گمنام صارف
"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 63: | سطر 63: | ||
مسلمانوں کا قافلہ منطقۂ [[حدیبیہ]] میں داخل ہوا تو آپ(ص) کی اونٹنی "قصواء" زمین پر بیٹھ گئی۔ مسلمین نے [[رسول اللہ(ص)]] کے فرمان پر اسی علاقے میں پڑاؤ ڈال دیا۔ [[رسول خدا(ص)]] کے [[معجزہ|معجزے]] سے وہاں موجود ایک خشک کنواں پانی سے بھر گیا اور سب اس کنویں سے سیراب ہوئے اور کئی مرتبہ بارش بھی ہوئی۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص776۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص96۔</ref> | مسلمانوں کا قافلہ منطقۂ [[حدیبیہ]] میں داخل ہوا تو آپ(ص) کی اونٹنی "قصواء" زمین پر بیٹھ گئی۔ مسلمین نے [[رسول اللہ(ص)]] کے فرمان پر اسی علاقے میں پڑاؤ ڈال دیا۔ [[رسول خدا(ص)]] کے [[معجزہ|معجزے]] سے وہاں موجود ایک خشک کنواں پانی سے بھر گیا اور سب اس کنویں سے سیراب ہوئے اور کئی مرتبہ بارش بھی ہوئی۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص776۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص96۔</ref> | ||
[[رسول خدا(ص)]] [[حدیبیہ]] میں اترے تو بُدَیل بن وَرقاء خُزاعی اور قبیلۂ خزاعہ کی ایک جماعت آپ(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ آپ(ص) نے فرمایا کہ جنگ کے ارادے سے نہیں آئے ہیں اور [[کعبہ|خانۂ خدا]] کی [[زیارت]] کی غرض سے آئے ہیں۔ خزاعیوں نے یہ پیغام [[قریش]] تک پہنچایا لیکن [[قریش]] نے کہا: کہ خواہ [[رسول اللہ|محمد]] جنگ کی نیت سے نہ بھی آئے ہوں وہ ہرگز انہیں [[مکہ]] میں زبردستی داخل نہیں ہونے دیں گے کہ اس کے نتیجے میں عرب ان پر لعنت ملامت کرے۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص777۔</ref> بعدازاں [[قریش]] نے چند نمائندے مسلمانوں کے پاس روانہ کئے لیکن فریقین کے درمیان کسی بات پر اتفاق حاصل نہ ہوسکا۔<ref>رجوع کریں: ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص777۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص96۔</ref>۔<ref>الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص54۔</ref> | [[رسول خدا(ص)]] [[حدیبیہ]] میں اترے تو بُدَیل بن وَرقاء خُزاعی اور قبیلۂ خزاعہ کی ایک جماعت آپ(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ آپ(ص) نے فرمایا کہ جنگ کے ارادے سے نہیں آئے ہیں اور [[کعبہ|خانۂ خدا]] کی [[زیارت]] کی غرض سے آئے ہیں۔ خزاعیوں نے یہ پیغام [[قریش]] تک پہنچایا لیکن [[قریش]] نے کہا: کہ خواہ [[رسول اللہ|محمد]] جنگ کی نیت سے نہ بھی آئے ہوں وہ ہرگز انہیں [[مکہ]] میں زبردستی داخل نہیں ہونے دیں گے کہ اس کے نتیجے میں عرب ان پر لعنت ملامت کرے۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص777۔</ref> بعدازاں [[قریش]] نے چند نمائندے مسلمانوں کے پاس روانہ کئے لیکن فریقین کے درمیان کسی بات پر اتفاق حاصل نہ ہوسکا۔<ref>رجوع کریں: ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص777۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص96۔</ref>۔<ref>الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص54۔</ref> | ||
حقیقت یہ تھی کہ [[ابو سفیان]] سمیت [[قریش]] کے تمام زعماء (سنہ 5 ہجری کے دوران [[جنگ احزاب]] میں کوئی کامیابی حاصل نہیں کرسکے تھے اور عربوں کے درمیان خجلت زدہ تھے اور وہ) مسلمانوں کی [[مکہ]] آمد کو اپنی تذلیل اور عربوں کی طرف سے زیادہ سے زيادہ طعن و تشنیع کا سبب گردانتے تھے۔ | |||
==قریشیوں کے کچھ افراد کی گرفتاری== | |||
[[قریش]] عجیب مخمصے میں پڑ گئے تھے چنانچہ انھوں نے مکرز بن حفص کو ـ جو شجاعت اور بےباکی کے حوالے سے مشہور تھا ـ 40 یا 50 سواروں کا ایک دستہ دے کر مسلمانوں کی طرف روانہ کیا تاکہ وہ مسلمانوں کے گرد ایک جولان دے اور اگر ہو سکے تو ان میں چند افراد کو گرفتار کرکے لائے تاکہ مسلمانوں کے چند یرغمالی ان کے ہاتھ میں ہوں اور یوں اپنی تجاویز مسلمانوں پر مسلط کرسکیں۔ لیکن مکرز اور اس کے ساتھی نہ صرف کسی کو گرفتار نہ کرسکے بلکہ وہ سب مسلمان پہرےداروں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔ انہیں [[رسول خدا(ص)]] کی خدمت میں حاضر کیا گیا تو آپ(ص) نے ـ اسی سبب کہ جنگ پر مامور نہ تھے ـ ان کی رہائی کا فرمان جاری کیا؛ حالانکہ مکرز اور اس کے ساتھیوں نے گرفتاری سے قبل مسلمانوں کی طرف تیر پھینکے تھے اور مسلمانوں کو آزار و اذیت پہنچائی تھی اور حتی کہ بعض روایات کے مطابق ابن زنیم نامی مسلمان کو قتل بھی کیا تھا۔ بہر حال وہ [[رسول اللہ(ص)]] کے حکم پر رہا کئے گئے اور [[قریش]] کی طرف پلٹ گئے۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص602۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص779۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص96ـ97۔</ref> | |||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== | ||
{{حوالہ جات|3}} | {{حوالہ جات|3}} | ||
[[fa:صلح حدیبیه]] | |||
{{رسول خدا(ص) کے غزوات}} | {{رسول خدا(ص) کے غزوات}} | ||
{{پیغمبر اسلام}} | {{پیغمبر اسلام}} | ||