گمنام صارف
"غزوہ حمراء الاسد" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 68: | سطر 68: | ||
==نئے حملے سے مشرکین کا خوف== | ==نئے حملے سے مشرکین کا خوف== | ||
روحا میں قیام کے دوران [[ابو سفیان]] بدستور [[مدینہ]] پر نئے حملے کے بارے میں سوچ رہا تھا اور وہ قریش کو اس حملے کے لئے قائل کرنے کی کوشش کررہا تھا۔ [[ابو سفیان]] نے اپنے دو سواروں کے توسط سے ـ جو لشکر کے لئے اشیاء خورد و نوش فراہم کرنے کی غرض سے [[مدینہ]] جارہے تھے ـ [[رسول اللہ]](ص) کو پیغام بھیجا کہ "باقی ماندہ مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے کے لئے [[مدینہ]] لوٹ کر آئے گا۔ [[رسول اللہ]](ص) اور مسلمانوں نے جواب دیا: | روحا میں قیام کے دوران [[ابو سفیان]] بدستور [[مدینہ]] پر نئے حملے کے بارے میں سوچ رہا تھا اور وہ قریش کو اس حملے کے لئے قائل کرنے کی کوشش کررہا تھا۔ [[ابو سفیان]] نے اپنے دو سواروں کے توسط سے ـ جو لشکر کے لئے اشیاء خورد و نوش فراہم کرنے کی غرض سے [[مدینہ]] جارہے تھے ـ [[رسول اللہ]](ص) کو پیغام بھیجا کہ "باقی ماندہ مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے کے لئے [[مدینہ]] لوٹ کر آئے گا۔ [[رسول اللہ]](ص) اور مسلمانوں نے جواب دیا: | ||
::<font color = green>'''حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ'''</font>۔ <br/> ترجمہ: ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور بڑا اچھا کارساز۔<ref>[[سورہ آل عمران]] آیت 173؛ یا واقعہ خداوند متعال نے یوں بیان فرمایا ہے:<br> <font color = green>'''الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ'''</font>۔ <br/> ترجمہ: وہ کہ جن سے لوگوں نے کہا کہ لوگوں نے تمہارے مقابلہ کے لیے بڑا لشکر جمع کیا ہے، ان سے ڈرو تو اس سے ان کے ایمان میں اور اضافہ ہوا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور بڑا اچھا کارساز۔</ref> | ::<font color = green>'''حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ'''</font>۔ <br/> ترجمہ: ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور بڑا اچھا کارساز۔<ref>[[سورہ آل عمران]] آیت 173؛ یا واقعہ خداوند متعال نے یوں بیان فرمایا ہے:<br> <font color = green>'''الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ'''</font>۔ <br/> ترجمہ: وہ کہ جن سے لوگوں نے کہا کہ لوگوں نے تمہارے مقابلہ کے لیے بڑا لشکر جمع کیا ہے، ان سے ڈرو تو اس سے ان کے ایمان میں اور اضافہ ہوا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور بڑا اچھا کارساز۔</ref> | ||
اس اثناء میں [[معبد بن ابی معبد|مَعْبَد بن اَبی مَعبَد خُزاعی]]، ـ جو اپنے قبیلے کے دوسرے افراد کی مانند [[رسول اللہ]](ص) کا حلیف اور حامی تھا ـ نے [[ابو سفیان]] سے ملاقات کی اور اپنے کلام اور اشعار سے [[قریش]] کے سرغنوں کو [[مدینہ]] پر حملہ کرنے سے باز رکھا۔ اس نے [[ابو سفیان]] سے کہا: "[[رسول اللہ|محمد]](ص) ایسے افراد کو لے کر حمراء الاسد میں آئے ہیں جن کے چہرے غیظ و غضب کی شدت سے تمتما رہے ہیں اور میں نے اپنی زندگی میں اتنے غضبناک چہرے نہیں دیکھے ہیں"۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص338۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج3، ص108ـ 109۔</ref> اور یوں جنگ سے تھکے ہارے اور اپنی کامیابی سے مسرور مشرکین مسلمانوں کے غضب سے خائف ہوکر تیزرفتاری سے [[مکہ]] کی جانب پلٹ گئے؛<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص339۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص403۔</ref> معبد خزاعی نے ایک قاصد کے توسط سے [[رسول اللہ]](ص) کو پیغام دیا کہ مشرکین [[مکہ]] چلے گئے ہیں۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص339ـ340۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج3، ص109ـ110۔</ref> | اس اثناء میں [[معبد بن ابی معبد|مَعْبَد بن اَبی مَعبَد خُزاعی]]، ـ جو اپنے قبیلے کے دوسرے افراد کی مانند [[رسول اللہ]](ص) کا حلیف اور حامی تھا ـ نے [[ابو سفیان]] سے ملاقات کی اور اپنے کلام اور اشعار سے [[قریش]] کے سرغنوں کو [[مدینہ]] پر حملہ کرنے سے باز رکھا۔ اس نے [[ابو سفیان]] سے کہا: "[[رسول اللہ|محمد]](ص) ایسے افراد کو لے کر حمراء الاسد میں آئے ہیں جن کے چہرے غیظ و غضب کی شدت سے تمتما رہے ہیں اور میں نے اپنی زندگی میں اتنے غضبناک چہرے نہیں دیکھے ہیں"۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص338۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج3، ص108ـ 109۔</ref> اور یوں جنگ سے تھکے ہارے اور اپنی کامیابی سے مسرور مشرکین مسلمانوں کے غضب سے خائف ہوکر تیزرفتاری سے [[مکہ]] کی جانب پلٹ گئے؛<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص339۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص403۔</ref> معبد خزاعی نے ایک قاصد کے توسط سے [[رسول اللہ]](ص) کو پیغام دیا کہ مشرکین [[مکہ]] چلے گئے ہیں۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص339ـ340۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج3، ص109ـ110۔</ref> | ||
==مسلمانوں کی مدینہ واپسی== | |||
واقدی<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص334۔</ref> اور ابن ہشام کے مطابق،<ref>قس ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص108۔</ref> [[رسول اللہ]](ص) 5 روز بعد، طبری کے مطابق 3 روز بعد<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص535۔</ref>۔<ref> اور بکری کے مطابق <ref>بکری، معجم ما استعجم، ج1، ص468۔</ref> دو روز بعد [[مدینہ]] واپس آئے۔ اس مدت میں [[مدینہ]] میں آپ(ص) کی جانشینی کا عہدہ [[عبداللّہ بن ام مکتوم|عبداللہ بن امّ مکتوم]] کے پاس تھا۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج2، ص49۔</ref> یہ غزوہ [[قریش]]، [[منافقین]] اور [[مدینہ]] کے [[یہودیت|یہودیوں]] کے لئے نفسیاتی شکست کا سبب بنا اور اس سے ([[غزوہ احد]] میں شکست کھانے کے بعد) مسلمانوں کے حوصلے بلند ہوئے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی، ج4، ص339ـ341۔</ref> [[سورہ آل عمران]] کی آیات 172 تا 175 [[غزوہ]] حمراء الاسد کی شان میں نازل ہوئی ہیں۔<ref>رجوع کریں: واقدی، المغازی، ج1، ص340۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص128۔</ref>۔<ref>طبری، جامع، ذیل همین آیات۔</ref>۔<ref>شمس شامی، سبل الهدی والرّشاد، ج4، ص444ـ445۔</ref> | |||
چونکہ حمراء الاسد میں کوئی جنگ نہیں ہوئی چنانچہ [[علی بن حسین مسعودی]] نے اس کو [[غزوہ|غزوات]] کے زمرے میں شمار نہیں کیا ہے۔<ref>مسعودی، تنبیه الاشراف، ص245۔</ref> لیکن متعدد غزوات ایسے ہیں جن میں آمنا سامنا نہیں ہوا ہے اور بایں وجود وہ غزوات کے نام سے مشہور ہیں۔ غزوہ حمراء الاسد سے قبل ہونے والے اکثر غزوات میں کوئی جنگ نہیں ہوئی ہے۔ (غزوات کی فہرست اور توضیحات کے لئے رجوع کریں: [[غزوہ]])۔ | |||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== |