مندرجات کا رخ کریں

"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

5 بائٹ کا اضافہ ،  28 اکتوبر 2020ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 187: سطر 187:
اکثر علمائے [[امامیہ]] اس بات کے قائل ہیں کہ اجتہاد [[واجب کفائی]] میں سے  ہے البتہ اخباری اور حلب کے علماء کی مانند کچھ متقدمین علماء اجتہاد کے [[واجب عینی]] ہونے کے قائل تھے۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ، محمد علی انصاری، ج1 ص477۔ الاجتہاد و التقلید (ہدایہ الابرار الی طریقہ آئمہ الاطہار)، شہاب الدین کرکی، ص204</ref>
اکثر علمائے [[امامیہ]] اس بات کے قائل ہیں کہ اجتہاد [[واجب کفائی]] میں سے  ہے البتہ اخباری اور حلب کے علماء کی مانند کچھ متقدمین علماء اجتہاد کے [[واجب عینی]] ہونے کے قائل تھے۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ، محمد علی انصاری، ج1 ص477۔ الاجتہاد و التقلید (ہدایہ الابرار الی طریقہ آئمہ الاطہار)، شہاب الدین کرکی، ص204</ref>


====[[حکم وضعی]]====
====حکم وضعی====


[[حکم]] [[وضعی]] کے لحاظ سے اجتہاد پر مترتب ہونے والے متعدد آثار میں سے چند اہم آثار درج ذیل ہیں:
[[حکم]] [[وضعی]] کے لحاظ سے اجتہاد پر مترتب ہونے والے متعدد آثار میں سے چند اہم آثار درج ذیل ہیں:


*مجتہد کے فتوے کی حجیت میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے ۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ ،محمد علی انصاری،ج1 ص482۔</ref>
*مجتہد کے فتوے کی حجیت میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ، محمد علی انصاری،ج1 ص482۔</ref>


*امامیہ کے نزدیک مشہور ہے کہ ایک مجتہد کسی دوسرے مجتہد کی طرف رجوع نہیں کر سکتا ہے ۔کیونکہ تقلید جاہل کیلئے جائز ہے جبکہ مجتہد جاہل نہیں ہے ۔شہید ثانی اور ان کے بیٹے کے بارے میں نقل ہوا ہے کہ وہ مجتہد مطلق کی طرف مجتہد متجزی کے رجوع کو جائز سمجھتے تھے <ref>موسوعہ الفقیہ، محمد علی انصاری۔ ج1 ص482۔</ref>۔
*[[امامیہ]] کے نزدیک مشہور ہے کہ ایک مجتہد کسی دوسرے مجتہد کی طرف رجوع نہیں کر سکتا ہے۔ کیونکہ تقلید جاہل کیلئے جائز ہے جبکہ مجتہد جاہل نہیں ہے۔ [[شہید ثانی]] اور ان کے بیٹے کے بارے میں نقل ہوا ہے کہ وہ مجتہد مطلق کی طرف مجتہد متجزی کے رجوع کو جائز سمجھتے تھے۔<ref>موسوعہ الفقیہ، محمد علی انصاری۔ ج1 ص482۔</ref>۔


*مجتہد مطلق میں شرائط پائی جاتی ہوں تو اس کی طرف رجوع کرنا اور اس کی تقلید کرنا جائز ہے جبکہ مجتہد متجزی کی طرف رجوع کرنے میں اختلاف ہے<ref>کفایہ الاصول ، اخوند خراسانی ،ج2 ص428۔</ref> ۔
*مجتہد مطلق میں شرائط پائی جاتی ہوں تو اس کی طرف رجوع کرنا اور اس کی تقلید کرنا جائز ہے جبکہ مجتہد متجزی کی طرف رجوع کرنے میں اختلاف ہے۔<ref>کفایہ الاصول، اخوند خراسانی، ج2 ص428۔</ref>


*فقہائے امامیہ کے درمیان مشہور ہے کہ مجتہد مطلق کا قضاوت کرنا جائز اور اس کا حکم نافذ العمل ہوتا ہے لیکن مجتہد متجزی کے بارے میں اختلاف ہے ۔
*فقہائے امامیہ کے درمیان مشہور ہے کہ مجتہد مطلق کا قضاوت کرنا جائز اور اس کا حکم نافذ العمل ہوتا ہے لیکن مجتہد متجزی کے بارے میں اختلاف ہے۔


*شیعہ اور علماء کی ایک جماعت کے نقطہ نظر کے مطابق خدا کے نزدیک ہر موضوع کیلئے حکم موجود ہے مجتہد اپنے اجتہاد کے ذریعے اس تک رسائی حاصل کرتا ہے کبھی اس کا اجتہادی حکم اس  واقعی حکم کے مطابق ہوتا اور کبھی ایسا نہیں ہوتا ہے ۔اس نظریے کو "تخطئہ" اور ان کے قائلین کو "مخطئۃ" کا جاتا ہے ۔اس مقام اشاعرہ اور بعض معتزلہ شیعہ مکتب سے اختلاف نظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ واقعے میں تمام چیزوں کے احکامات موجود نہیں ہیں ۔مجتہد اپنے اجتہاد کے ذریعے جو حکم اخذ کرتا ہے وہ ہی حکم اس چیز کیلئے قرار پاتا ہے ۔اس نظریے کو "تصویب" اور ان کے قائلین کو "مصوبہ" کہا جاتا ہے ۔
*شیعہ اور علماء کی ایک جماعت کے نقطہ نظر کے مطابق خدا کے نزدیک ہر موضوع کیلئے حکم موجود ہے مجتہد اپنے اجتہاد کے ذریعے اس تک رسائی حاصل کرتا ہے کبھی اس کا اجتہادی حکم اس  واقعی حکم کے مطابق ہوتا اور کبھی ایسا نہیں ہوتا ہے۔ اس نظریے کو تخطئہ اور ان کے قائلین کو مخطئۃ کہا جاتا ہے۔ اس مقام پر [[اشاعرہ]] اور بعض [[معتزلہ]] شیعہ مکتب سے اختلاف نظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ واقعے میں تمام چیزوں کے احکامات موجود نہیں ہیں۔ مجتہد اپنے اجتہاد کے ذریعے جو حکم اخذ کرتا ہے وہ ہی حکم اس چیز کیلئے قرار پاتا ہے ۔اس نظریے کو تصویب اور ان کے قائلین کو مصوبہ کہا جاتا ہے۔
*اجزا( کافی ہونا) کی بحث بھی اجتہاد کے وضعی احکام میں سے ہے ۔مخطئہ مجتہد اپنے اجتہاد کی بنا پر ایک حکم شرعی بیان کرتا ہے ۔مجتہد اور اس کی تقلید کرنے والے اس کے مطابق عمل کرتے ہیں ۔کچھ عرصے بعد مجتہد کی رائے تبدیل ہو جاتی ہے ۔یہاں اجزا کی بحث کی جاتی ہے کہ پہلی رائے کے مطابق انجام کیے گئے اعمال دوبارہ اس نئے حکم کے مطابق انجام دینا چاہیے یا وہی پہلے والے کافی ہیں ۔
*اجزا ( کافی ہونا) کی بحث بھی اجتہاد کے وضعی احکام میں سے ہے۔ مخطئہ مجتہد اپنے اجتہاد کی بنا پر ایک حکم شرعی بیان کرتا ہے۔مجتہد اور اس کی تقلید کرنے والے اس کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ کچھ عرصے بعد مجتہد کی رائے تبدیل ہو جاتی ہے۔ یہاں اجزا کی بحث کی جاتی ہے کہ پہلی رائے کے مطابق انجام کیے گئے اعمال دوبارہ اس نئے حکم کے مطابق انجام دینا چاہیے یا وہی پہلے والے کافی ہیں۔


=== فتوے  کی حجیت ===
=== فتوے  کی حجیت ===
گمنام صارف