مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:
|data4  ={{{لقب|ذبیح}}}
|data4  ={{{لقب|ذبیح}}}
|label5  =سبب شہرت
|label5  =سبب شہرت
|data5  ={{{سبب شہرت|رسول خدا(ص) کے والد}}}
|data5  ={{{سبب شہرت|رسول خداؐ کے والد}}}
|label6  = میلاد/مولد
|label6  = میلاد/مولد
|data6  ={{{میلاد/مولد|25 یا 26 سال قبل از [[عام الفیل]]؛ [[مکہ]]}}}
|data6  ={{{میلاد/مولد|25 یا 26 سال قبل از [[عام الفیل]]؛ [[مکہ]]}}}
سطر 23: سطر 23:
|data9  = {{{نسب/قبیلہ|[[قریش|قریشی]]}}}
|data9  = {{{نسب/قبیلہ|[[قریش|قریشی]]}}}
|label10  = نامور اقرباء
|label10  = نامور اقرباء
|data10  = {{{نامور اقرباء|[[رسول اللہ|پیغمبر اکرم]](ص)، [[آمنہ بنت وہب]]  [[عبد المطلب]]، [[ابو طالب]]، [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]]}}}
|data10  = {{{نامور اقرباء|[[رسول اللہ|پیغمبر اکرم]]ؐ، [[آمنہ بنت وہب]]  [[عبد المطلب]]، [[ابو طالب]]، [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]]}}}
|label11  =وفات
|label11  =وفات
|data11  ={{{تاریخ و مقام وفات| سے کچھ عرصہ قبل، بمقام [[مدینہ|یثرب]]}}}
|data11  ={{{تاریخ و مقام وفات| سے کچھ عرصہ قبل، بمقام [[مدینہ|یثرب]]}}}
سطر 49: سطر 49:
}}
}}


'''عبداللہ بن عبدالمُطَّلِب'''، [[رسول خدا(ص)]] کے والد ماجد ہیں۔ وہ [[مکہ]] کے تاجروں میں سے تھے۔ عبداللہ کی زندگی کا مشہور واقعہ [[فقہی اصطلاحات|ذبح]] کے لئے [[عبدالمطلب]] کی [[نذر]] کا واقعہ ہے۔ گوکہ بعض معاصر مؤرخین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ [[بنو امیہ]] کا گھڑا ہوا افسانہ ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔<ref>دوانی، تاریخ اسلام از آغاز تا هجرت، ص54۔</ref> عبداللہ اپنے فرزند ارجمند [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی ولادت کے کچھ عرصہ بعد وفات پاگئے۔ [[اہل سنت]] کے منابع میں انہیں بھی [[کافر]] گردانا گیا ہے لیکن [[شیعہ]] علماء کا اتفاق ہے کہ عبداللہ [[توحید|موحد]] (= یکتا پرست) اور [[مؤمن]] تھے۔
'''عبداللہ بن عبدالمُطَّلِب'''، [[رسول خداؐ]] کے والد ماجد ہیں۔ وہ [[مکہ]] کے تاجروں میں سے تھے۔ عبداللہ کی زندگی کا مشہور واقعہ [[فقہی اصطلاحات|ذبح]] کے لئے [[عبدالمطلب]] کی [[نذر]] کا واقعہ ہے۔ گوکہ بعض معاصر مؤرخین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ [[بنو امیہ]] کا گھڑا ہوا افسانہ ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔<ref>دوانی، تاریخ اسلام از آغاز تا هجرت، ص54۔</ref> عبداللہ اپنے فرزند ارجمند [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی ولادت کے کچھ عرصہ بعد وفات پاگئے۔ [[اہل سنت]] کے منابع میں انہیں بھی [[کافر]] گردانا گیا ہے لیکن [[شیعہ]] علماء کا اتفاق ہے کہ عبداللہ [[توحید|موحد]] (= یکتا پرست) اور [[مؤمن]] تھے۔


==نسب اور کنیت==
==نسب اور کنیت==
'''عبداللہ بن عبدالمطّلب بن ہاشم''' [[عبدالمطلب]] کے سب سے چھوٹے فرزند تھے۔ عبداللہ، [[امیرالمؤمنین]](ع) کے والد [[حضرت ابوطالب علیہ السلام|ابو طالب]]، [[زبیر بن عبدالمطلب|زبیر]] اور ان کی پانچ بہنوں کی والدہ [[فاطمہ بنت عمرو [[عمرو بن عائذ مخزومی|مخزومی]] تھیں۔ ان کی والدہ فاطمہ [[رسول خدا(ص)]] کے شجرہ نسب میں پانچ فاطماؤں میں سے ایک ہیں۔<ref>ترجمۀ تاریخ یعقوبی، ج1، ص520</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل، ج2، ص33۔</ref>
'''عبداللہ بن عبدالمطّلب بن ہاشم''' [[عبدالمطلب]] کے سب سے چھوٹے فرزند تھے۔ عبداللہ، [[امیرالمؤمنین]](ع) کے والد [[حضرت ابوطالب علیہ السلام|ابو طالب]]، [[زبیر بن عبدالمطلب|زبیر]] اور ان کی پانچ بہنوں کی والدہ [[فاطمہ بنت عمرو [[عمرو بن عائذ مخزومی|مخزومی]] تھیں۔ ان کی والدہ فاطمہ [[رسول خداؐ]] کے شجرہ نسب میں پانچ فاطماؤں میں سے ایک ہیں۔<ref>ترجمۀ تاریخ یعقوبی، ج1، ص520</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل، ج2، ص33۔</ref>


ان کی کنیتیں "أبو قشم"، "‌أبو محمّد"، "‌ابو احمد‌" ہیں اور لقب "ذبیح" ہے۔
ان کی کنیتیں "أبو قشم"، "‌أبو محمّد"، "‌ابو احمد‌" ہیں اور لقب "ذبیح" ہے۔
سطر 59: سطر 59:
کہا گیا ہے کہ جب [[عبدالمطلب علیہ السلام]] [[چاہ زمزم]] کھودنے میں مصروف تھے تو ان کا صرف ایک فرزند تھا۔ اس زمانے میں [[قریش]] نے ان کی مخالفت کا آغاز کیا اور سب مدعی ہوئے کہ انہیں بھی اس اعزاز میں حصہ ملنا چاہئے۔ [[عبدالمطلب]] نے دیکھا کہ [[قریش]] ان کی مخالفت کررہے ہیں اور دفاع کے لئے ان کا صرف ایک بیٹا ہے تو انھوں نے [[نذر]] مانی کہ اگر خداوند متعال انہیں 10 بیٹے عطا کرے تو ان میں سے ایک کو اللہ کی راہ میں، [[خانۂ کعبہ]] کے پہلو میں قربان کریں گے۔ ان کے بیٹوں کی تعداد 10 ہوئی تو انھوں نے بیٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا تو قرعہ عبداللہ کے نام پر نکلا؛ لیکن لوگوں نے مخالف کردی چنانچہ فیصلہ ہوا کہ عبداللہ اور 10 اونٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے، اگر قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کی قربانی دی جائے اور اگر عبداللہ کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کا اضافہ کیا جائے اور اسی طرح اونٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے یہاں تک کہ قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے۔ قرعہ آخر کار عبداللہ اور 100 اونٹوں کے درمیان ڈالا گیا جو 100 اونٹوں کے نام نکلا۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ص103۔</ref>
کہا گیا ہے کہ جب [[عبدالمطلب علیہ السلام]] [[چاہ زمزم]] کھودنے میں مصروف تھے تو ان کا صرف ایک فرزند تھا۔ اس زمانے میں [[قریش]] نے ان کی مخالفت کا آغاز کیا اور سب مدعی ہوئے کہ انہیں بھی اس اعزاز میں حصہ ملنا چاہئے۔ [[عبدالمطلب]] نے دیکھا کہ [[قریش]] ان کی مخالفت کررہے ہیں اور دفاع کے لئے ان کا صرف ایک بیٹا ہے تو انھوں نے [[نذر]] مانی کہ اگر خداوند متعال انہیں 10 بیٹے عطا کرے تو ان میں سے ایک کو اللہ کی راہ میں، [[خانۂ کعبہ]] کے پہلو میں قربان کریں گے۔ ان کے بیٹوں کی تعداد 10 ہوئی تو انھوں نے بیٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا تو قرعہ عبداللہ کے نام پر نکلا؛ لیکن لوگوں نے مخالف کردی چنانچہ فیصلہ ہوا کہ عبداللہ اور 10 اونٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے، اگر قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کی قربانی دی جائے اور اگر عبداللہ کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کا اضافہ کیا جائے اور اسی طرح اونٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے یہاں تک کہ قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے۔ قرعہ آخر کار عبداللہ اور 100 اونٹوں کے درمیان ڈالا گیا جو 100 اونٹوں کے نام نکلا۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ص103۔</ref>


[[رسول اللہ(ص)]] اس قضیئے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: <font color = green>'''{{حدیث|"‌أنا ابنُ الذَبیحَین: میں دو ذبیحوں (قربانیوں) کا فرزند ہوں}}'''</font>"۔ [[امام رضا(ع)]] اس روایت کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: [[حضرت اسمعیل علیہ السلام|اسمعیل]] اور عبداللہ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج12، ص122۔</ref>
[[رسول اللہؐ]] اس قضیئے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: <font color = green>'''{{حدیث|"‌أنا ابنُ الذَبیحَین: میں دو ذبیحوں (قربانیوں) کا فرزند ہوں}}'''</font>"۔ [[امام رضا(ع)]] اس روایت کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: [[حضرت اسمعیل علیہ السلام|اسمعیل]] اور عبداللہ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج12، ص122۔</ref>


[[علی دوانی]] نذر [[عبدالمطلب]] کو [[بنو امویہ|امویوں]] کے ذہنوں کا گھڑا ہوا افسانہ سمجھتے ہیں جو انھوں نے [[رسول اکرم(ص)]] اور [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی قدر و منزلت گھٹانے کی غرض سے بنایا ہے۔<ref>دوانی، تاریخ اسلام از آغاز تا هجرت، ص54۔</ref>
[[علی دوانی]] نذر [[عبدالمطلب]] کو [[بنو امویہ|امویوں]] کے ذہنوں کا گھڑا ہوا افسانہ سمجھتے ہیں جو انھوں نے [[رسول اکرمؐ]] اور [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی قدر و منزلت گھٹانے کی غرض سے بنایا ہے۔<ref>دوانی، تاریخ اسلام از آغاز تا هجرت، ص54۔</ref>


==آمنہ کے ساتھ شادی==
==آمنہ کے ساتھ شادی==
سطر 67: سطر 67:


==عبداللہ صاحب ایمان==
==عبداللہ صاحب ایمان==
عبداللہ بن عبدالمطلب علیہ السلام کے [[ایمان]] کے سلسلے میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[اہل سنت]] کے بعض فرقوں کے علماء انہیں [[کافر]] سمجھتے ہیں لیکن [[:زمرہ:علمائے شیعہ|علمائے امامیہ]] کا اتفاق ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] کے آباء و اجداد عبداللہ سے لے کر [[حضرت آدم علیہ السلام|آدم(ع)]] تک سب یکتا پرست اور مؤمن تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ج2، 75۔</ref>
عبداللہ بن عبدالمطلب علیہ السلام کے [[ایمان]] کے سلسلے میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[اہل سنت]] کے بعض فرقوں کے علماء انہیں [[کافر]] سمجھتے ہیں لیکن [[:زمرہ:علمائے شیعہ|علمائے امامیہ]] کا اتفاق ہے کہ [[رسول خداؐ]] کے آباء و اجداد عبداللہ سے لے کر [[حضرت آدم علیہ السلام|آدم(ع)]] تک سب یکتا پرست اور مؤمن تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم، ج2، 75۔</ref>


بہر حال علمائے امامیہ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج15، ص117۔</ref>۔<ref>صدوق، الاعتقادات، ص110۔</ref> اور [[اہل سنت]] کی ایک جماعت۔<ref>الآلوسی، تفسیر روح المعانی، ج10، ص135۔</ref>۔<ref>فخر رازی، تفسیر مفاتیح الغیب، ج13، ص32-33۔</ref>۔<ref>حقی بروسوی، تفسیر روح البیان، ج6، ص313-124۔</ref>۔<ref>عجلونی جراحی، کشف الخفاء، ج1، ص60-62۔</ref> کا عقیدہ ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] کے والدین اور آباء و اجداد مسلمان اور یکتا پرست تھے۔
بہر حال علمائے امامیہ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج15، ص117۔</ref>۔<ref>صدوق، الاعتقادات، ص110۔</ref> اور [[اہل سنت]] کی ایک جماعت۔<ref>الآلوسی، تفسیر روح المعانی، ج10، ص135۔</ref>۔<ref>فخر رازی، تفسیر مفاتیح الغیب، ج13، ص32-33۔</ref>۔<ref>حقی بروسوی، تفسیر روح البیان، ج6، ص313-124۔</ref>۔<ref>عجلونی جراحی، کشف الخفاء، ج1، ص60-62۔</ref> کا عقیدہ ہے کہ [[رسول خداؐ]] کے والدین اور آباء و اجداد مسلمان اور یکتا پرست تھے۔


===قرآن مجید کی نگاہ میں===
===قرآن مجید کی نگاہ میں===
سطر 75: سطر 75:


<font color = green>"{{قرآن کا متن|'''الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ (218) وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ (219)'''|ترجمہ=جو دیکھتا ہے آپ کو جب آپ کھڑے ہوتے ہیں (218) اور آپ کی گردش کو سجدہ کرنے والوں میں (219)|سورت=[[سورہ شعراء]]|آیت=218-219}}"</font>
<font color = green>"{{قرآن کا متن|'''الَّذِي يَرَاكَ حِينَ تَقُومُ (218) وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ (219)'''|ترجمہ=جو دیکھتا ہے آپ کو جب آپ کھڑے ہوتے ہیں (218) اور آپ کی گردش کو سجدہ کرنے والوں میں (219)|سورت=[[سورہ شعراء]]|آیت=218-219}}"</font>
اس کے معنی یہ ہیں کہ خداوند متعال [[رسول خدا(ص)]] کی روح کو ایک سجدہ کرنے والے سے دوسرے ساجد کی صلب میں منتقل کرتا ہے؛ اس معنی کے مطابق، آیت کی دلالت یہ ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] کے تمام آباء و اجداد مسلمان تھے۔<ref>مفید، اوائل المقالات، ص43-46۔</ref>۔<ref>مفید، الصحابة بین العدالة والعصمة، ص97-98۔</ref>۔<ref>رضوانی، شیعه شناسى و پاسخ به شبهات، ج1، ص260۔</ref> لہذا ان آیات کے ذیل میں منقولہ [[احادیث]] سے ثابت ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] پے در پے ایک پیغمبر کی صلب سے دوسرے پیغمبر کی صلب میں منتقل ہوجاتے تھے۔<ref>الکوفی، تفسیر فرات، ص304۔</ref>۔<ref>البحرانی، تفسیر برهان، ج4، ص191-193۔</ref>۔<ref>البغوی، معالم التنزیل، ج3، ص484۔</ref>
اس کے معنی یہ ہیں کہ خداوند متعال [[رسول خداؐ]] کی روح کو ایک سجدہ کرنے والے سے دوسرے ساجد کی صلب میں منتقل کرتا ہے؛ اس معنی کے مطابق، آیت کی دلالت یہ ہے کہ [[رسول خداؐ]] کے تمام آباء و اجداد مسلمان تھے۔<ref>مفید، اوائل المقالات، ص43-46۔</ref>۔<ref>مفید، الصحابة بین العدالة والعصمة، ص97-98۔</ref>۔<ref>رضوانی، شیعه شناسى و پاسخ به شبهات، ج1، ص260۔</ref> لہذا ان آیات کے ذیل میں منقولہ [[احادیث]] سے ثابت ہے کہ [[رسول خداؐ]] پے در پے ایک پیغمبر کی صلب سے دوسرے پیغمبر کی صلب میں منتقل ہوجاتے تھے۔<ref>الکوفی، تفسیر فرات، ص304۔</ref>۔<ref>البحرانی، تفسیر برهان، ج4، ص191-193۔</ref>۔<ref>البغوی، معالم التنزیل، ج3، ص484۔</ref>


===احادیث کی روشنی میں===
===احادیث کی روشنی میں===
[[رسول اللہ(ص)]] کے آباء و اجداد کے [[ایمان]] اور یکتا پرستی کے بارے میں دو قسم کی [[حدیث|حدیثیں]] وارد ہوئی ہیں:
[[رسول اللہؐ]] کے آباء و اجداد کے [[ایمان]] اور یکتا پرستی کے بارے میں دو قسم کی [[حدیث|حدیثیں]] وارد ہوئی ہیں:


1۔ وہ [[احادیث]] جو [[رسول خدا(ص)]] کے آباء اور ماؤں کی پاکیزگی اور طہارت پر دلالت کرتی ہیں جیسا کہ [[امام صادق(ع)]] فرماتے ہیں کہ [[رسول اللہ|آنحضرت(ص)]] نے فرمایا: <font color = green>"{{حدیث|'''جبرائیل مجھ پر نازل ہوئے اور کہا اے [[محمد]]! خداوند عزّ و جلّ خداوند متعال نے آپ پر درود بھیجتا ہے اور فرماتا ہے'''}}</font>: بےشک میں نے آگ کو حرام کردیا ہر صلب پر جس نے آپ کو اتارا ہے اور ہر رَحِم (= کوکھ) پر جس نے آپ کو حمل کیا ہے، اور ہر دامن پر جس نے آپ کو پالا ہے اور آپ کی کفالت کی ہے۔<ref>صدوق، علل الشرائع، ج1، ص177۔</ref>۔<ref>[http://lib.eshia.ir/11005/1/446/%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%B7%D9%84%D8%A8 کلینی، الکافی، ج1، ص446]۔</ref>
1۔ وہ [[احادیث]] جو [[رسول خداؐ]] کے آباء اور ماؤں کی پاکیزگی اور طہارت پر دلالت کرتی ہیں جیسا کہ [[امام صادق(ع)]] فرماتے ہیں کہ [[رسول اللہ|آنحضرتؐ]] نے فرمایا: <font color = green>"{{حدیث|'''جبرائیل مجھ پر نازل ہوئے اور کہا اے [[محمد]]! خداوند عزّ و جلّ خداوند متعال نے آپ پر درود بھیجتا ہے اور فرماتا ہے'''}}</font>: بےشک میں نے آگ کو حرام کردیا ہر صلب پر جس نے آپ کو اتارا ہے اور ہر رَحِم (= کوکھ) پر جس نے آپ کو حمل کیا ہے، اور ہر دامن پر جس نے آپ کو پالا ہے اور آپ کی کفالت کی ہے۔<ref>صدوق، علل الشرائع، ج1، ص177۔</ref>۔<ref>[http://lib.eshia.ir/11005/1/446/%D8%A7%D9%84%D9%85%D8%B7%D9%84%D8%A8 کلینی، الکافی، ج1، ص446]۔</ref>


نیز [[رسول اللہ|آنحضرت(ص)]] نے فرمایا: <font color = green>"{{حدیث|'''خداوند عزّ و جلّ نے مجھے یکے بعد از دیگرے پاک صلبوں سے پاک اور مطہر کوکھوں میں منتقل کیا اور [[جاہلیت]] کی برائیاں مجھ تک نہیں پہنچ سکی ہیں'''}}</font>۔<ref>البحرانی، تفسیر برہان، ج3، ص312۔</ref>۔<ref>طبری (الشیعی)، المسترشد في امامة علي بن ابی طالب(ع)، ص649۔</ref>۔<ref>ابوحیان الاندلسی، تفسیر البحر المیحط، ج8، ص198۔</ref>۔<ref>شعیری، جامع الاخبار، ص16۔</ref>۔<ref>فخر رازی، تفسیر مفاتیح الغیب، ج24، ص536۔</ref> یہ [[احادیث]] معنوی [[حدیث متواتر|تواتر]] کی حد تک پہنچی ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالأنوار، ج15، ص118-119۔</ref>
نیز [[رسول اللہ|آنحضرتؐ]] نے فرمایا: <font color = green>"{{حدیث|'''خداوند عزّ و جلّ نے مجھے یکے بعد از دیگرے پاک صلبوں سے پاک اور مطہر کوکھوں میں منتقل کیا اور [[جاہلیت]] کی برائیاں مجھ تک نہیں پہنچ سکی ہیں'''}}</font>۔<ref>البحرانی، تفسیر برہان، ج3، ص312۔</ref>۔<ref>طبری (الشیعی)، المسترشد في امامة علي بن ابی طالب(ع)، ص649۔</ref>۔<ref>ابوحیان الاندلسی، تفسیر البحر المیحط، ج8، ص198۔</ref>۔<ref>شعیری، جامع الاخبار، ص16۔</ref>۔<ref>فخر رازی، تفسیر مفاتیح الغیب، ج24، ص536۔</ref> یہ [[احادیث]] معنوی [[حدیث متواتر|تواتر]] کی حد تک پہنچی ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالأنوار، ج15، ص118-119۔</ref>


2۔ وہ [[احادیث]] جن کے مطابق [[رسول اللہ(ص)]] [[قیامت]] کے دن اپنے آباء و اجداد کی [[شفاعت]] کرتے ہیں جیسا کہ [[رسول خدا(ص)]] نے فرمایا:
2۔ وہ [[احادیث]] جن کے مطابق [[رسول اللہؐ]] [[قیامت]] کے دن اپنے آباء و اجداد کی [[شفاعت]] کرتے ہیں جیسا کہ [[رسول خداؐ]] نے فرمایا:


<font color = green>"{{حدیث|'''میں نے اپنے پروردگار سے التجا کی کہ چار افراد کو بخش دے اور خدا انہیں بخش دے گا ان شاء اللہ: [میری والدہ] [[آمنہ بنت وہب]]، [میرے والد] عبداللہ بن عبدالمطلب، [میرے چچا] [[ابو طالب علیہ السلام|ابو طالب بن عبدالمطلب]]، اور ایک انصاری مرد جس کے ساتھ میرا عہد پیمان تھا'''}}</font>۔<ref>حمیری، قرب الاسناد، ص56۔</ref> حالانکہ [[قرآن]] کی روشنی میں [[رسول اللہ(ص)]] کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لئے طلب مغفرت اور ان کی [[شفاعت]] کریں؛ ارشاد ہوتا ہے:
<font color = green>"{{حدیث|'''میں نے اپنے پروردگار سے التجا کی کہ چار افراد کو بخش دے اور خدا انہیں بخش دے گا ان شاء اللہ: [میری والدہ] [[آمنہ بنت وہب]]، [میرے والد] عبداللہ بن عبدالمطلب، [میرے چچا] [[ابو طالب علیہ السلام|ابو طالب بن عبدالمطلب]]، اور ایک انصاری مرد جس کے ساتھ میرا عہد پیمان تھا'''}}</font>۔<ref>حمیری، قرب الاسناد، ص56۔</ref> حالانکہ [[قرآن]] کی روشنی میں [[رسول اللہؐ]] کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لئے طلب مغفرت اور ان کی [[شفاعت]] کریں؛ ارشاد ہوتا ہے:


<font color = green>"{{قرآن کا متن|'''مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ'''|ترجمہ=پیغمبر کو اور انہیں جو ایمان لائے ہیں، یہ حق نہیں کہ وہ دعائے مغفرت کریں مشرکوں کے لیے، چاہے وہ عزیز ہوں بعد اس کے کہ ان پر ثابت ہو گیا وہ دوزخ والے ہیں|سورت=[[سورہ توبہ]]|آیت=113}}"۔</font> اور یہ جو [[رسول خدا(ص)]] نے فرمایا ہے کہ "میں اپنے والدین کی [[شفاعت]] کرتا ہوں" اس بات کی دلیل ہے کہ وہ موحد اور یکتا پرست تھے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج15، ص108۔</ref>
<font color = green>"{{قرآن کا متن|'''مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يَسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُواْ أُوْلِي قُرْبَى مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ'''|ترجمہ=پیغمبر کو اور انہیں جو ایمان لائے ہیں، یہ حق نہیں کہ وہ دعائے مغفرت کریں مشرکوں کے لیے، چاہے وہ عزیز ہوں بعد اس کے کہ ان پر ثابت ہو گیا وہ دوزخ والے ہیں|سورت=[[سورہ توبہ]]|آیت=113}}"۔</font> اور یہ جو [[رسول خداؐ]] نے فرمایا ہے کہ "میں اپنے والدین کی [[شفاعت]] کرتا ہوں" اس بات کی دلیل ہے کہ وہ موحد اور یکتا پرست تھے۔<ref>مجلسی، بحار الأنوار، ج15، ص108۔</ref>


[[شیخ صدوق]] نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]](ع) سے نقل کیا ہے کہ [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام(ص)]] نے [[امیرالمؤمنین|امام علی(ع)]] سے مخاطب ہوکر فرمایا: "عبدالمطلب نے کبھی بھی قمار بازی (= جوا بازی) نہیں کی اور بتوں کی پوجا نہیں کی اور ۔۔۔۔ اور وہ کہا کرتے تھے کہ میں اپنے باپ [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم خلیل]](ع) کے دین پر ہوں"۔<ref>صدوق، خصال، ج‏1، ص455۔</ref>
[[شیخ صدوق]] نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]](ع) سے نقل کیا ہے کہ [[رسول اللہ|پیغمبر اسلامؐ]] نے [[امیرالمؤمنین|امام علی(ع)]] سے مخاطب ہوکر فرمایا: "عبدالمطلب نے کبھی بھی قمار بازی (= جوا بازی) نہیں کی اور بتوں کی پوجا نہیں کی اور ۔۔۔۔ اور وہ کہا کرتے تھے کہ میں اپنے باپ [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم خلیل]](ع) کے دین پر ہوں"۔<ref>صدوق، خصال، ج‏1، ص455۔</ref>


نیز [[شیخ صدوق]] کہتے ہیں: ہمارا اعتقاد یہ ہے کہ [[رسول خدا(ص)]] کے آباء و اجداد [[حضرت آدم علیہ السلام|آدم(ع)]] تک، نیز [[ابوطالب]] اور [[رسول اکرم(ص)]] کی والدہ [[آمنہ بنت وہب|آمنہ]] سب مسلمان اور صاحب ایمان تھے۔<ref>صدوق، الاعتقادات، ص110۔</ref>
نیز [[شیخ صدوق]] کہتے ہیں: ہمارا اعتقاد یہ ہے کہ [[رسول خداؐ]] کے آباء و اجداد [[حضرت آدم علیہ السلام|آدم(ع)]] تک، نیز [[ابوطالب]] اور [[رسول اکرمؐ]] کی والدہ [[آمنہ بنت وہب|آمنہ]] سب مسلمان اور صاحب ایمان تھے۔<ref>صدوق، الاعتقادات، ص110۔</ref>


===تاریخ کی روشنی میں===
===تاریخ کی روشنی میں===
تاریخی متون و مآخذ کے مطابق، نہ صرف [[رسول خدا(ص)]] کے آباء و اجداد کے مشرک ہونے کے سلسلے میں کوئی روشن دلیل موجود نہیں ہے بلکہ اسلامی مآخذ میں ایسے دلائل بکثرت پائے جاتے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ وہ عظیم اور بہترین شخصیت کے مالک تھے۔ مثال کے طور پر [[مکہ]] پر [[ابرہہ]] کے حملے کے دوران [[حضرت عبدالمطلب علیہ السلام]] کا کلام اور ان کی [[دعا]] اس امر کی بہترین دلیل ہے۔ [[ابرہہ اشرم|ابرہہ]] نے [[کعبہ]] کی ویرانی کی غرض سے [[مکہ]] پر حملہ کیا تو [[عبدالمطلب]] نے بتوں کی پناہ میں چلے جانے کے بجائے اللہ عز و جل کی بارگاہ میں التجا کی اور [[کعبہ]] کی حفاظت کے لئے اللہ پر [[توکل]] فرمایا۔<ref>رضوانی، شیعه شناسى و پاسخ به شبهات، ج1، ص261۔</ref>
تاریخی متون و مآخذ کے مطابق، نہ صرف [[رسول خداؐ]] کے آباء و اجداد کے مشرک ہونے کے سلسلے میں کوئی روشن دلیل موجود نہیں ہے بلکہ اسلامی مآخذ میں ایسے دلائل بکثرت پائے جاتے ہیں جو ثابت کرتے ہیں کہ وہ عظیم اور بہترین شخصیت کے مالک تھے۔ مثال کے طور پر [[مکہ]] پر [[ابرہہ]] کے حملے کے دوران [[حضرت عبدالمطلب علیہ السلام]] کا کلام اور ان کی [[دعا]] اس امر کی بہترین دلیل ہے۔ [[ابرہہ اشرم|ابرہہ]] نے [[کعبہ]] کی ویرانی کی غرض سے [[مکہ]] پر حملہ کیا تو [[عبدالمطلب]] نے بتوں کی پناہ میں چلے جانے کے بجائے اللہ عز و جل کی بارگاہ میں التجا کی اور [[کعبہ]] کی حفاظت کے لئے اللہ پر [[توکل]] فرمایا۔<ref>رضوانی، شیعه شناسى و پاسخ به شبهات، ج1، ص261۔</ref>


ابرہہ کے گماشتے [[قریش]] کے اونٹ چوری کرکے لے گئے۔ عبدالمطلب اور ابرہہ کے درمیان ملاقات ہوئی۔ عبدالمطلب نے صرف اپنے اونٹوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ ابرہہ نے کہا: "میں نے گمان کیا کہ تم [[کعبہ]] کے بارے میں گفتگو کرنے آئے ہو"۔ عبدالمطلب نے کہا: "{{حدیث|'''میں اپنے اونٹوں کا مالک ہوں اور اس گھر کا اپنا مالک ہے جس کی وہ خود حفاظت کرے گا'''}}"۔ عبدالمطلب [[مکہ]] واپس آئے اور مکیوں سے کہا کہ اپنا گھر بار چھوڑ کر پہاڑیوں میں چلے جائیں اور اپنے اموال بھی ساتھ لے جائیں۔<ref>شفیعی کدکنی، آفرینش‏ وتاریخ، ج‏1، ص532۔</ref>
ابرہہ کے گماشتے [[قریش]] کے اونٹ چوری کرکے لے گئے۔ عبدالمطلب اور ابرہہ کے درمیان ملاقات ہوئی۔ عبدالمطلب نے صرف اپنے اونٹوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ ابرہہ نے کہا: "میں نے گمان کیا کہ تم [[کعبہ]] کے بارے میں گفتگو کرنے آئے ہو"۔ عبدالمطلب نے کہا: "{{حدیث|'''میں اپنے اونٹوں کا مالک ہوں اور اس گھر کا اپنا مالک ہے جس کی وہ خود حفاظت کرے گا'''}}"۔ عبدالمطلب [[مکہ]] واپس آئے اور مکیوں سے کہا کہ اپنا گھر بار چھوڑ کر پہاڑیوں میں چلے جائیں اور اپنے اموال بھی ساتھ لے جائیں۔<ref>شفیعی کدکنی، آفرینش‏ وتاریخ، ج‏1، ص532۔</ref>


روایات کے مطابق جناب عبدالمطلب دین [[حنیف]] پر تھے اور انھوں نے کبھی بھی بت کی پوجا نہیں کی ہے۔ [[تیسری صدی ہجری]] کے مؤرخ [[مسعودی]] نے عبدالمطلب کے دین کے بارے میں مؤرخین کے درمیان اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک [مشترکہ] قول یہ ہے کہ عبدالمطلب سمیت [[رسول اللہ]](ص) کے اجداد میں سے کسی نے بھی بتوں کی پرستش نہیں کی ہے۔<ref>مسعودی، مروج‏ الذهب، ج‏2، ص109۔</ref>
روایات کے مطابق جناب عبدالمطلب دین [[حنیف]] پر تھے اور انھوں نے کبھی بھی بت کی پوجا نہیں کی ہے۔ [[تیسری صدی ہجری]] کے مؤرخ [[مسعودی]] نے عبدالمطلب کے دین کے بارے میں مؤرخین کے درمیان اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک [مشترکہ] قول یہ ہے کہ عبدالمطلب سمیت [[رسول اللہ]]ؐ کے اجداد میں سے کسی نے بھی بتوں کی پرستش نہیں کی ہے۔<ref>مسعودی، مروج‏ الذهب، ج‏2، ص109۔</ref>


عمل صالح بھی شرط [[ایمان]] ہے جیسا کہ [[قرآن]] کی متعدد آیات میں ارشاد ہوا ہے اور [[رسول اللہ(ص)]] کے آباء و اجداد کی ایک وجۂ شہرت ان کا عمل صالح ہے۔ مثال کے طور پر اسلامی مآخذ میں منقولہ اقوال کے مطابق [[آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا]] کے اعمال صالح ان کی اعلی شخصیت کی دلیل ہیں۔ [[عبدالمطلب]] اپنے فرزند عبداللہ سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: "<font color = green>{{حدیث|'''فواللّه ما في بنات اهل مكّة مثلها لانّها محتشمةٌ في نفسها طاهرةٌ مطهرةٌ عاقلةٌ دَيّنَةٌ'''}}</font>: خداوند متعال کی عزت و جلال کی قسم! [[مکہ]] میں کوئی لڑکی [[آمنہ]] کی طرح نہیں ہے کیونکہ وہ با حیا اور با ادب ہے اور پاکیزہ نفس کی مالک اور عاقل و فہیم ہے اور [[دین]] پر ایمان رکھتی ہے"۔<ref>بحارالانوار، علامه مجلسی، ج 15، ص 99۔</ref>۔<ref>البکری، الأنوار و مفتاح السرور، ص118-119۔</ref> پس [[رسول خدا(ص)]] کے والدین اور آباء و اجداد کی زندگی کی بنیادیں نیکی اور عمل صالح پر استوار تھیں جس کی وجہ سے اُس زمانے اور اس ماحول میں ان کی وجۂ شہرت نیکی اور عمل صالح اور انسانی عظمتوں سے عبارت تھی۔
عمل صالح بھی شرط [[ایمان]] ہے جیسا کہ [[قرآن]] کی متعدد آیات میں ارشاد ہوا ہے اور [[رسول اللہؐ]] کے آباء و اجداد کی ایک وجۂ شہرت ان کا عمل صالح ہے۔ مثال کے طور پر اسلامی مآخذ میں منقولہ اقوال کے مطابق [[آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا]] کے اعمال صالح ان کی اعلی شخصیت کی دلیل ہیں۔ [[عبدالمطلب]] اپنے فرزند عبداللہ سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں: "<font color = green>{{حدیث|'''فواللّه ما في بنات اهل مكّة مثلها لانّها محتشمةٌ في نفسها طاهرةٌ مطهرةٌ عاقلةٌ دَيّنَةٌ'''}}</font>: خداوند متعال کی عزت و جلال کی قسم! [[مکہ]] میں کوئی لڑکی [[آمنہ]] کی طرح نہیں ہے کیونکہ وہ با حیا اور با ادب ہے اور پاکیزہ نفس کی مالک اور عاقل و فہیم ہے اور [[دین]] پر ایمان رکھتی ہے"۔<ref>بحارالانوار، علامه مجلسی، ج 15، ص 99۔</ref>۔<ref>البکری، الأنوار و مفتاح السرور، ص118-119۔</ref> پس [[رسول خداؐ]] کے والدین اور آباء و اجداد کی زندگی کی بنیادیں نیکی اور عمل صالح پر استوار تھیں جس کی وجہ سے اُس زمانے اور اس ماحول میں ان کی وجۂ شہرت نیکی اور عمل صالح اور انسانی عظمتوں سے عبارت تھی۔


==وفات==
==وفات==


===تاریخ و مقام وفات===
===تاریخ و مقام وفات===
[[رسول اللہ(ص)]] کے والد ماجد "عبداللہ" نے 25 سال کی عمر میں [[یثرب]] کے ایک گھر [[دار النابغہ]] میں اپنے نانا کے خاندان [[بنو نجار]] میں وفات پاگئے اور اسی گھر میں سپرد خاک کئے گئے۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص10۔</ref>
[[رسول اللہؐ]] کے والد ماجد "عبداللہ" نے 25 سال کی عمر میں [[یثرب]] کے ایک گھر [[دار النابغہ]] میں اپنے نانا کے خاندان [[بنو نجار]] میں وفات پاگئے اور اسی گھر میں سپرد خاک کئے گئے۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص10۔</ref>


قوم مشہور یہ ہے کہ عبداللہ [[میلاد رسول خدا(ص)]] سے قبل دنیائے فانی سے رحلت کرگئے لیکن یعقوبی نے اس کو قول کو کو غیر صحیح اور اجماع کے خلاف قرار دیا ہے اور [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] کے قول سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "عبداللہ بن عبدالمطلب [[رسول خدا(ص)]] کی ولادت کے دو مہینے بعد وفات پاگئے ہیں۔ یعقوبی مزید لکھتے ہیں: بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ان کی وفات [[رسول اللہ(ص)]] کی ولادت کے ایک سال بعد ہوئی۔ جبکہ وہ اپنے والد کے ننھیال میں تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج2، ص10۔</ref> [[کلینی رازی]] نے بھی یعقوبی کے قول کی تائید کی ہے<ref> کلینی، الکافی، ج1، ص439۔</ref> جبکہ کلینی نے بھی یہ قول دوسروں سے نقل کیا ہے عبداللہ آنحضرت(ص) کی ولادت کے ایک سال بعد رحلت فرما گئے ہیں۔ نیز بعض مؤرخین کے قول کے مطابق عبداللہ کی وفات [[میلاد النبی]] کے 28 مہینے بعد یا 7 ماہ بعد ہوئی ہے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابه، ج1، ص13۔</ref>۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج15 ، ص125۔</ref> علاوہ ازیں مسعودی نے ان کی وفات آپ(ص) کی ولادت کے ایک ماہ بعد اور میلاد کے دوسرے سال بھی نقل کی ہے۔<ref>مسعودی، التنبیه و الاشراف، ص 196۔</ref>
قوم مشہور یہ ہے کہ عبداللہ [[میلاد رسول خداؐ]] سے قبل دنیائے فانی سے رحلت کرگئے لیکن یعقوبی نے اس کو قول کو کو غیر صحیح اور اجماع کے خلاف قرار دیا ہے اور [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] کے قول سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "عبداللہ بن عبدالمطلب [[رسول خداؐ]] کی ولادت کے دو مہینے بعد وفات پاگئے ہیں۔ یعقوبی مزید لکھتے ہیں: بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ان کی وفات [[رسول اللہؐ]] کی ولادت کے ایک سال بعد ہوئی۔ جبکہ وہ اپنے والد کے ننھیال میں تھے۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج2، ص10۔</ref> [[کلینی رازی]] نے بھی یعقوبی کے قول کی تائید کی ہے<ref> کلینی، الکافی، ج1، ص439۔</ref> جبکہ کلینی نے بھی یہ قول دوسروں سے نقل کیا ہے عبداللہ آنحضرتؐ کی ولادت کے ایک سال بعد رحلت فرما گئے ہیں۔ نیز بعض مؤرخین کے قول کے مطابق عبداللہ کی وفات [[میلاد النبی]] کے 28 مہینے بعد یا 7 ماہ بعد ہوئی ہے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابه، ج1، ص13۔</ref>۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج15 ، ص125۔</ref> علاوہ ازیں مسعودی نے ان کی وفات آپؐ کی ولادت کے ایک ماہ بعد اور میلاد کے دوسرے سال بھی نقل کی ہے۔<ref>مسعودی، التنبیه و الاشراف، ص 196۔</ref>


===سبب وفات===
===سبب وفات===
سطر 122: سطر 122:
* کچھ نقد رقم۔
* کچھ نقد رقم۔


کنیز [[ام ایمن]] آخر عمر تک [[رسول خدا(ص)]] کی خدمت کرتی رہیں۔ اور باقی اشیاء بھی ترکے کے طور پر [[رسول خدا(ص)]] کو ملیں۔<ref>مجلسی، بحار، ج 15 ، ص 125 ، ابن اثیر، اسد الغابه، ج 1 ، ص 14 ۔</ref>
کنیز [[ام ایمن]] آخر عمر تک [[رسول خداؐ]] کی خدمت کرتی رہیں۔ اور باقی اشیاء بھی ترکے کے طور پر [[رسول خداؐ]] کو ملیں۔<ref>مجلسی، بحار، ج 15 ، ص 125 ، ابن اثیر، اسد الغابه، ج 1 ، ص 14 ۔</ref>


عبداللہ بن [[عبدالمطلب]] کی قبر شریف [[مدینہ]] میں ہے اور اس کی [[زیارت]] [[مستحب|مستحبات]] میں سے ہے۔<ref>[http://www.noorlib.ir/view/fa/book/bookview/image/13233 کاشف الغطاء، قلائد الدرر فی مناسک من حج و اعتمر، ص101 و 114]۔</ref>
عبداللہ بن [[عبدالمطلب]] کی قبر شریف [[مدینہ]] میں ہے اور اس کی [[زیارت]] [[مستحب|مستحبات]] میں سے ہے۔<ref>[http://www.noorlib.ir/view/fa/book/bookview/image/13233 کاشف الغطاء، قلائد الدرر فی مناسک من حج و اعتمر، ص101 و 114]۔</ref>
سطر 128: سطر 128:
===مزار===
===مزار===
کتاب ''[[اجساد جاویدان کتاب|اجساد جاویدان]]'' (جس کا عربی ترجمہ بعنوان ''[[الاجساد الخالدہ (کتاب)|الأجساد الخالدۃ]]'' [[بیروت (شہر)|بیروت]] سے شائع ہوا ہے) نے حضرت عبداللہ بن [[عبدالمطلب]] کے موجودہ مدفن کے بارے میں صحیح ترین معلومات فراہم کی ہیں اور کتاب کے مؤلف [[علی اکبر مہدی پور]] کا کہنا ہے کہ عاشقان [[اہل بیت]] قبور شہداء کے بعد [[اسمعیل بن جعفر صادق]] کا زیارت نامہ پڑھنے کے ساتھ ہی [[مسجد النبی)]] کے قریب جناب عبداللہ کی قبر شریف کی زیارت کریں۔
کتاب ''[[اجساد جاویدان کتاب|اجساد جاویدان]]'' (جس کا عربی ترجمہ بعنوان ''[[الاجساد الخالدہ (کتاب)|الأجساد الخالدۃ]]'' [[بیروت (شہر)|بیروت]] سے شائع ہوا ہے) نے حضرت عبداللہ بن [[عبدالمطلب]] کے موجودہ مدفن کے بارے میں صحیح ترین معلومات فراہم کی ہیں اور کتاب کے مؤلف [[علی اکبر مہدی پور]] کا کہنا ہے کہ عاشقان [[اہل بیت]] قبور شہداء کے بعد [[اسمعیل بن جعفر صادق]] کا زیارت نامہ پڑھنے کے ساتھ ہی [[مسجد النبی)]] کے قریب جناب عبداللہ کی قبر شریف کی زیارت کریں۔
مؤلف کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] کے والد ماجد جناب عبداللہ کا جسم مطہر 1447 سال بعد [[مدینہ منورہ]] میں ظاہر ہوا جبکہ بالکل تر و تازہ تھا۔ ان کی قبر مسجد النبی کے قریب واقع ہوئی تھی اور [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] [[مدینہ]] مشرف ہونے کے بعد اس کی زیارت کرتے تھے۔ سعودی حکومت نے [[وہابیت]] کی مذموم روش کے تحت سنہ 1394 ہجری قمری کو ان کی قبر منہدم کرکے زمین کے برابر کردی تاکہ ان کا کوئی نام و نشان تک باقی نہ رہے؛ لیکن چونکہ خداوند متعال نے ارادہ فرمایا تھا کہ [[اہل بیت|اس خاندان]] کی عظمت زمانے کی کشمکش میں محفوظ رہے چنانچہ قبر کا ایک حصہ کھل گیا اور ان کا جسم مطہر تر و تازہ حالت میں نمایاں ہوا۔ یہ واقعہ ہزاروں تماشائیوں کی موجودگی میں رونما ہوا لہذا سعودی حکمرانوں نے مجبور ہوکر جسم مطہر کو عزت و احترام کے ساتھ قبرستان [[جنۃ البقیع|بقیع]] میں منتقل کرکے شہداء کی قبروں کے قریب سپرد خاک کردیا۔ جناب عبداللہ کا مدفن موجودہ زمانے میں بقیع میں واضح اور معروف ہے۔<ref>مهدی پورو اجساد جاويدان، ص45-47</ref>
مؤلف کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہؐ]] کے والد ماجد جناب عبداللہ کا جسم مطہر 1447 سال بعد [[مدینہ منورہ]] میں ظاہر ہوا جبکہ بالکل تر و تازہ تھا۔ ان کی قبر مسجد النبی کے قریب واقع ہوئی تھی اور [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] [[مدینہ]] مشرف ہونے کے بعد اس کی زیارت کرتے تھے۔ سعودی حکومت نے [[وہابیت]] کی مذموم روش کے تحت سنہ 1394 ہجری قمری کو ان کی قبر منہدم کرکے زمین کے برابر کردی تاکہ ان کا کوئی نام و نشان تک باقی نہ رہے؛ لیکن چونکہ خداوند متعال نے ارادہ فرمایا تھا کہ [[اہل بیت|اس خاندان]] کی عظمت زمانے کی کشمکش میں محفوظ رہے چنانچہ قبر کا ایک حصہ کھل گیا اور ان کا جسم مطہر تر و تازہ حالت میں نمایاں ہوا۔ یہ واقعہ ہزاروں تماشائیوں کی موجودگی میں رونما ہوا لہذا سعودی حکمرانوں نے مجبور ہوکر جسم مطہر کو عزت و احترام کے ساتھ قبرستان [[جنۃ البقیع|بقیع]] میں منتقل کرکے شہداء کی قبروں کے قریب سپرد خاک کردیا۔ جناب عبداللہ کا مدفن موجودہ زمانے میں بقیع میں واضح اور معروف ہے۔<ref>مهدی پورو اجساد جاويدان، ص45-47</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 179: سطر 179:
[[en:'Abd Allah b. 'Abd al-Muttalib]]
[[en:'Abd Allah b. 'Abd al-Muttalib]]
[[id:Abdullah bin Abdul Muththalib]]
[[id:Abdullah bin Abdul Muththalib]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]
[[Category:بنو‌ہاشم]]
[[Category:پیغمبر اسلام کے اجداد]]
[[Category:مدینہ میں مدفون افراد]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ سوم مقالات]]


[[زمرہ:بنو‌ہاشم]]
[[زمرہ:بنو‌ہاشم]]
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم