گمنام صارف
"غزوہ خیبر" کے نسخوں کے درمیان فرق
←جنگ خیبر کی تمہیدات
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
==جنگ خیبر کی تمہیدات== | ==جنگ خیبر کی تمہیدات== | ||
[[سنہ 4 ہجری]] میں، جب [[رسول اللہ(ص)]] نے [[غزوہ بنی نضیر|بنو نضیر]] کے یہودیوں کو خیانت کے جرم میں [[مدینہ]] سے نکال باہر کیا، حیی بن اخطب، سلام بن ابی الحقیق اور کنانہ بن ربیع بن ابی الحقیق سمیت بعض یہودی [[خیبر]] کی طرف چلے گئے۔ وہ اگلے سال [[مکہ]] چلے گئے اور [[قریش]] کو [[رسول اللہ(ص)]] کے خلاف جنگ پر اکسایا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص441-442۔</ref>۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص201، 225۔</ref>۔<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص409۔</ref>۔<ref> نیز: التجانی، الترتیبات المالیة، ص56-57، 92۔</ref> یوں [[خیبر]] نو بنیاد اسلامی امت کے لئے خطرات اور سازشوں کے اڈے میں تبدیل ہوا۔<ref> التجانی، الترتیبات المالیة، ص93-94۔</ref>۔<ref>Watt, Muhammad at Madina, p212.</ref> | [[سنہ 4 ہجری]] میں، جب [[رسول اللہ(ص)]] نے [[غزوہ بنی نضیر|بنو نضیر]] کے یہودیوں کو خیانت کے جرم میں [[مدینہ]] سے نکال باہر کیا، حیی بن اخطب، سلام بن ابی الحقیق اور کنانہ بن ربیع بن ابی الحقیق سمیت بعض یہودی [[خیبر]] کی طرف چلے گئے۔ وہ اگلے سال [[مکہ]] چلے گئے اور [[قریش]] کو [[رسول اللہ(ص)]] کے خلاف جنگ پر اکسایا۔<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص441-442۔</ref>۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص201، 225۔</ref>۔<ref> البلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص409۔</ref>۔<ref> نیز: التجانی، الترتیبات المالیة، ص56-57، 92۔</ref> یوں [[خیبر]] نو بنیاد اسلامی امت کے لئے خطرات اور سازشوں کے اڈے میں تبدیل ہوا۔<ref> التجانی، الترتیبات المالیة، ص93-94۔</ref>۔<ref>Watt, Muhammad at Madina, p212.</ref> | ||
ماہ [[شعبان المعظم|شعبان]] [[سنہ 6 ہجری]] میں بھی جب [[رسول خدا(ص)]] کو معلوم ہوا کہ [[خیبر]] کے عرب پڑوسی قبیلے "بنو سعد بن بکر" نے [[خیبر]] کے یہودیوں کے لئے اجتماع کیا ہے تو آپ(ص) نے [[امیرالمؤمنین|حضرت علی علیہ السلام]] کو ایک گروہ کی سرکردگی میں ان کی طرف روانہ کیا۔ [[امام علی علیہ السلام]] نے حملہ کیا تو مذکورہ قبیلے کے جنگجو بھاگ گئے اور بہت سے غنائم مسلمانوں کے ہاتھ لگے۔ نیز اسی سال [[رمضان المبارک|رمضان]] کے مہینے میں [[سریۂ عبداللہ بن عتیک|عبداللہ بن عتیک]] کی سرکردگی میں ایک [[سریہ|سریئے]] کے کے دوران [[رسول خدا(ص)]] کے خلاف [[جنگ احزاب|احزاب]] کو اکسانے والے [[سلام بن ابی الحقیق]] کو ہلاک کیا گیا۔ اسی زمانے میں [[ | ماہ [[شعبان المعظم|شعبان]] [[سنہ 6 ہجری]] میں بھی جب [[رسول خدا(ص)]] کو معلوم ہوا کہ [[خیبر]] کے عرب پڑوسی قبیلے "بنو سعد بن بکر" نے [[خیبر]] کے یہودیوں کے لئے اجتماع کیا ہے تو آپ(ص) نے [[امیرالمؤمنین|حضرت علی علیہ السلام]] کو ایک گروہ کی سرکردگی میں ان کی طرف روانہ کیا۔ [[امام علی علیہ السلام]] نے حملہ کیا تو مذکورہ قبیلے کے جنگجو بھاگ گئے اور بہت سے غنائم مسلمانوں کے ہاتھ لگے۔ نیز اسی سال [[رمضان المبارک|رمضان]] کے مہینے میں [[سریۂ عبداللہ بن عتیک|عبداللہ بن عتیک]] کی سرکردگی میں ایک [[سریہ|سریئے]] کے کے دوران [[رسول خدا(ص)]] کے خلاف [[جنگ احزاب|احزاب]] کو اکسانے والے [[سلام بن ابی الحقیق]] کو ہلاک کیا گیا۔ اسی زمانے میں [[عبد اللہ بن رواحہ]] کو [[خیبر]] میں جاکر تحقیق کرنے کا حکم دیا گیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص526-563۔</ref>۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص286-288۔</ref> | ||
بعدازاں [[خیبر]] کے یہودیوں نے اُسَیر بن زارِم/ یُسَیر بن رِزام کو امیر بنایا اور اس نے [[قبیلہ غطفان]] سمیت عرب قبائل کو [[رسول خدا(ص)]] کے خلاف اکسایا اور ان کی مدد سے [[مدینہ]] پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ آپ(ص) نے [[شوال المکرم|شوال]] سنہ 6 ہجری میں ایک بار پھر عبداللہ بن رواحہ کو کچھ سپاہی دے کر [[خیبر]] روانہ کیا اور جنگ کے نتیجے میں اُسَیر سمیت بعض یہودی مارے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص566-568۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج4، ص266-267۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص92۔</ref>۔<ref>Watt, Muhammad at Madina, p212.213.</ref> | بعدازاں [[خیبر]] کے یہودیوں نے اُسَیر بن زارِم/ یُسَیر بن رِزام کو امیر بنایا اور اس نے [[قبیلہ غطفان]] سمیت عرب قبائل کو [[رسول خدا(ص)]] کے خلاف اکسایا اور ان کی مدد سے [[مدینہ]] پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا۔ چنانچہ آپ(ص) نے [[شوال المکرم|شوال]] سنہ 6 ہجری میں ایک بار پھر عبداللہ بن رواحہ کو کچھ سپاہی دے کر [[خیبر]] روانہ کیا اور جنگ کے نتیجے میں اُسَیر سمیت بعض یہودی مارے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص566-568۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج4، ص266-267۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص92۔</ref>۔<ref>Watt, Muhammad at Madina, p212.213.</ref> |