گمنام صارف
"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق
←شیعہ اور اجتہاد
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 150: | سطر 150: | ||
==شیعہ اور اجتہاد == | ==شیعہ اور اجتہاد == | ||
اجتہاد کے اصطلاحی معنی کی وضاحت میں کئی تعریفیں بیان ہوئی ہیں ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: | |||
*ظنی ادلہ یا غیر واضح نصوص سے حکم شرعی کو جاننے کیلئے فقیہ کا اپنی پوری کوشش کرنا یا حکم شرعی سے متعلق کسی چیز(جیسے قبلہ کی جہت معوم کرنا) کے حکم کو جاننے کیلئے کوشش کرنا | *ظنی ادلہ یا غیر واضح نصوص سے حکم شرعی کو جاننے کیلئے فقیہ کا اپنی پوری کوشش کرنا یا حکم شرعی سے متعلق کسی چیز (جیسے قبلہ کی جہت معوم کرنا) کے حکم کو جاننے کیلئے کوشش کرنا اجتہاد ہے۔<ref>رسائل المرتضى،سید مرتضی ،ج2 ص 262۔</ref> | ||
*حکم شرعی کا ظن حاصل کرنے کیلئے ممکنہ حد تک کوشش کرنا | *حکم شرعی کا ظن حاصل کرنے کیلئے ممکنہ حد تک کوشش کرنا ہے۔<ref>کفایۃ الاصول، اخوند خراسانی، ص463؛ معالم الدين وملاذ المجتهدين، ابن الشهيد الثاني، ص238.</ref> | ||
*احکام شرعی یا وظائف عملی پر شرعی یا عقلی دلائل کو حاصل کرنا اجتہاد کرنا ہے۔<ref> الأصول العامة | *احکام شرعی یا وظائف عملی پر شرعی یا عقلی دلائل کو حاصل کرنا اجتہاد کرنا ہے۔<ref> الأصول العامة للفقہ المقارن، تقی حکیم، ص 563۔</ref> | ||
=== | ===اجتہاد کی اقسام=== | ||
* | *اجتہاد مطلق یا [[مجتہد مطلق]] اور اجتہاد [[تجزی]] یا مجتہد متجزی: | ||
اجتہاد مطلق:فقہ کے تمام ابواب میں استنباط کی قدرت اور صلاحیت کو اجتہاد مطلق کہا جاتا | اجتہاد مطلق: [[فقہ]] کے تمام ابواب میں استنباط کی قدرت اور صلاحیت کو اجتہاد مطلق کہا جاتا ہے۔ | ||
اجتہاد تجزی: فقہ کے بعض ابواب میں استنباط کی قدرت اور صلاحیت کو کہا جاتا | اجتہاد تجزی: فقہ کے بعض ابواب میں استنباط کی قدرت اور صلاحیت کو کہا جاتا ہے۔<ref>كتاب الاجتهاد والتقليد، سید خوئی، ص27؛ کفایہ الاصول، خراسانی، ص 463۔</ref> | ||
* | *اجتہاد بالقوہ والملکہ یا اجتہاد بالفعل: | ||
اجتہاد بالقوہ و الملکہ : | اجتہاد بالقوہ و الملکہ: مجتہد میں [[حکم شرعی]] کے استنباط کی قدرت یا صلاحیت ہو لیکن اس نے عملی طور پر استنباط نہیں کیا یا بہت کم مسائل کے بارے میں کیا ہے۔ | ||
اجتہاد بالفعل : | اجتہاد بالفعل: مجتہد میں [[حکم شرعی]] کے استنباط کی قدرت یا صلاحیت ہو اور وہ عملی طور استنباط کرتا ہو اور احکام شرعیہ کو ان کی ادلہ کے ساتھ جانتا ہو۔<ref> كتاب الاجتهاد و التقليد، سید خوئی،ص27۔</ref> | ||
===مقدمات اجتہاد === | ===مقدمات اجتہاد === |