مندرجات کا رخ کریں

"عبد اللہ بن عبد المطلب" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
سطر 59: سطر 59:
کہا گیا ہے کہ جب [[عبدالمطلب علیہ السلام]] [[چاہ زمزم]] کھودنے میں مصروف تھے تو ان کا صرف ایک فرزند تھا۔ اس زمانے میں [[قریش]] نے ان کی مخالفت کا آغاز کیا اور سب مدعی ہوئے کہ انہیں بھی اس اعزاز میں حصہ ملنا چاہئے۔ [[عبدالمطلب]] نے دیکھا کہ [[قریش]] ان کی مخالفت کررہے ہیں اور دفاع کے لئے ان کا صرف ایک بیٹا ہے تو انھوں نے [[نذر]] مانی کہ اگر خداوند متعال انہیں 10 بیٹے عطا کرے تو ان میں سے ایک کو اللہ کی راہ میں، [[خانۂ کعبہ]] کے پہلو میں قربان کریں گے۔ ان کے بیٹوں کی تعداد 10 ہوئی تو انھوں نے بیٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا تو قرعہ عبداللہ کے نام پر نکلا؛ لیکن لوگوں نے مخالف کردی چنانچہ فیصلہ ہوا کہ عبداللہ اور 10 اونٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے، اگر قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کی قربانی دی جائے اور اگر عبداللہ کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کا اضافہ کیا جائے اور اسی طرح اونٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے یہاں تک کہ قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے۔ قرعہ آخر کار عبداللہ اور 100 اونٹوں کے درمیان ڈالا گیا جو 100 اونٹوں کے نام نکلا۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ص103۔</ref>
کہا گیا ہے کہ جب [[عبدالمطلب علیہ السلام]] [[چاہ زمزم]] کھودنے میں مصروف تھے تو ان کا صرف ایک فرزند تھا۔ اس زمانے میں [[قریش]] نے ان کی مخالفت کا آغاز کیا اور سب مدعی ہوئے کہ انہیں بھی اس اعزاز میں حصہ ملنا چاہئے۔ [[عبدالمطلب]] نے دیکھا کہ [[قریش]] ان کی مخالفت کررہے ہیں اور دفاع کے لئے ان کا صرف ایک بیٹا ہے تو انھوں نے [[نذر]] مانی کہ اگر خداوند متعال انہیں 10 بیٹے عطا کرے تو ان میں سے ایک کو اللہ کی راہ میں، [[خانۂ کعبہ]] کے پہلو میں قربان کریں گے۔ ان کے بیٹوں کی تعداد 10 ہوئی تو انھوں نے بیٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا تو قرعہ عبداللہ کے نام پر نکلا؛ لیکن لوگوں نے مخالف کردی چنانچہ فیصلہ ہوا کہ عبداللہ اور 10 اونٹوں کے درمیان قرعہ ڈالا جائے، اگر قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کی قربانی دی جائے اور اگر عبداللہ کے نام پر نکلے تو 10 اونٹوں کا اضافہ کیا جائے اور اسی طرح اونٹوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے یہاں تک کہ قرعہ اونٹوں کے نام پر نکلے۔ قرعہ آخر کار عبداللہ اور 100 اونٹوں کے درمیان ڈالا گیا جو 100 اونٹوں کے نام نکلا۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ص103۔</ref>


[[رسول اللہ(ص)]] اس قضیئے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: {{حدیث|"‌أنا ابنُ الذَبیحَین:}}میں دو ذبیحوں (قربانیوں) کا فرزند ہوں"۔ [[امام رضا(ع)]] اس روایت کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: [[حضرت اسمعیل علیہ السلام|اسمعیل]] اور عبداللہ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج12، ص122۔</ref>
[[رسول اللہ(ص)]] اس قضیئے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: <font color = green>'''{{حدیث|"‌أنا ابنُ الذَبیحَین: میں دو ذبیحوں (قربانیوں) کا فرزند ہوں}}'''</font>"۔ [[امام رضا(ع)]] اس روایت کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: [[حضرت اسمعیل علیہ السلام|اسمعیل]] اور عبداللہ۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج12، ص122۔</ref>


[[علی دوانی]] نذر [[عبدالمطلب]] کو [[بنو امویہ|امویوں]] کے ذہنوں کا گھڑا ہوا افسانہ سمجھتے ہیں جو انھوں نے [[رسول اکرم(ص)]] اور [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی قدر و منزلت گھٹانے کی غرض سے بنایا ہے۔<ref>دوانی، تاریخ اسلام از آغاز تا هجرت، ص54۔</ref>
[[علی دوانی]] نذر [[عبدالمطلب]] کو [[بنو امویہ|امویوں]] کے ذہنوں کا گھڑا ہوا افسانہ سمجھتے ہیں جو انھوں نے [[رسول اکرم(ص)]] اور [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی قدر و منزلت گھٹانے کی غرض سے بنایا ہے۔<ref>دوانی، تاریخ اسلام از آغاز تا هجرت، ص54۔</ref>
گمنام صارف