مندرجات کا رخ کریں

"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

31 بائٹ کا ازالہ ،  28 اکتوبر 2020ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 175: سطر 175:
اجتہاد [[حکم تکلیفی]] (یعنی [[وجوب]]، [[حرمت]]، [[استحباب]]، [[کراہت]]، [[اباحہ]]) اور [[حکم وضعی]] (حکم تکلیفی کے علاوہ [[احکام]] حکم وضعی کہلاتے ہیں جیسے ملکیت، زوجیت، رقیت، باطل ہونا، فاسد ہونا ....) کے لحاظ سے قابل توجہ ہے۔
اجتہاد [[حکم تکلیفی]] (یعنی [[وجوب]]، [[حرمت]]، [[استحباب]]، [[کراہت]]، [[اباحہ]]) اور [[حکم وضعی]] (حکم تکلیفی کے علاوہ [[احکام]] حکم وضعی کہلاتے ہیں جیسے ملکیت، زوجیت، رقیت، باطل ہونا، فاسد ہونا ....) کے لحاظ سے قابل توجہ ہے۔


====[[حکم تکلیفی]]====
====حکم تکلیفی====


فقہائے امامیہ کے درمیان [[وجوب]] اجتہاد کا نظریہ مشہور ہے جبکہ اخباریوں کے طرف [[اجتہاد]] کے عدم [[وجوب]] کی نسبت بھی دی گئی ہے لیکن اس نسبت کا درست ہونا ممکن نہیں ہے چونکہ [[اخباری]] علماء [[اصولیوں]] کے قواعد کے مطابق اجتہاد کی نفی کرتے ہیں لیکن وہ اپنے قواعد کے مطابق اجتہاد کرنے سے منع نہیں کرتے بلکہ انہوں نے کہا ہے کہ وہ بھی اصولیوں کی طرح اس کے [[وجوب]] کے قائل ہیں ۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ ،محمد علی انصاری،ج1 ص477۔</ref>
فقہائے امامیہ کے درمیان [[وجوب]] اجتہاد کا نظریہ مشہور ہے جبکہ اخباریوں کے طرف اجتہاد کے عدم [[وجوب]] کی نسبت بھی دی گئی ہے لیکن اس نسبت کا درست ہونا ممکن نہیں ہے چونکہ [[اخباری]] علماء [[اصولیوں]] کے قواعد کے مطابق اجتہاد کی نفی کرتے ہیں لیکن وہ اپنے قواعد کے مطابق اجتہاد کرنے سے منع نہیں کرتے بلکہ انہوں نے کہا ہے کہ وہ بھی اصولیوں کی طرح اس کے [[وجوب]] کے قائل ہیں۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ، محمد علی انصاری، ج1 ص477۔</ref>


اجتہاد کے وجوب کو دو طرح:انسان کے اعمال انجام دینے یا فتوا اور قضاوت کے لحاظ سے بیان کیا جاتا ہے:
اجتہاد کے وجوب کو دو طرح: انسان کے اعمال انجام دینے یا فتوا اور قضاوت کے لحاظ سے بیان کیا جاتا ہے:
*خدا کی طرف سے انسان کیلئے کچھ احکامات مقرر ہوئے ہیں جنہیں اسے انجام دے کر اطمینان حاصل کرنا ہے ۔ اس بات کے پیش نظر کچھ علماء اس بات کے قائل  ہیں کہ [[اجتہاد]] کا [[وجوب]] انسان کیلئے [[تخییری]](اختیاری) ہے کیونکہ عام طور پر انسان ان احکامات کو تین راستوں میں سے کسی ایک کغ ذریعے ان احکامات کو بجا لاسکتا ہے<ref>العروۃ الوثقی، سید یزدی ، ج1 ص12۔</ref>۔'''پہلا طریقہ''':انسان اس [[حکم]] کی تمام احتمالی صورتوں کو بجا لائے تا کہ اسے اطمینان حاصل ہو جائے میں نے حکم الہی کو انجام دے دیا ہے۔ اسے [[احتیاط]] کہا جاتا ہے ۔'''دوسرا طریقہ''':کہ وہ کسی ایسے شخص کی طرف رجوع کرے جو اس حکم کے انجام دینے کے طریقے کو جانتا ہو اور وہ اس شخص کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق حکم کو انجام دے ۔یہ تقلید کہلاتا ہے۔'''تیسراطریقہ''':انسان خود علم حاصل کرے کہ حکم الہی کو کس طرح انجام دیا جائے اور پھر اس علم کے مطابق حکم الہی کو بجا لائے۔ اسے [[اجتہاد]] کہا جاتا ہے ۔
*خدا کی طرف سے انسان کیلئے کچھ احکامات مقرر ہوئے ہیں جنہیں اسے انجام دے کر اطمینان حاصل کرنا ہے۔ اس بات کے پیش نظر کچھ علماء اس بات کے قائل  ہیں کہ اجتہاد کا [[وجوب]] انسان کیلئے [[تخییری]] (اختیاری) ہے کیونکہ عام طور پر انسان ان احکامات کو تین راستوں میں سے کسی ایک کے ذریعے ان احکامات کو بجا لا سکتا ہے<ref> العروۃ الوثقی، سید یزدی ، ج1 ص12۔</ref> '''پہلا طریقہ''': انسان اس [[حکم]] کی تمام احتمالی صورتوں کو بجا لائے تا کہ اسے اطمینان حاصل ہو جائے میں نے حکم الہی کو انجام دے دیا ہے۔ اسے [[احتیاط]] کہا جاتا ہے۔ '''دوسرا طریقہ''': وہ کسی ایسے شخص کی طرف رجوع کرے جو اس حکم کے انجام دینے کے طریقے کو جانتا ہو اور وہ اس شخص کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق حکم کو انجام دے۔ یہ تقلید کہلاتا ہے۔ '''تیسراطریقہ''': انسان خود علم حاصل کرے کہ حکم الہی کو کس طرح انجام دیا جائے اور پھر اس علم کے مطابق حکم الہی کو بجا لائے۔ اسے اجتہاد کہا جاتا ہے۔
[[اجتہاد]] کے وجوب کا سبب کیا ہے؟ اس کے بارے میں تین اقوال ذکر ہوئے ہیں:'''پہلا قول''':انسانی فطرت کہتی ہے کہ احتمالی ضرر سے بچاؤ ضرروی ہے۔<ref>مستمسک العروۃ الوثقی، سید حکیم ،ج1 ص 6۔</ref> ۔'''دوسرا قول''':انسانی عقل کہتی ہے کہ نعمتیں نوازنے والے کا شکر بجا لانا ضروری ہے اور وہ احکامات الہی کے انجام دینے سے حاصل ہوتا ہے۔ <ref>مستمسک العروۃ الوثقی، سید حکیم ،ج1 ص 7۔</ref>۔'''تیسرا قول''':شریعت نے اس کے وجوب کو بیان کیا ہے ۔<ref>التنقیح ، سید خوئی ،ص12۔</ref>
اجتہاد کے وجوب کا سبب کیا ہے؟ اس کے بارے میں تین اقوال ذکر ہوئے ہیں: '''پہلا قول''': انسانی فطرت کہتی ہے کہ احتمالی ضرر سے بچاؤ ضرروی ہے۔<ref>مستمسک العروۃ الوثقی، سید حکیم ،ج1 ص 6۔</ref> '''دوسرا قول''': انسانی عقل کہتی ہے کہ نعمتیں نوازنے والے کا شکر بجا لانا ضروری ہے اور وہ احکامات الہی کے انجام دینے سے حاصل ہوتا ہے۔<ref>مستمسک العروۃ الوثقی، سید حکیم ،ج1 ص 7۔</ref> '''تیسرا قول''': شریعت نے اس کے وجوب کو بیان کیا ہے۔<ref>التنقیح، سید خوئی، ص12۔</ref>


*فتوا دینے کیلئے [[اجتہاد]] کا ہونا ضروری ہے یا ہر زمانے میں حاکم اور قضاوت کیلئے اس کی ضرورت کی وجہ سے [[اجتہاد]] ضروری ہے ۔پس ہر زمانے میں مجتہد کا ہونا ضروری ہے ۔اس لحاظ سے کسی نے بھی اجتہاد کے وجوب کا انکار نہیں کیا ہے ۔
*فتوا دینے کیلئے اجتہاد کا ہونا ضروری ہے یا ہر زمانے میں حاکم اور قضاوت کیلئے اس کی ضرورت کی وجہ سے اجتہاد ضروری ہے۔ پس ہر زمانے میں مجتہد کا ہونا ضروری ہے۔ اس لحاظ سے کسی نے بھی اجتہاد کے وجوب کا انکار نہیں کیا ہے۔


اکثر علمائے امامیہ اس بات کے قائل ہیں کہ اجتہاد [[واجب]] [[کفائی]] میں سے  ہے البتہ اخباری اور حلب کے علماء کی مانند کچھ متقدمین علماء اجتہاد کے واجب عینی ہونے کے قائل تھے ۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ ،محمد علی انصاری،ج1 ص477۔الاجتہاد و التقلید (ہدایہ الابرار الی طریقہ آئمہ الاطہار)،شہاب الدین کرکی، ص204۔</ref>
اکثر علمائے [[امامیہ]] اس بات کے قائل ہیں کہ اجتہاد [[واجب کفائی]] میں سے  ہے البتہ اخباری اور حلب کے علماء کی مانند کچھ متقدمین علماء اجتہاد کے [[واجب عینی]] ہونے کے قائل تھے۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ، محمد علی انصاری، ج1 ص477۔ الاجتہاد و التقلید (ہدایہ الابرار الی طریقہ آئمہ الاطہار)، شہاب الدین کرکی، ص204</ref>


====[[حکم وضعی]]====
====[[حکم وضعی]]====
گمنام صارف