مندرجات کا رخ کریں

"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,415 بائٹ کا اضافہ ،  19 اگست 2015ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 74: سطر 74:
#تیمم کافی ہے۔<ref>آیت الله العظمی زنجانی</ref>مگر تیمم کے محل پر کوئی چیز چپکی ہوئی ہو تو اس صورت میں وضو کافی ہے ۔<ref>خوئی و تبریزی</ref>۔
#تیمم کافی ہے۔<ref>آیت الله العظمی زنجانی</ref>مگر تیمم کے محل پر کوئی چیز چپکی ہوئی ہو تو اس صورت میں وضو کافی ہے ۔<ref>خوئی و تبریزی</ref>۔
#اگر تیمم کی جگہ پر مانع موجود چپکا ہوا ہو تو وضو اور تیمم دوں کو انجام دے ۔<ref>آیت الله العظمی سیستانی توضیح المسائل؛ (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۹۶، م ۱۳۳۸٫</ref>
#اگر تیمم کی جگہ پر مانع موجود چپکا ہوا ہو تو وضو اور تیمم دوں کو انجام دے ۔<ref>آیت الله العظمی سیستانی توضیح المسائل؛ (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۹۶، م ۱۳۳۸٫</ref>
====کریم یا جیل کا ہونا ====
چہرے پر اگر ایسی کریم یا آرائش ہو جو جلد تک پانی پہنچنے سے مانع ہو تو اس کا ہٹانا ضروری ہے لیکن اگر معمولی چربی ہو تو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔بالوں کے گھنگریالے ،تیل ،جیل وغیرہ کی موجودگی میں اگر سر کی جلد پر مسح کیا جائے تو وضو صحیح ہے ۔
====بال پنسل کی سیاہی ،اعضائے وضو پر خالکوبی کا ہونا  ====
اگر بال نسل کی سیاہی خالکوبی جسم کی سطح پر تہہ کی صورت میں ہو پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ ہے۔اسے ہٹانا چاہئے۔<ref>امام خمینی، استفتائات، ج ۱، ص۳۶٫</ref> لین اگر اس کی تہہ نہ ہو صرف اس کا رنگ ہو اور وہ جسم میں داخل ہو چکی ہو تو وضو اور غسل میں اشکال نہیں اور وضو صحیح ہے ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج‌۱، ص، ۲۰۵٫</ref>
====مصنوعی بالوں پر مسح ====
مصنوعی بالوں کی وگ وضؤ اور غسل کے وقت سر سے اتار لی جائے ۔سر پر مصنوعی بال اگانے کی صورت میں اگر بال کسی چیز سے چپکائے بغیر بدن کا حصہ شمار ہوتے ہوں تو وضو اور غسل صحیح ہے ۔لیکن کسی چیز کے چپکائے گئے ہوں تو پانی کے جلد تک پہنچنے میں رکاوٹ ہو تو اگر سر کے کسی حصے پر طبعی بال موجود ہوں تو ان پر مسح کرے لیکن اگر تمام سر پر اسی طرغ بال  لگائے ہیں تو مندرجہ بالا اختلاف کی طرح یہاں اختلاف فتاوا  ہے۔
====ناخن پالش اور مصنوعی ناخن====   
ناخن پالش کا اتارنا آسان ہو تو اسے اتارا جائے پھر وضو کرے۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج‌۱، ص۲۰۱٫</ref>اگر اسے اتارنا سخت مشکل ہو تو وضوئے جبیرہ کرے اگرچہ بعض مراجع کے نزدیک اس کا استعمال حرام ہے اور تیمم بھی انجام دے (یہاں بھی مذکورہ اختلاف کی طرح فتوے میں اختلاف موجود ہے )<ref>ایضا، سیستانی و زنجانی؛ بهجت:وضوئے جبیرہ کرے اور احتیاط وضوئے جبیرہ اور تیمم کو
باید به دستور جبیره عمل کند و احتیاط کی بنا پر  تیمّم و وضوی جبیره‌ دونوں کو انجام دے</ref>
ناخن پالش کی طرح پاؤں کے ناخنوں یا پاؤں کے کچھ حصہ  ہر اگر کوئی رکاوٹ موجود ہو تو ہر پاؤں سے مسح کی مقدار کے مطابق ایک انگلی سے اسے صاف کر دینا ہی کافی ہے اور ساری انگلیوں سے صاف کرنا ضروری نہیں ہے۔<ref> توضیح المسائل مراجع مسئلہ ۲۵۰ و ۲۵۲</ref>
ناخن بڑھے ہوئے ہونے کی صورت میں ان تک پانی پہچانے کے علاوہ ناخنوں کا نچلا حصہ ایسے صاف ہونا چاہئے
کہ وہ پانیکیلئے رکاوٹ نہ ہو


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف