مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Noorkhan
imported>Noorkhan
سطر 114: سطر 114:
"عبداللہ قافلۂ [[قریش]] کے ہمراہ [[شام]] کی طرف روانہ ہوئے اور واپسی میں بیماری کی وجہ سے قبیلہ [[بنو نجار]] کے ہاں رک گئے۔ قافلۂ [[قریش]] [[مکہ]] پہنچا تو [[عبدالمطلب]] نے ان کا حال پوچھا اور اپنے بڑے فرزند [[حارث بنی عبدالمطلب]] کو ان کے پاس [[یثرب]] روانہ کیا؛ لیکن حارث [[یثرب]] پہنچے تو عبداللہ وفات پا چکے تھے۔
"عبداللہ قافلۂ [[قریش]] کے ہمراہ [[شام]] کی طرف روانہ ہوئے اور واپسی میں بیماری کی وجہ سے قبیلہ [[بنو نجار]] کے ہاں رک گئے۔ قافلۂ [[قریش]] [[مکہ]] پہنچا تو [[عبدالمطلب]] نے ان کا حال پوچھا اور اپنے بڑے فرزند [[حارث بنی عبدالمطلب]] کو ان کے پاس [[یثرب]] روانہ کیا؛ لیکن حارث [[یثرب]] پہنچے تو عبداللہ وفات پا چکے تھے۔


حرم مطهر جناب عبدالله در بستر تاريخ
===عبداللہ بن عبدالمطلب کا ترکہ===
===عبداللہ بن عبدالمطلب کا ترکہ===
* ایک کنیز بنام [[ام ایمن]]،
* ایک کنیز بنام [[ام ایمن]]،
سطر 124: سطر 125:


عبداللہ بن [[عبدالمطلب]] کی قبر شریف [[مدینہ]] میں ہے اور اس کی [[زیارت]] [[مستحب|مستحبات]] میں سے ہے۔<ref>[http://www.noorlib.ir/view/fa/book/bookview/image/13233 کاشف الغطاء، قلائد الدرر فی مناسک من حج و اعتمر، ص101 و 114]۔</ref>
عبداللہ بن [[عبدالمطلب]] کی قبر شریف [[مدینہ]] میں ہے اور اس کی [[زیارت]] [[مستحب|مستحبات]] میں سے ہے۔<ref>[http://www.noorlib.ir/view/fa/book/bookview/image/13233 کاشف الغطاء، قلائد الدرر فی مناسک من حج و اعتمر، ص101 و 114]۔</ref>
===عبداللہ بن عبدالمطلب کا مزار===
کتاب ''[[اجساد جاویدان کتاب|اجساد جاویدان]]'' (جس کا عربی ترجمہ بعنوان ''[[الاجساد الخالدہ (کتاب)|الأجساد الخالدۃ]]'' [[بیروت (شہر)|بیروت]] سے شائع ہوا ہے) نے حضرت عبداللہ بن [[عبدالمطلب]] کے موجودہ مدفن کے بارے میں صحیح ترین معلومات فراہم کی ہیں اور کتاب کے مؤلف [[علی اکبر مہدی پور]] کا کہنا ہے کہ عاشقان [[اہل بیت]] قبور شہداء کے بعد [[اسمعیل بن جعفر صادق]] کا زیارت نامہ پڑھنے کے ساتھ ہی [[مسجد النبی(ص)]] کے قریب جناب عبداللہ کی قبر شریف کی زیارت کریں۔
مؤلف کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] کے والد ماجد جناب عبداللہ کا جسم مطہر 1447 سال بعد [[مدینہ منورہ]] میں ظاہر ہوا جبکہ بالکل تر و تازہ تھا۔ ان کی قبر [[مسجد النبی(ص)]] کے قریب واقع ہوئی تھی اور [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] [[مدینہ]] مشرف ہونے کے بعد اس کی زیارت کرتے تھے۔ سعودی حکومت نے [[وہابیت]] کی مذموم روش کے تحت سنہ 1394 ہجری قمری کو ان کی قبر منہدم کرکے زمین کے برابر کردی تاکہ ان کا کوئی نام و نشان تک باقی نہ رہے؛ لیکن چونکہ خداوند متعال نے ارادہ فرمایا تھا کہ [[اہل بیت|اس خاندان]] کی عظمت زمانے کی کشمکش میں محفوظ رہے چنانچہ قبر کا ایک حصہ کھل گیا اور ان کا جسم مطہر تر و تازہ حالت میں نمایاں ہوا۔ یہ واقعہ ہزاروں تماشائیوں کی موجودگی میں رونما ہوا لہذا سعودی حکمرانوں نے مجبور ہوکر جسم مطہر کو عزت و احترام کے ساتھ قبرستان [[جنۃ البقیع|بقیع]] میں منتقل کرکے شہداء کی قبروں کے قریب سپرد خاک کردیا۔ جناب عبداللہ کا مدفن موجودہ زمانے میں بقیع میں واضح اور معروف ہے۔<ref>مهدی پورو اجساد جاويدان، ص45-47</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف