مندرجات کا رخ کریں

"نبوت" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,215 بائٹ کا اضافہ ،  16 جون 2015ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 191: سطر 191:
مثلا  بنی اسرائیل کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان کی تنبیہ اور فرمانبردار بنانے کیلئے اور روح عبودیت کی تقویت کیلئے دین یہود میں بعض احکام تھے اور واضح سی بات ہے کہ اس خصوصیت کے ختم ہو جانے اور مخاطبین کے بدلنے کی وجہ سے اب  وہ مصلحت بھی موجود نہیں ہے اور وہ احکام منسوخ ہو جائیں گے ۔
مثلا  بنی اسرائیل کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان کی تنبیہ اور فرمانبردار بنانے کیلئے اور روح عبودیت کی تقویت کیلئے دین یہود میں بعض احکام تھے اور واضح سی بات ہے کہ اس خصوصیت کے ختم ہو جانے اور مخاطبین کے بدلنے کی وجہ سے اب  وہ مصلحت بھی موجود نہیں ہے اور وہ احکام منسوخ ہو جائیں گے ۔
*ترقی فہم اور انسانی استعداد
*ترقی فہم اور انسانی استعداد
زمانے کے گزرنے ،زندگی کے حالات مختلف ہونے،اجتماعی اور انفرادی سوچ کے استعمال اور انسانوں کے پاس انبیاء کی دی ہوئی تعلیمات کے وسیلے سے انسان تکمیل کے مراحل میں رہا اور جس قدر اس کی عمر زیادہ ہو رہی ہے اسی طرح نئے سے نئے پیغامات حاصل کرنے اور کامل تر ہونے کی صلاحیت میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔اس بات کو مختلف ادیان الہی کے تعلیمات کا باہم مقائسہ کر کے سمجھا جا سکتا ہے ۔ اسی وجہ سے بعض فلاسفہ کا یہ اعتقاد ہے انسان حضرت آدم ؐ سے لے نبی آخر الزمان کی امت تک مسلسل ترقی کر رہا ہے اس وجہ سے ضروری ہے کہ مسلسل انبیاء بھیجیں جائیں اور وہ اپنی امت کی صلاحیت اور استعداد کے مطابق سعادت اور نیکی کے دستور العمل سے انہیں آگاہ کریں۔<ref>صدرالمتألهین، شرح اصول کافی، کتاب الحجة، ص۴۲۴</ref>
==تعداد انبیاء ==
==تعداد انبیاء ==
زمانے کے گزرنے ،زندگی کے حالات مختلف ہونے،اجتماعی اور انفرادی سوچ کے استعمال اور انسانوں کے پاس انبیاء کی دی ہوئی تعلیمات کے وسیلے سے انسان تکمیل کے مراحل میں رہا اور جس قدر اس کی عمر زیادہ ہو رہی ہے اسی طرح نئے سے نئے پیغامات حاصل کرنے اور کامل تر ہونے کی صلاحیت میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔اس بات کو مختلف ادیان الہی کے تعلیمات کا باہم مقائسہ کر کے سمجھا جا سکتا ہے ۔ اسی وجہ سے بعض فلاسفہ کا یہ اعتقاد ہے انسان حضرت آدم ؐ سے لے نبی آخر الزمان کی امت تک مسلسل ترقی کر رہا ہے اس وجہ سے ضروری ہے کہ مسلسل انبیاء بھیجیں جائیں اور وہ اپنی امت کی صلاحیت اور استعداد کے مطابق سعادت اور نیکی کے دستور العمل سے انہیں آگاہ کریں۔<ref>صدرالمتألهین، شرح اصول کافی، کتاب الحجة، ص۴۲۴</ref>
زمانے کے گزرنے ،زندگی کے حالات مختلف ہونے،اجتماعی اور انفرادی سوچ کے استعمال اور انسانوں کے پاس انبیاء کی دی ہوئی تعلیمات کے وسیلے سے انسان تکمیل کے مراحل میں رہا اور جس قدر اس کی عمر زیادہ ہو رہی ہے اسی طرح نئے سے نئے پیغامات حاصل کرنے اور کامل تر ہونے کی صلاحیت میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔اس بات کو مختلف ادیان الہی کے تعلیمات کا باہم مقائسہ کر کے سمجھا جا سکتا ہے ۔ اسی وجہ سے بعض فلاسفہ کا یہ اعتقاد ہے انسان حضرت آدم ؐ سے لے نبی آخر الزمان کی امت تک مسلسل ترقی کر رہا ہے اس وجہ سے ضروری ہے کہ مسلسل انبیاء بھیجیں جائیں اور وہ اپنی امت کی صلاحیت اور استعداد کے مطابق سعادت اور نیکی کے دستور العمل سے انہیں آگاہ کریں۔<ref>صدرالمتألهین، شرح اصول کافی، کتاب الحجة، ص۴۲۴</ref>
گمنام صارف