مندرجات کا رخ کریں

"شیخ مفید" کے نسخوں کے درمیان فرق

7,894 بائٹ کا ازالہ ،  10 ستمبر 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 348: سطر 348:
*[[ابن طی حلبی]] نے [["تاریخ امامیہ"]] میں کہا :وہ ایک صوفی منش انسان تھے۔امامیہ مذہب کے ترجمان،فقہ اور کلام کے ماہر جو حکومت بویہ میں اپنی جلالت اور ابوہت کے ساتھ ہر عقیدے کے شخص سے مناظرہ کرتے تھے۔کثرت سے صدقہ دیتے ، پرہیزگار ، صوم و صلات کے پابند اور حسن لباس کے مالک تھے۔
*[[ابن طی حلبی]] نے [["تاریخ امامیہ"]] میں کہا :وہ ایک صوفی منش انسان تھے۔امامیہ مذہب کے ترجمان،فقہ اور کلام کے ماہر جو حکومت بویہ میں اپنی جلالت اور ابوہت کے ساتھ ہر عقیدے کے شخص سے مناظرہ کرتے تھے۔کثرت سے صدقہ دیتے ، پرہیزگار ، صوم و صلات کے پابند اور حسن لباس کے مالک تھے۔
*[[آیت اللہ حلی]]:شیعہ مشائخین میں سب سے افضل اور ان کے رئیس ،تمام متاخرین کے استاد، فقہ اور کلام میں جس قدر انکی تعریف کی جائے ان کی فضیلت کی شہرت اس سے کہیں زیادہ ہے۔
*[[آیت اللہ حلی]]:شیعہ مشائخین میں سب سے افضل اور ان کے رئیس ،تمام متاخرین کے استاد، فقہ اور کلام میں جس قدر انکی تعریف کی جائے ان کی فضیلت کی شہرت اس سے کہیں زیادہ ہے۔
                     
==وفات==


===علمائے اہل سنت ===
*[[ذہبی]] لکھتے ہیں : "محمد بن محمد بن نعمان، ابو عبد اللہ ابن معلم رافضی جس کا لقب مفید تھا۔ کثیر التصانیف تھا جس میں اس نے اصحاب سلف کے بارے میں طعن کیا ہے۔413ھ میں فوت ہوا حکومت بویہ میں بہت عظمت اور جلالت کا حامل تھا"۔ پھر ص 30 پر لکھتے ہیں :"۔۔۔۔۔۔شیخ مفید رافضی عالم تھا جس نے 200 سے زیادہ بدیع کتابیں لکھیں جن میں سلف کے بارے میں لکھا ہے۔اس کے جنازے میں اسی ہزار(80/000) سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی۔عضد الدولہ کی وجہ سے عظمت کا مالک تھا۔413ھ میں فوت ہوا۔"<ref>میزان الاعتدال ج4 ص26 و 30۔</ref>۔
*[[ابن کثیر]] "[[البدایۃ و النہایۃ]] " میں "ابن نعمان " کے ذیل میں کہتے ہیں"ابن نعمان امامیہ رافضیوں کا بزرگ عالم دین ،صاحب تصانیف تھا۔اس زمانے میں اس کی وجہ سے لوگوں کی کثیر تعداد شیعیت کی طرف مائل ہو گئی جس کی وجہ سے وہ حاکمان وقت کے نزدیک وجاہت کا حامل تھا۔اس کی مجلس میں دیگر مذاہب کے علماء کی کثیر تعداد حاضر ہوتی تھی۔[[سید مرتضی]] اور [[سید رضی]] اس کے شاگردوں میں سے ہیں سید مرتضی نے 413 ھ میں اس کی وفات پر قصیدہ کہا۔
*[[یافعی]] نے [[مراۃ الجنان]] میں کہا :413ھ میں شیعوں کا عالم اور رافضیوں کا امام فوت ہوا جو کثیر التصانف ، شیخ مفید اور ابن معلم کے نام سے معروف تھا۔کلام ،جدل اور فقہ میں بارع شخص تھا۔وہ حکومت بویہ میں جلالت و عظمت کے ساتھ ہر عقیدے کے صاحب سے مناظرہ کرتا تھا۔ابن طی نے کہا ہے :کثرت سے صدقہ دینے والا،نہایت خاشع،کثیر الصوم و الصلات ،۔۔۔۔۔۔۔وہ 76 سال زندہ رہا اور رمضان میں فوت ہوا۔ اس کے جنازے میں اسی ہزار رافضیوں اور شیعوں نے شرکت کی۔<ref>مرآة الجنان وعبرة اليقظان في معرفة حوادث الزمان ج1 ص 410(حوادثات 413ھ کے ذیل میں مذکور ہے)</ref>
== شہر بدری ==
مامون کے زمانے  سے ہی بغدادایک سیاسی شہر ہونے کے ساتھ ساتھ مذہبی شہر کی حیثیت سے پہچانا جاتا تھا۔بغداد میں قلائین ، محول ، باب البصرہ اور کرخ محل وقع کے لحاظ سے قریب قریب واقع ہوئے ہیں۔اس شہر میں شیعہ آبادی اس کے "کرخ " نامی محلے میں آباد تھی  جس میں کوئی غیر شیعہ آباد نہیں تھا اور اس کے ایک جانب "محول " نامی محلہ تھا۔<ref>تاریخ بغداد ج1 ص98۔</ref>کرخ کے اطراف میں بسنے والے لوگ اہل سنت مکتب سے تعلق رکھتے تھے۔جیسا کہ یاقوت حموی نے اپنے زمانے میں کرخ کے محل وقوع کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے :کرخ کے مشرق میں باب البصرہ جس کے تمام ساکنین سنی نشین"حنبلی" تھے۔جنوب میں محلہ "نہر القلائین" تھا اس کے بھی ساکنین سنی ہی تھے اور اسی طرح اس کے ایک طرف محلہ "محول "تھا اس کے بھی ساکنین سنی ہی تھے۔پس اس محل وقع کے اعتبار سے کرخ سنی نشینوں میں گھرا ہوا تھا۔<ref>معجم البلدان ج4 ص 448۔</ref>
مؤرخین نے اس شہر کے حالات ذکر کرتے ہوئے اس میں کئی بار فسادات کے ہونے کا ذکر کیا ہے۔بغداد جیسے ایک سیاسی اور مذہبی شہر ہونے کے لحاظ سے اس میں فسادات کا ہونا ایک طبعی امر ہے کیونکہ بغداد کی آبادی عربی،ترکی اور ایرانی نسل کے لوگوں پر مشتمل تھی۔ اسکے علاوہ ہر مذہب کے پیروکار بھی اس شہر کا ہی حصہ تھے۔لہذا کئی مرتبہ اس شہر میں فسادات کی آگ بھڑکی جس میں قتل وغارت کا بازار گرم ہوا۔ 364ھ، 380ھ، 384ھ، 406ھ، 417ھ اور 421ھ، کے فسادات قابل ذکر ہیں۔<ref>تاریخ الاسلام ذہبی ج26  ص 257 ،487؛ ج27 ص17،ج28 ص255 ج29 ص5۔</ref>ان تمام فسادات میں عیارین کا کردار نمایا ہے۔ان فسادات میں کسی جرم کے بغیر اہل سنت کی تشفی کی خاطر شیخ مفید کو حکومت وقت نے تین مرتبہ شہر بدر کیا۔
====پہلی مرتبہ====
392ھ میں انہیں شہر بدر کِا گِا<ref>المنتظم في تاريخ الملوك والأمم ج7 ص220۔</ref> اور مارٹن کے بقول ان کے شہر بدر کئے جانے کا سبب ذکر نہیں ہوا۔<ref>اندیشہ ہای کلامی شیخ مفید ص24۔</ref>
[[ابن اثیر]] نے 393ھ میں بھی شہر بدری کو ذکر کیا ہے۔<ref>الکامل فی التاریخ ج7 ص218۔</ref> مذکورہ واقعات کی تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں ایک ہی سال کے واقعے ہیں۔<ref>المجازر والتعصبات الطائفية في عهد الشيخ المفيد ص82</ref>
====دوسری مرتبہ====
398ھ کے واقعات کے ذیل میں بھی ان کے شہر بدر کئے جانے کا ذکر ہے۔ابن جوزی کے بقول"یہ فسادات رجب کے مہینے میں شروع ہوئے اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے ابن جوزی نے منتظم میں لکھا کہ ان فسادات کے شروع ہونے کا سبب یہ تھا کہ باب البصرہ(جس کی آبادی سنی نشین تھی) کے کچھ عباسی شیخ مفید سے متعرض ہوئے تو شیخ مفید کے ساتھی اس تعرض پر خشمناک ہوئے۔وہ قاضی کے پاس اس بات کی شکایت لے کر گئے۔پس ابو حامد اسفرائینی اور فقہاء کی موجودگی میں مصحف مسعود پیش ہوا تو ابو حامد اسفرائینی اور فقہاء نے اسے جلانے کا اشارہ کیا تو ان کی موجودگی میں اسے جلا دیا گیا۔ اہل باب البصرة وباب الشعير والقلائين کے اہل کرخ کے ساتھ فسادات شروع ہو ئے"۔<ref>المنتظم ،جوزی، ج4 ص304</ref> جبکہ "الکامل فی التاریخ" میں مصحف کے جلائے جانے کے ذکر کے بغیر ابتدائے فسادات کا سبب باب بصرہ کے عباسیوں کا شیخ مفید کو برا بھلا کہنا، اذیت دینا ذکر ہوا ہے<ref>الكامل في التاريخ ج7 ص218۔</ref>۔مارٹن نے ان واقعات کے بارے میں یہی کہا ہے کہ مؤرخین نے ان واقعات میں بھی شیخ مفید کی کسی قسم کی مداخلت کا ذکر نہیں کیا ہے اور حاکم وقت نے اہل سنت کی ناراضگی ختم کرنے کیلئے اسے شہر بدر کیا۔<ref>اندشہ ہائے شیخ مفید ص 25 تا 28۔</ref>
====تیسری مرتبہ====
409ھ میں ایک بار پھر انہی خراب حالات کی وجہ سے بغداد چھوڑنا پڑا۔لیکن اس کا سبب مذکور نہیں ہے۔<ref>الكامل في التاريخ ج7 ص300۔</ref>
==وفات==
413 ھ کے رمضان کے مہینے میں شیخ مفید 75 یا 77 سال کی پر برکت عمر گزار کر اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے۔ بعض نے ان کی تاریخ وفات میں جمعرات کا دن اور رمضان کی دو تاریخ نقل کی ہے۔<ref>تاریخ بغداد ج3 ص450 ش1615۔</ref> [[شیخ طوسی]] کہتے ہیں کہ "'''میں نے اپنی زندگی میں کسی کی وفات پر اس سے بڑا جم غفیر نہیں دیکھا۔ لوگ اعتقادی اور مذہبی تفریق کے بغیر ان کے جنازے میں شریک ہوئے تھے۔ ہر مذہب و عقیدے کے شخص نے ان کے جنازے میں شرکت کی'''"۔ <ref>كتاب : الفہرست  ص239</ref>مؤرخین نے ان کے جنازے میں شریک ہونے والے شیعوں کی تعداد 80/000 بیان کی ہے دوسرے مذاہب کے لوگ ان کے علاوہ تھے۔ میدان "اشنان" میں ان کی [[نماز جنازہ]] [[سید مرتضی]] نے پڑھائی اور انہیں ان کے گھر کے صحن میں دفن کیا گیا۔ دو سال کے بعد ان کے جسد کو حرم کاظمین کی پائنتی کی جانب قریش کی قبروں کی طرف [[ابو القاسم جعفر بن محمد بن قولویہ]] کی سمت دفنایا گیا۔
413 ھ کے رمضان کے مہینے میں شیخ مفید 75 یا 77 سال کی پر برکت عمر گزار کر اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے۔ بعض نے ان کی تاریخ وفات میں جمعرات کا دن اور رمضان کی دو تاریخ نقل کی ہے۔<ref>تاریخ بغداد ج3 ص450 ش1615۔</ref> [[شیخ طوسی]] کہتے ہیں کہ "'''میں نے اپنی زندگی میں کسی کی وفات پر اس سے بڑا جم غفیر نہیں دیکھا۔ لوگ اعتقادی اور مذہبی تفریق کے بغیر ان کے جنازے میں شریک ہوئے تھے۔ ہر مذہب و عقیدے کے شخص نے ان کے جنازے میں شرکت کی'''"۔ <ref>كتاب : الفہرست  ص239</ref>مؤرخین نے ان کے جنازے میں شریک ہونے والے شیعوں کی تعداد 80/000 بیان کی ہے دوسرے مذاہب کے لوگ ان کے علاوہ تھے۔ میدان "اشنان" میں ان کی [[نماز جنازہ]] [[سید مرتضی]] نے پڑھائی اور انہیں ان کے گھر کے صحن میں دفن کیا گیا۔ دو سال کے بعد ان کے جسد کو حرم کاظمین کی پائنتی کی جانب قریش کی قبروں کی طرف [[ابو القاسم جعفر بن محمد بن قولویہ]] کی سمت دفنایا گیا۔


گمنام صارف