مندرجات کا رخ کریں

"امام جعفر صادق علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 16: سطر 16:
|عمر        =65 سال
|عمر        =65 سال
}}
}}
'''جعفر بن محمد''' <small>([[سنہ 83 ہجری قمری|83ھ]]-[[سنہ 148 ہجری قمری|148ھ]])</small>، '''امام جعفر صادقؑ''' کے نام سے مشہور، [[شیعہ|شیعوں]] کے چھٹے اور [[اسماعیلی|اسماعیلیوں]] کے پانچویں [[امام]] ہیں۔ آپ کی امامت 34 سالوں پر محیط تھی جس میں [[بنی امیہ]] کے آخری پانچ خلفا یعنی [[ہشام بن عبدالملک]] سے آخر تک اور [[بنی عباس]] کے پہلے دو خلفا [[سفاح]] اور [[منصور دوانیقی]] بر سر اقتدار رہے ہیں۔ آپ کی [[امامت]] کے دوران چونکہ بنی امیہ اپنے زوال کے ایام سے گذر رہی تھی اسلئے آپ کو دوسرے [[ائمہ]] کی بنسبت زیادہ علمی اور ثقافتی امور کی انجام دہی کا موقع ملا۔ اسی بنا پر آپ نے مختلف میدانوں میں شاگردوں کی تربیت کی اور آپ کے شاگردوں کی تعداد 4000 ہزار تک بتائی گئی ہیں۔ [[اہل بیتؑ]] سے منسوب احادیث میں سے اکثر احادیث امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہیں اسی بنا پر شیعہ مذہب کو [[مذہب جعفریہ]] کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔<br />
'''جعفر بن محمد''' <small>([[سنہ 83 ہجری قمری|83ھ]]-[[سنہ 148 ہجری قمری|148ھ]])</small>، '''امام جعفر صادقؑ''' کے نام سے مشہور، [[شیعہ|شیعوں]] کے چھٹے اور [[اسماعیلی|اسماعیلیوں]] کے پانچویں [[امام]] ہیں۔ آپ کی امامت 34 سالوں (114-148ھ) پر محیط تھی جس میں [[بنی امیہ]] کے آخری پانچ خلفا یعنی [[ہشام بن عبدالملک]] سے آخر تک اور [[بنی عباس]] کے پہلے دو خلفا [[سفاح]] اور [[منصور دوانیقی]] بر سر اقتدار رہے ہیں۔ آپ کی [[امامت]] کے دوران چونکہ بنی امیہ اپنے زوال کے ایام سے گذر رہی تھی اسلئے آپ کو دوسرے [[ائمہ]] کی بنسبت زیادہ علمی امور کی انجام دہی کا موقع ملا۔ آپ کے شاگردوں اور راویوں کی تعداد 4000 ہزار تک بتائی گئی ہیں۔ [[اہل بیتؑ]] سے منسوب احادیث میں سے اکثر احادیث امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہیں اسی بنا پر شیعہ مذہب کو [[مذہب جعفریہ]] کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔<br />
[[اہل سنت]] کے ائمہ اربعہ بھی آپؑ کے مقام و منزلت کے قائل تھے۔ [[ابوحنیفہ]] اور [[مالک بن انس]] نے آپ سے روایت نقل کی ہیں۔ ابو حنیفہ آپ کو مسلمانوں میں سب سے زیادہ علم و معرفت کا حامل سمجھتے تھے۔ سنہ1378 ہجری کو الازہر یونیورسٹی [[مصر]] کے چانسلر [[شیخ محمود شلتوت]] نے [[مذہب جعفریہ]] کو بھی سرکاری طور پر قبول کرنے کا اعلان کیا۔<br />
امام صادقؑ کو [[اہل سنت]] کے فقہی پیشواؤں کے ہاں بھی بڑا مقام حاصل ہے۔ [[ابوحنیفہ]] آپ کو مسلمانوں میں سب سے زیادہ علم و معرفت کا حامل سمجھتے تھے۔  
[[بنی امیہ]] کی حکومت رو بزوال ہونے نیز مختلف [[امامیہ|شیعہ]] اکابرین کی جانب سے حاکم وقت کے خلاف قیام کرنے کی دعوت کے باوجود آپ نے قیام نہیں فرمایا۔ [[ابومسلم خراسانی]] اور [[ابوسلمہ]] کی طرف سے خلافت کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق درخواست کو بھی آپ نے رد فرمایا۔ اسی طرح اپنے چچا [[زید بن علی]] کی تحریک میں بھی آپ شریک نہیں ہوئے۔ یہاں تک کہ آپ اپنے پیروکاروں کو بھی قیام کرنے سے پرہیز کرنے کی سفارش فرماتے تھے۔ لیکن ان سب چیزوں کے باوجود حاکمان وقت کے ساتھ بھی آپ کے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ یہاں تک کہ بنی امیہ اور بنی عباس کے سیاسی دباؤ کی وجہ سے آپ [[تقیہ]] کیا کرتے تھے اور اپنے پیروکاروں کو بھی تقیہ کرنے کی سفارش فرماتے تھے۔<br />
[[بنی امیہ]] کی حکومت رو بزوال ہونے نیز [[امامیہ|شیعوں]] کی جانب سے حاکم وقت کے خلاف قیام کرنے کی دعوت کے باوجود آپ نے قیام نہیں فرمایا۔ [[ابومسلم خراسانی]] اور [[ابوسلمہ]] کی طرف سے خلافت کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق درخواست کو بھی آپ نے رد فرمایا۔ اسی طرح اپنے چچا [[زید بن علی]] کی تحریک میں بھی آپ شریک نہیں ہوئے۔ یہاں تک کہ آپ اپنے پیروکاروں کو بھی قیام کرنے سے پرہیز کرنے کی سفارش فرماتے تھے۔ لیکن ان سب چیزوں کے باوجود حاکمان وقت کے ساتھ بھی آپ کے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ یہاں تک کہ بنی امیہ اور بنی عباس کے سیاسی دباؤ کی وجہ سے آپ [[تقیہ]] کیا کرتے تھے اور اپنے پیروکاروں کو بھی تقیہ کرنے کی سفارش فرماتے تھے۔<br />
امام صادقؑ نے زیادہ سے زیادہ اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطے میں رہنے، درپیش شرعی سوالات کا جواب دینے، وجوہات شرعیہ کے دریافت اور اپنے پیروکاروں کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے [[وکالت|وکالتی]] نظام تشکیل دیا۔ اس نظام میں آپ کے بعد آنے والے اماموں کے دور میں وسعت آتی گئی یہاں تک کہ [[غیبت صغرا]] کے دور میں عروج پر پہنچ گیا۔ آپ کے دور امامت میں [[غالی|غالیوں]] کی فعالیتوں میں بھی شدت آگئی۔ جس کی وجہ سے آپ نے اس سوچ کے خلاف نہایت سخت اقدامات انجام دیئے یہاں تک کہ غالیوں کو [[کافر]] اور [[مشرک]] قرار دیا۔<br />
امام صادقؑ نے زیادہ سے زیادہ اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطے میں رہنے، درپیش شرعی سوالات کا جواب دینے، وجوہات شرعیہ کے دریافت اور اپنے پیروکاروں کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے [[وکالت|وکالتی]] نظام تشکیل دیا۔ اس نظام میں آپ کے بعد آنے والے اماموں کے دور میں وسعت آتی گئی یہاں تک کہ [[غیبت صغرا]] کے دور میں عروج پر پہنچ گیا۔ آپ کے دور امامت میں [[غالی|غالیوں]] کی فعالیتوں میں بھی شدت آگئی۔ جس کی وجہ سے آپ نے اس سوچ کے خلاف نہایت سخت اقدامات انجام دیئے یہاں تک کہ غالیوں کو [[کافر]] اور [[مشرک]] قرار دیا۔<br />
آپ نے حکومت وقت کے حکم پر [[عراق]] کا سفر فرمایا اس دوران [[کربلا]]، [[نجف]] اور [[کوفہ]] کو بھی اپنے وجود سے منور فرمایا۔ آپؑ نے [[امام علیؑ]] کا مرقد مطہر جو اس وقت تک مخفی تھا، مشخص فرمایا اور اپنے پیروکاروں کو دکھایا۔ بعض شیعہ علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ آپؑ [[منصور دوانیقی]] کے ہاتھوں زہر سے [[شہید]] ہوئے۔ شیعہ حدیثی منابع کے مطابق آپ نے [[امام کاظمؑ]] کو اپنے بعد بعنوان امام اپنے اصحاب کے سامنے معرفی فرمایا، لیکن امام کاظمؑ کی جان کی حفاظت کی خاطر آپ نے عباسی خلیفہ منصور دوانیقی سمیت پانچ افراد کو اپنا وصی مقرر فرمایا۔ آپ کی شہادت کے بعد شیعوں میں مختلف فرقے وجود میں آگئے من جملہ ان میں [[اسماعیلیہ]]، [[فطحیہ|فَطَحیہ]] اور [[ناووسیہ]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔<br />
بعض منابع میں آیا ہے کہ امام صادقؑ نے حکومت وقت کے حکم پر [[عراق]] کا سفر کیا اس دوران [[کربلا]]، [[نجف]] اور [[کوفہ]] بھی گئے۔ آپؑ نے [[امام علیؑ]] کا مرقد جو اس وقت تک مخفی تھا، مشخص فرمایا اور اپنے پیروکاروں کو دکھایا۔ بعض شیعہ علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ آپؑ [[منصور دوانیقی]] کے ہاتھوں زہر سے [[شہید]] ہوئے۔ شیعہ حدیثی منابع کے مطابق آپ نے [[امام کاظمؑ]] کو اپنے بعد بعنوان امام اپنے اصحاب کے سامنے معرفی فرمایا تھا، لیکن امام کاظمؑ کی جان کی حفاظت کی خاطر آپ نے عباسی خلیفہ منصور دوانیقی سمیت پانچ افراد کو اپنا وصی مقرر کیا تھا۔ آپ کی شہادت کے بعد شیعوں میں مختلف فرقے وجود میں آگئے جن میں [[اسماعیلیہ]]، [[فطحیہ|فَطَحیہ]] اور [[ناووسیہ]] وغیرہ شامل ہیں۔<br />
امام صادقؑ کے متعلق لکھی گئی کتابوں کی تعداد 800 تک بتائی جاتی ہے جن میں "اخبار الصادق مع ابی حنیفہ" اور "اخبار الصادق مع المنصور" جسے محمد بن وہبان دبیلی نے چوتھی صدی ہجری میں لکھا، اس سلسلے کی قدیمی کتابوں میں سے ہیں۔ آپ سے متعلق بعض دوسری کتابوں میں: [[زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ (کتاب)|زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ]] مصنف [[سید جعفر شہیدی]]، الامام الصادقؑ و المذاہب الاربعۃ، مصنف اسد حیدر،  پیشوائے صادق، مصنف [[سید علی خامنہ ای]] اور موسوعۃ الإمام الصادق، مصنف [[باقر شریف قرشی|باقر شریف قَرَشی]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔<br />
امام صادقؑ کے متعلق لکھی گئی کتابوں کی تعداد 800 تک بتائی جاتی ہے جن میں "اخبار الصادق مع ابی حنیفہ" اور "اخبار الصادق مع المنصور" جسے محمد بن وہبان دبیلی نے چوتھی صدی ہجری میں لکھا، اس سلسلے کی قدیمی کتابوں میں سے ہیں۔ آپ سے متعلق بعض دوسری کتابوں میں: [[زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ (کتاب)|زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ]] مصنف [[سید جعفر شہیدی]]، الامام الصادقؑ و المذاہب الاربعۃ، مصنف اسد حیدر،  پیشوائے صادق، مصنف [[سید علی خامنہ ای]] اور موسوعۃ الإمام الصادق، مصنف [[باقر شریف قرشی|باقر شریف قَرَشی]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔<br />


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم