گمنام صارف
"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق
←اعضائے وضو تک پانی پہنچنے میں رکاوٹ کا ہونا
imported>Mabbassi |
imported>Mabbassi |
||
سطر 63: | سطر 63: | ||
=== نئے پانی کا استعمال === | === نئے پانی کا استعمال === | ||
سر اور پاؤں کا مسح کرتے وقت نئے پانی کا استعمال جائز نہیں ہے بلکہ اعضائے وضو کے دھوتے وقت کی ہاتھوں پر موجود تری سے ہی مسح کیا جائے گا لیکن اگر چہرہ اور بازو دھوتے وقت کچھ اور پانی وضو کے پانی کے ساتھ مل جائے مثلا دورانِ وضو پانی کا نل بند کرتے وقت کچھ قطرات اس پانی میں اضافہ ہو جائیں یا کچھ قطرات کسی اور پانی کے قطرات کو اعضائے وضو پہ گرائے تو ان اضافہ ہونے والے قطرات کے متعلق یہ نیت کرے کہ یہ بھی وضو کے پانی کا حصہ ہیں تو اس کا وضو صحیح ہو گا ۔بایاں ہاتھ دھونے سے پہلے بھی ہو سکتا ہے کہ اسی ہاتھ سے نل کو بند کرے اور پھر دائیں ہاتھ کے چلو والے پانی کے علاوہ جدید قطرات(بائیں ہائیں ہاتھ والے قطرات) کو بھی وضو کا پانی ہی حساب کرے لیکن بایاں ہاتھ دھونے کے بعد کسی نئی اضافی تَری سے مسح کو انجام نہیں دینا چاہئے ۔<ref>آیت اللہ خامنہ ای :چہرہ اور بازو دھوتے وقت وضو کے قصد سے نل کو بند کرے یا کھولے تو اس صورت میں وضو کے پانی میں مل جانے والے دیگر قطرات میں اشکال نہیں ہے ۔لیکن اگر بایاں دھونے کے بعد اور مسح کرنے سے پہلے اپنا ہاتھ نل پر رکھے اور ہاتھ کی تَری میں نئے قطرات شامل ہو جائیں تو وضو کے پانی کی تری اور نئی مخلوط شدہ تری کے ساتھ مسح کرنے کا صحیح ہونا معلوم نہیں ہے ۔توضیح المسائل (محشی امام خمینی ) ج1 ص 200دفتر انتشارات اسلامی چاپ ہفتم۔</ref> | سر اور پاؤں کا مسح کرتے وقت نئے پانی کا استعمال جائز نہیں ہے بلکہ اعضائے وضو کے دھوتے وقت کی ہاتھوں پر موجود تری سے ہی مسح کیا جائے گا لیکن اگر چہرہ اور بازو دھوتے وقت کچھ اور پانی وضو کے پانی کے ساتھ مل جائے مثلا دورانِ وضو پانی کا نل بند کرتے وقت کچھ قطرات اس پانی میں اضافہ ہو جائیں یا کچھ قطرات کسی اور پانی کے قطرات کو اعضائے وضو پہ گرائے تو ان اضافہ ہونے والے قطرات کے متعلق یہ نیت کرے کہ یہ بھی وضو کے پانی کا حصہ ہیں تو اس کا وضو صحیح ہو گا ۔بایاں ہاتھ دھونے سے پہلے بھی ہو سکتا ہے کہ اسی ہاتھ سے نل کو بند کرے اور پھر دائیں ہاتھ کے چلو والے پانی کے علاوہ جدید قطرات(بائیں ہائیں ہاتھ والے قطرات) کو بھی وضو کا پانی ہی حساب کرے لیکن بایاں ہاتھ دھونے کے بعد کسی نئی اضافی تَری سے مسح کو انجام نہیں دینا چاہئے ۔<ref>آیت اللہ خامنہ ای :چہرہ اور بازو دھوتے وقت وضو کے قصد سے نل کو بند کرے یا کھولے تو اس صورت میں وضو کے پانی میں مل جانے والے دیگر قطرات میں اشکال نہیں ہے ۔لیکن اگر بایاں دھونے کے بعد اور مسح کرنے سے پہلے اپنا ہاتھ نل پر رکھے اور ہاتھ کی تَری میں نئے قطرات شامل ہو جائیں تو وضو کے پانی کی تری اور نئی مخلوط شدہ تری کے ساتھ مسح کرنے کا صحیح ہونا معلوم نہیں ہے ۔توضیح المسائل (محشی امام خمینی ) ج1 ص 200دفتر انتشارات اسلامی چاپ ہفتم۔</ref> | ||
=== | === پانی پہنچنے میں رکاوٹ کا ہونا === | ||
وضو کے دوران اعضائے وضو پر کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چائے جو پانی کے اعضاء تک پہچنے میں رکاوٹ بنے۔وضو کے دوران اگر اسے شک ہو کہ کوئی مانع موجود ہے اور یہ احتمال وسواس کی وجہ سے نہ ہو بلکہ لوگ اس احتمال کی اہمیت کے قائل ہوں تو وضو کرنے والے کو چاہئے اس کی تحقیق کرے یا اس قدر اپنے ہاتھ کو جلد پر مَلے کہ اسے متعلقہ جگہ کی جلد تک پانی پہچنے کایقین حاصل ہو جائے یا چیز کے برطرف ہونے کا یقین ہو جائے ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج ۱، ص۱۷۷، م ۲۹۳٫</ref> | |||
اگر وضو کے بعد مانع کے موجود ہونے یا نہ ہونے کا شک کرے تو اس شک کی پرواہ نہ کرے لیکن اگر وضو کے بعد مانع کو دیکھ لے اور اب یہ شک کرے کہ وضو کے وقت یہ تھا یا اب یہ پیدا ہوا ہے تو وضو صحیح ہے | |||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |