مندرجات کا رخ کریں

"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 34: سطر 34:
==کہاں؟==
==کہاں؟==
[[حدیبیہ]] ایک قریہ ہے جو [[مکہ]] سے ایک منزل (= 24 کلومیٹر) اور [[مدینہ]] سے 9 منازل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس قریئے کو اہلیان [[حجاز]] تشدید کے ساتھ "حدیبیّہ" اور اہلیان [[عراق]] تشدید کے بغیر تلفظ کرتے ہیں۔ اس قریئے کی حدود کچھ [[حرم]] میں واقع ہیں اور کچھ حِلّ میں پھیلی ہوئی ہیں اور اس کا نام حدیبیہ نامی کنویں یا حدباء نامی درخت سے ماخوذ ہے جو اس علاقے میں تھا۔<ref>الحموي، معجم البلدان، ج2، ص229۔</ref> آج کل یہ علاقہ شمیسی کہلاتا ہے۔<ref>[http://www.bna.bh/portal/news/484556 غزوة الحديبية]۔</ref>
[[حدیبیہ]] ایک قریہ ہے جو [[مکہ]] سے ایک منزل (= 24 کلومیٹر) اور [[مدینہ]] سے 9 منازل کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس قریئے کو اہلیان [[حجاز]] تشدید کے ساتھ "حدیبیّہ" اور اہلیان [[عراق]] تشدید کے بغیر تلفظ کرتے ہیں۔ اس قریئے کی حدود کچھ [[حرم]] میں واقع ہیں اور کچھ حِلّ میں پھیلی ہوئی ہیں اور اس کا نام حدیبیہ نامی کنویں یا حدباء نامی درخت سے ماخوذ ہے جو اس علاقے میں تھا۔<ref>الحموي، معجم البلدان، ج2، ص229۔</ref> آج کل یہ علاقہ شمیسی کہلاتا ہے۔<ref>[http://www.bna.bh/portal/news/484556 غزوة الحديبية]۔</ref>
 
==مسلمانوں کا عزم حج==
==مسلمانوں کا عزم حج==
ماہ [[ذوالقعدۃ الحرام|ذوالقعدہ]] میں [[رسول خدا(ص)]] نے خواب دیکھا کہ گویا آپ(ص) اپنے اصحاب کے ہمراہ [[مکہ]] تشریف فرما ہوکر مناسک [[عمرہ]] بجا لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مذکورہ خواب کو خداوند متعال نے [[قرآن]] میں بیان فرمایا ہے: :<font color = green>"'''لَقَدْ صَدَقَ اللَّهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّۖ  لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِن شَاء اللَّهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُؤُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَۖ  فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِن دُونِ ذَلِكَ فَتْحاً قَرِيباً۔'''"</font> <br/> ترجمہ: اللہ نے اپنے [[رسول اللہ(ص)|رسول]] کو حقیقتاً بالکل ہی سچا خواب دکھایا [جو آپ(ص) نے دیکھا تھا:] کہ تم لوگ انشاء اللہ ضرور مسجد حرام میں داخل ہو گے اطمینان کے ساتھ اپنے سروں کو منڈوائے اور اپنے کچھ بال یا ناخن کترے ہوئے تمہیں کچھ خوف نہ ہو گا، پھر بھی اس نے جانا وہ جو تم نہیں جانتے تھے تو اس کے پہلے اس نے [آپ کے لئے] ایک دوسری فتح عطا کر دی۔<ref>سوره فتح، آیه 27۔</ref>
ماہ [[ذوالقعدۃ الحرام|ذوالقعدہ]] میں [[رسول خدا(ص)]] نے خواب دیکھا کہ گویا آپ(ص) اپنے اصحاب کے ہمراہ [[مکہ]] تشریف فرما ہوکر مناسک [[عمرہ]] بجا لانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ مذکورہ خواب کو خداوند متعال نے [[قرآن]] میں بیان فرمایا ہے: :<font color = green>"'''لَقَدْ صَدَقَ اللَّهُ رَسُولَهُ الرُّؤْيَا بِالْحَقِّۖ  لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ إِن شَاء اللَّهُ آمِنِينَ مُحَلِّقِينَ رُؤُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ لَا تَخَافُونَۖ  فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوا فَجَعَلَ مِن دُونِ ذَلِكَ فَتْحاً قَرِيباً۔'''"</font> <br/> ترجمہ: اللہ نے اپنے [[رسول اللہ(ص)|رسول]] کو حقیقتاً بالکل ہی سچا خواب دکھایا [جو آپ(ص) نے دیکھا تھا:] کہ تم لوگ انشاء اللہ ضرور مسجد حرام میں داخل ہو گے اطمینان کے ساتھ اپنے سروں کو منڈوائے اور اپنے کچھ بال یا ناخن کترے ہوئے تمہیں کچھ خوف نہ ہو گا، پھر بھی اس نے جانا وہ جو تم نہیں جانتے تھے تو اس کے پہلے اس نے [آپ کے لئے] ایک دوسری فتح عطا کر دی۔<ref>سوره فتح، آیه 27۔</ref>


[[پیغمبر اکرم(ص)]] نے مسلمانوں کے لئے اپنا رؤیائے صادقہ بیان فرمایا اور انہیں فتح کی نوید سنائی<ref>رجوع کریں: سوره فتح، آیه 27۔</ref> اور انہیں [[مکہ]] عزیمت کرنے اور اعمال [[عمرہ]] بجا لانے کی دعوت دی اور چونکہ آپ(ص) [[قریش]] کی کینہ پروری اور جنگ افروزی یا ممانعت سے فکرمند تھے؛ چنانچہ آپ(ص) نے [[مدینہ]] کے نواح میں سکونت پذیر اعراب (= بادیہ نشینوں) کو اس سفر میں ساتھ جانے کی دعوت دی؛ پس اعراب کی اکثریت نے دعوت [[رسول اللہ|رسالت]] کو لبیک کہنے میں میں سستی سے کام لیا؛۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص774۔</ref> چنانچہ آپ(ص) کا ساتھ صرف [[مدینہ]] کے [[مہاجرین]] اور [[انصار]] نے دیا جو عزیمت کے لئے تیار ہوئے اور آپ(ص) کے ساتھ [[مکہ]] کی جانب روانہ ہوئے۔
[[پیغمبر اکرم(ص)]] نے مسلمانوں کے لئے اپنا رؤیائے صادقہ بیان فرمایا اور انہیں فتح کی نوید سنائی<ref>رجوع کریں: سوره فتح، آیه 27۔</ref> اور انہیں [[مکہ]] عزیمت کرنے اور اعمال [[عمرہ]] بجا لانے کی دعوت دی اور چونکہ آپ(ص) [[قریش]] کی کینہ پروری اور جنگ افروزی یا ممانعت سے فکرمند تھے؛ چنانچہ آپ(ص) نے [[مدینہ]] کے نواح میں سکونت پذیر اعراب (= بادیہ نشینوں) کو اس سفر میں ساتھ جانے کی دعوت دی؛ پس اعراب کی اکثریت نے دعوت [[رسول اللہ|رسالت]] کو لبیک کہنے میں میں سستی سے کام لیا؛۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص774۔</ref> چنانچہ آپ(ص) کا ساتھ صرف [[مدینہ]] کے [[مہاجرین]] اور [[انصار]] نے دیا جو عزیمت کے لئے تیار ہوئے اور آپ(ص) کے ساتھ [[مکہ]] کی جانب روانہ ہوئے۔
==مسلمانوں کی تعداد==
مسلمانوں کا قافلہ ـ جو [[مہاجرین]] و [[انصار]] اور کچھ اعراب پر مشتمل تھا ـ دو شنبہ (= سوموار)، مورخہ یکم [[ذوالقعدۃ الحرام|ذوالقعدہ]] سنہ 6 ہجری کو [[مدینہ]] چھوڑ کر [[مکہ]] کی جانب روانہ ہوا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص573۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص95۔</ref>
اس سفر میں [[رسول خدا(ص)]] کے ساتھیوں کی تعداد کے بارے میں اقوال مختلف ہیں<ref>رجوع کنید به ابن سعد، الطبقات، ج2، ص95۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص620۔</ref> اور [[جابر عبداللہ انصاری]] کا قول ـ جنہوں نے کہا ہے کہ ہم اصحاب [[حدیبیہ]] 1400 افراد تھے ـ زیادہ مشہور ہے۔<ref>رجوع کنید به ابن هشام، السيرة النبوية، ج2، ص774۔</ref> اس قافلے میں 4 خواتین بھی شامل تھیں جن میں سے ایک زوجۂ [[رسول اللہ|رسول(ص)]] [[ام سلمہ]] تھیں۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص574۔</ref> [[رسول خدا(ص)]] نے [[ابن ام مکتوم|عبداللہ بن ام مکتوم]]<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص573۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص95۔</ref> یا [[نمیلہ بن عبداللہ لیثی]] کو<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج2، ص776۔</ref> [[مدینہ]] میں جانشین مقرر کیا۔


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==
{{حوالہ جات|3}}
{{حوالہ جات|3}}


 
[[fa:صلح حدیبیه]]


{{رسول خدا(ص) کے غزوات}}
{{رسول خدا(ص) کے غزوات}}
{{پیغمبر اسلام}}
{{پیغمبر اسلام}}
گمنام صارف