مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ حمراء الاسد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 66: سطر 66:


[[رسول خدا(ص)]] اور اصحاب حمراء الاسد پہنچے تو وہیں پڑاؤ ڈالا۔ سپاہ اسلام راتوں کو [[رسول خدا(ص)]] کے حکم پر بہت زیادہ آگ جلاتے تھے۔ مروی ہے کہ 500 مقامات پر آگ جلائی جاتی تھی اور یہ آگ دور دراز کے علاقوں سے نظر آتی تھی۔ اس لشکر کی شہرت بہت جلد تمام علاقوں تک پہنچی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص337ـ339۔</ref>۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج2، ص49۔</ref>
[[رسول خدا(ص)]] اور اصحاب حمراء الاسد پہنچے تو وہیں پڑاؤ ڈالا۔ سپاہ اسلام راتوں کو [[رسول خدا(ص)]] کے حکم پر بہت زیادہ آگ جلاتے تھے۔ مروی ہے کہ 500 مقامات پر آگ جلائی جاتی تھی اور یہ آگ دور دراز کے علاقوں سے نظر آتی تھی۔ اس لشکر کی شہرت بہت جلد تمام علاقوں تک پہنچی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص337ـ339۔</ref>۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج2، ص49۔</ref>
==نئے حملے سے مشرکین کا خوف==
روحا میں قیام کے دوران [[ابو سفیان]] بدستور [[مدینہ]] پر نئے حملے کے بارے میں سوچ رہا تھا اور وہ قریش کو اس حملے کے لئے قائل کرنے کی کوشش کررہا تھا۔ [[ابو سفیان]] نے اپنے دو سواروں کے توسط سے ـ جو لشکر کے لئے اشیاء خورد و نوش فراہم کرنے کی غرض سے [[مدینہ]] جارہے تھے ـ [[رسول اللہ]](ص) کو پیغام بھیجا کہ "باقی ماندہ مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے کے لئے [[مدینہ]] لوٹ کر آئے گا۔ [[رسول اللہ]](ص) اور مسلمانوں نے جواب دیا:
::<font color = green>'''حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ'''</font>۔ <br/> ترجمہ: ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور بڑا اچھا کارساز۔<ref>[[سورہ آل عمران]] آیت 173؛ یا واقعہ خداوند متعال نے یوں بیان فرمایا ہے:<br> <font color = green>'''الَّذِينَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُواْ لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَاناً وَقَالُواْ حَسْبُنَا اللّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ'''</font>۔ <br/> ترجمہ: وہ کہ جن سے لوگوں نے کہا کہ لوگوں نے تمہارے مقابلہ کے لیے بڑا لشکر جمع کیا ہے، ان سے ڈرو تو اس سے ان کے ایمان میں اور اضافہ ہوا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے اللہ کافی ہے اور بڑا اچھا کارساز۔</ref>
اس اثناء میں [[معبد بن ابی معبد|مَعْبَد بن اَبی مَعبَد خُزاعی]]، ـ جو اپنے قبیلے کے دوسرے افراد کی مانند [[رسول اللہ]](ص) کا حلیف اور حامی تھا ـ نے [[ابو سفیان]] سے ملاقات کی اور اپنے کلام اور اشعار سے [[قریش]] کے سرغنوں کو [[مدینہ]] پر حملہ کرنے سے باز رکھا۔ اس نے [[ابو سفیان]] سے کہا: "[[رسول اللہ|محمد]](ص) ایسے افراد کو لے کر حمراء الاسد میں آئے ہیں جن کے چہرے غیظ و غضب کی شدت سے تمتما رہے ہیں اور میں نے اپنی زندگی میں اتنے غضبناک چہرے نہیں دیکھے ہیں"۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص338۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج3، ص108ـ 109۔</ref> اور یوں جنگ سے تھکے ہارے اور اپنی کامیابی سے مسرور مشرکین مسلمانوں کے غضب سے خائف ہوکر تیزرفتاری سے [[مکہ]] کی جانب پلٹ گئے؛<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص339۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص403۔</ref> معبد خزاعی نے ایک قاصد کے توسط سے [[رسول اللہ]](ص) کو پیغام دیا کہ مشرکین [[مکہ]] چلے گئے ہیں۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص339ـ340۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیره النبویه، ج3، ص109ـ110۔</ref>


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==
گمنام صارف