گمنام صارف
"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق
←سیرت عقلا
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 252: | سطر 252: | ||
<font color=blue>{{حدیث|علینا القاء الاصول و علیکم التفریع}}<ref> مستطرفات السرائر، ابن ادریس حلی، 575۔</ref></font> | <font color=blue>{{حدیث|علینا القاء الاصول و علیکم التفریع}}<ref> مستطرفات السرائر، ابن ادریس حلی، 575۔</ref></font> | ||
ہماری ذمہ داری اصول بیان کرنا اور تمہاری ذمہ داری اس کی فرعیں بنانا ہے۔ | ہماری ذمہ داری اصول بیان کرنا اور تمہاری ذمہ داری اس کی فرعیں بنانا ہے۔ | ||
<font color=blue>{{حدیث| | <font color=blue>{{حدیث|لا تنقض الیقین بالشک}}</font><ref>وسائل الشیعہ، حر عاملی، نواقض الوضو، باب 1 </ref>۔اپنے یقین کو شک کے ساتھ مت توڑو۔ | ||
<font color=blue>{{حدیث | | <font color=blue>{{حدیث |رفع عن امتی تسعہ ...}}</font> میری امت سے نو چیزوں کی جواب دہی اٹھا لی گئی ہے ... | ||
ان جیسی قوانین کی احادیث ہیں جن سے علماء نے کثیر تعداد میں فروعات اخذ کی ہیں اور یہ بات [[امام صادق ؑ]] اور [[امام رضا ؑ]] کے زمانے میں رائج تھی اور ہمارے زمانے میں صرف قلت اور کثرت کے فرق کے ساتھ رائج ہے نیز ہمارے زمانے کے مجتہدین اسی پر عمل کرتے ہیں۔ | ان جیسی قوانین کی احادیث ہیں جن سے علماء نے کثیر تعداد میں فروعات اخذ کی ہیں اور یہ بات [[امام صادق ؑ]] اور [[امام رضا ؑ]] کے زمانے میں رائج تھی اور ہمارے زمانے میں صرف قلت اور کثرت کے فرق کے ساتھ رائج ہے نیز ہمارے زمانے کے مجتہدین اسی پر عمل کرتے ہیں۔ | ||
کچھ ایسی احادیث ہیں جن میں متشابہات کو محکمات کی طرف لوٹانے کا حکم دیا گیا ہے مثلا: | کچھ ایسی احادیث ہیں جن میں متشابہات کو محکمات کی طرف لوٹانے کا حکم دیا گیا ہے مثلا: | ||
<font color=blue>{{حدیث| | <font color=blue>{{حدیث|من رد متشابہ القرآن الي محكمه فقد ھدی الی صراط مستقیم ثم قال: ان فی اخبارنا محکما کمحکم [[القرآن]]، متشابھا کمتشابہ القرآن، فردوا متشابھھا الی محکمھا، و لا تتبعوا متشابھھا دون محکمھا فتضلوا}}</font><ref>عیون اخبار الرضا، شیخ صدوق،ج1 ص 290 ش39۔</ref>جس نے متشابہ کو محکمہ کی طرف پلٹایا تو اس نے صراط مستقیم کی طرف ہدایت کی ہے۔ پھر فرمایا: ہماری احادیث بھی [[قرآن]] کی مانند [[متشابہ]] اور [[محکمات]] ہیں پس تم متشابہ کو محکمات کی طرف لوٹاؤ اور محکمات (کی طرف لوٹائے) بغیر متشابہ کی پیروی نہ کرو اگر ایسا کرو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔ | ||
واضح سی بات ہے کہ متشابہ کو محکم کی طرف پلٹانا دو کلاموں میں سے ایک کو دوسرے پر قرینہ قرار دینا صرف | واضح سی بات ہے کہ متشابہ کو محکم کی طرف پلٹانا دو کلاموں میں سے ایک کو دوسرے پر قرینہ قرار دینا صرف اجتہاد کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ | ||
[[معانی الاخبار]] میں ارشاد ہے: | [[معانی الاخبار]] میں ارشاد ہے: | ||
<font color=blue>{{حدیث| | <font color=blue>{{حدیث|انتم افقہ الناس اذا عرفتم معانی کلامنا، ان الکلمہ لتنصرف علی وجوہ، فلو شاء انسان لصرف کلامہ کیف شاء ولا یکذب}}</font><ref> معانی الاخبار، شیخ صدوق، ج1 ص1۔</ref> | ||
اسی طرح [[بنی فضال]] کے بارے میں امام کا یہ قول | اسی طرح [[بنی فضال]] کے بارے میں امام کا یہ قول | ||
<font color=blue>{{حدیث| | <font color=blue>{{حدیث|خذوا ما رووا و ذروا ما راوا}}</font><ref>الغیبۃ، شیخ طوسی، 239۔</ref> بنی فضال جو روایت کرتے ہیں اسے لے لو اور ان کے نظریات کو چھوڑ دو۔ | ||
یہ حدیث اس بات کو بیان کرتی ہے کہ [[بنی فضال]] کے نظریات احادیث کے علاوہ تھے اور وہ باطل نظریات تھے اور حدیث کے اطلاق سے صرف اصول عقائد مراد لینا درست نہیں ہے۔ | یہ حدیث اس بات کو بیان کرتی ہے کہ [[بنی فضال]] کے نظریات احادیث کے علاوہ تھے اور وہ باطل نظریات تھے اور حدیث کے اطلاق سے صرف اصول عقائد مراد لینا درست نہیں ہے۔ | ||
بعض ایسی روایات ہیں جو [[قرآن]] سے استنباط کی کیفیت کو بیان کرتی ہیں جیسے: [[زرارہ]] کا سر اور پاؤں کے کچھ حصے کا مسح کرنا کیسے جان لیا آپ نے مسکرا کر فرمایا: اے [[زرارہ]] !ارشاد پروردگار ہے فاغسلوا وجوھکم اس سے جان لیا مکمل چہرہ دھونا چاہئے۔ پھر ارشاد ہوا ایدیکم الی المرافق پس ہاتھوں کو چہرے کے ساتھ ملایا اور اس سے ہم نے جان لیا کہ ہاتھوں کو کہنیوں تک دھونا چاہئے۔ پھر ارشاد ہوا و امسحوا برؤسکم تو ہم نے لفظ برؤسکم کی با سے جان لیا کہ مسح کچھ حصہ کا کرنا چاہئے... لوگوں نے رسول خدا کی اس تفسیر کو ضائع کر دیا ہے۔ | بعض ایسی روایات ہیں جو [[قرآن]] سے استنباط کی کیفیت کو بیان کرتی ہیں جیسے: [[زرارہ]] کا سر اور پاؤں کے کچھ حصے کا [[مسح]] کرنا کیسے جان لیا آپ نے مسکرا کر فرمایا: اے [[زرارہ]] !ارشاد پروردگار ہے فاغسلوا وجوھکم اس سے جان لیا مکمل چہرہ دھونا چاہئے۔ پھر ارشاد ہوا ایدیکم الی المرافق پس ہاتھوں کو چہرے کے ساتھ ملایا اور اس سے ہم نے جان لیا کہ ہاتھوں کو کہنیوں تک دھونا چاہئے۔ پھر ارشاد ہوا و امسحوا برؤسکم تو ہم نے لفظ برؤسکم کی با سے جان لیا کہ مسح کچھ حصہ کا کرنا چاہئے... لوگوں نے رسول خدا کی اس تفسیر کو ضائع کر دیا ہے۔ | ||
یہ تمام احادیث کی اقسام اس بات کو بیان کرتی ہیں کہ [[آئمہ معصومین]] کے زمانے اور ہمارے زمانے کے اجتہاد میں کوئی فرق نہیں ہے۔ | یہ تمام احادیث کی اقسام اس بات کو بیان کرتی ہیں کہ [[آئمہ معصومین]] کے زمانے اور ہمارے زمانے کے اجتہاد میں کوئی فرق نہیں ہے۔ |