مندرجات کا رخ کریں

"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Smnazem
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 47: سطر 47:


[[ملف:مسير پيامبر به سمت حدیبیه.jpg|thumbnail|300px|<center>وہ راستہ جس سے گذر کر [[پیغمبر اکرم]] [[حدیبیہ]] پہنچے]] </center>
[[ملف:مسير پيامبر به سمت حدیبیه.jpg|thumbnail|300px|<center>وہ راستہ جس سے گذر کر [[پیغمبر اکرم]] [[حدیبیہ]] پہنچے]] </center>
==مسلمانوں کا مُحرِم ہوجانا==
مسلمانوں نے [[رسول خدا(ص)]] کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اسلحۂ مسافر (نیام میں رکھی ہوئی تلوار) کوئی اسلحہ نہیں اٹھایا۔ اور "ذوالحلیفہ" نامی مقام پر ـ جو وہاں تعمیر ہونے والی مسجد کی وجہ سے "[[مسجد شجرہ]]" کے نام سے مشہور ہے ـ پہنچے اور محرم ہوئے اور ان 70 اونٹوں پر قربانی کے نشانات لگائے اور انہیں آگے ہانک لیا تا کہ [[قریش]] کے لئے خبر پہنچانے والوں کو سمجھایا جائے کہ آپ(ص) جنگ کے لئے نہیں نکلے بلکہ آپ(ص) کا مقصد صرف [[عمرہ]] کی بجاآوری اور [[کعبہ|خانۂ خدا]] کا طواف انجام دینا ہے۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص774۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص95۔</ref>
مروی ہے کہ قربانی کے ان 70 اونٹوں میں  – علامتی طور پر -- [[ابو جہل]] کی وہ اونٹنی بھی شامل تھی جو [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] میں بطور غنیمت مسلمانوں کے ہاتھ لگی تھی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص574۔</ref>
[[رسول اللہ|پیغمبر اسلام(ص)]] اور آپ(ص) کے اصحاب نے لبیک کہتے ہوئے "عسفان" تک کا سفر کیا جو [[مکہ]] سے دو منزلوں کے فاصلے پر اواقع تھا۔ اس مقام پر آپ(ص) کو اطلاع ملی کہ مشرکین [[قریش]] آپ(ص) اور مسلمانوں کی عزیمت کی خبر مل چکی ہے اور مشرکین نے قسم اٹھائی ہے کہ [[مسلمانوں]] کے [[مکہ]] میں داخلے کا سدّ باب کریں گے۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص775۔</ref>  [[قریش]] نے اپنے جنگجؤوں کو [[مکہ]] کے باہر تعینات کیا اور [[خالد بن ولید]] کو 200 سواروں کا لشکر دے مسلمانوں کا مقابلہ کرنے "کراع الغمیم" روانہ کیا۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، وہی ماخذ۔</ref> [[رسول خدا(ص)]] [[قریش]] کے اس اقدام سے باخبر ہوئے تو فرمایا: <font color = blue>'''يا ويح قريش ! لقد أكلتهم الحرب...'''/font> یعنی وا‏ئے بحال ہو [[قریش]] کے، جنہیں جنگ نابود کر گئی... اور پوچھا: کیا ہے کوئی جو ہمیں ایسے راستے سے لے جائے کہ ہمیں [[قریش]] کا سامنا نہ کرنا پڑے؟<ref>ابن هشام، وہی ماخذ۔</ref>
[[رسول خدا(ص)]] نے بنو اسلم کے ایک فرد کی راہنمائی سے ایک ذیلی راستے سے [[مکہ]] کی جانب اپنا سفر جاری رکھا تا کہ [[قریش]] کے جنگجؤوں کا مقابلہ نہ کرنا پڑے۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص775۔</ref> [[رسول اللہ(ص)]] نے پہلی بار اسی راستے میں [[نماز خوف]] ادا کی۔<ref>رجوع کریں: سوره نساء، آیات 101 و 102۔</ref> تا کہ اطراف ميں موجود ممکنہ دشمنوں کی طرف سے ہوشیار ہوں۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص582ـ583۔</ref>


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==
گمنام صارف