مندرجات کا رخ کریں

"شیخ مفید" کے نسخوں کے درمیان فرق

644 بائٹ کا اضافہ ،  11 ستمبر 2018ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 84: سطر 84:


==جدید فقہی روش==
==جدید فقہی روش==
شیخ مفید نے [[فقہ]] [[شیعہ]] میں سابق عہد سے متفاوت روش پیش کی۔ سبحانی و گرجی کے مطابق، شیخ سے قبل دو فقہی روش کا رواج تھا: پہلی روش روایات پر افراطی صورت پر عمل پر مبتنی تھی، جس میں [[روایت]] کی سند و متن پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی تھی۔ دوسری روش میں روایات کے اوپر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی تھی اور حد سے زیادہ عقلی قواعد پر تاکید کی جاتی تھی چاہے وہ [[قیاس]] کی مانند نصوص دینی کے ساتھ تعارض ہی کیوں نہ رکھتی ہوں۔ شیخ نے درمیانی راہ کا انتخاب کیا اور ایک جدید روش کی بنیاد رکھی کہ جس میں ابتدائی طور پر عقل کی مدد سے اسنباط و استخراج [[احکام]] کے لئے اصول و قواعد تدوین ہوتے تھے، اس کے بعد ان اصولوں کے ذریعہ متون دینی سے احکام استنباط کئے جاتے تھے۔ اسی سبب سے انہیں علم اصول فقہ کا مدون کرنے والا سمجھا جاتا ہے۔
شیخ مفید نے [[فقہ]] [[شیعہ]] میں سابق عہد سے متفاوت روش پیش کی۔ سبحانی و گرجی کے مطابق، شیخ سے قبل دو فقہی روش کا رواج تھا: پہلی روش روایات پر افراطی صورت پر عمل پر مبتنی تھی، جس میں [[روایت]] کی سند و متن پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی تھی۔ <ref> گرجی، تاریخ فقه و فقها، ۱۳۸۵ش، ص۱۴۳تا۱۴۴.</ref>دوسری روش میں روایات کے اوپر کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی تھی اور حد سے زیادہ عقلی قواعد پر تاکید کی جاتی تھی چاہے وہ [[قیاس]] کی مانند نصوص دینی کے ساتھ تعارض ہی کیوں نہ رکھتی ہوں۔<ref> سبحانی، موسوعة طبقات الفقهاء، ۱۴۱۸ق، ص ۲۴۵-۲۴۶؛ گرجی، تاریخ فقه و فقها، ۱۳۸۵ش، ص۱۴۵.</ref> شیخ نے درمیانی راہ کا انتخاب کیا اور ایک جدید روش کی بنیاد رکھی کہ جس میں ابتدائی طور پر عقل کی مدد سے اسنباط و استخراج [[احکام]] کے لئے اصول و قواعد تدوین ہوتے تھے، اس کے بعد ان اصولوں کے ذریعہ متون دینی سے احکام استنباط کئے جاتے تھے۔<ref> سبحانی، موسوعة طبقات الفقهاء، ۱۴۱۸ق، ص ۲۴۶؛ گرجی، تاریخ فقه و فقها، ۱۳۸۵ش، ص۱۴۵.</ref> اسی سبب سے انہیں علم اصول فقہ کا مدون کرنے والا سمجھا جاتا ہے۔<ref> سبحانی، موسوعة طبقات الفقهاء، ۱۴۱۸ق، ص ۲۴۵؛ گرجی، تاریخ فقه و فقها، ۱۳۸۵ش، ص۱۴۵.</ref>


شیخ مفید کے بعد ان کے شاگرد [[سید مرتضی]] نے اپنی کتاب الذریعہ الی اصول الشریعہ اور [[شیخ طوسی]] نے کتاب العدہ فی الاصول کے ذریعہ اس راہ کو جاری رکھا۔
شیخ مفید کے بعد ان کے شاگرد [[سید مرتضی]] نے اپنی کتاب الذریعہ الی اصول الشریعہ اور [[شیخ طوسی]] نے کتاب العدہ فی الاصول کے ذریعہ اس راہ کو جاری رکھا۔<ref> گرجی، تاریخ فقه و فقها، ۱۳۸۵ش، ص۱۴۶</ref>


==علمی مناظرے==
==علمی مناظرے==
گمنام صارف