مندرجات کا رخ کریں

"شمر بن ذی الجوشن" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 6: سطر 6:


==نسب==
==نسب==
شَمِر بن ذی الجَوْشَن کی کنیت "ابو سابغہ" تھی۔ تابعین میں سے تھا اور قبیلہ ہوازن کی شاخ بنو عامر بن صعصعہ کے رؤسا میں شمار ہوتا تھا اور ضباب بن کلاب کی نسل سے تھا<ref>ابن عبدربّہ، العقد الفرید، ج3، ص318ـ320۔</ref> اسی بنا پر اس کا تذکرہ عامری، ضِبابی<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج23، ص186۔</ref> اور کلابی<ref>انساب الاشراف، بلاذری، ج2، ص482۔</ref> جیسے انساب کے ساتھ ہوا ہے۔ لغت کی کتابوں میں اس کا نام "شَمِر" آیا ہے لیکن عام لوگوں کے ہاں "شِمْر" کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ بظاہر شمر ایک عبرانی لفظ ہے جس کی جڑ "شامِر" بمعنی "سامِر" (= افسانہ سرا، شب نشینی میں مصاحب) ہے۔<ref>ابومخنف، ص124۔</ref>۔<ref>نیز پاورقی حاشیہ نمبر 3۔</ref> شمر کی تاریخ ولادت کے سلسلے میں صحیح معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
شَمِر بن ذی الجَوْشَن کی کنیت "ابو سابغہ" تھی۔ تابعین میں سے تھا اور قبیلہ ہوازن کی شاخ بنو عامر بن صعصعہ کے رؤسا میں شمار ہوتا تھا اور ضباب بن کلاب کی نسل سے تھا<ref>ابن عبدربّہ، العقد الفرید، ج3، ص318ـ320۔</ref> اسی بنا پر اس کا تذکرہ عامری، ضِبابی<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج23، ص186۔</ref> اور کلابی<ref>انساب الاشراف، بلاذری، ج2، ص482۔</ref> جیسے انساب کے ساتھ ہوا ہے۔ لغت کی کتابوں میں اس کا نام "شَمِر" آیا ہے لیکن عام لوگوں کے ہاں "شِمْر" کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ بظاہر شمر ایک عبرانی لفظ ہے جس کی جڑ "شامِر" بمعنی "سامِر" (= افسانہ سرا، شب نشینی میں مصاحب) ہے۔<ref>ابومخنف، ص124۔نیز پاورقی حاشیہ نمبر 3۔</ref> شمر کی تاریخ ولادت کے سلسلے میں صحیح معلومات دستیاب نہیں ہیں۔


شمر کا باپ (ذو الجوشن) (=زرہ والا) کا نام "شُرَحبیل بن اَعْوَر بن عمرو" تھا۔<ref>ابن سعد، ج6، ص46۔</ref> اس کی وجہ تسمیہ کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ پہلا عرب تھا جس نے زرہ پہنی اور یہ زرہ ایران کے بادشاہ نے اسے دی تھی۔ دوسروں کا خیال ہے کہ اس کا سینہ چونکہ آگے کی طرف ابھرا ہوا تھا اسی وجہ سے اس کو ذوالجوشن کہا جاتا تھا۔<ref>فیروزآبادی، ذیل "جوشن"۔</ref> ایک قول یہ بھی ہے کہ اس کا نام "جوشن بن ربیعہ" تھا۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج6 ص24۔</ref> ذوالجوشن نے اسلام قبول کرنے کے سلسلے میں [[رسول اللہ]](ص) کی دعوت کو وقعت نہ دی لیکن [[فتح مکہ]] میں مسلمان مشرکین پر فتح مند ہوئے تو اس نے [بہت سے دوسروں کی مانند] اسلام قبول کیا۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج6، ص47ـ48۔</ref>۔<ref>تاریخ مدینہدمشق، ج23، ص187ـ188۔</ref>
شمر کا باپ (ذو الجوشن) (=زرہ والا) کا نام "شُرَحبیل بن اَعْوَر بن عمرو" تھا۔<ref>ابن سعد، ج6، ص46۔</ref> اس کی وجہ تسمیہ کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ پہلا عرب تھا جس نے زرہ پہنی اور یہ زرہ ایران کے بادشاہ نے اسے دی تھی۔ دوسروں کا خیال ہے کہ اس کا سینہ چونکہ آگے کی طرف ابھرا ہوا تھا اسی وجہ سے اس کو ذوالجوشن کہا جاتا تھا۔<ref>فیروزآبادی، ذیل "جوشن"۔</ref> ایک قول یہ بھی ہے کہ اس کا نام "جوشن بن ربیعہ" تھا۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج6 ص24۔</ref> ذوالجوشن نے اسلام قبول کرنے کے سلسلے میں [[رسول اللہ]](ص) کی دعوت کو وقعت نہ دی لیکن [[فتح مکہ]] میں مسلمان مشرکین پر فتح مند ہوئے تو اس نے [بہت سے دوسروں کی مانند] اسلام قبول کیا۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج6، ص47ـ48۔تاریخ مدینہ دمشق، ج23، ص187ـ188۔</ref>


شمر کی ماں کا تذکرہ پلیدی کے وصف کے ساتھ ہوا ہے حتی کہ کہا گیا ہے کہ وہ بھیڑ بکریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے وقت گناہ کا ارتکاب کر گئی اور شمر اسی ناجائز تعلق کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ امام حسین(ع) نے بھی [[واقعۂ عاشورا|واقعہ کربلا]] کے دوران شمر کو "بکری چرانے والی عورت کا بیٹا" کہہ کر پکارا تھا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص487۔</ref>۔<ref> شیخ مفید، الارشاد ج2، ص96۔</ref>
شمر کی ماں کا تذکرہ پلیدی کے وصف کے ساتھ ہوا ہے حتی کہ کہا گیا ہے کہ وہ بھیڑ بکریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے وقت گناہ کا ارتکاب کر گئی اور شمر اسی ناجائز تعلق کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ امام حسین(ع) نے بھی [[واقعۂ عاشورا|واقعہ کربلا]] کے دوران شمر کو "بکری چرانے والی عورت کا بیٹا" کہہ کر پکارا تھا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص487۔ شیخ مفید، الارشاد ج2، ص96۔</ref>


==نظریاتی تبدیلی==
==نظریاتی تبدیلی==
گمنام صارف