گمنام صارف
"امام مہدی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امام زمانہؑ کا دیدار
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 500: | سطر 500: | ||
* ''' غیبت کبری سے پہلے دیدار''' | * ''' غیبت کبری سے پہلے دیدار''' | ||
[[شیعہ]] کتب تاریخ و [[حدیث]] | [[شیعہ]] کتب تاریخ و [[حدیث]] منجملہ: [[الکافی]]، [[الارشاد]]، [[اعلام الوری]]، [[کمال الدین]]، [[الغیبہ شیخ طوسی|الغیبہ]] [[شیخ طوسی|طوسی]] و [[الغیبہ نعمانی|الغیبہ]] [[نعمانی]] میں بعض افراد کے نام مذکور ہیں جنہوں نے [[امام حسن عسکریؑ]] کے ایام حیات میں آپؑ کے فرزند ارجمند حضرت مہدیؑ کا دیدار کیا ہے؛ ان لوگوں کے دیدار کی تفصیل بھی بیان ہوئی ہے؛ ان ہی میں سے ایک امام عسکریؑ کی پھوپھی جناب [[حکیمہ خاتون]]<ref>طبرسی، اعلام الوری، مؤسسہ آل البیت، ج2، ص214۔؛کلینی، کافی، دار الکتب الاسلامیہ، 1389ھ، ج1، ص330۔؛شیخ مفید، الارشاد، مؤسسة آل البیت، ج2، ص351۔</ref> ہیں جو امام زمانہؑ کی ولادت کی عینی گواہ ہیں۔ ان افراد میں زیادہ تر امام حسن عسکریؑ کے اصحاب خاص اور خدام شامل ہیں: امام عسکریؑ کے خادم ابو نصر ظریف،<ref>کلینی، کافی، دارالکتب الاسلامیه، 1389ھ، ج1، ص332۔؛شیخ مفید، الارشاد، مؤسسة آل البیت، ج2، ص354۔؛محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص12۔</ref> [[احمد بن اسحاق اشعری قمی]]،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، مؤسسة النشر الاسلامی، ص384۔؛طبرسی، اعلام الوری، مؤسسہ آل البیت، ج2، ص248۔؛محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص13۔</ref> ابو علی بن مطہر،<ref>کلینی، کافی، دارالکتب الاسلامیه، 1389ھ، ج1، ص331۔؛محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص14۔</ref> [[سعد بن عبداللہ اشعری قمی]]،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، مؤسسة النشر الاسلامی، ص454۔؛محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص16۔</ref> یعقوب بن منقوش، <ref>شیخ صدوق، کمال الدین، مؤسسة النشر الاسلامی، ص407 و ص436۔؛محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص19۔</ref> خادم ابو غانم،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، مؤسسة النشر الاسلامی، ص431۔؛ محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص15۔</ref> کامل بن ابراہیم،<ref>الغیبہ، طوسی، مؤسسة المعارف الاسلامیہ، ص426۔؛محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص20۔</ref> وغیرہ۔<ref>رجوع کریں: محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص9-29۔</ref> | ||
علاوہ ازیں مروی ہے کہ [[غیبت صغری]] کے 69 برسوں کے عرصے میں امامؑ کے [[نواب اربعہ|چار نائبین خاص]] سمیت متعدد دوسرے افراد نے امام زمانہؑ کے ساتھ ملاقات کا شرف حاصل کیا ہے؛ جیسے: ابراہیم بن ادریس،<ref>کلینی، کافی، | علاوہ ازیں مروی ہے کہ [[غیبت صغری]] کے 69 برسوں کے عرصے میں امامؑ کے [[نواب اربعہ|چار نائبین خاص]] سمیت متعدد دوسرے افراد نے امام زمانہؑ کے ساتھ ملاقات کا شرف حاصل کیا ہے؛ جیسے: ابراہیم بن ادریس،<ref>کلینی، کافی، دار الکتب الاسلامیہ، 1389ھ، ج1، ص331۔؛ طوسی، الغیبہ، مؤسسة المعارف الاسلامیہ، ص268۔؛محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص29۔</ref> ابراہیم بن عبدہ نیشابوری اور ان کے خادم،<ref>شیخ مفید، الارشاد، مؤسسة آل البیت، ج2، ص352۔؛محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص29۔</ref> [[امام حسن عسکریؑ]] کے خادم ابو الادیان،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، مؤسسة النشر الاسلامی، ص457۔؛ محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص30۔</ref> ابو سعید غانم ہندی،<ref>کلینی، کافی، دار الکتب الاسلامیہ، 1389ھ، ج1، ص515۔؛ محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص33۔</ref> ابو عبداللہ بن صالح،<ref>شیخ مفید، الارشاد، مؤسسة آل البیت، ج2، ص352۔؛ محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص37۔</ref> ابو محمد حسن بن وجناء نصیبی،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، مؤسسة النشر الاسلامی، ص443۔؛ محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص38۔</ref> ابو علی محمد بن احمد بن حماد مروزی محمودی،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، مؤسسة النشر الاسلامی، ص470۔؛طوسی، الغیبہ، مؤسسة المعارف الاسلامیہ، ص259۔؛ محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص40۔</ref> اسمعیل بن علی نوبختی،<ref>طوسی، الغیبہ، مؤسسة المعارف الاسلامیہ، ص271۔؛محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص51۔</ref> علی بن ابراہیم بن مہزیار،<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، مؤسسة النشر الاسلامی، ص465۔؛محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص62۔</ref> محمد بن اسمعیل بن موسی الکاظم|محمد بن اسماعیل بن [[امام کاظمؑ]]،<ref>الارشاد، مؤسسة آل البیت، مفید، ج2، ص351۔؛ دانشنامہ، ج5، ص75۔</ref> [[محمد بن شاذان نیشابوری]]،<ref> محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص93۔</ref> اور دسیوں دوسرے افراد۔<ref>رجوع کریں: محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص29-97۔</ref> | ||
مفصل مضمون: [[نیابت کے دعویدار]] | مفصل مضمون: [[نیابت کے دعویدار]] | ||
[[غیبت صغری]] کے زمانے میں نیابت کے دعویداروں کی بھی کمی نہ تھی۔ [[محمد بن نصیر نمیری]]، [[احمد بن ہلال کرخی]]، اور [[محمد بن علی شلمغانی|محمد بن علی شَلمَغانی]] نیابت کے دعویدار تھے اور ان کے لعن اور دور بھگانے پر متعدد [[توقیع|توقیعات]] وارد ہوئیں۔<ref>جمعی از نویسندگان | [[غیبت صغری]] کے زمانے میں نیابت کے دعویداروں کی بھی کمی نہ تھی۔ [[محمد بن نصیر نمیری]]، [[احمد بن ہلال کرخی]]، اور [[محمد بن علی شلمغانی|محمد بن علی شَلمَغانی]] نیابت کے دعویدار تھے اور ان کے لعن اور دور بھگانے پر متعدد [[توقیع|توقیعات]] وارد ہوئیں۔<ref>جمعی از نویسندگان مجلہ حوزه، چشم بہ راه مهدی، ص39۔</ref> | ||
* '''غیبت کبری میں ملاقات''' | * '''غیبت کبری میں ملاقات''' | ||
[[غیبت کبری]] کے زمانے میں امام زمانہؑ کے دیدار کے بارے میں دو نظریے پائے جاتے ہیں۔ ایک نظریہ ملاقات کا سرے سے انکار کرتا ہے اور دوسرا نظریہ ملاقات کے امکان اور وقوع کے اثبات کے لئے دلائل اور شواہد پیش کرتا ہے۔ ملاقات کا انکار کرنے والے کبھی اپنے نظریے کے اثبات کے لئے بعض [[احادیث]] سے استناد کرتے ہیں جن کی رو سے غیبت کبری کے زمانے میں مشاہدہ کرنے والے کو جھوٹا کہا گیا ہے۔ <ref> یہ حدیث [[علی بن محمد سمری|چوتھے اور آخری نائب خاص]] کے نام امام زمانہؑ کی آخری توقیع کا حصہ ہے جہاں امامؑ نے فرمایا ہے: {{حدیث|وَسَیأْتِی إِلَی شِیعَتِی مَنْ یدَّعِی الْمُشَاهَدَةَ أَلَا فَمَنِ ادَّعَی الْمُشَاهَدَةَ قَبْلَ خُرُوجِ السُّفْیانِی وَالصَّیحَةِ فَهُوَ كَذَّابٌ مُفْتَر| ترجمہ= بہت جلد میرے پیرو کاروں کے یہاں میرے دیدار کا دعوی کریں گے، لیکن جان لو اور آگاہ رہو کہ جو بھی [[سفیانی]] کے خروج اور [[صیحۂ آسمانی|آسمانی چیخ]] سے قبل میرے دیدار کا دعوی کرے وہ جھوٹا اور بہتان تراش ہے'''}}"۔ </ref> اور کبھی راوی کی صداقت میں شک و شبہہ اس نظریے کی بنیاد ٹہرا ہے؛ اور پھر بعض علماء موقع پرستوں کی منفعت پسندی کا سد باب کرنے کے لئے ہر قسم کے دیدار کا انکار کرتے ہیں۔ <ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص179۔</ref> ادھر بعض [[احادیث]] اور [[دعا|دعاؤں]] امام زمانہؑ کے دیدار کے لئے بعض اعمال کی تلقین کی گئی ہے، <ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص179۔</ref>۔<ref>رجوع کریں: طبرسی، مکارم الاخلاق، ج2، ص35، ح76۔</ref> اور کم از کم دو معتبر [[حدیث|حدیثوں]] میں امامؑ کے خاص پیروکاروں کے لئے امامؑ تک رسائی اور آپؑ سے ملاقات کو امرِ ممکن جانا گیا ہے۔ <ref>{{حدیث|قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّـهِ علیهالسلام: لِلْقَائِمِ غَیبَتَانِ إِحْدَاهُمَا قَصِیرَةٌ وَالْأُخْرَی طَوِیلَةٌ الْغَیبَةُ الْأُولَی لایعْلَمُ بِمَكَانِهِ فِیهَا إِلَّا خَاصَّةُ شِیعَتِهِ وَالْأُخْرَی لایعْلَمُ بِمَكَانِهِ فِیهَا إِلَّا خَاصَّةُ مَوَالِیهِ۔الكافی (ط - الإسلامیة)؛ ج1؛ ص340| ترجمہ= امام صادقؑ نے فرمایا: حضرت مہدیؑ کے لئے دو غیبتیں ہیں، ایک قلیل المدت ہے اور دوسری طویل المدت، پہلی غیبت میں آپؑ کے اصحاب کے سوا کوئی بھی آپؑ کے مقام سکونت سے آگاہ نہیں ہے اور دوسری غیبت میں خاص دوستوں کے سوا کوئی بھی آپؑ کی قیام گاہ کی خبر نہیں رکھتا}} اور {{حدیث|روی عن الصادقؑ: إِنَّ لِصَاحِبِ هَذَا الْأَمْرِ غَیبَتَینِ إِحْدَاهُمَا تَطُولُ حَتَّی یقُولَ بَعْضُهُمْ مَاتَ وَیقُولَ بَعْضُهُمْ قُتِلَ وَیقُولَ بَعْضُهُمْ ذَهَبَ حَتَّی لایبْقَی عَلَی أَمْرِهِ مِنْ أَصْحَابِهِ إِلَّا نَفَرٌ یسِیرٌ لایطَّلِعُ عَلَی مَوْضِعِهِ أَحَدٌ مِنْ وُلْدِهِ وَلاغَیرِهِ إِلَّا الْمَوْلَی الَّذِی یلِی أَمْرَهُ؛ شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ص161|ترجمہ=اس امر کے مالک کے لئے دو غیبتیں ہیں، اور ان میں سے اس قدر طویل ہو جائے گی کہ بعض لوگ سمجھ لیں گے کہ آپؑ دنیا سے رخصت ہوئے ہیں، کچھ لوگ کہیں گے کہ مارے گئے ہیں اور کچھ دوسرے کہیں گے کہ آئے ہیں اور چلے گئے ہیں، سوا قلیل شیعوں کے، کوئی بھی اپنے عقیدے پر استوار نہیں رہ سکے گا؛ آپؑ کے فرزندوں اور دوسروں میں سے کوئی بھی آپؑ کی قیام گاہ سے آگاہ نہیں ہو سکے گا، سوا اس فرد کے جو آپ کے امور کو دیکھنے والا ہے}}۔</ref> [[شیخ صدوق]]، [[شیخ مفید]] اور [[شیخ طوسی]] جیسے اکابرین نے اپنی کتابوں میں امامؑ کا دیدار کرنے والوں کے لئے الگ ابواب متعین کئے ہیں اور غیبت کبری میں ملاقات کو ممکن قرار دیا ہے۔ <ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص180۔</ref> بہت سی روایات بھی نقل ہوئی ہیں جن سے نمایاں ہوتا ہے کہ بڑے علماء سے لے کر معمولی افراد تک امام زمانہؑ کو دیکھا ہے۔ [[شیخ حر عاملی]]، [[سید عبداللہ شبر]] اور [[آیت اللہ]] [[لطف اللہ صافی گلپایگانی]] | [[غیبت کبری]] کے زمانے میں امام زمانہؑ کے دیدار کے بارے میں دو نظریے پائے جاتے ہیں۔ ایک نظریہ ملاقات کا سرے سے انکار کرتا ہے اور دوسرا نظریہ ملاقات کے امکان اور وقوع کے اثبات کے لئے دلائل اور شواہد پیش کرتا ہے۔ ملاقات کا انکار کرنے والے کبھی اپنے نظریے کے اثبات کے لئے بعض [[احادیث]] سے استناد کرتے ہیں جن کی رو سے غیبت کبری کے زمانے میں مشاہدہ کرنے والے کو جھوٹا کہا گیا ہے۔<ref> یہ حدیث [[علی بن محمد سمری|چوتھے اور آخری نائب خاص]] کے نام امام زمانہؑ کی آخری توقیع کا حصہ ہے جہاں امامؑ نے فرمایا ہے: {{حدیث|وَسَیأْتِی إِلَی شِیعَتِی مَنْ یدَّعِی الْمُشَاهَدَةَ أَلَا فَمَنِ ادَّعَی الْمُشَاهَدَةَ قَبْلَ خُرُوجِ السُّفْیانِی وَالصَّیحَةِ فَهُوَ كَذَّابٌ مُفْتَر| ترجمہ= بہت جلد میرے پیرو کاروں کے یہاں میرے دیدار کا دعوی کریں گے، لیکن جان لو اور آگاہ رہو کہ جو بھی [[سفیانی]] کے خروج اور [[صیحۂ آسمانی|آسمانی چیخ]] سے قبل میرے دیدار کا دعوی کرے وہ جھوٹا اور بہتان تراش ہے'''}}"۔ </ref> اور کبھی راوی کی صداقت میں شک و شبہہ اس نظریے کی بنیاد ٹہرا ہے؛ اور پھر بعض علماء موقع پرستوں کی منفعت پسندی کا سد باب کرنے کے لئے ہر قسم کے دیدار کا انکار کرتے ہیں۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص179۔</ref> ادھر بعض [[احادیث]] اور [[دعا|دعاؤں]] امام زمانہؑ کے دیدار کے لئے بعض اعمال کی تلقین کی گئی ہے،<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص179۔</ref>۔<ref>رجوع کریں: طبرسی، مکارم الاخلاق، ج2، ص35، ح76۔</ref> اور کم از کم دو معتبر [[حدیث|حدیثوں]] میں امامؑ کے خاص پیروکاروں کے لئے امامؑ تک رسائی اور آپؑ سے ملاقات کو امرِ ممکن جانا گیا ہے۔<ref>{{حدیث|قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّـهِ علیهالسلام: لِلْقَائِمِ غَیبَتَانِ إِحْدَاهُمَا قَصِیرَةٌ وَالْأُخْرَی طَوِیلَةٌ الْغَیبَةُ الْأُولَی لایعْلَمُ بِمَكَانِهِ فِیهَا إِلَّا خَاصَّةُ شِیعَتِهِ وَالْأُخْرَی لایعْلَمُ بِمَكَانِهِ فِیهَا إِلَّا خَاصَّةُ مَوَالِیهِ۔الكافی (ط - الإسلامیة)؛ ج1؛ ص340| ترجمہ= امام صادقؑ نے فرمایا: حضرت مہدیؑ کے لئے دو غیبتیں ہیں، ایک قلیل المدت ہے اور دوسری طویل المدت، پہلی غیبت میں آپؑ کے اصحاب کے سوا کوئی بھی آپؑ کے مقام سکونت سے آگاہ نہیں ہے اور دوسری غیبت میں خاص دوستوں کے سوا کوئی بھی آپؑ کی قیام گاہ کی خبر نہیں رکھتا}} اور {{حدیث|روی عن الصادقؑ: إِنَّ لِصَاحِبِ هَذَا الْأَمْرِ غَیبَتَینِ إِحْدَاهُمَا تَطُولُ حَتَّی یقُولَ بَعْضُهُمْ مَاتَ وَیقُولَ بَعْضُهُمْ قُتِلَ وَیقُولَ بَعْضُهُمْ ذَهَبَ حَتَّی لایبْقَی عَلَی أَمْرِهِ مِنْ أَصْحَابِهِ إِلَّا نَفَرٌ یسِیرٌ لایطَّلِعُ عَلَی مَوْضِعِهِ أَحَدٌ مِنْ وُلْدِهِ وَلاغَیرِهِ إِلَّا الْمَوْلَی الَّذِی یلِی أَمْرَهُ؛ شیخ طوسی، کتاب الغیبة، ص161|ترجمہ=اس امر کے مالک کے لئے دو غیبتیں ہیں، اور ان میں سے اس قدر طویل ہو جائے گی کہ بعض لوگ سمجھ لیں گے کہ آپؑ دنیا سے رخصت ہوئے ہیں، کچھ لوگ کہیں گے کہ مارے گئے ہیں اور کچھ دوسرے کہیں گے کہ آئے ہیں اور چلے گئے ہیں، سوا قلیل شیعوں کے، کوئی بھی اپنے عقیدے پر استوار نہیں رہ سکے گا؛ آپؑ کے فرزندوں اور دوسروں میں سے کوئی بھی آپؑ کی قیام گاہ سے آگاہ نہیں ہو سکے گا، سوا اس فرد کے جو آپ کے امور کو دیکھنے والا ہے}}۔</ref> [[شیخ صدوق]]، [[شیخ مفید]] اور [[شیخ طوسی]] جیسے اکابرین نے اپنی کتابوں میں امامؑ کا دیدار کرنے والوں کے لئے الگ ابواب متعین کئے ہیں اور غیبت کبری میں ملاقات کو ممکن قرار دیا ہے۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص180۔</ref> بہت سی روایات بھی نقل ہوئی ہیں جن سے نمایاں ہوتا ہے کہ بڑے علماء سے لے کر معمولی افراد تک امام زمانہؑ کو دیکھا ہے۔ [[شیخ حر عاملی]]، [[سید عبداللہ شبر]] اور [[آیت اللہ]] [[لطف اللہ صافی گلپایگانی]] کا کہنا ہے کہ دیدار امام زمانہؑ سے متعلق روایات [[حدیث متواتر|تواتر]] کی حد تک پہنچی ہیں۔<ref> محمدی ری شہری، دانشنامہ، ج5، ص183۔</ref> اس نظریے کے قائل بعض افراد کے نام حسب ذیل ہیں: | ||
میرزا [[محمد حسین نائینی]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص320۔</ref> [[سید ابن طاؤس]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص344 و ص348 و ص349۔</ref> [[ابراہیم بن علی عاملی کفعمی|ابراہیم کفعمی]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص360۔</ref> [[محمد تقی مجلسی]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص415۔</ref> [[ابوالحسن شعرانی]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص443۔</ref> [[شیخ حر عاملی]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص451۔</ref> [[مقدس اردبیلی]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص453۔</ref> [[میرزا محمد | میرزا [[محمد حسین نائینی]]،<ref> طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص320۔</ref> [[سید ابن طاؤس]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص344 و ص348 و ص349۔</ref> [[ابراہیم بن علی عاملی کفعمی|ابراہیم کفعمی]]،<ref> طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص360۔</ref> [[محمد تقی مجلسی]]،<ref> طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص415۔</ref> [[ابوالحسن شعرانی]]،<ref> طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص443۔</ref> [[شیخ حر عاملی]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص451۔</ref> [[مقدس اردبیلی]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص453۔</ref> [[میرزا محمد استر آبادی]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص461۔</ref> [[شہید ثانی]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص462۔</ref> [[سید بحر العلوم]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، صص473 و 474 و 475 و 476 و 477۔</ref> [[سید نعمت اللہ جزائری]]،<ref>طبرسی نوری، نجم الثاقب، ص480۔</ref> [[شیخ مرتضی انصاری]]۔<ref>شیخ محمود عراقی، دار السلام، ص290۔</ref> | ||
===دعائیں اور زیارتیں=== | ===دعائیں اور زیارتیں=== |