مندرجات کا رخ کریں

"جعفر بن ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 102: سطر 102:


نیز یہ آیت ـ جہاں ارشاد ہوتا ہے: <font color = green>{{قرآن کا متن|'''أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ ﴿39﴾'''|ترجمہ=([[جہاد]] کی) اجازت دی جاتی ہے انہیں جن پر جنگ مسلط کی گئی اس لئے کہ ان پر ظلم ہوا ہے، اور بلاشبہ اللہ ان کی مدد پر بہت زیادہ قادر ہے|سورت=[[سورہ حج]]|آیت=39}}</font> ـ [[علی(ع)]] اور جعفر کی شان میں نازل ہوئی ہے۔<ref>القمی، وہی ماخذ، ج2، ص84۔</ref>
نیز یہ آیت ـ جہاں ارشاد ہوتا ہے: <font color = green>{{قرآن کا متن|'''أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا ۚ وَإِنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ ﴿39﴾'''|ترجمہ=([[جہاد]] کی) اجازت دی جاتی ہے انہیں جن پر جنگ مسلط کی گئی اس لئے کہ ان پر ظلم ہوا ہے، اور بلاشبہ اللہ ان کی مدد پر بہت زیادہ قادر ہے|سورت=[[سورہ حج]]|آیت=39}}</font> ـ [[علی(ع)]] اور جعفر کی شان میں نازل ہوئی ہے۔<ref>القمی، وہی ماخذ، ج2، ص84۔</ref>
==مہاجرین حبشہ کے سربراہ==
سنہ 5 بعد از [[بعثت]] میں [[کافر|کفار]] کے ہاتھ مسلمانوں کی اذیت و آزار میں شدت آئی تو مسلمانوں کی ایک جماعت نے [[رسول خدا(ص)]] کے حکم پر [[ہجرت حبشہ|حبشہ]] کی طرف [[ہجرت]] کی اور [[مہاجرین]] کی اس جماعت کے سربراہ جعفر بن ابی طالب تھے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص323۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج4، ص34۔</ref> مروی ہے کہ یہ قافلہ 82 مردوں اور متعدد بچوں اور خواتین پر مشتمل تھا۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج18، ص412۔</ref>
[[رسول اکرم(ص)]] نے [[مہاجرین]] سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: <font color = green>'''{{حدیث|حبشہ کی طرف ہجرت کرو کیونکہ حبشہ کا بادشاہ ایک صالح اور عادل شخص ہے اور کسی پر بھی ظلم روا نہیں رکھتا؛ وہاں چلے جاؤ یہاں تک کہ خداوند متعال مسلمانوں کے کام میں کشادگی فرما دے}}'''</font>۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج18، ص412۔</ref>
[[نجاشی (حبشہ کا بادشاہ)|نجاشی]] نے مسلمان [[مہاجرین]] کی حبشہ آمد پر انہیں اپنے دربار میں بلوایا تو جعفر بن ابی طالب نے نجاشی سے مخاطب ہوکر کہا: '''{{حدیث|جو کچھ میں نے اپنے راہنما اور [[رسول اللہ|پیغمبر]] سے سنا ہے وہ آپ کو سنا دیتا ہوں}}'''۔ بعد ازاں جعفر نے [[اسلام]] کے ترجمان کی حیثیت سے کہا: '''{{حدیث|ہمارے ہاں ایک پیغمبر آئے ہیں جنہوں نے ہمیں بتوں کی پوجا اور سودخوری ترک کرنے کا حکم دیا ہے، ہمیں غیر حق قتل اور خونریزی اور ظلم و جبر، فحاشی اور پلیدی سے منع کیا ہے اور پابند کردیا ہے کہ ہم [[نماز]] بجا لائیں، [[زکوۃ]] ادا کریں، عدل و انصاف برتیں، اپنوں کے ساتھ احسان کریں}}'''۔
بعد ازاں نجاشی نے پوچھا: جو کچھ تمہارے پیغمبر خدا کی طرف سے لائے ہیں کیا اس میں سے کچھ تمہارے پاس ہے؟
جعفر نے [[سورہ مریم]] کی بعض آیات کریمہ کی تلاوت کی جن میں [[حضرت مریم سلام اللہ علیہا|حضرت مریم]] اور [[حضرت عیسی علیہ السلام|حضرت عیسی]] علیہما السلام  کی شان و منزلت بیان ہوئی ہے۔ نجاشی نے [[قرآن|قرآنی]] آیات سن کر شدید گریہ کیا۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج18، ص415۔</ref>
نجاشی نے جعفر کا خطاب سننے کے بعد عطیات لاکر مسلمانوں کے حبشہ سے نکالے جانے کی درخواست کے لئے آنے والے مشرکین کی درخواست کو مسترد کردیا اور انہیں حبشہ سے نکال باہر کیا چنانچہ مسلمانوں نے پورے امن و سلامتی کے ساتھ حبشہ میں قیام کیا۔<ref>امین العاملي، اعیان الشیعة، ج4، ص123۔</ref>
مسلمان [[سنہ 6 ہجری]] کے اواخر تک حبشہ میں قیام پذیر تھے۔ [[رسول خدا(ص) نے [[غزوہ خیبر]] سے قبل [[نجاشی]] سے تقاضا کیا کہ مسلمان مہاجرین کو وطن لوٹا دے۔ نجاشی نے بھی تعمیل کی، اور مسلمان ہوئے اور جعفر اور دوسرے مسلمانوں کو [[رسول اللہ(ص)]] کے سفیر [[عمرو بن امیہ ضمری]] کے ہمراہ دو کشتیوں کے ذریعے [[مدینہ]] روانہ کیا۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینة دمشق، ج45، ص430۔</ref>


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==
گمنام صارف