مندرجات کا رخ کریں

"امام مہدی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 137: سطر 137:
پہلا: [[علامہ مجلسی]] اور [[سید محمد صدر]] چند روایات اور ادعیہ سے استناد کرتے ہوئے امام زمانہ کی بیوی اور اولاد ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
پہلا: [[علامہ مجلسی]] اور [[سید محمد صدر]] چند روایات اور ادعیہ سے استناد کرتے ہوئے امام زمانہ کی بیوی اور اولاد ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔


دوسرا: شادی اور اولاد کے نظریے کے مخالف کہتے ہیں اگر ایسا ہوتا تو امام کا ہم سے پوشیدہ رہنا ممکن نہیں ہے جبکہ آپ کی غیبت میں امام ہم سے پوشیدہ رہنا ہی غیبت ہے۔ نیز وہ اس استدلال کیلئے ان روایات کو ذکر کرتے ہیں جن میں غیبت کے زمانے میں امام کی بیوی اور اولاد کا نہ ہونا مذکور ہے۔
دوسرا: شادی اور اولاد کے نظریے کے مخالف کہتے ہیں اگر ایسا ہوتا تو امام کا ہم سے پوشیدہ رہنا ممکن نہیں ہے جبکہ آپ کی غیبت میں امام ہم سے پوشیدہ رہنا ہی غیبت ہے۔ نیز وہ اس استدلال کیلئے ان روایات کو ذکر کرتے ہیں جن میں [[غیبت امام زمانہ(عج)|غیبت]] کے زمانے میں امام کی بیوی اور اولاد کا نہ ہونا مذکور ہے۔


تیسرا: [[سید جعفر مرتضی عاملی]] اس  قضیے کو شک و تردید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور سکوت کو ترجیح دیتے ہیں۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدیؑ جلد سوم ص 45 و سلیمیان، خدا مراد، فرہنگ نامہ مہدویت، نشر بنیاد فرہنگی مہدی موعودعج ص 479</ref>
تیسرا: [[سید جعفر مرتضی عاملی]] اس  قضیے کو شک و تردید کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور سکوت کو ترجیح دیتے ہیں۔<ref>محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدیؑ جلد سوم ص 45 و سلیمیان، خدا مراد، فرہنگ نامہ مہدویت، نشر بنیاد فرہنگی مہدی موعودعج ص 479</ref>
سطر 244: سطر 244:


'''آسمانی کتب'''<br/>
'''آسمانی کتب'''<br/>
[[تورات]]<ref>بعض انبیاء ـ جن کی طویل العمری کی طرف تورات میں اشارہ ہوا ہے ـ کے نام یہ ہیں: حضرت آدم: 920 سال، شیث بن آدم: 912 سال، انوش بن شیث: 905 سال، قیناس بن انوش: 910 سال، مهلائیل بن قیناس: 895 سال، یارد بن مهلائیل: 963 سال، متوشالح بن خنوخ: 969 سال، لمک بن متوشالح: 777 سال، حضرت نوح بن لمک: 950 سال(رجوع کریں: سفر تكوين اصحاح5، آيه5 و8 و11 و14 و17 و20 و27 و31 و در اصحاح9، آيه 29 و اصحاح11 آيه10 تا 17۔ نیز رجوع کریں: مهدی پور، راز طول عمر امام زمانؑ، ص89۔)</ref>، [[انجیل]] اور [[قرآن]] میں ایسے انسانوں کا تذکرہ آیا ہے جن کی عمریں بہت طولانی اور غیر معمولی تھیں۔ قرآن نے حضرت نوحؑ کی دعوت کا عرصہ 950 سال بتایا ہے۔<ref>سورہ عنکبوت، آیت 14۔</ref> اور سابقہ امتوں میں طویل زندگیوں کی خبر دی ہے۔<ref>سورہ انبیاء، آیت 44۔</ref>
[[تورات]]<ref>بعض انبیاء ـ جن کی طویل العمری کی طرف تورات میں اشارہ ہوا ہے ـ کے نام یہ ہیں: حضرت آدم: 920 سال، شیث بن آدم: 912 سال، انوش بن شیث: 905 سال، قیناس بن انوش: 910 سال، مهلائیل بن قیناس: 895 سال، یارد بن مهلائیل: 963 سال، متوشالح بن خنوخ: 969 سال، لمک بن متوشالح: 777 سال، حضرت نوح بن لمک: 950 سال(رجوع کریں: سفر تكوين اصحاح5، آيه5 و8 و11 و14 و17 و20 و27 و31 و در اصحاح9، آيه 29 و اصحاح11 آيه10 تا 17۔ نیز رجوع کریں: مهدی پور، راز طول عمر امام زمانؑ، ص89۔)</ref>، [[انجیل]] اور [[قرآن]] میں ایسے انسانوں کا تذکرہ آیا ہے جن کی عمریں بہت طولانی اور غیر معمولی تھیں۔ قرآن نے [[حضرت نوح|حضرت نوحؑ]] کی دعوت کا عرصہ 950 سال بتایا ہے۔<ref>سورہ عنکبوت، آیت 14۔</ref> اور سابقہ امتوں میں طویل زندگیوں کی خبر دی ہے۔<ref>سورہ انبیاء، آیت 44۔</ref>


'''روایات'''<br/>
'''روایات'''<br/>
سطر 306: سطر 306:
# دوسری روش یہ ہے کہ امام مہدیؑ کی اخلاقی خصوصیات کے سلسلے میں وارد ہونے والی مستقل روایات کا جائزہ لیا جائے۔  
# دوسری روش یہ ہے کہ امام مہدیؑ کی اخلاقی خصوصیات کے سلسلے میں وارد ہونے والی مستقل روایات کا جائزہ لیا جائے۔  


جو کچھ بھی اخلاق اور کردار کے لحاظ سے امام مہدیؑ کی خصوصیات ـ خواہ [[شیعہ]] روایات میں، خواہ [[اہل سنت|سنی]] روایات میں ـ کے مجموعے سے سمجھا جا سکتا ہے، یہ ہے کہ آپؑ خدا کے آگے ابر خاشع ترین اور خائف ترین<ref>ابن طاؤس،  ملاحم، ص‌73۔</ref> اور دانشور ترین اور حکیم ترین ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج 46، ص372، ج 14۔</ref>
جو کچھ بھی اخلاق اور کردار کے لحاظ سے امام مہدیؑ کی خصوصیات ـ خواہ [[شیعہ]] روایات میں، خواہ [[اہل سنت|سنی]] روایات میں ـ کے مجموعے سے سمجھا جا سکتا ہے، یہ ہے کہ آپؑ [[خدا]] کے آگے ابر خاشع ترین اور خائف ترین<ref>ابن طاؤس،  ملاحم، ص‌73۔</ref> اور دانشور ترین اور حکیم ترین ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج 46، ص372، ج 14۔</ref>


[[امام حسینؑ|امام حسينؑ]] آپؑ کے بارے میں فرماتے ہیں: '''امام مہدیؑ کو تم ـ آپؑ کے سکون و وقار اور [[حلال]] و [[حرام]] کے سلسلے میں آپؑ کے علم اور لوگوں کو ان کی ضرورت اور لوگوں سے آپؑ ان کی بے نیازی ـ کے ذریعے پہچانو گے'''۔<ref>الیزدی الحائری، الزام الناصب، ج1، ص91۔</ref>
[[امام حسینؑ|امام حسينؑ]] آپؑ کے بارے میں فرماتے ہیں: '''امام مہدیؑ کو تم ـ آپؑ کے سکون و وقار اور [[حلال]] و [[حرام]] کے سلسلے میں آپؑ کے علم اور لوگوں کو ان کی ضرورت اور لوگوں سے آپؑ ان کی بے نیازی ـ کے ذریعے پہچانو گے'''۔<ref>الیزدی الحائری، الزام الناصب، ج1، ص91۔</ref>
سطر 322: سطر 322:
[[امام حسن عسکری]]ؑ کے زمانے میں مشہور تھا کہ [[شیعہ]] آپؑ کے فرزند "قائم" کے منتظر ہیں<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص336۔</ref> اسی بنا پر [[بنو عباس|عباسی]] حکمران اس فرزند کی تلاش میں تھے اور ان کی بہر قیمت یہی کوشش تھی کہ انہیں جس طرح بھی ممکن ہو، گرفتار کریں۔
[[امام حسن عسکری]]ؑ کے زمانے میں مشہور تھا کہ [[شیعہ]] آپؑ کے فرزند "قائم" کے منتظر ہیں<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص336۔</ref> اسی بنا پر [[بنو عباس|عباسی]] حکمران اس فرزند کی تلاش میں تھے اور ان کی بہر قیمت یہی کوشش تھی کہ انہیں جس طرح بھی ممکن ہو، گرفتار کریں۔


اسی بنا پر امام عسکریؑ نے کبھی بھی اعلانیہ طور پر کسی کو اپنے فرزند کا دیدار نہیں کرایا اور حتی کہ آپؑ کا تعارف ـ چند ہی خاص اصحاب کے سوا ـ اپنے بہت سے قریبی پیروکاروں سے نہیں کرایا۔<ref>جاسم حسین، تاریخ سیاسی غیبت امام دوازدهم، ص102، مختصر سی تلخیص کے ساتھ۔</ref> چنانچہ امامؑ کی شہادت کے وقت سوائے ان ہی چند خاص اصحاب کے سوا کسی کو بھی معلوم نہ تھا کہ آپؑ کا کوئی فرزند بھی ہے۔<ref>نوبختی، فرق الشیعه، ص105۔؛مفید، الارشاد، ج2، ص336۔؛ابن شهر آشوب، المناقب، ج4، ص422۔</ref>
اسی بنا پر امام عسکریؑ نے کبھی بھی اعلانیہ طور پر کسی کو اپنے فرزند کا دیدار نہیں کرایا اور حتی کہ آپؑ کا تعارف ـ چند ہی خاص اصحاب کے سوا ـ اپنے بہت سے قریبی پیروکاروں سے نہیں کرایا۔<ref>جاسم حسین، تاریخ سیاسی غیبت امام دوازدهم، ص102، مختصر سی تلخیص کے ساتھ۔</ref> چنانچہ امامؑ کی شہادت کے وقت سوائے ان ہی چند خاص [[صحابہ|اصحاب]] کے سوا کسی کو بھی معلوم نہ تھا کہ آپؑ کا کوئی فرزند بھی ہے۔<ref>نوبختی، فرق الشیعه، ص105۔؛مفید، الارشاد، ج2، ص336۔؛ابن شهر آشوب، المناقب، ج4، ص422۔</ref>


دوسری طرف سے امام حسن عسکریؑ نے سیاسی حالات کے پیش نظر، اپنے وصیت نامے میں صرف [[امام حسن عسکری کی والدہ|اپنی والدہ]] کا نام دیا تھا اور گیارہویں امامؑ کی شہادت کے بعد کے دو برسوں کے عرصہ میں بعض [[شیعہ]] سمجھتے تھے کہ منصب [[امامت]] [[امام حسن عسکری کی والدہ]] کو سونپ دیا گیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ج2، ص507۔</ref>
دوسری طرف سے امام حسن عسکریؑ نے سیاسی حالات کے پیش نظر، اپنے وصیت نامے میں صرف [[امام حسن عسکری کی والدہ|اپنی والدہ]] کا نام دیا تھا اور گیارہویں امامؑ کی شہادت کے بعد کے دو برسوں کے عرصہ میں بعض [[شیعہ]] سمجھتے تھے کہ منصب [[امامت]] [[امام حسن عسکری کی والدہ]] کو سونپ دیا گیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، کمال الدین، ج2، ص507۔</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم