مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ خیبر" کے نسخوں کے درمیان فرق

17,304 بائٹ کا اضافہ ،  10 جنوری 2022ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{خانۂ معلومات جنگ
{{خانۂ معلومات جنگ
| جنگ = <font color = blue>'''غزوہ خیبر'''</font>
| جنگ = <font color = blue>'''غزوہ خیبر'''</font>
| سلسلۂ محارب: = <center>'''[[غزوہ|رسول خدا(ص) کے غزوات]]'''</center>
| سلسلۂ محارب: = <center>'''[[غزوہ|رسول خداؐ کے غزوات]]'''</center>
| تصویر = [[ملف:قلعه‌های خیبر.jpg|300px|thumbnail]]
| تصویر = [[ملف:قلعه‌های خیبر.jpg|300px|thumbnail]]
| زیرنوشت = [[خیبر]] کے قلعے
| زیرنوشت = [[خیبر]] کے قلعے
سطر 12: سطر 12:
| فریق اول = مسلمین
| فریق اول = مسلمین
| فریق ثانی = [[خیبر]] میں سکونت پذیر [[یہودیت|یہودی]]
| فریق ثانی = [[خیبر]] میں سکونت پذیر [[یہودیت|یہودی]]
| قائد فریق اول = [[حضرت محمد(ص)]]
| قائد فریق اول = [[حضرت محمدؐ]]
| قائد فریق ثانی = مرحب (سربراہ قلعہ)
| قائد فریق ثانی = مرحب (سربراہ قلعہ)
| فریق اول کی قوت = 1500  یا 1540 یا 1600 مجاہدین جن میں 200 گھڑ سوار بھی شامل تھے۔
| فریق اول کی قوت = 1500  یا 1540 یا 1600 مجاہدین جن میں 200 گھڑ سوار بھی شامل تھے۔
سطر 22: سطر 22:
}}
}}
{{تاریخ صدر اسلام}}
{{تاریخ صدر اسلام}}
{{پیغمبر خدا(ص) کی مدنی زندگی}}
{{پیغمبر خداؐ کی مدنی زندگی}}
'''غزوہ خیبر''' [[رسول خدا(ص) کے غزوات]] میں سے ایک ہے جو [[سنہ 7 ہجری]] میں منطقۂ [[خیبر]] میں انجام پایا۔ منطقۂ [[خیبر]] آج [[مدینہ]] سے 165 کلومیٹر شمال کی جانب [[شام]] کی طرف جانی والی سڑک (شاہراہ تبوک) پر واقع ہے اور اس کا مرکز "الشُرَیف" کہلاتا ہے۔ یہ علاقہ متعدد دیہاتوں اور ہری بھری کھیتیوں کا مجموعہ ہے جو [[خیبر]] ہی کے نام سے دیہی علاقہ ہے اور سطح سمندر سے 854 میٹر کی بلندی پر سنگستان میں واقع ہوا ہے۔ [[خیبر]] بڑی بڑی وادیوں پر مشتمل ہے ہے؛ پانی کی فراوانی ہے؛ زرعی علاقہ ہے اور یہاں کی آبادی بھی اچھی خاصی ہے۔ [[خیبر]] کی زیادہ تر پیداوار کھجوروں پر مشتمل ہے۔ [[خیبر]] کے باشندے زیادہ تر قبیلہ عنزہ سے تعلق رکھتے ہیں جو "سُریر" نامی گاؤں اور غَرَس سے نورشید تک جانے والی پوری وادی میں سکونت پذیر ہیں۔<ref> البلادی، معجم المعالم، ص170-171۔</ref>۔<ref>حافظ وهبة، جزیرة العرب فی القرن العشرین، ص24۔</ref>۔<ref> الحربی، کتاب المناسک، ص413.</ref> غزوہ [[خیبر]]، جنگ [[خیبر]] یا فتح [[خیبر]] جیسے ناموں سے بھی مشہور ہے۔
'''غزوہ خیبر''' [[رسول خداؐ کے غزوات]] میں سے ایک ہے جو [[سنہ 7 ہجری]] میں منطقۂ [[خیبر]] میں انجام پایا۔ منطقۂ [[خیبر]] آج [[مدینہ]] سے 165 کلومیٹر شمال کی جانب [[شام]] کی طرف جانی والی سڑک (شاہراہ تبوک) پر واقع ہے اور اس کا مرکز "الشُرَیف" کہلاتا ہے۔ یہ علاقہ متعدد دیہاتوں اور ہری بھری کھیتیوں کا مجموعہ ہے جو [[خیبر]] ہی کے نام سے دیہی علاقہ ہے اور سطح سمندر سے 854 میٹر کی بلندی پر سنگستان میں واقع ہوا ہے۔ [[خیبر]] بڑی بڑی وادیوں پر مشتمل ہے ہے؛ پانی کی فراوانی ہے؛ زرعی علاقہ ہے اور یہاں کی آبادی بھی اچھی خاصی ہے۔ [[خیبر]] کی زیادہ تر پیداوار کھجوروں پر مشتمل ہے۔ [[خیبر]] کے باشندے زیادہ تر قبیلہ عنزہ سے تعلق رکھتے ہیں جو "سُریر" نامی گاؤں اور غَرَس سے نورشید تک جانے والی پوری وادی میں سکونت پذیر ہیں۔<ref> البلادی، معجم المعالم، ص170-171۔</ref>۔<ref>حافظ وهبة، جزیرة العرب فی القرن العشرین، ص24۔</ref>۔<ref> الحربی، کتاب المناسک، ص413.</ref> غزوہ [[خیبر]]، جنگ [[خیبر]] یا فتح [[خیبر]] جیسے ناموں سے بھی مشہور ہے۔


==جنگ خیبر کی تمہیدات==
==جنگ خیبر کی تمہیدات==
[[سنہ 4 ہجری]] میں، جب [[رسول اللہ(ص)]] نے [[غزوہ بنی نضیر|بنو نضیر]] کے یہودیوں کو خیانت کے جرم میں [[مدینہ]] سے نکال باہر کیا، حیی بن اخطب، سلام بن ابی الحقیق اور کنانہ بن ربیع بن ابی الحقیق سمیت بعض یہودی [[خیبر]] کی طرف چلے گئے۔ وہ اگلے سال [[مکہ]] چلے گئے اور [[قریش]] کو [[رسول اللہ(ص)]] کے خلاف جنگ پر اکسایا۔<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص441-442۔</ref>۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص201، 225۔</ref>۔<ref> البلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص409۔</ref>۔<ref> نیز: التجانی، الترتیبات المالیة، ص56-57، 92۔</ref> یوں [[خیبر]] نو بنیاد اسلامی امت کے لئے خطرات اور سازشوں کے اڈے میں تبدیل ہوا۔<ref> التجانی، الترتیبات المالیة، ص93-94۔</ref>۔<ref>Watt, Muhammad at Madina, p212.</ref>
[[سنہ 4 ہجری]] میں، جب [[رسول اللہؐ]] نے [[غزوہ بنی نضیر|بنو نضیر]] کے یہودیوں کو خیانت کے جرم میں [[مدینہ]] سے نکال باہر کیا، حیی بن اخطب، سلام بن ابی الحقیق اور کنانہ بن ربیع بن ابی الحقیق سمیت بعض یہودی [[خیبر]] کی طرف چلے گئے۔ وہ اگلے سال [[مکہ]] چلے گئے اور [[قریش]] کو [[رسول اللہؐ]] کے خلاف جنگ پر اکسایا۔<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص441-442۔</ref>۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص201، 225۔</ref>۔<ref> البلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص409۔</ref>۔<ref> نیز: التجانی، الترتیبات المالیة، ص56-57، 92۔</ref> یوں [[خیبر]] نو بنیاد اسلامی امت کے لئے خطرات اور سازشوں کے اڈے میں تبدیل ہوا۔<ref> التجانی، الترتیبات المالیة، ص93-94۔</ref>۔<ref>Watt, Muhammad at Madina, p212.</ref>


ماہ [[شعبان المعظم|شعبان]] [[سنہ 6 ہجری]] میں بھی جب [[رسول خدا(ص)]] کو معلوم ہوا کہ [[خیبر]] کے عرب پڑوسی قبیلے "بنو سعد بن بکر" نے [[خیبر]] کے یہودیوں کے لئے اجتماع کیا ہے تو آپ(ص) نے [[امیرالمؤمنین|حضرت علی علیہ السلام]] کو ایک گروہ کی سرکردگی میں ان کی طرف روانہ کیا۔ [[امام علی علیہ السلام]] نے حملہ کیا تو مذکورہ قبیلے کے جنگجو بھاگ گئے اور بہت سے غنائم مسلمانوں کے ہاتھ لگے۔ نیز اسی سال [[رمضان المبارک|رمضان]] کے مہینے میں [[سریۂ عبداللہ بن عتیک|عبداللہ بن عتیک]] کی سرکردگی میں ایک [[سریہ|سریئے]] کے کے دوران [[رسول خدا(ص)]] کے خلاف [[جنگ احزاب|احزاب]] کو اکسانے والے [[سلام بن ابی الحقیق]] کو ہلاک کیا گیا۔ اسی زمانے میں [[عبد اللہ بن رواحہ]] کو [[خیبر]] میں جاکر تحقیق کرنے کا حکم دیا گیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص526-563۔</ref>۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص286-288۔</ref>
ماہ [[شعبان المعظم|شعبان]] [[سنہ 6 ہجری]] میں بھی جب [[رسول خداؐ]] کو معلوم ہوا کہ [[خیبر]] کے عرب پڑوسی قبیلے "بنو سعد بن بکر" نے [[خیبر]] کے یہودیوں کے لئے اجتماع کیا ہے تو آپؐ نے [[امیرالمؤمنین|حضرت علی علیہ السلام]] کو ایک گروہ کی سرکردگی میں ان کی طرف روانہ کیا۔ [[امام علی علیہ السلام]] نے حملہ کیا تو مذکورہ قبیلے کے جنگجو بھاگ گئے اور بہت سے غنائم مسلمانوں کے ہاتھ لگے۔ نیز اسی سال [[رمضان المبارک|رمضان]] کے مہینے میں [[سریۂ عبداللہ بن عتیک|عبداللہ بن عتیک]] کی سرکردگی میں ایک [[سریہ|سریئے]] کے کے دوران [[رسول خداؐ]] کے خلاف [[جنگ احزاب|احزاب]] کو اکسانے والے [[سلام بن ابی الحقیق]] کو ہلاک کیا گیا۔ اسی زمانے میں [[عبد اللہ بن رواحہ]] کو [[خیبر]] میں جاکر تحقیق کرنے کا حکم دیا گیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص526-563۔</ref>۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص286-288۔</ref>


بعدازاں [[خیبر]] کے یہودیوں نے اُسَیر بن زارِم/ یُسَیر بن رِزام کو امیر بنایا اور اس نے [[قبیلہ غطفان]] سمیت عرب قبائل کو [[رسول خدا(ص)]] کے خلاف اکسایا اور ان کی مدد سے [[مدینہ]] پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ آپ(ص) نے [[شوال المکرم|شوال]] سنہ 6 ہجری میں ایک بار پھر عبداللہ بن رواحہ کو کچھ سپاہی دے کر [[خیبر]] روانہ کیا اور جنگ کے نتیجے میں اُسَیر سمیت بعض یہودی مارے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص566-568۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج4، ص266-267۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص92۔</ref>۔<ref>Watt, Muhammad at Madina, p212.213.</ref>
بعدازاں [[خیبر]] کے یہودیوں نے اُسَیر بن زارِم/ یُسَیر بن رِزام کو امیر بنایا اور اس نے [[قبیلہ غطفان]] سمیت عرب قبائل کو [[رسول خداؐ]] کے خلاف اکسایا اور ان کی مدد سے [[مدینہ]] پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ آپؐ نے [[شوال المکرم|شوال]] سنہ 6 ہجری میں ایک بار پھر عبداللہ بن رواحہ کو کچھ سپاہی دے کر [[خیبر]] روانہ کیا اور جنگ کے نتیجے میں اُسَیر سمیت بعض یہودی مارے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص566-568۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج4، ص266-267۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص92۔</ref>۔<ref>Watt, Muhammad at Madina, p212.213.</ref>


علاوہ ازیں، [[غزوہ بنی قریظہ|بنو قریظہ]] کو [[مدینہ]] سے نکالے جانے، شہر میں امن و سکون کی بحالی اور دیگر یہودیوں کے ساتھ [[رسول اللہ(ص)]] کے معاہدہ صلح منعقد ہونے کے بعد، [[خیبر]] کے یہودی ـ جو [[غزوہ بنی نضیر|بنو نضیر]] کو یہودیوں کو بھی اپنے ہاں بسائے ہوئے تھے ـ آپ(ص) سے انتقام لینے کے درپے تھے اور اپنی دولت کو طاقتور قبیلے "[[قبیلہ غطفان|غطفان]] سمیت پڑوسی عرب قبائل کی تحریک کے لئے صرف کررہے تھے؛ تاکہ انہیں مسلمانوں کے خلاف اپنے ساتھ متحد کریں۔ یہی سازشیں اس کے لئے کافی تھیں کہ [[رسول اللہ|پیغمبر(ص)]] [[صلح حدیبیہ]] کے کچھ ہی عرصہ بعد [[خیبر]] پر حملہ کرتے۔<ref>Watt, Muhammad at Madina, p216.218.</ref>
علاوہ ازیں، [[غزوہ بنی قریظہ|بنو قریظہ]] کو [[مدینہ]] سے نکالے جانے، شہر میں امن و سکون کی بحالی اور دیگر یہودیوں کے ساتھ [[رسول اللہؐ]] کے معاہدہ صلح منعقد ہونے کے بعد، [[خیبر]] کے یہودی ـ جو [[غزوہ بنی نضیر|بنو نضیر]] کو یہودیوں کو بھی اپنے ہاں بسائے ہوئے تھے ـ آپؐ سے انتقام لینے کے درپے تھے اور اپنی دولت کو طاقتور قبیلے "[[قبیلہ غطفان|غطفان]] سمیت پڑوسی عرب قبائل کی تحریک کے لئے صرف کررہے تھے؛ تاکہ انہیں مسلمانوں کے خلاف اپنے ساتھ متحد کریں۔ یہی سازشیں اس کے لئے کافی تھیں کہ [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]] [[صلح حدیبیہ]] کے کچھ ہی عرصہ بعد [[خیبر]] پر حملہ کرتے۔<ref>Watt, Muhammad at Madina, p216.218.</ref>


==روانگی==
==روانگی==
[[رسول اکرم(ص)]] نے [[محرم الحرام]] سنہ 7 ہجری کے اوائل میں [[خیبر]] کی طرف عزیمت کی اور ماہ [[صفر المظفر]] میں خیبر کو فتح کیا اور [[ربیع الثانی]] سنہ 7 ہجری کو [[مدینہ]] واپس آئے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص342، 355۔</ref>۔<ref>ابن حبیب، المحبر، ص115۔</ref>
[[رسول اکرمؐ]] نے [[محرم الحرام]] سنہ 7 ہجری کے اوائل میں [[خیبر]] کی طرف عزیمت کی اور ماہ [[صفر المظفر]] میں خیبر کو فتح کیا اور [[ربیع الثانی]] سنہ 7 ہجری کو [[مدینہ]] واپس آئے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص342، 355۔</ref>۔<ref>ابن حبیب، المحبر، ص115۔</ref>


مروی ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] [[غزوہ حدیبیہ]] کے بعد [[ذوالحجۃ الحرام|ذوالحجہ]] میں [[مدینہ]] واپس تشریف فرما ہوئے اور ذوالحجہ کے باقی ماندہ ایام اور [[محرم الحرام]] کو [[مدینہ]] میں رہے اور سنہ 7 ہجری کے ماہ [[صفر المظفر|صفر]] میں ـ اور بقولے یکم [[ربیع الاول]] کی شب کو [[خیبر]] کی جانب روانہ ہوئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص634۔</ref>
مروی ہے کہ [[رسول اللہؐ]] [[غزوہ حدیبیہ]] کے بعد [[ذوالحجۃ الحرام|ذوالحجہ]] میں [[مدینہ]] واپس تشریف فرما ہوئے اور ذوالحجہ کے باقی ماندہ ایام اور [[محرم الحرام]] کو [[مدینہ]] میں رہے اور سنہ 7 ہجری کے ماہ [[صفر المظفر|صفر]] میں ـ اور بقولے یکم [[ربیع الاول]] کی شب کو [[خیبر]] کی جانب روانہ ہوئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص634۔</ref>


==مدینہ میں جانشینی اور لشکر اسلام کی علمداری==
==مدینہ میں جانشینی اور لشکر اسلام کی علمداری==
[[رسول اکرم(ص)]] نے سباع بن عرفطہ غفاری یا [[ابوذر غفاری]]<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص636-637۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص99۔۔</ref> یا [[نمیلہ بن عبداللہ لیثی]]؛<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص342۔</ref> یا [[ابو رہم کلثوم بن حصین الغفاری]]<ref> ابن حبیب، المحبر، ص127۔</ref> کو [[مدینہ]] میں اپنا جانشین قرار دیا اور سفید رنگ کا پرچم [[امیرالمؤمنین|علی علیہ السلام]] کے سپرد کیا اور<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص342۔</ref>۔۔<ref> المفید، الارشاد، ج1، ص126۔</ref>۔<ref> قس الواقدی، المغازی، ج2، ص649۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص106۔</ref> اور آپ (ع) کو اپنے لشکر کا امیر اور سپہ سالار قرار دیا ہے۔<ref> العاملی، الصحیح من سیرة النبی(ص)، ج17، ص153-154۔</ref>
[[رسول اکرمؐ]] نے سباع بن عرفطہ غفاری یا [[ابوذر غفاری]]<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص636-637۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص99۔۔</ref> یا [[نمیلہ بن عبداللہ لیثی]]؛<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص342۔</ref> یا [[ابو رہم کلثوم بن حصین الغفاری]]<ref> ابن حبیب، المحبر، ص127۔</ref> کو [[مدینہ]] میں اپنا جانشین قرار دیا اور سفید رنگ کا پرچم [[امیرالمؤمنین|علی علیہ السلام]] کے سپرد کیا اور<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص342۔</ref>۔۔<ref> المفید، الارشاد، ج1، ص126۔</ref>۔<ref> قس الواقدی، المغازی، ج2، ص649۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص106۔</ref> اور آپ ؑ کو اپنے لشکر کا امیر اور سپہ سالار قرار دیا ہے۔<ref> العاملی، الصحیح من سیرة النبیؐ، ج17، ص153-154۔</ref>


==سپاہ مسلمین کی تعداد==
==سپاہ مسلمین کی تعداد==
غزوہ [[خیبر]] میں مسلمانوں کی تعداد 1400،<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص689۔</ref> یا [[غزوہ حدیبیہ]] میں حاضرین کی تعداد کے برابر یعنی 1500<ref>ابن زنجویه، ج1، ص190 ۔</ref> یا 1540<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ص28۔</ref> تھی۔ غزوہ [[خیبر]] میں 20 خواتین نے شرکت کی جن میں ام المؤمنین [[ام سلمہ]] بھی شامل تھیں۔ [[بنو غفار]] کی خواتین [[رسول اللہ(ص)]] کی اجازت سے زخمیوں کی مرہم پٹی اور مسلمانوں کی مدد کرنے کی غرض سے شریک ہوئیں۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص685-687۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص357۔</ref> [[مدینہ]] کے [[یہودیت|یہودیوں]] میں سے 10 افراد اور غلاموں کی ایک جماعت نے بھی شرکت کی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص684-685۔</ref>
غزوہ [[خیبر]] میں مسلمانوں کی تعداد 1400،<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص689۔</ref> یا [[غزوہ حدیبیہ]] میں حاضرین کی تعداد کے برابر یعنی 1500<ref>ابن زنجویه، ج1، ص190 ۔</ref> یا 1540<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ص28۔</ref> تھی۔ غزوہ [[خیبر]] میں 20 خواتین نے شرکت کی جن میں ام المؤمنین [[ام سلمہ]] بھی شامل تھیں۔ [[بنو غفار]] کی خواتین [[رسول اللہؐ]] کی اجازت سے زخمیوں کی مرہم پٹی اور مسلمانوں کی مدد کرنے کی غرض سے شریک ہوئیں۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص685-687۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص357۔</ref> [[مدینہ]] کے [[یہودیت|یہودیوں]] میں سے 10 افراد اور غلاموں کی ایک جماعت نے بھی شرکت کی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص684-685۔</ref>


==اہالیان خیبر کی تعداد==
==اہالیان خیبر کی تعداد==
تاریخی مآخذ میں [[خیبر]] کے جنگجؤوں کی تعداد کے بارے میں مبالغہ آمیز اعداد و شمار منقول ہیں؛ واقدی کا کہنا ہے کہ ہر روز 10000 یہودی جنگجو جنگ کے لئے نکلتے تھے<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص637۔</ref> اور یعقوبی نے یہودی جنگجؤوں کی تعداد 20000 لکھی ہے۔<ref>الیعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج2، ص56۔</ref> مؤرخین لکھتے ہیں: یہودی تصور ہی نہیں کرتے تھے کہ [[رسول اللہ(ص)|پیغمبر(ص)]] ان پر حملہ کریں گے۔ وہ اپنے پہاڑوں کی چوٹیوں پر تعمیر شدہ اپنے مضبوط قلعوں اور بڑی مقدار میں ہتھیاروں اور بےشمار جنگجؤوں، مسلسل جاری پانی کے پیش نظر سمجھ رہے تھے کہ مسلمانوں کے حملے کی صورت میں وہ کئی سال تک مزاحمت کرسکتے ہیں۔ [[مدینہ]] میں سکونت پذیر بعض یہودی مسلمانوں کو ڈراتے ہوئے کہتے تھے کہ وہ خیبریوں اور ان کے مضبوط قلعوں کا سامنا کرنے کی قوت نہیں رکھتے۔ انھوں نے حتی ایک قاصد [[خیبر]] میں کنانہ بن ابی حقیق کے پاس روانہ کیا تھا اور اس کو یقین دہانی کرائی تھی کہ مسلمانوں کی تعداد قلیل اور عسکری وسائل محدود ہیں۔ کفار [[قریش]] کو بھی امید تھی کہ جنگ کی صورت میں [[خیبر]] کے [[یہودیت|یہودی]] [[رسول اللہ(ص)]] پر غلبہ پائیں گے۔ انھوں نے اس سلسلے میں آپس میں شرط بندیاں بھی کی تھی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص634، 637، 640-641، 701-703۔</ref>
تاریخی مآخذ میں [[خیبر]] کے جنگجؤوں کی تعداد کے بارے میں مبالغہ آمیز اعداد و شمار منقول ہیں؛ واقدی کا کہنا ہے کہ ہر روز 10000 یہودی جنگجو جنگ کے لئے نکلتے تھے<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص637۔</ref> اور یعقوبی نے یہودی جنگجؤوں کی تعداد 20000 لکھی ہے۔<ref>الیعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج2، ص56۔</ref> مؤرخین لکھتے ہیں: یہودی تصور ہی نہیں کرتے تھے کہ [[رسول اللہؐ|پیغمبرؐ]] ان پر حملہ کریں گے۔ وہ اپنے پہاڑوں کی چوٹیوں پر تعمیر شدہ اپنے مضبوط قلعوں اور بڑی مقدار میں ہتھیاروں اور بےشمار جنگجؤوں، مسلسل جاری پانی کے پیش نظر سمجھ رہے تھے کہ مسلمانوں کے حملے کی صورت میں وہ کئی سال تک مزاحمت کرسکتے ہیں۔ [[مدینہ]] میں سکونت پذیر بعض یہودی مسلمانوں کو ڈراتے ہوئے کہتے تھے کہ وہ خیبریوں اور ان کے مضبوط قلعوں کا سامنا کرنے کی قوت نہیں رکھتے۔ انھوں نے حتی ایک قاصد [[خیبر]] میں کنانہ بن ابی حقیق کے پاس روانہ کیا تھا اور اس کو یقین دہانی کرائی تھی کہ مسلمانوں کی تعداد قلیل اور عسکری وسائل محدود ہیں۔ کفار [[قریش]] کو بھی امید تھی کہ جنگ کی صورت میں [[خیبر]] کے [[یہودیت|یہودی]] [[رسول اللہؐ]] پر غلبہ پائیں گے۔ انھوں نے اس سلسلے میں آپس میں شرط بندیاں بھی کی تھی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص634، 637، 640-641، 701-703۔</ref>


==پیغمبر(ص) کا راستہ==
==پیغمبرؐ کا راستہ==
[[رسول اللہ(ص)|پیغمبر اکرم(ص)]] نے [[قبیلہ اشجع]] کے دو راہ بلدوں کی مدد سے [[خیبر]] کی طرف روانہ ہوئے۔ عِصر / عَصَر، اور "صہباء" جیسی منازل میں [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] کے مختصر قیام کی برکت سے مساجد تعمیر ہوئیں۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے ایک راہ بلد کو ہدایت کی کہ آپ(ص) کو ایسے راستے سے [[خیبر]] کی جانب لے جائے کہ آپ(ص) [[شام]] اور [[خیبر]] کے درمیان حائل ہوجائیں اور اہلیان خیبر اپنے غطفانی حلیفوں کی امداد وصول نہ کرسکیں۔ [[مدینہ]] سے خیبر کی جانب کئی راستے نکلتے تھے جن میں سے ایک کا نام [[مرحب]] تھا جو آپ(ص) نے سفر کے لئے منتخب کیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج، 2، ص639-640۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص344۔</ref>
[[رسول اللہؐ|پیغمبر اکرمؐ]] نے [[قبیلہ اشجع]] کے دو راہ بلدوں کی مدد سے [[خیبر]] کی طرف روانہ ہوئے۔ عِصر / عَصَر، اور "صہباء" جیسی منازل میں [[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] کے مختصر قیام کی برکت سے مساجد تعمیر ہوئیں۔ [[رسول اللہؐ]] نے ایک راہ بلد کو ہدایت کی کہ آپؐ کو ایسے راستے سے [[خیبر]] کی جانب لے جائے کہ آپؐ [[شام]] اور [[خیبر]] کے درمیان حائل ہوجائیں اور اہلیان خیبر اپنے غطفانی حلیفوں کی امداد وصول نہ کرسکیں۔ [[مدینہ]] سے خیبر کی جانب کئی راستے نکلتے تھے جن میں سے ایک کا نام [[مرحب]] تھا جو آپؐ نے سفر کے لئے منتخب کیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج، 2، ص639-640۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص344۔</ref>


[[رسول اللہ(ص)]] کے ہراول دستے کے ایک مامور نے [[عباد بن بشر]] نے راستے میں قبیلہ اشجع کے ایک یہودی جاسوس کو گرفتار کیا جس نے بتایا کہ قبیلہ غطفان نے [[خیبر]] کے باشندوں کو مدد کی یقین دہانی کرائی ہے اور غطفانیوں اور یہودیوں نے [[رسول خدا(ص)]] کے خلاف جنگ کے درمیان اتحاد قائم کیا ہے۔ اس شخص نے ابتداء میں مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی لیکن جب عباد بن بشیر نے اس کو ڈرایا اور اس سے سوالات پوچھے تو کہنے لگا کہ یہودی مسلمانوں سے سخت مرعوب ہوئے ہیں۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص640-642۔</ref>
[[رسول اللہؐ]] کے ہراول دستے کے ایک مامور نے [[عباد بن بشر]] نے راستے میں قبیلہ اشجع کے ایک یہودی جاسوس کو گرفتار کیا جس نے بتایا کہ قبیلہ غطفان نے [[خیبر]] کے باشندوں کو مدد کی یقین دہانی کرائی ہے اور غطفانیوں اور یہودیوں نے [[رسول خداؐ]] کے خلاف جنگ کے درمیان اتحاد قائم کیا ہے۔ اس شخص نے ابتداء میں مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی لیکن جب عباد بن بشیر نے اس کو ڈرایا اور اس سے سوالات پوچھے تو کہنے لگا کہ یہودی مسلمانوں سے سخت مرعوب ہوئے ہیں۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص640-642۔</ref>


==غطفانیوں کی مدد ==
==غطفانیوں کی مدد ==
کہا گیا ہے کہ قبیلۂ غطفان کو جب معلوم ہوا کہ [[رسول خدا(ص)]] [[خیبر]] پہنچ چکے ہیں تو اس کے جنگجؤوں نے یہودیوں کو کمک پہنچانے کے لئے ایک منزل تک کا راستہ طے کیا لیکن انہیں گھر بار اور مال و ثروت خطرے میں پڑنے کی فکر لاحق ہوئی اور [[خیبر]] کے قلعوں میں داخل ہونے سے پہلے ہی پلٹ کر واپس چلے گئے۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص650۔</ref>۔۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص344 ۔</ref>
کہا گیا ہے کہ قبیلۂ غطفان کو جب معلوم ہوا کہ [[رسول خداؐ]] [[خیبر]] پہنچ چکے ہیں تو اس کے جنگجؤوں نے یہودیوں کو کمک پہنچانے کے لئے ایک منزل تک کا راستہ طے کیا لیکن انہیں گھر بار اور مال و ثروت خطرے میں پڑنے کی فکر لاحق ہوئی اور [[خیبر]] کے قلعوں میں داخل ہونے سے پہلے ہی پلٹ کر واپس چلے گئے۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص650۔</ref>۔۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص344 ۔</ref>


لیکن ایک روایت کے مطابق کنانہ جنگ [[خیبر]] سے قبل غطفانیوں کے پاس گیا اور [[خیبر]] کے کھجوروں کی ایک سال ـ اور بقولے سال کی نصف ـ پیداوار کا وعدہ دے کر انہیں [[رسول خدا(ص)]] کے خلاف جنگ کے لئے اکسایا اور قبیلہ غطفان یہودیوں کا اتحادی بن گیا۔ بعد ازاں غطفانیوں نے ([[غزوہ بنی لحیان]] میں [[رسول اکرم(ص)]] کے اونٹ چوری کرنے والے گروہ کے سرغنے) "عیینہ بن حصن" کو اپنا سربراہ مقرر کیا۔ 4000 غطفانی جنگجو [[رسول خدا(ص)]] کی عزیمت سے 3 روز قبل [[خیبر]] کے قلعے "نطاۃ" میں داخل ہوئے۔ آپ(ص) نے [[سعد بن عبادہ]] کو عیینہ کے پاس بھیجا  اور پیغام دیا کہ <font color = blue>{{حدیث|'''ان الله قد وعدني خيبر فارجعوا وکفوا۔۔۔'''}}</font> (یعنی "خداوند متعال نے مجھے فتح [[خیبر]] کا وعدہ دیا ہے پس واپس چلے جاؤ اور جنگ سے دست بردار ہوجاؤ۔۔۔)" چنانچہ تم اپنے ساتھیوں کے ساتھ واپس چلے جاؤ ہم بھی [[خیبر]] کے کھجوروں کی ایک سال ـ اور بقولے ایک سال کی نصف ـ پیداوار تمہارے حوالے کریں گے۔ عیینہ نے یہ پیشکش قبول کرنے سے انکار کیا۔ تاہم [[رسول اللہ(ص)|حضور اکرم(ص)]] کے حملے سے ایک رات قبل غطفانیوں کو ایک غیبی صدا سنائی دی جو انہیں خبر دار کررہی تھی کہ [[مدینہ]] کے نواح میں واقع "حیفاء" میں انے کے اموال اور اعزاء و اقارب پر حملہ ہوا ہے چنانچہ وہ نہایت عجلت میں [[خیبر]] چھوڑ کر چلے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص650-652۔</ref>
لیکن ایک روایت کے مطابق کنانہ جنگ [[خیبر]] سے قبل غطفانیوں کے پاس گیا اور [[خیبر]] کے کھجوروں کی ایک سال ـ اور بقولے سال کی نصف ـ پیداوار کا وعدہ دے کر انہیں [[رسول خداؐ]] کے خلاف جنگ کے لئے اکسایا اور قبیلہ غطفان یہودیوں کا اتحادی بن گیا۔ بعد ازاں غطفانیوں نے ([[غزوہ بنی لحیان]] میں [[رسول اکرمؐ]] کے اونٹ چوری کرنے والے گروہ کے سرغنے) "عیینہ بن حصن" کو اپنا سربراہ مقرر کیا۔ 4000 غطفانی جنگجو [[رسول خداؐ]] کی عزیمت سے 3 روز قبل [[خیبر]] کے قلعے "نطاۃ" میں داخل ہوئے۔ آپؐ نے [[سعد بن عبادہ]] کو عیینہ کے پاس بھیجا  اور پیغام دیا کہ <font color = blue>{{حدیث|'''ان الله قد وعدني خيبر فارجعوا وکفوا۔۔۔'''}}</font> (یعنی "خداوند متعال نے مجھے فتح [[خیبر]] کا وعدہ دیا ہے پس واپس چلے جاؤ اور جنگ سے دست بردار ہوجاؤ۔۔۔)" چنانچہ تم اپنے ساتھیوں کے ساتھ واپس چلے جاؤ ہم بھی [[خیبر]] کے کھجوروں کی ایک سال ـ اور بقولے ایک سال کی نصف ـ پیداوار تمہارے حوالے کریں گے۔ عیینہ نے یہ پیشکش قبول کرنے سے انکار کیا۔ تاہم [[رسول اللہؐ|حضور اکرمؐ]] کے حملے سے ایک رات قبل غطفانیوں کو ایک غیبی صدا سنائی دی جو انہیں خبر دار کررہی تھی کہ [[مدینہ]] کے نواح میں واقع "حیفاء" میں انے کے اموال اور اعزاء و اقارب پر حملہ ہوا ہے چنانچہ وہ نہایت عجلت میں [[خیبر]] چھوڑ کر چلے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص650-652۔</ref>


==خیبری یہودیوں کی حکمت عملی==
==خیبری یہودیوں کی حکمت عملی==
دوسری طرف سے، [[خیبر]] کے یہودیوں کو یقین ہوگیا کہ [[رسول خدا(ص)]] ان کی طرف آکر رہیں گے، تو ابو زینب یہودی نے تجویز دی کہ قلعوں کے باہر چھاؤنی قرار دیں اور جنگ کے لئے تیار ہوجائیں، لیکن انھوں نے قلعوں کے استحکام کے سہارے قلعہ بند ہوکر لڑنے کو ترجیح دی۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص637-638۔</ref>
دوسری طرف سے، [[خیبر]] کے یہودیوں کو یقین ہوگیا کہ [[رسول خداؐ]] ان کی طرف آکر رہیں گے، تو ابو زینب یہودی نے تجویز دی کہ قلعوں کے باہر چھاؤنی قرار دیں اور جنگ کے لئے تیار ہوجائیں، لیکن انھوں نے قلعوں کے استحکام کے سہارے قلعہ بند ہوکر لڑنے کو ترجیح دی۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص637-638۔</ref>


==سپاہ اسلام خیبر میں==
==سپاہ اسلام خیبر میں==
خداوند متعال نے [[رسول خدا(ص)]] کی سپاہ کی عزیمت کو [[خیبر]] کے باشندوں سے خفیہ رکھی یہاں تک کہ آپ(ص) رات کے وقت [[خیبر]] کے قریب پہنچے اور "شق" اور "نطاۃ" نامی قلعوں کے درمیان سے گذرے اور معمول کے خلاف "[[اذان]]" کی صدا نہ سنی تو اپنا سفر جاری رکھا؛ اور [[دعا]] کی اور مسلمانوں کو ہدایت فرمائی کہ وہ بھی وہی دعا پڑھیں۔ اور پھر اپنا سفر جاری رکھا حتی کہ "منزلہ" کے مقام پر پہنچے اور رات وہیں بسر کی اور [[نماز]] بھی وہیں ادا کی اور وہی مقام بعد میں "مسجد خیبر" قرار پایا۔ صبح ہوئی تو یہودی ناگہانی طور آپ(ص) کی آمد سے مطلع ہوئے تو وہ بھاگ کے قلعوں کی پناہ میں چلے گئے۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص637۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص343-344۔</ref>۔<ref>البكري، معجم ما استعجم، ج2، ص522 ۔</ref> [[رسول اکرم(ص)]] نے اپنے اصحاب کو عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع کیا<ref>ابن ابی شیبه، المصنف، ج8، ص526۔</ref> اور اس روز صبح سے شام تک قلعہ نطاۃ کے باشندوں کے ساتھ نبرد آزما رہے؛ اور پھر اپنی چھاؤنی کو اس مقام سے منتقل کیا جس کی زمین گیلی تھی اور دشمن کی زد میں تھا؛ اور فرمایا کہ "رجیع" نامی مقام پر چلے جائیں۔ نیز فرمایا کہ [[خیبر]] کے بعض کھجوروں کو [امکانی طور پر عسکری ضروریات کے تحت] کاٹ دیا جائے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص643-645۔</ref>۔<ref>قس العاملی، الصحیح من سیرة النبی(ص)، ج17، ص139-141۔</ref>
خداوند متعال نے [[رسول خداؐ]] کی سپاہ کی عزیمت کو [[خیبر]] کے باشندوں سے خفیہ رکھی یہاں تک کہ آپؐ رات کے وقت [[خیبر]] کے قریب پہنچے اور "شق" اور "نطاۃ" نامی قلعوں کے درمیان سے گذرے اور معمول کے خلاف "[[اذان]]" کی صدا نہ سنی تو اپنا سفر جاری رکھا؛ اور [[دعا]] کی اور مسلمانوں کو ہدایت فرمائی کہ وہ بھی وہی دعا پڑھیں۔ اور پھر اپنا سفر جاری رکھا حتی کہ "منزلہ" کے مقام پر پہنچے اور رات وہیں بسر کی اور [[نماز]] بھی وہیں ادا کی اور وہی مقام بعد میں "مسجد خیبر" قرار پایا۔ صبح ہوئی تو یہودی ناگہانی طور آپؐ کی آمد سے مطلع ہوئے تو وہ بھاگ کے قلعوں کی پناہ میں چلے گئے۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص637۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص343-344۔</ref>۔<ref>البكري، معجم ما استعجم، ج2، ص522 ۔</ref> [[رسول اکرمؐ]] نے اپنے اصحاب کو عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع کیا<ref>ابن ابی شیبه، المصنف، ج8، ص526۔</ref> اور اس روز صبح سے شام تک قلعہ نطاۃ کے باشندوں کے ساتھ نبرد آزما رہے؛ اور پھر اپنی چھاؤنی کو اس مقام سے منتقل کیا جس کی زمین گیلی تھی اور دشمن کی زد میں تھا؛ اور فرمایا کہ "رجیع" نامی مقام پر چلے جائیں۔ نیز فرمایا کہ [[خیبر]] کے بعض کھجوروں کو [امکانی طور پر عسکری ضروریات کے تحت] کاٹ دیا جائے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص643-645۔</ref>۔<ref>قس العاملی، الصحیح من سیرة النبیؐ، ج17، ص139-141۔</ref>


==غزوہ خیبر کی روداد==
==غزوہ خیبر کی روداد==


===جنگ کا آغاز===
===جنگ کا آغاز===
جنگ کے پہلے دن 50 مسلمان زخمی ہوئے۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے سات شب و روز تک چھاؤنی لگائی رکھی اور ہر روز مسلمانوں کے ہمراہ ـ جن میں سے ہر ایک گروہ کے پاس ایک پرچم ہوتا تھا ـ یہودیوں کے ساتھ جنگ میں مصروف رہتے تھے۔ چھٹی رات کو نطاۃ کا ایک یہودی باشندہ ـ جس کا نام "سماک" تھا ـ [[رسول اللہ(ص)]] کی خدمت میں حاضر ہوا اور امان مانگ کر اس قلعہ کی جانب راہنمائی کی پیشکش کی اور بتایا کہ قلعۂ نطاۃ ـ جو اشیائے خورد و نوش اور ہتھیاروں کا گودام بھی ہے ـ اندرونی طور پر شکست و ریخت کا شکار ہوچکا ہے اور اہلیان قلعہ خوف کے مارے قلعہ چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ اگلے دن مسلمانوں نے قلعۂ نطاۃ کو فتح کیا اور سماک نے بعد میں اسلام قبول کیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص644-648۔</ref>
جنگ کے پہلے دن 50 مسلمان زخمی ہوئے۔ [[رسول اللہؐ]] نے سات شب و روز تک چھاؤنی لگائی رکھی اور ہر روز مسلمانوں کے ہمراہ ـ جن میں سے ہر ایک گروہ کے پاس ایک پرچم ہوتا تھا ـ یہودیوں کے ساتھ جنگ میں مصروف رہتے تھے۔ چھٹی رات کو نطاۃ کا ایک یہودی باشندہ ـ جس کا نام "سماک" تھا ـ [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں حاضر ہوا اور امان مانگ کر اس قلعہ کی جانب راہنمائی کی پیشکش کی اور بتایا کہ قلعۂ نطاۃ ـ جو اشیائے خورد و نوش اور ہتھیاروں کا گودام بھی ہے ـ اندرونی طور پر شکست و ریخت کا شکار ہوچکا ہے اور اہلیان قلعہ خوف کے مارے قلعہ چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔ اگلے دن مسلمانوں نے قلعۂ نطاۃ کو فتح کیا اور سماک نے بعد میں اسلام قبول کیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص644-648۔</ref>


===قلعۂ ناعم کی فتح===
===قلعۂ ناعم کی فتح===
مروی ہے کہ سبب سے پہلا قلعہ ـ جو مسلمانوں نے فتح کیا ـ قلعۂ ناعم تھا۔ یہ قلعہ خود کئی ذیلی قلعوں اور حصاروں پر مشتمل تھا اور [[رسول اکرم(ص)]] نے ان پر حملہ کرنے کے لئے اپنے اصحاب کی صف آرائی کا اہتمام کیا۔ یہودیوں نے مسلمانوں کو تیروں کا نشانہ بنایا اور اصحاب نے اپنے جسموں کو [[رسول خدا(ص)]] کے لئے ڈھال قرار دیا۔ اس روز آپ(ص) نے اپنا سفید پرچم دو مہاجروں (بقول [[ابن اسحق]] [[ابوبکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] اور [[عمر بن خطاب|عمر]]) اور ان کے بعد ایک انصاری کے سپرد کیا؛ لیکن وہ کچھ زیادہ کام کئے بغیر میدان جنگ سے پلٹ آئے؛ بخاری کی روایت ملاحظہ ہو:
مروی ہے کہ سبب سے پہلا قلعہ ـ جو مسلمانوں نے فتح کیا ـ قلعۂ ناعم تھا۔ یہ قلعہ خود کئی ذیلی قلعوں اور حصاروں پر مشتمل تھا اور [[رسول اکرمؐ]] نے ان پر حملہ کرنے کے لئے اپنے اصحاب کی صف آرائی کا اہتمام کیا۔ یہودیوں نے مسلمانوں کو تیروں کا نشانہ بنایا اور اصحاب نے اپنے جسموں کو [[رسول خداؐ]] کے لئے ڈھال قرار دیا۔ اس روز آپؐ نے اپنا سفید پرچم دو مہاجروں (بقول [[ابن اسحق]] [[ابوبکر بن ابی قحافہ|ابوبکر]] اور [[عمر بن خطاب|عمر]]) اور ان کے بعد ایک انصاری کے سپرد کیا؛ لیکن وہ کچھ زیادہ کام کئے بغیر میدان جنگ سے پلٹ آئے؛ بخاری کی روایت ملاحظہ ہو:
<font color=blue>
<font color=blue>
:{{حدیث|روى البخاري في صحيحه بسنده عن أبي حازم قال : اخبرني سهيل بن سعد رضي لله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يوم خيبر: '''لأعطين هذه الراية غدا رجلا يفتح الله على يديه ، يحب الله ورسوله ، ويحبه الله ورسوله۔'''}}</font> <br/> ترجمہ: بخاری نے [[صحیح بخاری|صحیح]] میں اپنی سند سے، ابن حازم سے روایت کی ہے کہ سہیل بن سعد نے مجھے خبر دی کہ بتحقیق [[رسول اللہ(ص)]] نے [[خیبر]] کے دن فرمایا: بتحقیق کل میں یہ پرچم اس مرد کو دوں گا جس کے ہاتھوں خداوند عالم اس قلعے کو فتح فرمائے گا؛ وہ ایسا مرد ہے جو خدا اور اس کے [[رسول اللہ|رسول(ص)]] سے محبت کرتا ہے اور خدا اور اس کا [[رسول اللہ(ص)|رسول(ص)]] بھی اس سے محبت کرتے ہیں؛ وہ کرار اور جم کر لڑنے والا اور غیر فرار ہوگا۔
:{{حدیث|روى البخاري في صحيحه بسنده عن أبي حازم قال : اخبرني سهيل بن سعد رضي لله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يوم خيبر: '''لأعطين هذه الراية غدا رجلا يفتح الله على يديه ، يحب الله ورسوله ، ويحبه الله ورسوله۔'''}}</font> <br/> ترجمہ: بخاری نے [[صحیح بخاری|صحیح]] میں اپنی سند سے، ابن حازم سے روایت کی ہے کہ سہیل بن سعد نے مجھے خبر دی کہ بتحقیق [[رسول اللہؐ]] نے [[خیبر]] کے دن فرمایا: بتحقیق کل میں یہ پرچم اس مرد کو دوں گا جس کے ہاتھوں خداوند عالم اس قلعے کو فتح فرمائے گا؛ وہ ایسا مرد ہے جو خدا اور اس کے [[رسول اللہ|رسولؐ]] سے محبت کرتا ہے اور خدا اور اس کا [[رسول اللہؐ|رسولؐ]] بھی اس سے محبت کرتے ہیں؛ وہ کرار اور جم کر لڑنے والا اور غیر فرار ہوگا۔


اگلے روز [[رسول اللہ(ص)]] نے [[امام علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب(ع)]] کو بلایا جو آشوب چشم میں مبتلا تھے اور [[رسول خدا(ص)|پیغمبر خدا(ص)]] کے معجزے سے آشوب چشم میں افاقہ ہوا تو [[رسول اللہ(ص)|پیغمبر اسلام(ص)]] نے پرچم آپ(ع) کے سپرد کیا۔<ref>البخاری، صحيح البخاري، ج5، ص134۔</ref> یہ روایت مسلم نیسابوری<ref>النیسابوری، صحيح مسلم، ج7، ص121-122۔</ref>اور دیگر مؤرخین و محدثین نے بھی نقل کی ہے۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص648-649، 652-654۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص349۔</ref>۔<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص86، 92-93۔</ref>
اگلے روز [[رسول اللہؐ]] نے [[امام علی علیہ السلام|علی بن ابی طالبؑ]] کو بلایا جو آشوب چشم میں مبتلا تھے اور [[رسول خداؐ|پیغمبر خداؐ]] کے معجزے سے آشوب چشم میں افاقہ ہوا تو [[رسول اللہؐ|پیغمبر اسلامؐ]] نے پرچم آپؑ کے سپرد کیا۔<ref>البخاری، صحيح البخاري، ج5، ص134۔</ref> یہ روایت مسلم نیسابوری<ref>النیسابوری، صحيح مسلم، ج7، ص121-122۔</ref>اور دیگر مؤرخین و محدثین نے بھی نقل کی ہے۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص648-649، 652-654۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص349۔</ref>۔<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص86، 92-93۔</ref>


===مرحب کی ہلاکت===
===مرحب کی ہلاکت===
بعض روایات میں ہے کہ [[محمد بن مسلمہ]] نے [[رسول خدا(ص)]] کی اجازت سے مرحب کو دو بدو لڑائی میں تلوار کا وار کرکے ہلاک کردیا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص348۔</ref>۔<ref>خلیفه بن خیاط، تاريخ خليفة، ص49۔</ref> یا اس کو شدید زخمی کیا اور [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] نے اس کا کام تمام کردیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص655-656۔</ref> تاہم صحیح اور دقیق روایت یہ ہے کہ [[امیرالمؤمنین|حضرت علی(ع)]] نے مرحب کو دو بدو لڑائی میں تلوار مار کر ہلاک کردیا اور یہ ضربت اس قدر مؤثر تھی کہ اس کے بعد قلعۂ [[خیبر]] فتح ہوا۔<ref>ابن حنبل، المسند، ج4، ص52۔</ref>۔<ref>النیسابوری، الصحیح، ج5، ص194-195۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج3، ص12-13۔</ref>۔<ref>۔مفید، الارشاد، ج2، ص12-13 و ص126-127۔</ref>۔<ref>صالحی شامی، ج5، ص126-127۔</ref> [[اہل سنت]] کے مشہور مؤرخین نے مؤخر الذکر روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔<ref>الحلبی، السیرة الحلبیة، ج2، ص56۔</ref>
بعض روایات میں ہے کہ [[محمد بن مسلمہ]] نے [[رسول خداؐ]] کی اجازت سے مرحب کو دو بدو لڑائی میں تلوار کا وار کرکے ہلاک کردیا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص348۔</ref>۔<ref>خلیفه بن خیاط، تاريخ خليفة، ص49۔</ref> یا اس کو شدید زخمی کیا اور [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] نے اس کا کام تمام کردیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص655-656۔</ref> تاہم صحیح اور دقیق روایت یہ ہے کہ [[امیرالمؤمنین|حضرت علیؑ]] نے مرحب کو دو بدو لڑائی میں تلوار مار کر ہلاک کردیا اور یہ ضربت اس قدر مؤثر تھی کہ اس کے بعد قلعۂ [[خیبر]] فتح ہوا۔<ref>ابن حنبل، المسند، ج4، ص52۔</ref>۔<ref>النیسابوری، الصحیح، ج5، ص194-195۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج3، ص12-13۔</ref>۔<ref>۔مفید، الارشاد، ج2، ص12-13 و ص126-127۔</ref>۔<ref>صالحی شامی، ج5، ص126-127۔</ref> [[اہل سنت]] کے مشہور مؤرخین نے مؤخر الذکر روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔<ref>الحلبی، السیرة الحلبیة، ج2، ص56۔</ref>


===فتحِ قلعۂ مرحب===
===فتحِ قلعۂ مرحب===
مروی ہے کہ [[خیبر]] کے قلعوں میں سب سے بڑا، سخت اور مضبوط قلعہ "قموص" تھا اور [[رسول خدا(ص)]] نے اس کی فتح کا پرچم [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کو عطا کیا اور [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] نے مرحب کو ـ جس کا نام اس قلعے کے لئے مختص تھا ـ ہلاک اور قلعے کو فتح کردیا۔<ref>الیعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج2، ص56۔</ref>۔<ref>البكري، معجم ما استعجم، ج2، ص522۔</ref>
مروی ہے کہ [[خیبر]] کے قلعوں میں سب سے بڑا، سخت اور مضبوط قلعہ "قموص" تھا اور [[رسول خداؐ]] نے اس کی فتح کا پرچم [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] کو عطا کیا اور [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] نے مرحب کو ـ جس کا نام اس قلعے کے لئے مختص تھا ـ ہلاک اور قلعے کو فتح کردیا۔<ref>الیعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج2، ص56۔</ref>۔<ref>البكري، معجم ما استعجم، ج2، ص522۔</ref>
[[ملف:نقاشی از کندن در خیبر توسط امام علی .png|thumbnail|400px|left| <center>مصوری؛ [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کے ہاتھوں باب خیبر اکھاڑے جانے کا منظر]]</center>
[[ملف:نقاشی از کندن در خیبر توسط امام علی .png|thumbnail|400px|left| <center>مصوری؛ [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] کے ہاتھوں باب خیبر اکھاڑے جانے کا منظر]]</center>


ابو رافع کی روایت کے مطابق، ایک یہودی نے قلعے کے دروازے کے پاس [[امیرالمؤمنین|حضرت علی]] پر وار کیا اور آپ(ع) کی ڈھال گر گئی چنانچہ آپ(ع) نے قلعے کے ایک دروازے کو اکھاڑ کر اس کو اپنی ڈھال قرار دیا اور اسی دروازے کو ہاتھ میں لے کر آخر تک لڑتے رہے یہاں تک کہ قلعہ آپ(ع) کے ہاتھوں فتح ہوا اور اسی قلعے (یعنی قلعۂ مرحب) کی فتح کی خوشخبری [[رسول خدا(ص)]] کے لئے بھجوا دی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص655۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص349-350۔</ref>۔<ref>المقدسی، البدء والتاریخ، ج5، ص226۔</ref> ایک روایت کے مطابق جس یہودی مرد نے آپ(ع) پر تلوار کا وار کیا تھا، وہ مرحب ہی تھا۔<ref>المقريزي، امتاع الاسماع، ج1، ص310 ۔</ref> مروی ہے کہ جنگ کے بعد 40 یا 70 افراد اس دروازے کو اٹھانے میں کامیاب ہوسکے تھے۔<ref>المفید، الارشاد، ج2، ص128-129۔</ref>۔<ref>البیهقی، دلائل النبوة، ج4، ص212۔</ref>۔<ref>ابن شهر آشوب، مناقب آل ابي طالب، ج2، ص78، 125-128۔</ref>۔<ref>العاملی، الصحیح من سیرة النبی(ص)، ج18، ص27۔</ref> [[خیبر]] کی فیصلہ کن فتح [[امام علی علیہ السلام]] کے فضائل و مناقب میں شمار ہوتی ہے جس پر بہت سے مؤرخین اور محدثین کا اتفاق ہے۔<ref>ابن بابویه، الخصال، ج2، ص369۔</ref>۔<ref>مفید، الارشاد، ج1، ص124۔</ref>۔<ref>العاملی، الصحیح من سیرة النبی(ص)، ج18، ص29-34 ۔</ref> یہودیوں کے متذکرہ بالا دلیر پہلوانوں اور قلعۂ ناعم میں بعض دیگر بہادر جنگجؤوں کی ہلاکت کے بعد خیبر کی فتح کاملہ آسان ہوگئی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص654، 657-658۔</ref>
ابو رافع کی روایت کے مطابق، ایک یہودی نے قلعے کے دروازے کے پاس [[امیرالمؤمنین|حضرت علی]] پر وار کیا اور آپؑ کی ڈھال گر گئی چنانچہ آپؑ نے قلعے کے ایک دروازے کو اکھاڑ کر اس کو اپنی ڈھال قرار دیا اور اسی دروازے کو ہاتھ میں لے کر آخر تک لڑتے رہے یہاں تک کہ قلعہ آپؑ کے ہاتھوں فتح ہوا اور اسی قلعے (یعنی قلعۂ مرحب) کی فتح کی خوشخبری [[رسول خداؐ]] کے لئے بھجوا دی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص655۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص349-350۔</ref>۔<ref>المقدسی، البدء والتاریخ، ج5، ص226۔</ref> ایک روایت کے مطابق جس یہودی مرد نے آپؑ پر تلوار کا وار کیا تھا، وہ مرحب ہی تھا۔<ref>المقريزي، امتاع الاسماع، ج1، ص310 ۔</ref> مروی ہے کہ جنگ کے بعد 40 یا 70 افراد اس دروازے کو اٹھانے میں کامیاب ہوسکے تھے۔<ref>المفید، الارشاد، ج2، ص128-129۔</ref>۔<ref>البیهقی، دلائل النبوة، ج4، ص212۔</ref>۔<ref>ابن شهر آشوب، مناقب آل ابي طالب، ج2، ص78، 125-128۔</ref>۔<ref>العاملی، الصحیح من سیرة النبیؐ، ج18، ص27۔</ref> [[خیبر]] کی فیصلہ کن فتح [[امام علی علیہ السلام]] کے فضائل و مناقب میں شمار ہوتی ہے جس پر بہت سے مؤرخین اور محدثین کا اتفاق ہے۔<ref>ابن بابویه، الخصال، ج2، ص369۔</ref>۔<ref>مفید، الارشاد، ج1، ص124۔</ref>۔<ref>العاملی، الصحیح من سیرة النبیؐ، ج18، ص29-34 ۔</ref> یہودیوں کے متذکرہ بالا دلیر پہلوانوں اور قلعۂ ناعم میں بعض دیگر بہادر جنگجؤوں کی ہلاکت کے بعد خیبر کی فتح کاملہ آسان ہوگئی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص654، 657-658۔</ref>


===قلعہ نطاۃکی فتح===
===قلعہ نطاۃکی فتح===
صعب بن معاذ کا حصار بھی نطاۃ کے احاطے میں تھا جس میں کھانے پینے کی اشیاء، دیگر سازوسامان اور چوپائے نیز 500 جنگجو تھے۔ مسلمانوں نے 10 روز تک نطاۃ کا محاصرے میں رکھا اور قلعے کے اطراف میں لڑتے رہے۔ مجاہدین ـ بالخصوص بنو اسلم بھوک سے نڈھال ہوئے تو [[رسول اکرم(ص)]] نے دعا کی کہ خداوند متعال سب سے بڑا قلعہ ـ جو سب سے زیادہ پر ثروت بھی تھا ـ ان کے لئے کھول دے۔ بعد ازاں صعب بن معاذ کا حصار دو روز تک گھمسان کی لڑائی کے بعد تیسرے روز بوقت صبح اللہ کی مدد سے فتح ہوچکا اور یہودیوں نے ناعم، نطاۃ اور صعب بن معاذ نامی قلعوں کو چھوڑ کر راہ فرار اختیار کی اور سب سے زیادہ مضبوط اور اونچے قلعے ــ یعنی قلعۂ زبیر ــ میں فرار کرکے چلے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص662۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص345-346۔</ref> یہ قلعہ بھی تین دن تک محاصرے میں رہا؛ اسی اثناء میں ایک یہودی [[رسول خدا(ص)]] کی خدمت میں حاضر ہوا اور امان مانگی اور اس کی راہنمائی میں شدید جنگ کے بعد مسلمانوں نے اس حصار کو ـ جو نطاۃ کا آخری حصار تھا ـ فتح کرلیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص666-667۔</ref>
صعب بن معاذ کا حصار بھی نطاۃ کے احاطے میں تھا جس میں کھانے پینے کی اشیاء، دیگر سازوسامان اور چوپائے نیز 500 جنگجو تھے۔ مسلمانوں نے 10 روز تک نطاۃ کا محاصرے میں رکھا اور قلعے کے اطراف میں لڑتے رہے۔ مجاہدین ـ بالخصوص بنو اسلم بھوک سے نڈھال ہوئے تو [[رسول اکرمؐ]] نے دعا کی کہ خداوند متعال سب سے بڑا قلعہ ـ جو سب سے زیادہ پر ثروت بھی تھا ـ ان کے لئے کھول دے۔ بعد ازاں صعب بن معاذ کا حصار دو روز تک گھمسان کی لڑائی کے بعد تیسرے روز بوقت صبح اللہ کی مدد سے فتح ہوچکا اور یہودیوں نے ناعم، نطاۃ اور صعب بن معاذ نامی قلعوں کو چھوڑ کر راہ فرار اختیار کی اور سب سے زیادہ مضبوط اور اونچے قلعے ــ یعنی قلعۂ زبیر ــ میں فرار کرکے چلے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص662۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص345-346۔</ref> یہ قلعہ بھی تین دن تک محاصرے میں رہا؛ اسی اثناء میں ایک یہودی [[رسول خداؐ]] کی خدمت میں حاضر ہوا اور امان مانگی اور اس کی راہنمائی میں شدید جنگ کے بعد مسلمانوں نے اس حصار کو ـ جو نطاۃ کا آخری حصار تھا ـ فتح کرلیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص666-667۔</ref>


===امن و سکون کا احساس اور چھاؤنی کی منتقلی===
===امن و سکون کا احساس اور چھاؤنی کی منتقلی===
نطاۃ کے باشندے یہودیوں میں شجاع ترین سمجھے جاتے تھے اور اس قلعے کی تسخیر کے بعد [[رسول اللہ(ص)]] نے یہودیوں کی شب خون اور ناگہانی حملوں سے امن و سکون محسوس کیا اور حکم دیا کہ آپ(ص) کی چھاؤنی کو رجیع سے اس کے سابقہ مقام یعنی منزلہ میں منتقل کیا جائے اور بعدازاں کئی حصاروں اور ذیلی قلعوں پر مشتمل قلعۂ شِقّ کی طرف روانہ ہوئے اور شدید جنگ کے بعد، مسلمانوں نے ابتداء میں سُمران اور اس کے بعد نزار ناموں حصاروں کو فتح کیا اور وہاں کے باشندوں کو قید کرلیا۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص648، 668۔</ref>
نطاۃ کے باشندے یہودیوں میں شجاع ترین سمجھے جاتے تھے اور اس قلعے کی تسخیر کے بعد [[رسول اللہؐ]] نے یہودیوں کی شب خون اور ناگہانی حملوں سے امن و سکون محسوس کیا اور حکم دیا کہ آپؐ کی چھاؤنی کو رجیع سے اس کے سابقہ مقام یعنی منزلہ میں منتقل کیا جائے اور بعدازاں کئی حصاروں اور ذیلی قلعوں پر مشتمل قلعۂ شِقّ کی طرف روانہ ہوئے اور شدید جنگ کے بعد، مسلمانوں نے ابتداء میں سُمران اور اس کے بعد نزار ناموں حصاروں کو فتح کیا اور وہاں کے باشندوں کو قید کرلیا۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص648، 668۔</ref>


===قلعے کا خزانہ مل گیا===
===قلعے کا خزانہ مل گیا===
کنانہ اور اس کے بھائی نے قسم مؤکّد اٹھا کر قلعۂ کتبیہ میں کسی قسم کے خزانے کی موجودگی سے انکار کیا تھا لیکن وہ خزانہ ـ جو انھوں نے چھپا رکھا تھا ـ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] کو مل گیا چنانچہ آپ(ص) نے ان دونوں کو دو مسلمانوں کے سپرد کیا تا کہ ان سے اپنے شہید اعزاء و اقارب کا قصاص لیں۔ ان دو افراد نے قبل ازاں بھی کئی موضوعات میں عہد شکنی کی تھی۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے صلح نامے کے مطابق ان کے اموال لے لئے اور ان کی عورتوں اور بچوں کو قید کرلیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص671-673۔</ref>۔<ref>قس ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص351۔</ref>۔<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ص23-24۔</ref>
کنانہ اور اس کے بھائی نے قسم مؤکّد اٹھا کر قلعۂ کتبیہ میں کسی قسم کے خزانے کی موجودگی سے انکار کیا تھا لیکن وہ خزانہ ـ جو انھوں نے چھپا رکھا تھا ـ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] کو مل گیا چنانچہ آپؐ نے ان دونوں کو دو مسلمانوں کے سپرد کیا تا کہ ان سے اپنے شہید اعزاء و اقارب کا قصاص لیں۔ ان دو افراد نے قبل ازاں بھی کئی موضوعات میں عہد شکنی کی تھی۔ [[رسول اللہؐ]] نے صلح نامے کے مطابق ان کے اموال لے لئے اور ان کی عورتوں اور بچوں کو قید کرلیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص671-673۔</ref>۔<ref>قس ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص351۔</ref>۔<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ص23-24۔</ref>


===یہودیوں کی طرف سے مصالحت کی درخواست===
===یہودیوں کی طرف سے مصالحت کی درخواست===
نزار [[خیبر]] کا آخری قلعہ تھا جہاں لڑائی ہوئی۔ اس قلعے کے فتح کئے جانے کے بعد نطاۃ اور شقّ سے بھاگے ہوئے لوگ (قلعۂ کتیبہ میں واقع) قموص، وَطیح اور و سُلالِم جیسے مضبوط حصاروں کی پناہ میں چلے گئے اور دروازوں کو مقفل کردیا۔ چنانچہ [[رسول اللہ(ص)]] نے منجنیق استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ 14 دن مسلسل محاصرے کے بعد یہودی تھک ہار گئے اور [[رسول خدا(ص)]] کو مصالحت کی پیشکش کی۔ حصار سلالم کے امیر کنانہ بن ابی الحقیق نے بھی ـ جو اس کے باوجود کہ ایک ماہر تیر انداز تھا ـ اپنے ساتھیوں کو تیر اندازی سے منع کیا اور تھوڑی دیر بعد وہ خود چند یہودیوں کے ہمراہ ـ قلعۂ کتیبہ کے محصورین (یعنی  2000 سے زائد یہودی مردوں، عورتوں اور بچوں) کی طرف سے، بعض شرطوں پر [[رسول خدا(ص)]] کے ساتھ صلح کرلی۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے انہیں امان دی اور وہ انھوں نے اپنے مال و اسباب، سونے، چاندی اور زرہوں کو آپ(ص) کی تحویل میں دیا۔ وطیح اور سلالم [[خیبر]] کے آخری قلعے تھے جو فتح کئے گئے۔
نزار [[خیبر]] کا آخری قلعہ تھا جہاں لڑائی ہوئی۔ اس قلعے کے فتح کئے جانے کے بعد نطاۃ اور شقّ سے بھاگے ہوئے لوگ (قلعۂ کتیبہ میں واقع) قموص، وَطیح اور و سُلالِم جیسے مضبوط حصاروں کی پناہ میں چلے گئے اور دروازوں کو مقفل کردیا۔ چنانچہ [[رسول اللہؐ]] نے منجنیق استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ 14 دن مسلسل محاصرے کے بعد یہودی تھک ہار گئے اور [[رسول خداؐ]] کو مصالحت کی پیشکش کی۔ حصار سلالم کے امیر کنانہ بن ابی الحقیق نے بھی ـ جو اس کے باوجود کہ ایک ماہر تیر انداز تھا ـ اپنے ساتھیوں کو تیر اندازی سے منع کیا اور تھوڑی دیر بعد وہ خود چند یہودیوں کے ہمراہ ـ قلعۂ کتیبہ کے محصورین (یعنی  2000 سے زائد یہودی مردوں، عورتوں اور بچوں) کی طرف سے، بعض شرطوں پر [[رسول خداؐ]] کے ساتھ صلح کرلی۔ [[رسول اللہؐ]] نے انہیں امان دی اور وہ انھوں نے اپنے مال و اسباب، سونے، چاندی اور زرہوں کو آپؐ کی تحویل میں دیا۔ وطیح اور سلالم [[خیبر]] کے آخری قلعے تھے جو فتح کئے گئے۔


====صلح نامے کے نکات====
====صلح نامے کے نکات====
اس صلحنامے میں قرار پایا کہ قلعوں کے اندر محصور جنگجؤوں کی جان محفوظ رہے اور وہ اپنی عورتوں اور بچوں کو لے سرزمین [[خیبر]] کو ترک کرکے چلے جائيں اور اپنے اموال، زمینوں، ہتھیاروں، زرہوں، لباس وغیرہ کو [[رسول اکرم(ص)]] کے حوالے کریں۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص669-671۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص347، 351-352۔</ref>۔<ref>البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج1، ص443۔</ref>
اس صلحنامے میں قرار پایا کہ قلعوں کے اندر محصور جنگجؤوں کی جان محفوظ رہے اور وہ اپنی عورتوں اور بچوں کو لے سرزمین [[خیبر]] کو ترک کرکے چلے جائيں اور اپنے اموال، زمینوں، ہتھیاروں، زرہوں، لباس وغیرہ کو [[رسول اکرمؐ]] کے حوالے کریں۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص669-671۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص347، 351-352۔</ref>۔<ref>البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج1، ص443۔</ref>


===جنگ خیبر کی مدت===
===جنگ خیبر کی مدت===
[[خیبر]] کے یہودی ـ عام تصورات کے برعکس ـ آخرکار [[رسول خدا(ص)]] کے مقابلے میں مغلوب ہوئے۔ یہ یہودیوں کی دوسری شکست تھی<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص676۔</ref> جو تقریبا ایک مہینے تک محاصرے اور جنگ کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوئی۔ بلاذری کے مطابق جنگ اور محاصرے کی یہ مدت 20 سے لے کر 30 دن تک تھی؛<ref> البلاذري، فتوح البلدان، ص39، قس ص28۔</ref> [[شیخ مفید]]<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج1، ص125۔</ref> کے مطابق یہ مدت 20 سے کچھ دن زیادہ تھی؛ اسی بنا پر سنہ 7 ہجری کو سنۃ [[الاستغلاب]] کہا گیا ہے۔<ref>مسعودی، التنبیه والاشراف، ص256۔</ref>
[[خیبر]] کے یہودی ـ عام تصورات کے برعکس ـ آخرکار [[رسول خداؐ]] کے مقابلے میں مغلوب ہوئے۔ یہ یہودیوں کی دوسری شکست تھی<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص676۔</ref> جو تقریبا ایک مہینے تک محاصرے اور جنگ کے نتیجے میں وقوع پذیر ہوئی۔ بلاذری کے مطابق جنگ اور محاصرے کی یہ مدت 20 سے لے کر 30 دن تک تھی؛<ref> البلاذري، فتوح البلدان، ص39، قس ص28۔</ref> [[شیخ مفید]]<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج1، ص125۔</ref> کے مطابق یہ مدت 20 سے کچھ دن زیادہ تھی؛ اسی بنا پر سنہ 7 ہجری کو سنۃ [[الاستغلاب]] کہا گیا ہے۔<ref>مسعودی، التنبیه والاشراف، ص256۔</ref>


===یہودی عورت کا رسول اللہ(ص) اور صحابہ کو مسموم کرنا===
===یہودی عورت کا رسول اللہؐ اور صحابہ کو مسموم کرنا===
مروی ہے کہ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ]] کے ہاتھوں فتح [[خیبر]] کے بعد یہودی عمائدین میں سے سلّام بن مشکم کی بیوی [[زینب بنت حارث]] نے اپنے باپ حارث، چچا حارث اور شوہر کا بدلہ لینے کی غرض سے زہریلا گوشت [[رسول اللہ(ص)]] کو بطور ہدیہ پیش کیا۔ [[رسول خدا(ص)]] اور [[بشر بن براء]] سمیت بعض صحابہ نے اس گوشت میں ایک ایک نوالہ تناول کیا اور پھر سب نے آپ(ص) کی ہدایت پر ہاتھ کھینچ لیا۔ بشر موقع پر ہی (یا ایک سال علالت کے بعد) اسی مسمومیت کی وجہ سے انتقال کرگئے؛ جیسا کہ [[رسول اللہ(ص)]] کی شہادت کو بھی اسی زہریلے گوشت کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص677-678۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص352-353۔</ref>۔<ref>البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج1، ص639۔</ref>۔<ref>الیعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج2، ص56-57۔</ref>۔<ref>سلام، حصون خیبر فی الجاهلیة، ص92-93۔</ref>
مروی ہے کہ [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ]] کے ہاتھوں فتح [[خیبر]] کے بعد یہودی عمائدین میں سے سلّام بن مشکم کی بیوی [[زینب بنت حارث]] نے اپنے باپ حارث، چچا حارث اور شوہر کا بدلہ لینے کی غرض سے زہریلا گوشت [[رسول اللہؐ]] کو بطور ہدیہ پیش کیا۔ [[رسول خداؐ]] اور [[بشر بن براء]] سمیت بعض صحابہ نے اس گوشت میں ایک ایک نوالہ تناول کیا اور پھر سب نے آپؐ کی ہدایت پر ہاتھ کھینچ لیا۔ بشر موقع پر ہی (یا ایک سال علالت کے بعد) اسی مسمومیت کی وجہ سے انتقال کرگئے؛ جیسا کہ [[رسول اللہؐ]] کی شہادت کو بھی اسی زہریلے گوشت کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص677-678۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص352-353۔</ref>۔<ref>البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج1، ص639۔</ref>۔<ref>الیعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج2، ص56-57۔</ref>۔<ref>سلام، حصون خیبر فی الجاهلیة، ص92-93۔</ref>


===مقتولین کی تعداد===
===مقتولین کی تعداد===
سطر 111: سطر 111:


===مسلمانوں کی عسکری قوت میں اضافہ===
===مسلمانوں کی عسکری قوت میں اضافہ===
[[خیبر]] میں [[رسول خدا(ص)]] اور مسلمانوں کی فتح کے نتیجے میں [[قریش]] اور ان کے حلیف قبائل کی عسکری لحاظ سے کمزور ہوگئے اور مسلمین کو عسکری اور معاشی لحاظ سے تقویت ملی۔<ref>التجانی، الترتیبات المالیة، ص60-61، 94۔</ref>
[[خیبر]] میں [[رسول خداؐ]] اور مسلمانوں کی فتح کے نتیجے میں [[قریش]] اور ان کے حلیف قبائل کی عسکری لحاظ سے کمزور ہوگئے اور مسلمین کو عسکری اور معاشی لحاظ سے تقویت ملی۔<ref>التجانی، الترتیبات المالیة، ص60-61، 94۔</ref>


===غنائم===
===غنائم===
[[رسول اللہ(ص)]] نے [[فروہ بن عمرو بیاضی]] کو [[خیبر]] کے جنگی غنائم کی حفاظت پر مامور کیا (جو شقّ، نطاۃ اور کتیبہ کے قلعوں سے مسلمانوں کے ہاتھ لگے تھے) اور فرمایا: اگر کسی نے ان اموال سے سوئی یا دھاگا تک بھی اٹھایا ہے، واپس کردے۔ آپ(ص) نے غنائم کو 5 حصوں میں تقسیم کیا؛ ایک حصہ جو سہم اللہ ([[خمس]]) تھا، آپ(ص) نے خود اٹھایا اور اس میں سے [[ازواج رسول|اپنی زوجات]]، [[اہل بیت]] (یعنی [[امام علی علیہ السلام|علی(ع)]]، اور [[حضرت فاطمہ|فاطمہ(س)]])، [[بنو عبدا المطلب]] بن [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] بن [[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]]، بنو [[مطلب بن عبد مناف]] اور بعض [[صحابہ]]، ایتام اور حاجتمندوں کی مدد فرمائی اور باقی 4 حصوں کو فروخت کردیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص680-682، 690، 693-696۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص363، 365-366۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص107-108۔</ref>۔<ref>ابن زنجویه، کتاب الاموال، ج1، ص187۔</ref>
[[رسول اللہؐ]] نے [[فروہ بن عمرو بیاضی]] کو [[خیبر]] کے جنگی غنائم کی حفاظت پر مامور کیا (جو شقّ، نطاۃ اور کتیبہ کے قلعوں سے مسلمانوں کے ہاتھ لگے تھے) اور فرمایا: اگر کسی نے ان اموال سے سوئی یا دھاگا تک بھی اٹھایا ہے، واپس کردے۔ آپؐ نے غنائم کو 5 حصوں میں تقسیم کیا؛ ایک حصہ جو سہم اللہ ([[خمس]]) تھا، آپؐ نے خود اٹھایا اور اس میں سے [[ازواج رسول|اپنی زوجات]]، [[اہل بیت]] (یعنی [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]]، اور [[حضرت فاطمہ|فاطمہ(س)]])، [[بنو عبدا المطلب]] بن [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] بن [[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]]، بنو [[مطلب بن عبد مناف]] اور بعض [[صحابہ]]، ایتام اور حاجتمندوں کی مدد فرمائی اور باقی 4 حصوں کو فروخت کردیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص680-682، 690، 693-696۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص363، 365-366۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص107-108۔</ref>۔<ref>ابن زنجویه، کتاب الاموال، ج1، ص187۔</ref>


[[خیبر]] کے دوسرے قلعے (منجملہ: وطیح اور سلالم) مصالحت کے ذریعے [[رسول خدا(ص)]] کے سپرد کئے گئے چنانچہ ان قلعوں سے حاصل ہونے والے اموال "مالِ فیئ"<ref>وہ مال جو اللہ نے بغیر جنگ کے اپنے رسول کی طرف پہنچایا۔</ref> میں شمار ہوتے تھے جو خالصۃ الرسول(ص) کے زمرے میں آتے تھے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص670-671۔</ref>۔<ref>ابن فراء، الاحکام السلطانیة، ص200-201۔</ref>۔<ref>السهمودی، وفاء الوفاء باخبار دار المصطفی، ج4، ص1209-1210۔</ref>۔<ref>صالحی شامی، سبل الهدی والرشاد، ج5، ص143۔</ref>
[[خیبر]] کے دوسرے قلعے (منجملہ: وطیح اور سلالم) مصالحت کے ذریعے [[رسول خداؐ]] کے سپرد کئے گئے چنانچہ ان قلعوں سے حاصل ہونے والے اموال "مالِ فیئ"<ref>وہ مال جو اللہ نے بغیر جنگ کے اپنے رسول کی طرف پہنچایا۔</ref> میں شمار ہوتے تھے جو خالصۃ الرسولؐ کے زمرے میں آتے تھے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص670-671۔</ref>۔<ref>ابن فراء، الاحکام السلطانیة، ص200-201۔</ref>۔<ref>السهمودی، وفاء الوفاء باخبار دار المصطفی، ج4، ص1209-1210۔</ref>۔<ref>صالحی شامی، سبل الهدی والرشاد، ج5، ص143۔</ref>


==مال غنیمت کی تقسیم ==
==مال غنیمت کی تقسیم ==
سطر 123: سطر 123:
حصص کی تقسیم اور مسلمانوں کے مختلف گروہوں کا تذکرہ البلاذری نے اپنی کتاب میں کیا ہے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص364-365۔</ref>۔<ref>البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج2، ص689-690۔</ref>۔<ref> غنائم کے سلسلے میں غنائم کے بارے میں مختلف موقف اپنایا جس کا تذکرہ [[الواقدی]] نے کیا ہے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص697-699۔</ref>
حصص کی تقسیم اور مسلمانوں کے مختلف گروہوں کا تذکرہ البلاذری نے اپنی کتاب میں کیا ہے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص364-365۔</ref>۔<ref>البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج2، ص689-690۔</ref>۔<ref> غنائم کے سلسلے میں غنائم کے بارے میں مختلف موقف اپنایا جس کا تذکرہ [[الواقدی]] نے کیا ہے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص697-699۔</ref>


فتح [[خیبر]] کے بعد قبیلہ دوس کے بعض افراد [[ابو ہریرہ]]، [[طفیل بن عمرو]] اور [[قبیلہ اشجع]] کے کچھ افراد [[خیبر]] پہنچے اور [[رسول خدا(ص)]] نے انہیں بھی غنائم میں سے حصہ عطا کیا۔<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص683۔</ref>۔<ref>قس العاملی، الصحیح من سیرة النبی(ص)، ج18، ص95-98۔</ref>
فتح [[خیبر]] کے بعد قبیلہ دوس کے بعض افراد [[ابو ہریرہ]]، [[طفیل بن عمرو]] اور [[قبیلہ اشجع]] کے کچھ افراد [[خیبر]] پہنچے اور [[رسول خداؐ]] نے انہیں بھی غنائم میں سے حصہ عطا کیا۔<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص683۔</ref>۔<ref>قس العاملی، الصحیح من سیرة النبیؐ، ج18، ص95-98۔</ref>


[[رسول اللہ(ص)]] نے غزوہ [[خیبر]] میں شریک یہودیوں، غلاموں اور خواتین کو بھی غنائم میں سے حصہ دیا یا کچھ بطور عطیہ دیئے۔<ref>. الواقدی، المغازی، ج2، ص684-687۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص356-357۔</ref>
[[رسول اللہؐ]] نے غزوہ [[خیبر]] میں شریک یہودیوں، غلاموں اور خواتین کو بھی غنائم میں سے حصہ دیا یا کچھ بطور عطیہ دیئے۔<ref>. الواقدی، المغازی، ج2، ص684-687۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص356-357۔</ref>


==یہودیوں کی خیبر میں زراعت کرنے کی درخواست==
==یہودیوں کی خیبر میں زراعت کرنے کی درخواست==
[[رسول خدا(ص)]] نے فتح [[خیبر]] کے بعد وہاں کے یہودیوں کی درخواست پر انہیں وہاں زراعت اور کھجوروں کی پرورش کی اجازت دی جس میں انہیں مہارت حاصل تھی؛ اور اجازت دی کہ [[خیبر]] کی زراعت اور نخلستانوں کی آدھی پیداوار اپنے لئے رکھیں اور ان کے ساتھ معاہدہ کیا اور ان کی جان و مال اور زمینوں کو امان عطا کی۔<ref>ابویوسف، کتاب الخراج، ص50-51۔</ref>۔<ref>صنعانی، المصنف، ج8، ص99۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص352، 371۔</ref>۔</ref>ابن زنجویه، کتاب الاموال، ج3، ص1066-1068۔</ref>
[[رسول خداؐ]] نے فتح [[خیبر]] کے بعد وہاں کے یہودیوں کی درخواست پر انہیں وہاں زراعت اور کھجوروں کی پرورش کی اجازت دی جس میں انہیں مہارت حاصل تھی؛ اور اجازت دی کہ [[خیبر]] کی زراعت اور نخلستانوں کی آدھی پیداوار اپنے لئے رکھیں اور ان کے ساتھ معاہدہ کیا اور ان کی جان و مال اور زمینوں کو امان عطا کی۔<ref>ابویوسف، کتاب الخراج، ص50-51۔</ref>۔<ref>صنعانی، المصنف، ج8، ص99۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص352، 371۔</ref>۔</ref>ابن زنجویه، کتاب الاموال، ج3، ص1066-1068۔</ref>


==رسول اللہ(ص) کا صفیہ کے ساتھ نکاح==
==رسول اللہؐ کا صفیہ کے ساتھ نکاح==
[[خیبر]] میں یا خیبر سے [[مدینہ]] واپسی کے وقت مقام صہباء میں [[رسول اللہ(ص)]] نے [[صفیہ بنت حیی بن اخطب]] کو ـ جو جنگی قیدیوں میں شامل تھیں ـ [[اسلام]] کی دعوت دی اور انھوں نے یہ دعوت قبول کرلی چنانچہ آپ(ص) نے انہیں آزاد کیا اور ان سے نکاح کرلیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص673-675؛ 707-708۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص354۔</ref>
[[خیبر]] میں یا خیبر سے [[مدینہ]] واپسی کے وقت مقام صہباء میں [[رسول اللہؐ]] نے [[صفیہ بنت حیی بن اخطب]] کو ـ جو جنگی قیدیوں میں شامل تھیں ـ [[اسلام]] کی دعوت دی اور انھوں نے یہ دعوت قبول کرلی چنانچہ آپؐ نے انہیں آزاد کیا اور ان سے نکاح کرلیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص673-675؛ 707-708۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص354۔</ref>


==غزوہ خیبر کے بارے میں بعض آیات کریمہ==
==غزوہ خیبر کے بارے میں بعض آیات کریمہ==
سطر 137: سطر 137:


==خلیفہ ثانی کے دور میں خیبریوں کا جلا وطن کیا جانا==
==خلیفہ ثانی کے دور میں خیبریوں کا جلا وطن کیا جانا==
[[عمر بن خطاب|خلیفۂ ثانی]] کے دور میں [[خیبر]] کے یہودی ایک مسلمان کے قتل میں ملوث قرار پائے اور عمر نے ایک [[حدیث]] کی رو سے ـ جو وہ [[رسول اللہ(ص)]] سے منتسب کرتے تھے کہ "دو مذاہب [[جزیرہ نمائے عرب|جزیرۃ العرب]] میں جمع نہیں ہوتے" ـ [[حجاز]] کے یہودیوں منجملہ اہلیان [[خیبر]] کو [[شام]] جلاوطن کیا اور خیبر کی زمینوں اور نخلستانوں کو ایک بار پھر تقسیم کیا اور بعض نے زمینوں کو پسند کیا اور بعض دوسروں نے ضمانت شدہ پیداوار کو۔<ref>ابویوسف، کتاب الخراج، ص89۔</ref>۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص654، 695-699۔</ref>۔<ref>ابو یوسف، کتاب الخراج، ص89۔</ref>۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص654، 695-699، 716-721۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص371-372۔</ref>۔<ref>البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ص23-26 ۔</ref> خیبر سے نکالے جانے والے بعض یہودی [[عراق]] اور [[مصر]] چلے گئے۔<ref>جواد علی، المفصل في تاريخ العرب قبل الإسلام، ج6، ص525۔</ref>
[[عمر بن خطاب|خلیفۂ ثانی]] کے دور میں [[خیبر]] کے یہودی ایک مسلمان کے قتل میں ملوث قرار پائے اور عمر نے ایک [[حدیث]] کی رو سے ـ جو وہ [[رسول اللہؐ]] سے منتسب کرتے تھے کہ "دو مذاہب [[جزیرہ نمائے عرب|جزیرۃ العرب]] میں جمع نہیں ہوتے" ـ [[حجاز]] کے یہودیوں منجملہ اہلیان [[خیبر]] کو [[شام]] جلاوطن کیا اور خیبر کی زمینوں اور نخلستانوں کو ایک بار پھر تقسیم کیا اور بعض نے زمینوں کو پسند کیا اور بعض دوسروں نے ضمانت شدہ پیداوار کو۔<ref>ابویوسف، کتاب الخراج، ص89۔</ref>۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص654، 695-699۔</ref>۔<ref>ابو یوسف، کتاب الخراج، ص89۔</ref>۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص654، 695-699، 716-721۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص371-372۔</ref>۔<ref>البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ص23-26 ۔</ref> خیبر سے نکالے جانے والے بعض یہودی [[عراق]] اور [[مصر]] چلے گئے۔<ref>جواد علی، المفصل في تاريخ العرب قبل الإسلام، ج6، ص525۔</ref>


==فتح خیبر کے بارے میں اشعار==
==فتح خیبر کے بارے میں اشعار==
سطر 145: سطر 145:
  |class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
  |class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
  |title =
  |title =
  |quote = <font color = green> '''[[امام علی علیہ السلام|علی(ع)]] کی شان میں [[حسان بن ثابت|حسان]] کے اشعار''':<br/> '''وكان علىّ أرمد العين يبتغى *** دواء فلمّا لم يحسّ مداويا<br/> شفاه رسول اللّه منه بتفلة *** فبورك مرقيّا و بورك راقيا <br/> وقال سأعطى الرّاية اليوم صارما *** كميّا محبّا للإله مواليا<br/> يحبّ الإله والإله يحبّه *** به يفتح اللّه الحصون الأوابيا<br/> فاصفی بها دون البرية كلها *** عليا وسماه الوزير المواخيا</font> <br/> اور علي (ع) کو آشوب چشم لاحق تھا شفا بخش دوا کے منتظر تھے ليکن طبيب نہيں مل رہا تھا <br/> اور بالآخر [[رسول خدا(ص)|رسول اللہ صلی اللہ عليہ وآلہ]] نے اپنے مبارک آب دہن سے آپ (ع) کي آنکھوں کو شفا بخشی<br/> پس مبارک ہے وہ جس نے شفا دی اور مبارک ہے وہ جو شفا یاب ہوا<br/> اور [[رسول اکرم(ص)]] نے فرمايا: "ميں آج (يوم خيبر) پرچم ايسے جوانمرد کو دے رہا ہوں جو کاٹ دینے والی تلوار کا مالک اور مرد شجاع ہے؛ اللہ سے محبت کرنے والا اور اس کے احکام کا پیرو ہے<br/> اللہ سے محبت کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے محبت کرتا ہے اور اسی کے ہاتھوں اللہ تعالی قلعے فتح فرمائے گا <br/> [[رسول خدا(ص)]] نے اس مہم کی انجام دہی کے لئے تمام انسانوں کے درمیان [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کو چن لیا، انہیں اپنا وزیر اور بھائی قرار دیا۔
  |quote = <font color = green> '''[[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کی شان میں [[حسان بن ثابت|حسان]] کے اشعار''':<br/> '''وكان علىّ أرمد العين يبتغى *** دواء فلمّا لم يحسّ مداويا<br/> شفاه رسول اللّه منه بتفلة *** فبورك مرقيّا و بورك راقيا <br/> وقال سأعطى الرّاية اليوم صارما *** كميّا محبّا للإله مواليا<br/> يحبّ الإله والإله يحبّه *** به يفتح اللّه الحصون الأوابيا<br/> فاصفی بها دون البرية كلها *** عليا وسماه الوزير المواخيا</font> <br/> اور علي ؑ کو آشوب چشم لاحق تھا شفا بخش دوا کے منتظر تھے ليکن طبيب نہيں مل رہا تھا <br/> اور بالآخر [[رسول خداؐ|رسول اللہ صلی اللہ عليہ وآلہ]] نے اپنے مبارک آب دہن سے آپ ؑ کي آنکھوں کو شفا بخشی<br/> پس مبارک ہے وہ جس نے شفا دی اور مبارک ہے وہ جو شفا یاب ہوا<br/> اور [[رسول اکرمؐ]] نے فرمايا: "ميں آج (يوم خيبر) پرچم ايسے جوانمرد کو دے رہا ہوں جو کاٹ دینے والی تلوار کا مالک اور مرد شجاع ہے؛ اللہ سے محبت کرنے والا اور اس کے احکام کا پیرو ہے<br/> اللہ سے محبت کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے محبت کرتا ہے اور اسی کے ہاتھوں اللہ تعالی قلعے فتح فرمائے گا <br/> [[رسول خداؐ]] نے اس مہم کی انجام دہی کے لئے تمام انسانوں کے درمیان [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] کو چن لیا، انہیں اپنا وزیر اور بھائی قرار دیا۔
  |source =<small>شیخ مفید، الارشاد فی معرفة حجج الله علی العباد، ص70۔</small>
  |source =<small>شیخ مفید، الارشاد فی معرفة حجج الله علی العباد، ص70۔</small>
  |align = center
  |align = center
سطر 206: سطر 206:
* عاملی، جعفر مرتضی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم صلی الله علیه و آله و سلم، قم، 1385 هجری شمسی۔
* عاملی، جعفر مرتضی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم صلی الله علیه و آله و سلم، قم، 1385 هجری شمسی۔
* مسعودی، علی بن حسین بن علی، التنبیه والاشراف، لیدن، 1894 عیسوی۔ دار صادر بیروت۔
* مسعودی، علی بن حسین بن علی، التنبیه والاشراف، لیدن، 1894 عیسوی۔ دار صادر بیروت۔
* شيخ المفيد، محمد بن محمد بن النعمان العكبري البغدادي (336 - 413 ه‍)، الارشاد في معرفة حجج الله علي العباد، تحقيق: مؤسسة آل البيت(ع) لتحقيق التراث، دار المفيد ۔ المؤتمر، الالفي للشيخ المفيد في مدينة قم سنة 1413 هجری قمری۔
* شيخ المفيد، محمد بن محمد بن النعمان العكبري البغدادي (336 - 413 ه‍)، الارشاد في معرفة حجج الله علي العباد، تحقيق: مؤسسة آل البيتؑ لتحقيق التراث، دار المفيد ۔ المؤتمر، الالفي للشيخ المفيد في مدينة قم سنة 1413 هجری قمری۔
* مقدسي، المطهر بن طاهر، (المتوفی: نحو 355ه‍) البدء والتاريخ۔
* مقدسي، المطهر بن طاهر، (المتوفی: نحو 355ه‍) البدء والتاريخ۔
* مقريزي، أحمد بن علي بن، إمتاع الأسماع بما للنبي صلى الله عليه وسلم من الأحوال والأموال والحفدة المتاع، محقق: محمد عبد الحميد النميسي، دار الكتب العلمية، 1420 هجری قمری / 1999 عیسوی۔
* مقريزي، أحمد بن علي بن، إمتاع الأسماع بما للنبي صلى الله عليه وسلم من الأحوال والأموال والحفدة المتاع، محقق: محمد عبد الحميد النميسي، دار الكتب العلمية، 1420 هجری قمری / 1999 عیسوی۔
سطر 212: سطر 212:
* نيشابوري، مسلم بن الحجاج ابن مسلم القشيرى، الجامع الصحيح، دار الفكر بيروت - لبنان۔
* نيشابوري، مسلم بن الحجاج ابن مسلم القشيرى، الجامع الصحيح، دار الفكر بيروت - لبنان۔
* واقدی، محمد بن عمر، کتاب المغازی، چاپ مارسدن جونز، لندن 1966، چاپ افست قاهره، بی تا۔
* واقدی، محمد بن عمر، کتاب المغازی، چاپ مارسدن جونز، لندن 1966، چاپ افست قاهره، بی تا۔
* يعقوبي، أحمد بن أبي يعقوب بن جعفر، تاريخ اليعقوبي، مؤسسه ونشر فرهنگ اهل بيت (ع) - قم ۔ دار صادر بيروت 1379 هجری قمری / 1960 عیسوی۔
* يعقوبي، أحمد بن أبي يعقوب بن جعفر، تاريخ اليعقوبي، مؤسسه ونشر فرهنگ اهل بيت ؑ - قم ۔ دار صادر بيروت 1379 هجری قمری / 1960 عیسوی۔
</div>
</div>
<div dir="ltr">
<div dir="ltr">
سطر 221: سطر 221:
|-
|-
|width="30%" align="center"|'''[[غزوہ|پچھلا غزوہ]]:'''<br/> '''[[غزوہ حدیبیہ|حدیبیہ]]'''
|width="30%" align="center"|'''[[غزوہ|پچھلا غزوہ]]:'''<br/> '''[[غزوہ حدیبیہ|حدیبیہ]]'''
|width="40%" align="center"|'''[[غزوہ|رسول اللہ(ص) کے غزوات]]'''<br/> '''غزوہ خیبر''' <br/>
|width="40%" align="center"|'''[[غزوہ|رسول اللہؐ کے غزوات]]'''<br/> '''غزوہ خیبر''' <br/>
|width="30%" align="center"|'''[[غزوہ|اگلا غزوہ]]:'''<br/>'''[[غزوہ عمرۃ القضاء|عمرۃ القضاء]]'''
|width="30%" align="center"|'''[[غزوہ|اگلا غزوہ]]:'''<br/>'''[[غزوہ عمرۃ القضاء|عمرۃ القضاء]]'''
|}
|}


{{رسول خدا(ص) کے غزوات}}
{{رسول خداؐ کے غزوات}}
{{پیغمبر اسلام}}
{{پیغمبر اسلام}}


سطر 235: سطر 235:
[[es:Batalla de Jaybar]]
[[es:Batalla de Jaybar]]
[[id:Perang Khaibar]]
[[id:Perang Khaibar]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[Category:غزوات‎‏]]
[[Category:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[Category:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]


[[زمرہ:غزوات‎‏]]
[[زمرہ:غزوات‎‏]]
[[زمرہ:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[زمرہ:ساتویں ہجری کے واقعات]]
[[زمرہ:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
[[زمرہ:حائز اہمیت درجہ دوم مقالات]]
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم