مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ خیبر" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 47: سطر 47:
غزوہ [[خیبر]] میں مسلمانوں کی تعداد 1400،<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص689۔</ref> یا [[غزوہ حدیبیہ]] میں حاضرین کی تعداد کے برابر یعنی 1500<ref>ابن زنجویه، ج1، ص190 ۔</ref> یا 1540<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ص28۔</ref> تھی۔ غزوہ [[خیبر]] میں 20 خواتین نے شرکت کی جن میں ام المؤمنین [[ام سلمہ]] بھی شامل تھیں۔ [[بنو غفار]] کی خواتین [[رسول اللہ(ص)]] کی اجازت سے زخمیوں کی مرہم پٹی اور مسلمانوں کی مدد کرنے کی غرض سے شریک ہوئیں۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص685-687۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص357۔</ref> [[مدینہ]] کے [[یہودیت|یہودیوں]] میں سے 10 افراد اور غلاموں کی ایک جماعت نے بھی شرکت کی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص684-685۔</ref>
غزوہ [[خیبر]] میں مسلمانوں کی تعداد 1400،<ref> الواقدی، المغازی، ج2، ص689۔</ref> یا [[غزوہ حدیبیہ]] میں حاضرین کی تعداد کے برابر یعنی 1500<ref>ابن زنجویه، ج1، ص190 ۔</ref> یا 1540<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ص28۔</ref> تھی۔ غزوہ [[خیبر]] میں 20 خواتین نے شرکت کی جن میں ام المؤمنین [[ام سلمہ]] بھی شامل تھیں۔ [[بنو غفار]] کی خواتین [[رسول اللہ(ص)]] کی اجازت سے زخمیوں کی مرہم پٹی اور مسلمانوں کی مدد کرنے کی غرض سے شریک ہوئیں۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص685-687۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص357۔</ref> [[مدینہ]] کے [[یہودیت|یہودیوں]] میں سے 10 افراد اور غلاموں کی ایک جماعت نے بھی شرکت کی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص684-685۔</ref>


==اہلیان خیبر کی تعداد==
==اہالیان خیبر کی تعداد==
تاریخی مآخذ میں [[خیبر]] کے جنگجؤوں کی تعداد کے بارے میں مبالغہ آمیز اعداد و شمار منقول ہیں؛ واقدی کا کہنا ہے کہ ہر روز 10000 یہودی جنگجو جنگ کے لئے نکلتے تھے<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص637۔</ref> اور یعقوبی نے یہودی جنگجؤوں کی تعداد 20000 لکھی ہے۔<ref>الیعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج2، ص56۔</ref> مؤرخین لکھتے ہیں: یہودی تصور ہی نہیں کرتے تھے کہ [[رسول اللہ(ص)|پیغمبر(ص)]] ان پر حملہ کریں گے۔ وہ اپنے پہاڑوں کی چوٹیوں پر تعمیر شدہ اپنے مضبوط قلعوں اور بڑی مقدار میں ہتھیاروں اور بےشمار جنگجؤوں، مسلسل جاری پانی کے پیش نظر سمجھ رہے تھے کہ مسلمانوں کے حملے کی صورت میں وہ کئی سال تک مزاحمت کرسکتے ہیں۔ [[مدینہ]] میں سکونت پذیر بعض یہودی مسلمانوں کو ڈراتے ہوئے کہتے تھے کہ وہ خیبریوں اور ان کے مضبوط قلعوں کا سامنا کرنے کی قوت نہیں رکھتے۔ انھوں نے حتی ایک قاصد [[خیبر]] میں کنانہ بن ابی حقیق کے پاس روانہ کیا تھا اور اس کو یقین دہانی کرائی تھی کہ مسلمانوں کی تعداد قلیل اور عسکری وسائل محدود ہیں۔ کفار [[قریش]] کو بھی امید تھی کہ جنگ کی صورت میں [[خیبر]] کے [[یہودیت|یہودی]] [[رسول اللہ(ص)]] پر غلبہ پائیں گے۔ انھوں نے اس سلسلے میں آپس میں شرط بندیاں بھی کی تھی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص634، 637، 640-641، 701-703۔</ref>
تاریخی مآخذ میں [[خیبر]] کے جنگجؤوں کی تعداد کے بارے میں مبالغہ آمیز اعداد و شمار منقول ہیں؛ واقدی کا کہنا ہے کہ ہر روز 10000 یہودی جنگجو جنگ کے لئے نکلتے تھے<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص637۔</ref> اور یعقوبی نے یہودی جنگجؤوں کی تعداد 20000 لکھی ہے۔<ref>الیعقوبی، تاریخ الیعقوبی، ج2، ص56۔</ref> مؤرخین لکھتے ہیں: یہودی تصور ہی نہیں کرتے تھے کہ [[رسول اللہ(ص)|پیغمبر(ص)]] ان پر حملہ کریں گے۔ وہ اپنے پہاڑوں کی چوٹیوں پر تعمیر شدہ اپنے مضبوط قلعوں اور بڑی مقدار میں ہتھیاروں اور بےشمار جنگجؤوں، مسلسل جاری پانی کے پیش نظر سمجھ رہے تھے کہ مسلمانوں کے حملے کی صورت میں وہ کئی سال تک مزاحمت کرسکتے ہیں۔ [[مدینہ]] میں سکونت پذیر بعض یہودی مسلمانوں کو ڈراتے ہوئے کہتے تھے کہ وہ خیبریوں اور ان کے مضبوط قلعوں کا سامنا کرنے کی قوت نہیں رکھتے۔ انھوں نے حتی ایک قاصد [[خیبر]] میں کنانہ بن ابی حقیق کے پاس روانہ کیا تھا اور اس کو یقین دہانی کرائی تھی کہ مسلمانوں کی تعداد قلیل اور عسکری وسائل محدود ہیں۔ کفار [[قریش]] کو بھی امید تھی کہ جنگ کی صورت میں [[خیبر]] کے [[یہودیت|یہودی]] [[رسول اللہ(ص)]] پر غلبہ پائیں گے۔ انھوں نے اس سلسلے میں آپس میں شرط بندیاں بھی کی تھی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص634، 637، 640-641، 701-703۔</ref>


گمنام صارف