نہیں دیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص211۔</ref>


[[امیرالمؤمنین(ع)]] نے کئی مکاتیب میں تصریح فرمائی کہ <font color = green>"{{حدیث|'''اے معاویہ! عثمان کے قاتل تم ہو اور جس دن تمہاری مدد عثمان کے کام آسکتی تھی تو نے مدد سے دریغ کیا'''}}"</font>۔<ref>امام علی(ع)، نهج البلاغة، مکتوب37۔</ref> یا یہ کہ <font color = green>"{{حدیث|'''فوالله ما قتل ابن عمك غيرك'''|ترجمہ=پس اللہ کی قسم کہ تمہارے سوا کوئی بھی تمہارے چچازاد بھائی کا قاتل تمہارے سوا اور کوئی نہیں ہے}}"</font>۔<ref>(ابن عبد ربه، العقد الفريد، دار الكتب العلمية، ج3، ص333۔</ref> یا <font color = green>"{{حدیث|'''ولعمري! ما قتله غيرك'''|ترجمہ=میری جان کی قسم! تمہارے سوا کوئی بھی عثمان کا قاتل نہیں ہے}}"</font>۔<ref>امام علی(ع)، نهج البلاغه، مکتوب 10 ۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة ج15، ص84۔</ref>
[[امیرالمؤمنین(ع)]] نے کئی مکاتیب میں تصریح فرمائی کہ <font color = green>"{{حدیث|'''اے معاویہ! عثمان کے قاتل تم ہو اور جس دن تمہاری مدد عثمان کے کام آسکتی تھی تو نے مدد سے دریغ کیا'''}}"</font>۔<ref>امام علی(ع)، نهج البلاغة، مکتوب37۔</ref> یا یہ کہ <font color = green>"{{حدیث|'''فوالله ما قتل ابن عمك غيرك'''|ترجمہ=پس اللہ کی قسم کہ تمہارے سوا کوئی بھی تمہارے چچازاد بھائی کا قاتل تمہارے سوا اور کوئی نہیں ہے}}"</font>۔<ref>(ابن عبد ربه، العقد الفريد، دار الكتب العلمية، ج3، ص333۔</ref> یا <font color = green>"{{حدیث|'''ولعمري! ما قتله غيرك'''|ترجمہ=میری جان کی قسم! تمہارے سوا کوئی بھی عثمان کا قاتل نہیں ہے}}"</font>۔<ref>امام علی(ع)، نهج البلاغه، مکتوب 10 ۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة ج15، ص84۔</ref>
گمنام صارف