گمنام صارف
"امام جعفر صادق علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 20: | سطر 20: | ||
[[بنی امیہ]] کی حکومت رو بزوال ہونے نیز مختلف [[امامیہ|شیعہ]] اکابرین کی جانب سے حاکم وقت کے خلاف قیام کرنے کی دعوت کے باوجود آپ نے قیام نہیں فرمایا۔ [[ابومسلم خراسانی]] اور [[ابوسلمہ]] کی طرف سے خلافت کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق درخواست کو بھی آپ نے رد فرمایا۔ اسی طرح اپنے چچا [[زید بن علی]] کی تحریک میں بھی آپ شریک نہیں ہوئے۔ یہاں تک کہ آپ اپنے پیروکاروں کو بھی قیام کرنے سے پرہیز کرنے کی سفارش فرماتے تھے۔ لیکن ان سب چیزوں کے باوجود حاکمان وقت کے ساتھ بھی آپ کے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ یہاں تک کہ بنی امیہ اور بنی عباس کے سیاسی دباؤ کی وجہ سے آپ [[تقیہ]] کیا کرتے تھے اور اپنے پیروکاروں کو بھی تقیہ کرنے کی سفارش فرماتے تھے۔<br /> | [[بنی امیہ]] کی حکومت رو بزوال ہونے نیز مختلف [[امامیہ|شیعہ]] اکابرین کی جانب سے حاکم وقت کے خلاف قیام کرنے کی دعوت کے باوجود آپ نے قیام نہیں فرمایا۔ [[ابومسلم خراسانی]] اور [[ابوسلمہ]] کی طرف سے خلافت کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق درخواست کو بھی آپ نے رد فرمایا۔ اسی طرح اپنے چچا [[زید بن علی]] کی تحریک میں بھی آپ شریک نہیں ہوئے۔ یہاں تک کہ آپ اپنے پیروکاروں کو بھی قیام کرنے سے پرہیز کرنے کی سفارش فرماتے تھے۔ لیکن ان سب چیزوں کے باوجود حاکمان وقت کے ساتھ بھی آپ کے تعلقات اچھے نہیں تھے۔ یہاں تک کہ بنی امیہ اور بنی عباس کے سیاسی دباؤ کی وجہ سے آپ [[تقیہ]] کیا کرتے تھے اور اپنے پیروکاروں کو بھی تقیہ کرنے کی سفارش فرماتے تھے۔<br /> | ||
امام صادقؑ نے زیادہ سے زیادہ اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطے میں رہنے، درپیش شرعی سوالات کا جواب دینے، وجوہات شرعیہ کے دریافت اور اپنے پیروکاروں کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے [[وکالت|وکالتی]] نظام تشکیل دیا۔ اس نظام میں آپ کے بعد آنے والے اماموں کے دور میں وسعت آتی گئی یہاں تک کہ [[غیبت صغرا]] کے دور میں عروج پر پہنچ گیا۔ آپ کے دور امامت میں [[غالی|غالیوں]] کی فعالیتوں میں بھی شدت آگئی۔ جس کی وجہ سے آپ نے اس سوچ کے خلاف نہایت سخت اقدامات انجام دیئے یہاں تک کہ غالیوں کو [[کافر]] اور [[مشرک]] قرار دیا۔<br /> | امام صادقؑ نے زیادہ سے زیادہ اپنے پیروکاروں کے ساتھ رابطے میں رہنے، درپیش شرعی سوالات کا جواب دینے، وجوہات شرعیہ کے دریافت اور اپنے پیروکاروں کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے [[وکالت|وکالتی]] نظام تشکیل دیا۔ اس نظام میں آپ کے بعد آنے والے اماموں کے دور میں وسعت آتی گئی یہاں تک کہ [[غیبت صغرا]] کے دور میں عروج پر پہنچ گیا۔ آپ کے دور امامت میں [[غالی|غالیوں]] کی فعالیتوں میں بھی شدت آگئی۔ جس کی وجہ سے آپ نے اس سوچ کے خلاف نہایت سخت اقدامات انجام دیئے یہاں تک کہ غالیوں کو [[کافر]] اور [[مشرک]] قرار دیا۔<br /> | ||
آپ نے حکومت وقت حکم پر [[عراق]] کا سفر فرمایا اس دوران [[کربلا]]، [[نجف]] اور [[کوفہ]] کو بھی اپنے وجود سے منور فرمایا۔ آپؑ نے [[امام علیؑ]] کا مرقد مطہر جو اس وقت تک مخفی تھا، مشخص فرمایا اور اپنے پیروکاروں کو دکھایا۔ بعض شیعہ علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ آپؑ [[منصور دوانیقی]] کے ہاتھوں زہر سے [[شہید]] ہوئے۔ شیعہ حدیثی منابع کے مطابق آپ نے [[امام کاظمؑ]] کو اپنے بعد بعنوان امام اپنے اصحاب کے سامنے معرفی فرمایا، لیکن امام کاظمؑ کی جان کی حفاظت کی خاطر آپ نے عباسی خلیفہ منصور دوانیقی سمیت پانچ افراد کو اپنا وصی مقرر فرمایا۔ آپ کی شہادت کے بعد شیعوں میں مختلف فرقے وجود میں آگئے من جملہ ان میں [[اسماعیلیہ]]، [[فطحیہ|فَطَحیہ]] اور [[ناووسیہ]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔<br /> | آپ نے حکومت وقت کے حکم پر [[عراق]] کا سفر فرمایا اس دوران [[کربلا]]، [[نجف]] اور [[کوفہ]] کو بھی اپنے وجود سے منور فرمایا۔ آپؑ نے [[امام علیؑ]] کا مرقد مطہر جو اس وقت تک مخفی تھا، مشخص فرمایا اور اپنے پیروکاروں کو دکھایا۔ بعض شیعہ علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ آپؑ [[منصور دوانیقی]] کے ہاتھوں زہر سے [[شہید]] ہوئے۔ شیعہ حدیثی منابع کے مطابق آپ نے [[امام کاظمؑ]] کو اپنے بعد بعنوان امام اپنے اصحاب کے سامنے معرفی فرمایا، لیکن امام کاظمؑ کی جان کی حفاظت کی خاطر آپ نے عباسی خلیفہ منصور دوانیقی سمیت پانچ افراد کو اپنا وصی مقرر فرمایا۔ آپ کی شہادت کے بعد شیعوں میں مختلف فرقے وجود میں آگئے من جملہ ان میں [[اسماعیلیہ]]، [[فطحیہ|فَطَحیہ]] اور [[ناووسیہ]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔<br /> | ||
امام صادقؑ کے متعلق لکھی گئی کتابوں کی تعداد 800 تک بتائی جاتی ہے جن میں "اخبار الصادق مع ابی حنیفہ" اور "اخبار الصادق مع المنصور" جسے محمد بن وہبان دبیلی نے چوتھی صدی ہجری میں لکھا، اس سلسلے کی قدیمی کتابوں میں سے ہیں۔ آپ سے متعلق بعض دوسری کتابوں میں: [[زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ (کتاب)|زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ]] مصنف [[سید جعفر شہیدی]]، الامام الصادقؑ و المذاہب الاربعۃ، مصنف اسد حیدر، پیشوائے صادق، مصنف [[سید علی خامنہ ای]] اور موسوعۃ الإمام الصادق، مصنف [[باقر شریف قرشی|باقر شریف قَرَشی]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔<br /> | امام صادقؑ کے متعلق لکھی گئی کتابوں کی تعداد 800 تک بتائی جاتی ہے جن میں "اخبار الصادق مع ابی حنیفہ" اور "اخبار الصادق مع المنصور" جسے محمد بن وہبان دبیلی نے چوتھی صدی ہجری میں لکھا، اس سلسلے کی قدیمی کتابوں میں سے ہیں۔ آپ سے متعلق بعض دوسری کتابوں میں: [[زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ (کتاب)|زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ]] مصنف [[سید جعفر شہیدی]]، الامام الصادقؑ و المذاہب الاربعۃ، مصنف اسد حیدر، پیشوائے صادق، مصنف [[سید علی خامنہ ای]] اور موسوعۃ الإمام الصادق، مصنف [[باقر شریف قرشی|باقر شریف قَرَشی]] کا نام لیا جا سکتا ہے۔<br /> | ||