مندرجات کا رخ کریں

"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق

17 بائٹ کا اضافہ ،  13 مارچ 2019ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{احکام}}
{{احکام}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
[[اللہ]] کی خشنودی کے قصد سے کچھ خاص آداب کے ساتھ ہاتھ اور چہرے کو دھونے نیز سر اور پاؤں کا مسح انجام دینے کو '''وُضو''' کہا جاتا ہے۔ اور وہ آداب خود سے [[مستحب]] ہیں لیکن [[نماز]], [[طواف]] اور بعض دوسری [[عبادت|عباتوں]] کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ہیں۔ وضو کے بغیر [[قرآن]] اور اللہ تعالی کے نام کو چھونا [[جائز]] نہیں ہے۔ بعض موارد جیسے [[مسجد]] میں داخل ہونے اور قرآن کریم کی [[تلاوت]] کرنے کے لئے وضو لینا مستحب ہے۔ [[تاریخ|تاریخی]] مآخذ کے مطابق وضو کا حکم [[پیغمبر اکرمؑ]] کی [[بعثت]] کے ابتدائی دنوں [[مکہ]] میں آیا۔ [[آیۂ وضو|سورہ مائدہ کی چھٹی آیہ]] اور اسی طرح 400 سے زیادہ [[حدیث|احادیث]] وضو کے بارے میں [[معصومینؑ]] سے نقل ہوئی ہیں۔ وضو کرنا یا بعض دفعہ تجدید وضو کرنا، احادیث میں [[گناہ]] پاک ہونے, غصہ ختم ہونے, طول عمر, [[محشر]] میں چہرہ نورانی ہونے, اور رزق زیادہ ہونے کا سبب قرار دیا ہے۔
[[اللہ]] کی خشنودی کے قصد سے کچھ خاص آداب کے ساتھ ہاتھ اور چہرے کو دھونے نیز سر اور پاؤں کا مسح انجام دینے کو '''وُضو''' کہا جاتا ہے۔ اور وہ آداب خود سے [[مستحب]] ہیں لیکن [[نماز]]، [[طواف]] اور بعض دوسری [[عبادت|عباتوں]] کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ہیں۔ وضو کے بغیر [[قرآن]] اور اللہ تعالی کے نام کو چھونا [[جائز]] نہیں ہے۔ بعض موارد جیسے [[مسجد]] میں داخل ہونے اور قرآن کریم کی [[تلاوت]] کرنے کے لئے وضو لینا مستحب ہے۔ [[تاریخ|تاریخی]] مآخذ کے مطابق وضو کا حکم [[پیغمبر اکرمؑ]] کی [[بعثت]] کے ابتدائی دنوں [[مکہ]] میں آیا۔ [[آیۂ وضو|سورہ مائدہ کی چھٹی آیہ]] اور اسی طرح 400 سے زیادہ [[حدیث|احادیث]] وضو کے بارے میں [[معصومینؑ]] سے نقل ہوئی ہیں۔ وضو کرنا یا بعض دفعہ تجدید وضو کرنا، احادیث میں [[گناہ]] پاک ہونے، غصہ ختم ہونے، طول عمر، [[محشر]] میں چہرہ نورانی ہونے، اور رزق زیادہ ہونے کا سبب قرار دیا ہے۔


وضو کو ترتیبی اور ارتماسی؛ دو طریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے۔ ترتیبی وضو میں پہلے چہرہ اور پھر دایاں ہاتھ اور اس کے بعد بایاں ہاتھ دھویا جاتا ہے۔ پھر سر کا مسح اور اس کے بعد دایاں پاؤں کا مسح اور پھر بایاں پاؤں کا مسح کیا جاتا ہے۔ لیکن ارتماسی وضو میں چہرہ اور ہاتھوں کو پانی میں ڈبویا جاتا ہے پھر سر اور پاؤں کا مسح کیا جاتا ہے۔ اور اگر زخم سے پٹی کھولنا سخت ہو یا ضرر ہو تو اس صورت میں [[جبیره|وضو جبیرہ]] لیا جائے گا۔
وضو کو ترتیبی اور ارتماسی؛ دو طریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے۔ ترتیبی وضو میں پہلے چہرہ اور پھر دایاں ہاتھ اور اس کے بعد بایاں ہاتھ دھویا جاتا ہے۔ پھر سر کا مسح اور اس کے بعد دایاں پاؤں کا مسح اور پھر بایاں پاؤں کا مسح کیا جاتا ہے۔ لیکن ارتماسی وضو میں چہرہ اور ہاتھوں کو پانی میں ڈبویا جاتا ہے پھر سر اور پاؤں کا مسح کیا جاتا ہے۔ اور اگر زخم سے پٹی کھولنا سخت ہو یا ضرر ہو تو اس صورت میں [[جبیره|وضو جبیرہ]] لیا جائے گا۔


وضو میں ہاتھ کے دھونے نیز سر اور پاؤں کے مسح میں [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے درمیان اختلاف ہے؛ جیسے شیعہ ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں لیکن اہل سنت ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔ احادیث کے مآخذ کے مطابق [[خلیفۂ دوم]] کی [[خلافت]] کے آخر تک مسلمانوں کے درمیان وضو کے بارے میں کوئی اہم اختلاف نہیں تھا اور سب ایک ہی طریقے(شیعوں کا طریقہ) سے وضو کرتے تھے۔ [[اسلام|اسلامی]] مآخذ, وضو میں شیعہ اور سنی کے اختلاف کو [[تیسرے خلیفے]] کے دور سے قرار دیتے ہیں۔
وضو میں ہاتھ کے دھونے نیز سر اور پاؤں کے مسح میں [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے درمیان اختلاف ہے؛ جیسے شیعہ ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں لیکن اہل سنت ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔ احادیث کے مآخذ کے مطابق [[خلیفۂ دوم]] کی [[خلافت]] کے آخر تک مسلمانوں کے درمیان وضو کے بارے میں کوئی اہم اختلاف نہیں تھا اور سب ایک ہی طریقے(شیعوں کا طریقہ) سے وضو کرتے تھے۔ [[اسلام|اسلامی]] مآخذ، وضو میں شیعہ اور سنی کے اختلاف کو [[تیسرے خلیفے]] کے دور سے قرار دیتے ہیں۔


==مفهوم‌شناسی==
==مفهوم‌شناسی==
سطر 16: سطر 16:
:<font color=green>{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا إِذا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاهِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَ أَیدِیکُمْ إِلَی الْمَرافِقِ وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَینِ'''}}</font>
:<font color=green>{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا إِذا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاهِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَ أَیدِیکُمْ إِلَی الْمَرافِقِ وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَینِ'''}}</font>
(ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)<ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref>
(ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)<ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref>
وضو لینا خود ایک مستحب عمل ہے۔<ref>شیخ انصاری، کتاب الطهاره، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸۲.</ref> اور [[نماز میت]] کے علاوہ دیگر [[نماز|نمازیں]], [[طواف]], [[قرآن]] کے حروف کو چَھونے اور [[اللہ تعالی]] کے نام کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا [[واجب]] ہے۔<ref>فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> اور [[پیغمبر اکرمؐ]], [[ائمہ|ائمہؑ]] اور [[حضرت زہرا|حضرت زہراؑ]] کے ناموں کو چھونے کے لئے بھی احتیاط واجب کی بنا پر وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> اور بعض موارد؛ جیسے [[مساجد]] اور ائمہ کے [[حرم]] میں داخل ہونے کے لئے, قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور قرآن کو ساتھ رکھنے اور اہل قبور کی [[زیارت]] کرنے کیلئے وضو کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref>
وضو لینا خود ایک مستحب عمل ہے۔<ref>شیخ انصاری، کتاب الطهاره، ۱۴۱۵ق، ج۲، ص۸۲.</ref> اور [[نماز میت]] کے علاوہ دیگر [[نماز|نمازیں]]، [[طواف]]، [[قرآن]] کے حروف کو چَھونے اور [[اللہ تعالی]] کے نام کو لمس کرنے کے لئے وضو کرنا [[واجب]] ہے۔<ref>فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> اور [[پیغمبر اکرمؐ]]، [[ائمہ|ائمہؑ]] اور [[حضرت زہرا|حضرت زہراؑ]] کے ناموں کو چھونے کے لئے بھی احتیاط واجب کی بنا پر وضو کرنا واجب ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref> اور بعض موارد؛ جیسے [[مساجد]] اور ائمہ کے [[حرم]] میں داخل ہونے کے لئے، قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور قرآن کو ساتھ رکھنے اور اہل قبور کی [[زیارت]] کرنے کیلئے وضو کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>فلاح‌زاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۰.</ref>
===وضو کی اقسام===
===وضو کی اقسام===
[[File:Wudu - face.JPG|120px|thumbnail|چہرہ کا دھونا]]
[[File:Wudu - face.JPG|120px|thumbnail|چہرہ کا دھونا]]
سطر 33: سطر 33:
وضو بعض صورتوں میں باطل ہوتی ہے، فقہی مآخذ میں وضو باطل کرنے والی چیزوں (مبطلات وضو) کو [[حدث اصغر]] کہا جاتا ہے۔<ref> فیض کاشانی، رسائل، ۱۴۲۹ق، ج۲، رساله۴، ص۲۲.</ref> ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
وضو بعض صورتوں میں باطل ہوتی ہے، فقہی مآخذ میں وضو باطل کرنے والی چیزوں (مبطلات وضو) کو [[حدث اصغر]] کہا جاتا ہے۔<ref> فیض کاشانی، رسائل، ۱۴۲۹ق، ج۲، رساله۴، ص۲۲.</ref> ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں:
*پیشاب، پاخانہ یا معدے کی ہوا کا خارج ہونا۔
*پیشاب، پاخانہ یا معدے کی ہوا کا خارج ہونا۔
*آنکھوں کی بینائی اور کانوں کی سماعت پر غالب آجانے والی نیند, لیکن اگر کان سن سکتے ہوں تو وضو باطل نہیں ہوتی ہے۔<ref> یزدی، العروة‌ الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۳۰-۳۳۱؛ فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref>
*آنکھوں کی بینائی اور کانوں کی سماعت پر غالب آجانے والی نیند، لیکن اگر کان سن سکتے ہوں تو وضو باطل نہیں ہوتی ہے۔<ref> یزدی، العروة‌ الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۳۰-۳۳۱؛ فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref>
*وہ چیزیں جو [[عقل]] کو زائل کر دیتی ہیں  مثلا دیوانگی، مستی یا بے ہوشی۔<ref> یزدی، العروة‌ الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۳۰-۳۳۱؛ فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref>
*وہ چیزیں جو [[عقل]] کو زائل کر دیتی ہیں  مثلا دیوانگی، مستی یا بے ہوشی۔<ref> یزدی، العروة‌ الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۳۰-۳۳۱؛ فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref>
*[[استحاضہ]] کا خون۔
*[[استحاضہ]] کا خون۔
سطر 40: سطر 40:
پڑھا ہے۔ لیکن شیعہ فقہاء کے مطابق <font color=green>{{حدیث|'''«لامَسْتم»'''}}</font> ہمبستری کیلئے کنایہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۲۵.</ref>
پڑھا ہے۔ لیکن شیعہ فقہاء کے مطابق <font color=green>{{حدیث|'''«لامَسْتم»'''}}</font> ہمبستری کیلئے کنایہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۲۵.</ref>


==وضو, شیعہ اور اہل سنت میں فرق ==
==وضو، شیعہ اور اہل سنت میں فرق ==
[[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے مابین وضو میں ہاتھ دھونے اور سر اور پاؤں کے مسح کے طریقے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>قمی، «چگونگی انجام وضو نزد فریقین (۱)»، ص۲۹-۳۰.</ref>
[[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] کے مابین وضو میں ہاتھ دھونے اور سر اور پاؤں کے مسح کے طریقے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>قمی، «چگونگی انجام وضو نزد فریقین (۱)»، ص۲۹-۳۰.</ref>
شیعہ اور [[سنی]] میں زیادہ تر اختلاف سورہ مائدہ کی چھٹی آیت سے اقتباس اور مفہوم میں ہے۔ یا اس کی قرائت کے اختلاف کی وجہ سے ہے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۶.</ref> شیعہ, معصوم کی روایات کے پیش نظر <ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۹.</ref>، <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> اس آیہ شریفہ میں ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں, اہل سنت کی چاروں مذاہب کے خلاف کہ جو ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۳.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب اسے مستحب سمجھتی ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۸.</ref>  
شیعہ اور [[سنی]] میں زیادہ تر اختلاف سورہ مائدہ کی چھٹی آیت سے اقتباس اور مفہوم میں ہے۔ یا اس کی قرائت کے اختلاف کی وجہ سے ہے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۶.</ref> شیعہ، معصوم کی روایات کے پیش نظر <ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۹.</ref>، <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> اس آیہ شریفہ میں ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں، اہل سنت کی چاروں مذاہب کے خلاف کہ جو ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۳.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب اسے مستحب سمجھتی ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۸.</ref>  


[[اہل سنت]] کی چاروں مذاہب وضو میں پاؤں کو ٹخنے سمیت دھونے [[واجب]] سمجھتے ہیں،<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۴.</ref> جبکہ شیعہ پاوں کی انگلیوں کے نوک سے ٹخنوں تک مسح کرنے کے قائل ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> فقہ شیعہ کے مطابق یہ مسح بھی وضو کی تری سے ہونی چاہیے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> اسی طرح مالکی اور حنفی, وضو میں ترتیب اور حنفی اور شافعی موالات کو واجب نہیں سمجھتے ہیں۔ لیکن شیعہ اور اہل سنت کی دوسری مذاہب ان کی رعایت کرنے کو بھی واجب سمجھتے ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۲.</ref>
[[اہل سنت]] کی چاروں مذاہب وضو میں پاؤں کو ٹخنے سمیت دھونے [[واجب]] سمجھتے ہیں،<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۴.</ref> جبکہ شیعہ پاوں کی انگلیوں کے نوک سے ٹخنوں تک مسح کرنے کے قائل ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> فقہ شیعہ کے مطابق یہ مسح بھی وضو کی تری سے ہونی چاہیے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۱و۱۲.</ref> اسی طرح مالکی اور حنفی، وضو میں ترتیب اور حنفی اور شافعی موالات کو واجب نہیں سمجھتے ہیں۔ لیکن شیعہ اور اہل سنت کی دوسری مذاہب ان کی رعایت کرنے کو بھی واجب سمجھتے ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۱۲.</ref>


بعض موقعوں پر وضو میں تقیہ کیا حاتا ہے: علی ابن یقطین کو جو [[بنی عباس]] کی حکومتی افراد میں شامل ہوتا تھا [[امام کاظم|امام کاظمؑ]] نے اسے اہل سنت کی طرح وضو کرنے کا حکم دیا تاکہ [[ہارون الرشید]] کو اس کا [[شیعہ]] ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہوسکے۔<ref>ر. ک. شیخ مفید، الإرشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ۲۲۷-۲۲۸.</ref> امام موسی کاظمؑ نے اس سے پہلے علی ابن یقطین کو عباسی حکومت میں رہ کر شیعوں کی خدمت کرنے کا حکم دیا تھا۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref> جبکہ دوسرے شیعوں کو بنی عباسی کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے سے منع کرتے تھے۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref>
بعض موقعوں پر وضو میں تقیہ کیا حاتا ہے: علی ابن یقطین کو جو [[بنی عباس]] کی حکومتی افراد میں شامل ہوتا تھا [[امام کاظم|امام کاظمؑ]] نے اسے اہل سنت کی طرح وضو کرنے کا حکم دیا تاکہ [[ہارون الرشید]] کو اس کا [[شیعہ]] ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہوسکے۔<ref>ر. ک. شیخ مفید، الإرشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ۲۲۷-۲۲۸.</ref> امام موسی کاظمؑ نے اس سے پہلے علی ابن یقطین کو عباسی حکومت میں رہ کر شیعوں کی خدمت کرنے کا حکم دیا تھا۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref> جبکہ دوسرے شیعوں کو بنی عباسی کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے سے منع کرتے تھے۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref>
سطر 58: سطر 58:
جو کچھ [[کنز العمال|کَنْزُ العُمّال]]<ref>متقی هندی، کنز العمال، ۱۴۰۶ق، ج۹، ص۴۴۳، ح۲۶۸۹۰.</ref> یا بعض دوسرے مآخذ میں ذکر ہوا اس کے مطابق <ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۳.</ref> بعض محققوں کا کہنا ہے کہ وضو میں اختلاف [[عثمان بن عفان|تیسرے خلیفے]] کے دور سے مسلمانوں میں ظاہر ہوا ہے۔<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۳.</ref> موزے پر سے مسح کرنے کے بارے میں [[امام علی(ع)]] و عمر بن خطاب کے درمیان اختلاف کو استناد کرتے ہوئے سید علی شهرستانی کا کہنا ہے کہ عثمان ابن عفان کے برعکس دوسرا خلیفہ پاؤں کو نہیں دھوتے تھے بلکہ وہ بھی پاؤں کا مسح کرتے تھے۔<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۴-۳۵.</ref>
جو کچھ [[کنز العمال|کَنْزُ العُمّال]]<ref>متقی هندی، کنز العمال، ۱۴۰۶ق، ج۹، ص۴۴۳، ح۲۶۸۹۰.</ref> یا بعض دوسرے مآخذ میں ذکر ہوا اس کے مطابق <ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۳.</ref> بعض محققوں کا کہنا ہے کہ وضو میں اختلاف [[عثمان بن عفان|تیسرے خلیفے]] کے دور سے مسلمانوں میں ظاہر ہوا ہے۔<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۳.</ref> موزے پر سے مسح کرنے کے بارے میں [[امام علی(ع)]] و عمر بن خطاب کے درمیان اختلاف کو استناد کرتے ہوئے سید علی شهرستانی کا کہنا ہے کہ عثمان ابن عفان کے برعکس دوسرا خلیفہ پاؤں کو نہیں دھوتے تھے بلکہ وہ بھی پاؤں کا مسح کرتے تھے۔<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۴-۳۵.</ref>


شیعہ [[آیۂ وضو]] اور وضو کے بارے میں منقول روایات پر اعتماد کرتے ہوئے قائل ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ اور ان کے اصحاب اہل سنت کی طرح پاؤں نہیں دھوتے تھے بلکہ شیعوں کی طرح پاؤں کا مسح کرتے تھے۔<ref>بهبهانی، مسح پاها در وضو، ۱۳۹۵ش، ص۲۶-۴۲.</ref> ہاتھ دھونے کے بارے میں بھی پیغمبر اکرمؐ سے بعض روایات نقل ہوئی ہیں جن میں آنحضرتؐ کا وضو شیعوں کی طرح ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کی تاکید ہے۔<ref>مراجعہ کریں: حرّ عاملی، وسائل الشیعه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۸۷-۳۹۰.</ref> شیعوں کے مطابق پاؤں دھونے کے بارے میں منقول روایات جن کو اہل سنت نے استناد کیا ہے, وہ ضعیف اور بےبنیاد ہیں اور آیۂ وضو سے بھی متضاد ہیں۔<ref>بهبهانی، مسح پاها در وضو، ۱۳۹۵ش، ص۳۱-۳۳.</ref>
شیعہ [[آیۂ وضو]] اور وضو کے بارے میں منقول روایات پر اعتماد کرتے ہوئے قائل ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ اور ان کے اصحاب اہل سنت کی طرح پاؤں نہیں دھوتے تھے بلکہ شیعوں کی طرح پاؤں کا مسح کرتے تھے۔<ref>بهبهانی، مسح پاها در وضو، ۱۳۹۵ش، ص۲۶-۴۲.</ref> ہاتھ دھونے کے بارے میں بھی پیغمبر اکرمؐ سے بعض روایات نقل ہوئی ہیں جن میں آنحضرتؐ کا وضو شیعوں کی طرح ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کی تاکید ہے۔<ref>مراجعہ کریں: حرّ عاملی، وسائل الشیعه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۸۷-۳۹۰.</ref> شیعوں کے مطابق پاؤں دھونے کے بارے میں منقول روایات جن کو اہل سنت نے استناد کیا ہے، وہ ضعیف اور بےبنیاد ہیں اور آیۂ وضو سے بھی متضاد ہیں۔<ref>بهبهانی، مسح پاها در وضو، ۱۳۹۵ش، ص۳۱-۳۳.</ref>


==آداب، مستحبات و فضایل==
==آداب، مستحبات و فضایل==
سطر 70: سطر 70:
*وضو کے وقت [[سورہ قدر|سورۂ قدر]] کی تلاوت کرنا<ref>فقہ الرضا، ص۷۰</ref>۔
*وضو کے وقت [[سورہ قدر|سورۂ قدر]] کی تلاوت کرنا<ref>فقہ الرضا، ص۷۰</ref>۔
==مستحب دعائیں==
==مستحب دعائیں==
روایات کے مطابق امام علیؑ وضو کے دَوران بعض [[دعا|دعائیں]] پڑھتے تھے۔ ان روایات کے مطابق جو بھی وضو کرتے ہوئے ان دعاؤں کو پڑھے تو وضو کے پانی کے ہر قطرے کے بدلے اللہ تعالی ایک [[فرشتہ]] خلق کرتا ہے جو قیامت تک اللہ تعالی کی [[تسبیح]], تقدیس اور [[تکبیر]] میں مشغول رہتا ہے اور قیامت تک اس کا ثواب وضو کرنے والے کے نام درج ہوگا۔<ref>کلینی، فروع کافی، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۱۸۴.</ref> دعاهای مذکور در ضمن انجام هر کدام از اعمال وضو عبارتند از:
روایات کے مطابق امام علیؑ وضو کے دَوران بعض [[دعا|دعائیں]] پڑھتے تھے۔ ان روایات کے مطابق جو بھی وضو کرتے ہوئے ان دعاؤں کو پڑھے تو وضو کے پانی کے ہر قطرے کے بدلے اللہ تعالی ایک [[فرشتہ]] خلق کرتا ہے جو قیامت تک اللہ تعالی کی [[تسبیح]]، تقدیس اور [[تکبیر]] میں مشغول رہتا ہے اور قیامت تک اس کا ثواب وضو کرنے والے کے نام درج ہوگا۔<ref>کلینی، فروع کافی، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۱۸۴.</ref> دعاهای مذکور در ضمن انجام هر کدام از اعمال وضو عبارتند از:
{{طومار}}
{{طومار}}


confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم