"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق
←ائمہ طاہرین (علیہم السلام) کا نکتہ نظر
imported>E.musavi |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 79: | سطر 79: | ||
اس کے علاوہ اور [[روایات|احادیث]] بھی ہیں جن میں [[قیاس]] سے منع کیا گیا ہے۔نیز حضرت [[امام جعفر صادق]] ؑ سے ایسی روایات بھی منقول ہیں جن میں آپ نے [["ابو حنیفہ"]] کا نام لے کر ان کی سرزنش کی اور یا '''"اباحنیفہ"''' یا "''' یا[[ نعمان]]'''" کہہ کر انہیں قیاس پر عمل کرنے سے منع کیا کیونکہ ابو حنیفہ احکام شرعی میں قیاس پر عمل کرتے تھے ۔ ایک دفعہ ابو حنیفہ ایک صحابی کے ساتھ حضرت امام صادق کی خدمت میں آئے تو آپ نے فرمایا: | اس کے علاوہ اور [[روایات|احادیث]] بھی ہیں جن میں [[قیاس]] سے منع کیا گیا ہے۔نیز حضرت [[امام جعفر صادق]] ؑ سے ایسی روایات بھی منقول ہیں جن میں آپ نے [["ابو حنیفہ"]] کا نام لے کر ان کی سرزنش کی اور یا '''"اباحنیفہ"''' یا "''' یا[[ نعمان]]'''" کہہ کر انہیں قیاس پر عمل کرنے سے منع کیا کیونکہ ابو حنیفہ احکام شرعی میں قیاس پر عمل کرتے تھے ۔ ایک دفعہ ابو حنیفہ ایک صحابی کے ساتھ حضرت امام صادق کی خدمت میں آئے تو آپ نے فرمایا: | ||
اے [[نعمان]]! [[قیاس]] سے دوری اختیار کرو کیونکہ میرے والد نے مجھ سے اپنے والد بزرگوار رسول اللہ کی حدیث بیان کی :"'''جو شخص دین کے معاملے میں اپنی رائے استعمال کرے گا وہ جہنم میں ابلیس کے ساتھ ہو گا کیونکہ اس نے یہ کہہ : تو نے مجھے آگ سے اور آدم کو مٹی سے ہیدا کیا ہے،سب سے پہلے [[قیاس]] کیا۔ لہذا تم رائے اور [[قیاس]] کو چھوڑ دو۔کسی نے یہ نہیں کہا:دین خدا میں کوئی برہان نہیں ہے کیونکہ دین الہی رائے اور اندازوں پر نہیں بنایا گیا۔<ref> {{ حدیث| | اے [[نعمان]]! [[قیاس]] سے دوری اختیار کرو کیونکہ میرے والد نے مجھ سے اپنے والد بزرگوار رسول اللہ کی حدیث بیان کی :"'''جو شخص دین کے معاملے میں اپنی رائے استعمال کرے گا وہ جہنم میں ابلیس کے ساتھ ہو گا کیونکہ اس نے یہ کہہ : تو نے مجھے آگ سے اور آدم کو مٹی سے ہیدا کیا ہے،سب سے پہلے [[قیاس]] کیا۔ لہذا تم رائے اور [[قیاس]] کو چھوڑ دو۔کسی نے یہ نہیں کہا:دین خدا میں کوئی برہان نہیں ہے کیونکہ دین الہی رائے اور اندازوں پر نہیں بنایا گیا۔<ref> {{حدیث| یا نعمان!ایاک والقیاس فان ابی حدثنی عن ابیه رسول اللہ: من قاس شیئا من الدین برایه قرنه اللہ مع ابلیس فی النار فان اول من قاس ابلیس حین قاس قال :خلقتنی من نار و خلقتہ من طین ، فدعوا الرائ و القیاس و ما قال قوم لیس لہ فی دین اللہ برھان فان دین اللہ لم یوضع بالاراء و المقاییس'''}}۔علل الشرایع ، شیخ صدوق ،ج1 ص89</ref> | ||
ان احادیث کی روشنی میں [[قیاس]] کے درست نہ ہونے کے بارے میں کسی قسم کا شبہ باقی نہیں رہتا اس مقام پراس بات کوبھی جان لینا چاہئے کہ مکتب تشیع میں احکام دین میں اپنی رائے اور قیاس سے کسی موضوع کے متعلق حکم لگانے کو اجتہاد نہیں کہا جاتا بلکہ اس مکتب میں اجتہاد کا معنی اور ہے ۔ | ان احادیث کی روشنی میں [[قیاس]] کے درست نہ ہونے کے بارے میں کسی قسم کا شبہ باقی نہیں رہتا اس مقام پراس بات کوبھی جان لینا چاہئے کہ مکتب تشیع میں احکام دین میں اپنی رائے اور قیاس سے کسی موضوع کے متعلق حکم لگانے کو اجتہاد نہیں کہا جاتا بلکہ اس مکتب میں اجتہاد کا معنی اور ہے ۔ | ||