مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ خیبر" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,226 بائٹ کا ازالہ ،  4 جولائی 2015ء
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
سطر 91: سطر 91:
===امن و سکون کا احساس اور چھاؤنی کی منتقلی===
===امن و سکون کا احساس اور چھاؤنی کی منتقلی===
نطاۃ کے باشندے یہودیوں میں شجاع ترین سمجھے جاتے تھے اور اس قلعے کی تسخیر کے بعد [[رسول اللہ(ص)]] نے یہودیوں کی شب خون اور ناگہانی حملوں سے امن و سکون محسوس کیا اور حکم دیا کہ آپ(ص) کی چھاؤنی کو رجیع سے اس کے سابقہ مقام یعنی منزلہ میں منتقل کیا جائے اور بعدازاں کئی حصاروں اور ذیلی قلعوں پر مشتمل قلعۂ شِقّ کی طرف روانہ ہوئے اور شدید جنگ کے بعد، مسلمانوں نے ابتداء میں سُمران اور اس کے بعد نزار ناموں حصاروں کو فتح کیا اور وہاں کے باشندوں کو قید کرلیا۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص648، 668۔</ref>
نطاۃ کے باشندے یہودیوں میں شجاع ترین سمجھے جاتے تھے اور اس قلعے کی تسخیر کے بعد [[رسول اللہ(ص)]] نے یہودیوں کی شب خون اور ناگہانی حملوں سے امن و سکون محسوس کیا اور حکم دیا کہ آپ(ص) کی چھاؤنی کو رجیع سے اس کے سابقہ مقام یعنی منزلہ میں منتقل کیا جائے اور بعدازاں کئی حصاروں اور ذیلی قلعوں پر مشتمل قلعۂ شِقّ کی طرف روانہ ہوئے اور شدید جنگ کے بعد، مسلمانوں نے ابتداء میں سُمران اور اس کے بعد نزار ناموں حصاروں کو فتح کیا اور وہاں کے باشندوں کو قید کرلیا۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص648، 668۔</ref>
===یہودیوں کی طرف سے مصالحت کی درخواست===
نزار [[خیبر]] کا آخری قلعہ تھا جہاں لڑائی ہوئی۔ اس قلعے کے فتح کئے جانے کے بعد نطاۃ اور شقّ سے بھاگے ہوئے لوگ (قلعۂ کتیبہ میں واقع) قموص، وَطیح اور و سُلالِم جیسے مضبوط حصاروں کی پناہ میں چلے گئے اور دروازوں کو مقفل کردیا۔ چنانچہ [[رسول اللہ(ص)]] نے منجنیق استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ 14 دن مسلسل محاصرے کے بعد یہودی تھک ہار گئے اور [[رسول خدا(ص)]] کو مصالحت کی پیشکش کی۔ حصار سلالم کے امیر کنانہ بن ابی الحقیق نے بھی ـ جو اس کے باوجود کہ ایک ماہر تیر انداز تھا ـ اپنے ساتھیوں کو تیر اندازی سے منع کیا اور تھوڑی دیر بعد وہ خود چند یہودیوں کے ہمراہ ـ قلعۂ کتیبہ کے محصورین (یعنی  2000 سے زائد یہودی مردوں، عورتوں اور بچوں) کی طرف سے، بعض شرطوں پر [[رسول خدا(ص)]] کے ساتھ صلح کرلی۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے انہیں امان دی اور وہ انھوں نے اپنے مال و اسباب، سونے، چاندی اور زرہوں کو آپ(ص) کی تحویل میں دیا۔ وطیح اور سلالم [[خیبر]] کے آخری قلعے تھے جو فتح کئے گئے۔
====صلح نامے کے نکات====
اس صلحنامے میں قرار پایا کہ قلعوں کے اندر محصور جنگجؤوں کی جان محفوظ رہے اور وہ اپنی عورتوں اور بچوں کو لے سرزمین [[خیبر]] کو ترک کرکے چلے جائيں اور اپنے اموال، زمینوں، ہتھیاروں، زرہوں، لباس وغیرہ کو [[رسول اکرم(ص)]] کے حوالے کریں۔<ref>الواقدی، وہی ماخذ، ج2، ص669-671۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص347، 351-352۔</ref>۔<ref>البلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص421۔</ref>


===قلعے کا خزانہ مل گیا===
===قلعے کا خزانہ مل گیا===
گمنام صارف